Tag: DONALD TRUMP

  • امریکا کی تاریخ میں اتنا اہم تجارتی معاہدہ پہلے کبھی نہیں ہوا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    امریکا کی تاریخ میں اتنا اہم تجارتی معاہدہ پہلے کبھی نہیں ہوا‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا، کینیڈا اور میکسیکو معاہدہ نیفٹا کی جگہ لے گا اور اس سے امریکا میں ہزاروں ملازمتیں واپس آئیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ کیے جانے والے تجارتی معاہدے کو امریکا کی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی معاہد قرار دیا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے معاہدے نے ان کی تجارتی محصولات کے بارے میں دی جانے والی دھمکیاں صحیح ثابت کردی ہیں۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تینوں ممالک کے درمیان ہونے والا تجارتی معاہدہ 1.2 ٹریلین ڈالر کی تجارت کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیا تجارتی معاہدہ نیفٹا میں پائی جانے والی خامیوں اور غلطیوں کو ٹھیک کرے گا

    دوسری جانب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے تجارتی معاہدے کو اپنے ملک کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے۔

    جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں اور کچھ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ مشکل تھے، لیکن آج کا دن کینیڈا کے لیے اچھا دن ہے۔

    امریکا نے چین پر200 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کردیے

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 18 ستمبرکو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر200 ارب ڈالر کے نئے ٹیکس عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ چین کی ناانصافی پرمبنی تجارتی طریقوں کا جواب ہے۔

  • چین امریکا کے مڈٹرم الیکشن میں مداخلت کی کوشش کررہا ہے، ٹرمپ

    چین امریکا کے مڈٹرم الیکشن میں مداخلت کی کوشش کررہا ہے، ٹرمپ

    نیو یارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ چین مجھے اور امریکا کو کامیاب ہوتا نہیں دیکھ سکتا اس لیے وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تجارتی حریف چین کے خلاف بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین متحدہ ہائے امریکا میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں مداخلت کی کوشش کررہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ چین نہیں چاہتا کہ میں وسط مدتی انتخابات میں کامیاب ہوں، کیونکہ میں پہلا امریکی صدر ہوں جس نے چین کو تجارتی مسئلے پر چیلنج کیا ہے۔

    اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین مجھے اور امریکی انتظامیہ کو سیاسی طور پر نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔

    دوسری جانب سے چینی سفارت نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرتے ہیں اور نہی کریں گے، چین کے خلاف عائد کیے گئے تمام الزامات مسترد کرتے ہیں۔

    چینی سفارت کار کا کہنا تھا کہ چین دوسرے ممالک سے بھی گذارش کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت دوسرے ممالک کے اندورونی معاملات میں مداخلت کرنا بند کریں۔

  • شمالی کورین رہنما کے ساتھ جلد دوسری ملاقات متوقع ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کورین رہنما کے ساتھ جلد دوسری ملاقات متوقع ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی ہے کہ جلد شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ ان کی دوسری ملاقات ہو سکتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ اقوام متحدہ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے، انھوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جلد ہماری دوسری ملاقات ہونے والی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ریاست ہائے متحدہ امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان تناؤ دور ہونے میں زبردست پیش رفت دیکھ رہے ہیں۔

    ٹرمپ نے مزید کہا کہ جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ کم جونگ اُن نے ایک خوب صورت خط لکھ کر دوسری ملاقات کا عندیہ دیا تھا تو ہم اس ملاقات کی طرف بڑھیں گے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو مستقبل قریب میں اس ملاقات کا بندوبست کریں گے۔ خیال رہے کہ پومپیو کا طے شدہ دورہ پیانگ یانگ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اچانک ختم کر دیا گیا تھا۔

    دونوں رہنماؤں کے مابین رواں سال جون کے مہینے میں سنگاپور میں ملاقات ہوئی تھی، ملاقات کے بعد ٹرمپ نے کہا تھا کہ اب شمالی کوریا سے کسی قسم کا جوہری خطرہ نہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  امریکا کا شمالی کوریا پر سائبر حملوں کا الزام، کروڑوں ڈالر کا نقصان


    امریکی صدر نے بعد میں ٹویٹر کے ذریعے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان کی شمالی کوریا رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات نہ ہوتی تو امریکا اور شمالی کوریا میں جنگ ہوسکتی تھی۔

    خیال رہے کہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے تقریر میں ٹرمپ نے یہ کہہ کر چونکایا تھا کہ امریکا کمیونسٹ ریاست کو حملہ کر کے مکمل طور پر ختم بھی کرسکتا ہے، انھوں نے کم جونگ کو ’راکٹ مین‘ کہہ کر بھی توہین کی۔

    تاہم بعد میں امریکی صدر نے شمالی کوریا کے ساتھ سفارتی تعلقات بہتر بنائے۔ انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بہت خطرناک دن تھے، ایک سال ہو گیا ہے، اب سب کچھ بدل گیا ہے۔

  • صدارتی انتخابات میں‌ دھاندلی، تحقیقاتی حکام نے ٹرمپ کو ہٹانے کی تجویز دی تھی، دعویٰ

    صدارتی انتخابات میں‌ دھاندلی، تحقیقاتی حکام نے ٹرمپ کو ہٹانے کی تجویز دی تھی، دعویٰ

    واشنگٹن : اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے حکام نے ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدے سے ہٹانے کی تجویز پیش کی تھی جس پر عمل نہ ہوسکا۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2016 میں ہونے والے امریکا کے صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کے معاملے پر تحقیقات کرنے والے عملے نے ڈونلڈ ٹرمپ کو مسند صدارت سے ہٹانے کی تجویز دی تھی۔

    امریکی اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی ہی منتخب کردہ کابینہ کے افراد ناراض ہیں اور جنہوں نے ٹرمپ کو ہٹانے کا مشورہ گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اخبار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ روسی مداخلت کی تحقیقات کرنے والے حکام نے صدر ٹرمپ کی گفتگو ریکارڈ کرنے اور کابینہ کے ارکان کا تقرر کرنے کی ہدایات کی گئیں تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی کابینہ میں نئے ارکان کا تقرر کرنا آئین میں ترمیم کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاوس سے نکالنا تھا۔

    امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ مذکورہ تجاویز گذشتہ برس ایف بی آئی کے ڈائرریکٹر جیمز کومی کو عہدے سے برطرف کرنے کے بعد سامنے آئی تھیں جس پر مختلف وجوہات کے سبب عمل نہیں ہوسکا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے معاملے پر تحقیقات امریکا کے لیے باعث شرم ہے، اسے روکا جائے۔

    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

  • امریکی جریدے میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی

    امریکی جریدے میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی

    نیویارک: امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز میں شایع ہونے والے گم نام خط نے ٹرمپ انتظامیہ میں کھلبلی مچا دی، نائب امریکی صدر اور مائیک پومپیو صفائیاں پیش کرنے پر مجبور ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکی جریدے میں ان کی اپنی انتظامیہ کے کسی اہل کار کی جانب سے گم نام خط کی اشاعت کے بعد نائب صدر مائیک پنس اور وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اپنی صفائیاں پیش کرنے لگے ہیں۔

    گم نام خط میں ڈونلڈ ٹرمپ کے طرزِ حکمرانی پر شدید تنقید کی گئی ہے، خط کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ وائٹ ہاؤس کے کسی اہل کار نے تحریر کیا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے مذکورہ خط کو ایک بغاوت قرار دیا، ان کا کہنا تھا کہ خط تحریر کرنے والا بزدل ہے، اور نیویارک ٹائمز ایک جعلی اخبار ہے۔

    نیویارک ٹائمز میں شائع کیے گئے خط کا مطلب یہ قرار دیا جا رہا ہے کہ امریکی صدر کو ان ہی کے نامزد کردہ اہل کاروں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

    گزشتہ روز خط کی اشاعت کے بعد سے خط لکھنے والے اہل کار کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں، مائیک پنس اور پومپیو نے خط سے اپنی لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے وضاحتی بیانات جاری کیے۔


    یہ بھی پڑھیں:  صدرٹرمپ شامی صدربشارالاسد کو قتل کرانا چاہتے تھے، بوب وڈورڈز کا انکشاف


    نائب صدر کی طرف ٹویٹر پر جاری کردہ وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اپنے مضامین پر اپنا نام تحریر کرتے ہیں، خط لکھنے والے اور نیویارک ٹائمز دونوں کو اس حرکت پر شرم آنی چاہیے۔

    خط میں لکھا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک ایسے صدر ہیں جو اپنی خواہشات کے طابع، اخلاقیات سے عاری اور غیر سنجیدہ ہیں، یہ کہ ٹرمپ انتظامیہ کے متعدد اعلیٰ اہل کار ان کے ایجنڈے کے منفی اثرات زائل کرنے کی کوششوں میں لگے رہتے ہیں۔

    واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز کا کہنا تھا کہ یہ خط انتظامیہ ہی کے ایک اہل کار نے لکھا ہے جس نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ نے ٹویٹر پر طیش میں ردِ عمل دیتے ہوئے ایک لفظ ’غداری‘ لکھ دیا تھا۔

  • امریکی صدر ٹرمپ کی سماجی ویب سائٹس کو دھمکیاں

    امریکی صدر ٹرمپ کی سماجی ویب سائٹس کو دھمکیاں

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی ویب سائٹس کودھمکیاں دینی شروع کردیں، ان کا کہنا ہے کہ سماجی ویب سائٹس کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر کو آزاد سماجی ویب سائٹس بھی کَھنے لگی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے گوگل، ٹوئیٹر اور فیس بک کو تنبیہ کی ہے کہ یہ سماجی ویب سائٹس تکلیف دہ حدود میں داخل ہو رہی ہیں، سماجی ویب سائٹس کو بہت زیادہ احتیاط کرنا ہوگی۔

    صدرٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملہ میں ضابطے متعارف کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

    دوسری جانب امریکی الزمات پر سماجی ویب سائٹس کا کہنا ہے کہ ان کے نہ تو سیاسی مقاصد ہیں اور نہ ہی وہ کسی سے تعصب رکھتے ہیں۔

    اس سے قبل امریکی صدر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ گوگل پرٹرمپ نیوز سرچ کریں توفیک نیوزمیڈیا کی خبریں آتی ہیں، دوسرے لفظوں میں انہوں نے میرے اور دوسرے کے لئے دھاندلی کی۔

    صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ تمام خبریں اور اسٹوریز بری ہوتی ہیں، فیک نیوز نمایاں ہے، ری پبلکن، کنزرویٹو اور فئیر میڈیا شٹ آؤٹ ہے، سب 96 فیصد غیر قانونی ہے۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ سوشل میڈیا ‘رپبلکنز اور قدامت پرستوں کے بارے تعصب’ رکھتا ہے اور وہ ‘ایسا نہیں ہونے دیں گے۔’

    ادھر گوگل کا کہنا تھا کہ اُس نے سیاسی نقطہ نظر کی بنیاد پر سرچ کے نتائج تبدیل نہیں کیے ہیں۔

    خیال رہے سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں ٹویٹر کو نمایاں مقام حاصل ہے، جس کا بڑے سبب ممتاز سیاسی شخصیات اور رہنماوں کی جانب سے اس سائٹ کا استعمال ہے۔

    جو عالمی رہنما تواتر سے ٹویٹر استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈونلڈ ٹرمپ، نریندر مودی، جسٹس ٹروڈو، طیب اردوان ، عمران خان نمایاں ہیں۔

    چند تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ ٹوئٹر کے اسیر بن چکے ہیں اور اکثر غیرمتعلقہ معاملات پر بھی تواتر سے ٹویٹس کرتے نظر آتے ہیں، جس کی وجہ امریکی انتظامیہ کی سبکی ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ صدرٹرمپ ٹویٹر پر بہت متحرک ہیں اوران کو فالو کرنے والوں کی تعداد چار کروڑسے زائد ہے، ٹرمپ نے 2009 میں ٹویٹر اکاؤنٹ بنایا تھا۔

  • خواتین کا منہ بند کرنے کے لیے رقم دینے کا اعتراف ، صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ کا امکان

    خواتین کا منہ بند کرنے کے لیے رقم دینے کا اعتراف ، صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذہ کا امکان

    واشنگٹن : مائیکل کوہن  کے اعتراف کے بعد امریکی صد‌ر کے کے مواخذے کے امکانات بڑھتے جارہے ہیں، صدرٹرمپ کا کہنا ہے میرا مواخذہ ہوا توامریکی معیشت کونقصان پہنچ سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا سے گفتگومیں صدرٹرمپ کا کہنا تھا کہ میرا مواخذہ ہوا تو مارکیٹ کریش ہوسکتی ہے اور معیشت بیٹھ سکتی ہے، میں نہیں سمجھ سکتا کہ زبردست کام کرنے والے شخص کا مواخذہ کیسے ہوسکتا ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے وکیل پر تنقید کرتے ہوئے مائیکل کوہن چوہا قرار دے دیا اور کہا وہ اپنی سزا کم کرانے کے لیے کہانیاں بنا رہے ہیں۔

    یاد رہے صدرٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہن نے عدالت میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کے کہنے پرایک خاتون کورقم فراہم کی تھی، خاتون کورقم صدارتی مہم کے دوران صدرٹرمپ سے تعلقات سے متعلق بات نہ کرنے کے لئے دی گئی تھی۔

    ان دو خواتین میں سابق پورن اسٹار اسٹارمی ڈینئیل اور ایک سابق ماڈل کیرن مک ڈوگل شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : خواتین کو منہ بند کرنے کے لیے رقم دی، امریکی صدر کا اقرار

    اس صورتحال میں ٹرمپ کے مواخذے کا امکان بڑھتا جارہا ہے۔

    خیال رہے ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں صدر ٹرمپ تسلیم کیا تھا کہ کہ یہ رقم خود انھوں نے دی تھی ، تاہم ان کا کہنا ہے کہ یہ مہم کی رقم سے نہیں دی گئی اور یہ قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ رقم میں نے دی تھی۔ میں نے اس کے بارے میں ٹویٹ بھی کیا تھا۔ یہ مہم کے پیسے میں سے نہیں آئی۔’ انھوں نے یہ بھی کہا کہ انھیں اس کے بارے میں ‘بعد میں’ پتہ چلا۔

    قانونی ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ جب تک صدر ہیں، ان کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ تاہم صدر کا مواخذہ ضرور ہو سکتا ہے، لیکن اس کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کو دونوں ایوانوں میں اکثریت درکار ہو گی جو ان کے پاس نہیں ہے۔

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نومبر میں ہونے والے کانگریس کے الیکشن میں ڈیمو کریٹک پارٹی نے ایوان نمائندگان میں اکثریت حاصل کرلی تو ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے خطرات بڑھ جائیں گے۔

    واضح رہے کہ صدر کے مواخذے کے لیے ایوان نمائندگان میں سادہ اکثریت اور سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے۔

  • امریکی صدرنےسی آئی اے کےسابق ڈائریکٹرکی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کردی

    امریکی صدرنےسی آئی اے کےسابق ڈائریکٹرکی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کردی

    واشنگٹن: امریکی صدرنے سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جان برینن کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ان کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کردی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف بیان دینے پرسی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جان برینن کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کردی گئی۔

    امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر نے ڈونلڈ ٹرمپ کی ولادی میرپیوٹن سے ملاقات پرتنقید کی تھی۔

    جان برینن کا کہنا تھا کہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اظہار رائے کی آزادی چھیننے کی کوشش کی۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے سی آئی اے کے سابق ڈائریکٹر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جان برینن کے بیان سے امریکیوں کا انٹیلی جنس سے اعتبار اٹھ رہا ہے۔

    ترجمان وائٹ وائٹ ہاوس نے اپنے بیان میں کہا کہ جان برینن نے ٹرمپ کے خلاف جارحانہ بیانات دیے جس پران کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ ہوئی۔

    امریکی صدر ٹرمپ کا مخالفین کی سیکیورٹی کلیئرنس واپس لینے کا فیصلہ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری سارہ سینڈرز کا کہنا تھا امریکی صدر پرتنقید کرنے والوں کی سیکیورٹی کلیئرنس واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سارہ سینڈرز کا کہنا تھا کہ جن افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس واپس لی جارہی ہے انہوں نے سیاسی فائدے کے لیے ڈونلڈ ٹرمپ پر بے بنیاد الزامات لگائے۔

    وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کا کہنا تھا جن افراد کی سیکیورٹی کلیئرنس واپس لی جائے گی ان میں موجودہ اور سابق حکام بھی شامل ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کے ساس اورسسرکوامریکی شہریت مل گئی

    ڈونلڈ ٹرمپ کے ساس اورسسرکوامریکی شہریت مل گئی

    نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے والدین کو چین مائیگریشن کے تحت امریکی شہریت مل گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تارکین وطن مخالف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے والدین وکٹراورامالیجہ کو امریکی شہریت مل گئی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کے ساس اورسسر نے نیویارک میں ہونے والی ایک نجی تقریب کے دوران امریکی شہریت کا حلف اٹھایا۔

    تقریب حلف برداری کے موقع پرصحافی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے سسر وکٹرسے سوال کیا کہ امریکی شہری بن جانے کے بعد کیسا لگ رہا ہے؟ جس پر ان کے وکیل مائیکل ولڈیزنے جواب دیا کہ ان کا سفر بہت شانداررہا۔

    مائیکل ولڈیز نے میڈیا کو بتایا کہ وکٹر اورامالیجہ نے امریکی شہریت کے لیے اپنے طور پراپلائی کیا اورانہیں کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی گئی۔

    امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے اپنے والدین کے لیے گرین کارڈ اسپانسرکیا۔

    دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے اپنے والدین کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہیں کی وہ ان دنوں اپنے شوہر کے ہمراہ نیوجرسی میں چھٹیاں گزار رہی ہیں۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چین مائیگریشن کے تحت خاندانوں کی امیگریشن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔

  • ایران کے ساتھ  تجارت کرنے والا امریکا سے کاروبار  نہیں کرسکے گا، ٹرمپ

    ایران کے ساتھ تجارت کرنے والا امریکا سے کاروبار نہیں کرسکے گا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والا امریکا سے کاروبار نہیں کرسکے گا، میں دنیا کے امن کے لئے بات کررہا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایران کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ایران پر پابندیاں باضابطہ طور پر نافذ ہوگئیں، یہ ایران پر اب تک لگائی گئی سب سے سخت پابندیاں ہیں، نومبرمیں ان پابندیوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کیساتھ کاروبار کرنے والا امریکا سے کاروبار نہیں کرسکے گا، میں دنیا کے امن کے لئے بات کررہا ہوں۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کئے تھے، اقتصادی شعبے پر پابندیوں کا اطلاق آج ہوا، 5 نومبر کو توانائی اور تیل کی صنعتوں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔


    مزید پڑھیں :  ڈونلڈ‌ ٹرمپ نے ایران پر اقتصادی پابندیاں‌ عائد کردیں


    پابندیوں سے متعلق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ پابندیوں کے بعد ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات سنگین نتائج کے ہوں گے، ایران کو رویہ تبدیل کرکے عالمی طاقتوں سے دوبارہ مذاکرات کرنا ہوں گے، نئے معاہدے میں ایرانی حکومت کی تمام منفی سرگرمیوں کا مکمل احاطہ ہوگا۔

    یورپی یونین کی جانب ایران پر پانبدیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس قسم کی اقتصادی پابندیوں کے خلاف ہے، ایران کے ساتھ اپنا کاروبار جاری رکھیں گے۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران پر امریکی پابندیوں کے اعلان پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا ایران پر پابندیاں لگا کر پچھتائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ پر کبھی اعتماد نہیں کرسکتے۔


    مزید پڑھیں :   امریکا ایران پر پابندیاں لگا کر پچھتائے گا: حسن روحانی


    واضح رہے کہ 2015 میں امریکی صدر بارک اوباما اور ایرانی حکومت کے درمیان جوہری معاہدہ ہوا تھا جس کے سبب ایران پر سے معاشی پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس جوہری معاہدے کو رواں برس مئی میں غیر موثر کرتے ہوئے ایران پر اقتصادی پابندیوں کا نفاذ شروع کردیا گیا تھا، ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، ایران کے ساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا تھا۔