Tag: DONALD TRUMP

  • حسن روحانی کی شی جن پنگ سے ملاقات، ایران جوہری معاہدے پر گفتگو

    حسن روحانی کی شی جن پنگ سے ملاقات، ایران جوہری معاہدے پر گفتگو

    بیجنگ: ایران کے صدر حسن روحانی نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات کی اس دوران دونوں رہنماؤں نے ایران جوہری معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے دوطرفہ حمایت پر اتفاق کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر حسن روحانی نے چین کے مشرقی شہر ’کنگ داؤ‘ میں شی جن پنگ سے ملاقات کی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری معاہدے سے دست برداری کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا بھی ملاقات میں جائزہ لیا گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شی چن پنگ نے حسن روحانی کو باور کرایا ہے کہ ان کا ملک 2015ء میں ایران اور بڑے ممالک کے درمیان طے پائے جانے والے جوہری معاہدے کی سپورٹ جاری رکھے گا۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے، یورپی رہنماؤں کا عزم


    اس موقع پر روحانی کا کہنا تھا کہ ایران عالمی برادری سے جس میں چین بھی شامل ہے توقع رکھتا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے ختم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے میں مثبت کردار ادا کرے گی۔

    خیال رہے کہ سال 2015 میں طے پائے جانے والے جوہری معاہدے پر امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے علاوہ روس اور چین نے بھی دستخط کیے تھے بعد ازاں گذشتہ ماہ امریکا اس معاہدے سے دست بردار ہوگیا۔


    امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان


    واضح رہے کہ امریکا کے معاہدے سے علیحدہ ہو جانے کے بعد اب تہران اپنی معیشت کو بچانے کے لیے معاہدے پر دستخط کرنے والے بقیہ ممالک کی سپورٹ کے حصول کے واسطے کوشاں ہے جس کے لیے ایرانی عہدیداروں کی جانب سے عالمی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل ہوگی

    ٹرمپ اور کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل ہوگی

     سنگاپور  : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ اورشمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی تاریخی ملاقات کل سنگاپورمیں ہوگی، دونوں رہنما سنگاپور پہنچ چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات کا سب کو انتظار ہے، سنگاپورکے جزیرے سینٹوسا میں کل امریکی صدرٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کریں گے اور جزیرہ نما کوریا میں امن، ایٹمی ہتھیاروں سمیت مختلف امور پر بات چیت کریں گے۔

    تاریخی ملاقات کے لئے دونوں رہنما سنگاپورمیں ہیں اور الگ الگ ہوٹلوں میں ٹہرے ہوئے ہیں، سینٹوسا میں سربراہ ملاقات کے لئے سیکورٹی کے انتہائی سخت اور غیر معمولی اقدامات کئے گئے ہیں۔

    یہ پہلا موقع ہے جب شمالی کوریا کے رہنما کسی برسر اقتدار امریکی صدر سے مل رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے اس ملاقات کو ‘امن کا مشن’ قرار دیا ہے اور کہا کہ ملاقات کے بارے میں اچھا محسوس کررہے ہیں، سنگاپورمیں ماحول پر جوش ہے۔

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ کا کہنا ہے اگر سنگا پور میں منگل کو کوئی معاہدہ ہوگیا تو تاریخ سنگا پور کو اس حوالے سے یاد رکھی گی۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھاکہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں‌۔

    واضح رہے کہ  ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    مزید پڑھیں: برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی


    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔

    خیال رہے کہ صدرٹرمپ اورکم جونگ ان ماضی میں ایک دوسرے پرتند وتیز زبانی حملے کرتے رہے ہیں، دونوں رہنماؤں کی ملاقات کوعالمی امن کیلئے انتہائی اہم قراردیا جارہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ اورامریکہ کے درمیان اعتماد کوتباہ کردیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ اورامریکہ کے درمیان اعتماد کوتباہ کردیا

    اوٹاوا: جرمنی اور فرانس نے کینیڈا میں ہونے والے جی سیون اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی حمایت سے پھرنے پر امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے وزیرخارجہ ہیکو ماز کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپ اور امریکہ کے درمیان اعتماد کو تباہ کردیا ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی صدرایمانوئل میکرون نے کہا کہ بین الاقوامی تعاون کا انحصار غصے اور زبانی حملوں پرنہیں ہوتا۔

    ترقی یافتہ ممالک کی تنظیم جی سیون کا کینیڈا میں ہونے والے اجلاس کا اختتام ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے کے باعث خوشگوار نہیں ہوسکا۔

    امریکی صدر گزشتہ روز شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ملاقات کے لیے جی سیون اجلاس کے اختتام سے قبل ہی واپس چلے گئے تھے اور انہوں نے اپنے نمائندوں کو جی سیون اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کی توثیق پردستخط نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اورکمزورقرار دے دیا

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اور کمزور قرار دیا تھا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جسٹن ٹروڈو نے جی 7 کے اجلاس کے دوران بہت نرم مزاج اور نیک رویہ اختیار کیا تاکہ ہمارے جانے کے بعد نیوز کانفرنس کرسکیں جس میں انہوں نے امریکی ٹیرف کو تضحیک آمیز قرار دیا۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل صافحیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ کے اسٹیل اور ایلمونیم ی درآمدات پرامریکی ٹیرف کی وضاحت کے لیے قومی سلامتی کودرمیان میں لانا کینیڈا کے سابق فوجیوں جنہوں نے عالمی جنگ کے درمیان امریکہ کا ساتھ دیا تھا، ان کے لیے انتہائی تضحیک آمیز تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اورکمزورقرار دے دیا

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اورکمزورقرار دے دیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو بے ایمان اور کمزور قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپراپنے پیغام میں کینیڈین وزیراعظم کو بے ایمان اور کمزور کہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جسٹن ٹروڈو نے جی 7 کے اجلاس کے دوران بہت نرم مزاج اور نیک رویہ اختیار کیا تاکہ ہمارے جانے کے بعد نیوز کانفرنس کرسکیں جس میں انہوں نے امریکی ٹیرف کو تضحیک آمیز قرار دیا اور کہا کہ ہمیں مزید نہیں دھکیلا جائے گا۔

    امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ہمارے ٹیرف ان کے ڈیری کے 270 فیصد ٹیرف کا جواب تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈین وزیراعظم نیوز کانفرنس کے دوران جھوٹے بیان اور کینیڈا کی جانب سے امریکی کسان، کام کرنے والے اور کمپنیوں سے زیادہ پیسے وصول کرنے پرمیں نے امریکی نمائندوں کو ہمارے امریکی مارکیٹ میں آٹو موبائلز کی قیمتوں کو دوبارہ دیکھنے تک اس بیان کی تشہیرنہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل صافحیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکہ کے اسٹیل اور ایلمونیم ی درآمدات پرامریکی ٹیرف کی وضاحت کے لیے قومی سلامتی کودرمیان میں لانا کینیڈا کے سابق فوجیوں جنہوں نے عالمی جنگ کے درمیان امریکہ کا ساتھ دیا تھا، ان کے لیے انتہائی تضحیک آمیز تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فرانسیسی صدر کا زوردار مصافحہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان چھوڑ گیا

    فرانسیسی صدر کا زوردار مصافحہ ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان چھوڑ گیا

    سنگاپور: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غیر ملکی سربراہان اور رہنماؤں کے ساتھ اپنے زور دار مصافحے کے حوالے سے کافی شہرت رکھتے ہیں تاہم گزشتہ روز جی سیون کے اجلاس کے دوران میکرون نے ٹرمپ سے ہاتھ ملایا تو ٹرمپ کے ہاتھ پر نشان واضح ہوگئے۔

    برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مصافحے کے دوران 25 سیکنڈ تک زوردار طریقے سے ان کا ہاتھ تھامے رکھا، جس کے نتیجے میں ان کا ہاتھ لال پڑ گیا اور میکرون کی انگلیوں کے نشان ٹرمپ کے ہاتھ پر واضح تھے۔

    میکرون نے پہلے تو ٹرمپ کی کہنی پکڑی اور پھر ان کا ہاتھ اپنی طرف بڑھایا، ٹرمپ نے بھی اپنا ہاتھ میکرون کو پیش کردیا تو فرانسیسی صدر نے اسے طاقت سے پکڑ لیا اور اس پر دباؤ ڈالے رکھا، ٹرمپ کو کچھ دیر بعد ہی ہاتھ کھینچ لینے میں ہی عافیت نظر آئی۔

    ٹرمپ نے صحافیوں کو فرانسیسی صدر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ یہ میرے دوست ہیں، ابتدا سے ہی ہمارا تعلق شاندار رہا ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے بعد زور دار طریقے سے مصافحے کے حوالے سے شہرت حاصل کی تھی، جس میں وہ دوسرے کے ہاتھ کو سختی کے ساتھ پکڑا کرتے تھے البتہ اس مرتبہ میکرون نے انہیں ایسا موقع ہی نہیں دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کم جونگ ان سے ملاقات امن کا واحد موقع ہے‘ ڈونڈٹرمپ

    کم جونگ ان سے ملاقات امن کا واحد موقع ہے‘ ڈونڈٹرمپ

    اوٹاوا: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے ہونے والی ملاقات کو امن کا مشن قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کے درمیان اہم ملاقات 12 جون کو سنگاپور میں ہوگی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان اپنے لوگوں، خاندان اور اپنے لیے کچھ مثبت کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ امریکہ کو امید ہے کہ اس ملاقات سے ایک ایسے مرحلے کا آغاز ہوگا جس میں کم جونگ ان آخرکار اپنے جوہری ہتھیاروں پرکام بند کردیں گے۔

    کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے اگلے ہفتے سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    امریکی صدرکا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے زیادہ دباؤ کی اصطلاح استعمال نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ دوستانہ بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔

    کم جونگ ان سے ملاقات ایک بڑی کامیابی ہوگی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    یاد رہے کہ رواں سال 19 اپریل 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے ملاقات کامیاب ثابت ہوگی لیکن اگرایسا نہیں ہوا تو وہ بات چیت ادھوری چھوڑ کرچلیں جائیں گے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان سے مدد مانگ لی

    امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان سے مدد مانگ لی

    واشنگٹن: امریکا کو خطے میں پاکستان کی اہمیت کا اندازہ ہوگیا، افغان امن عمل میں ایک بار پھر پاکستان سے مدد مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈو مور کا مطالبہ کرنے والے کو ہوش آگیا، امریکا نے خطے میں پاکستان کی اہمیت ایک بار پھر تسلیم کرتے ہوئے افغان امن عمل میں مزید تعاون کا مطالبہ کردیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نائب معاون لیزا کرٹس نے کہا ہے کہ افغان امن مذاکرات میں پاکستان کا تعاون ضروری ہے، اگر پاکستان کا تعاون نہیں ہوگا تو امن عمل کسی صورت ممکن نہیں ہوسکتا۔

    کیزا کرٹس کا کہنا تھا کہ امن عمل میں پاکستان کے مفادات کا خیال رکھنا ہوگا اور افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کے خدشات پرتوجہ دینا ہوگی۔


    افغانستان: عید کی آمد، طالبان نے جنگ بندی کا اعلان کردیا


    امریکی صدر کے نائب معاون کا مزید کہنا تھا کہ امریکا مذاکرات میں شامل ہوگا لیکن افغان حکومت کی نمائندگی نہیں کرے گا، افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے کوششوں کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر تین دن کے لیے جنگی بندی کا اعلان کیا گیا ہے، اس جنگ بندی کا اطلاق صرف مقامی فوجیوں کے لیے ہوگا جبکہ نیٹو اور امریکی فوج نے کوئی کارروائی کی تو طالبان اس کا جواب دیں گے۔

    واضح رہے کہ افغان حکومت نے بھی دو روز قبل عید الفطر کی آمد کے پیش نظر طالبان کے خلاف کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا تاہم ساتھ میں یہ بھی واضح کیا کہ اگر کسی بھی مسلح گروہ کی جانب سے دہشت گردی کی گئی تو سیکیورٹی ادارے بھرپور جواب دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے اگلے ہفتے سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپان کے وزیراعظم شنزو آبے سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو امریکہ آنے کی دعوت دے سکتے ہیں‌۔

    امریکی صدر نے کہا کہ شمالی کوریا کے حوالے سے زیادہ دباؤ کی اصطلاح استعمال نہیں کرنا چاہتے کیونکہ وہ دوستانہ بات چیت کے لیے جا رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بہت سی پابندیاں ہیں جو وہ شمالی کوریا کے خلاف استعمال کرسکتے ہیں تاہم وہ ایسا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ ان کا خیال ہے کہ معاہدے کا امکان موجود ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان س 12 جون کو سنگاپور میں طے شدہ ملاقات اچھی رہی تو وہ انہیں امریکہ آنے کی دعوت دے سکتا ہوں۔

    کم جونگ ان سے ملاقات ایک بڑی کامیابی ہوگی‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ رواں سال 19 اپریل 2018 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ کم جونگ ان سے ملاقات کامیاب ثابت ہوگی لیکن اگرایسا نہیں ہوا تو وہ بات چیت ادھوری چھوڑ کرچلیں جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ کے وکیل کا اہم بیان سامنے آگیا

    امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کا معاملہ، ٹرمپ کے وکیل کا اہم بیان سامنے آگیا

    واشنگٹن: امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وکیل نے کہا ہے کہ امریکی صدر خود کو معاف کرنے کا اختیار رکھتے ہیں لیکن وہ ایسا کریں گے نہیں، ایسا کیا تو نقصان ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر کے اختیارات اور معافی کے معاملے کا تعلق ان الزامات سے ہے کہ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں کامیابی روس کی مبینہ مداخلت سے جڑی ہے اور مذکورہ بالا بیان امریکی صدر کے وکیل ’روڈی جولیانی‘ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں دیا۔

    روڈی جولیانی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ خود کو معاف کرتے ہیں تو انہیں فوری طور پر مواخذے کا سامنا ہوگا، ایسا کرنے سے صدر ٹرمپ کو سیاسی طور پر بھی بہت نقصان ہوگا۔


    امریکی صدارتی انتخاب میں روسی مداخلت، تحقیقات میں پہلی فرد جرم کی منظوری


    خیال رہے کہ امریکی صدر کو صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کرنے کے الزامات میں تحقیقات کا سامنا ہے۔

    امریکا کی خصوصی کونسل ان دنوں صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت اور صدر ٹرمپ کی جانب سے انصاف کی رہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کے الزامات کی تفتیش کر رہی ہے اور یہ مسئلہ دن بدن اہمیت حاصل کرتا جا رہا ہے۔


    امریکی انتخاب میں روسی مداخلت، ٹرمپ کی انتخابی مہم کے انچارج سمیت3افراد پرفردجرم عائد


    یاد رہے کہ نومبر 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ماہ اکتوبر میں امریکی حکومت نے روس پر ڈیموکریٹک پارٹی پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا۔

    واضح رہے کہ سابق امریکی صدر باراک اوباما بھی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ مداخلت کرنے پر روس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی صدر رواں ہفتے افطار ڈنر کی میزبانی کریں گے

    امریکی صدر رواں ہفتے افطار ڈنر کی میزبانی کریں گے

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ رواں ہفتے ماہ صیام کی مناسبت سے وائٹ ہاؤس میں افطار ڈنر کا احتمام اور میزبانی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی یہ روایت ہے کہ وہ ہر سال ماہ صیام کے موقع پر افطار ڈنر کا اٖحتمام کرتا ہے اور مسلم ممالک کے اہم رہنماؤں کو اس دعوت پر مدعو کرتا ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گذشتہ سال اس دعوت کا احتمام نہیں کیا گیا تھا۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکی صدر افطار ڈنر کا احتمام رواں ہفتے 13 جون کو کریں گے تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب تک مہمانوں کی فہرست جاری نہیں کی گئی، ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے یہ پہلی بار ہوگا کہ وہ افطار ڈنر کی میزبانی کریں گے۔


    افطاری اور سحری میں احتیاط، ماہ صیام اچھا گزاریں


    خیال رہے کہ رواں سال 15 مئی کو رمضان کی مناسبت سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ "جو لوگ روزہ رکھتے ہیں وہ ہمارے معاشرے کو تقویت پہنچا سکتے ہیں، یہ لوگ پاکیزہ زندگی گزارنے کے حوالے سے ایک اچھی مثال بن سکتے ہیں۔


    ماہ صیام کے موقع پر مسجدالحرام میں مفت وائی فائی کی مفت سہولت


    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس اُس روایت پر عمل نہیں کیا تھا جس کو امریکی صدور 20 برسوں سے تھامے ہوئے ہیں، اس سے قبل بل کلنٹن کے دور سے رمضان میں وہائٹ ہاؤس کے اندر مسلمانوں کے لیے افطار ڈنر کا انعقاد کیا جا رہا ہے، علاوہ ازیں باراک اوباما اور سابق صدر بش بھی افطار ڈنر کی میزبانی کر چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔