Tag: DONALD TRUMP

  • ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانسیسی صدر کی یورپ سے متعلق تجارتی معاملات پر گفتگو

    ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانسیسی صدر کی یورپ سے متعلق تجارتی معاملات پر گفتگو

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور فرانس کے صدر امانوئیل میکرون کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو ہوئی اس دوران دونوں رہنماؤں نے یورپ اور امریکا سے متعلق تجارتی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد امریکا کی یورپ کے ساتھ تجارت میں عدم توازن پایا جاتا ہے، یورپی یونین کا موقف ہے کہ وہ ایران سے ایٹمی معاہدہ ختم کرنے کے بجائے اسے بحال رکھے تاکہ تجارتی معاملات بھی خوشگوار رہیں۔

    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس گفتگو میں ٹرمپ نے امریکا اور یورپ کے درمیان تجارت میں پائے جانے والے عدم توازن اور بعض رکاوٹوں کو خاص طور پر موضوع بنایا اور اس کے حل کے لیے اپنی طرف سے اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔


    ٹریڈ ٹیرف: ٹرمپ کی دھمکی آمیز تجارتی پالیسیوں کا سدباب کیا جائے: لیبر پارٹی 


    وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امانوئیل میکروں پر واضح کیا کہ اس عدم توازن کو بہتر بنانا بہت ضروری ہے تاکہ یورپ کے ساتھ امریکا کے تجارتی اور دیگر تعلقات میں کسی قسم کی رکاوٹ پیش نہ آئے۔

    دوسری جانب برطانیہ کی لیبر پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ برطانوی حکومت ٹرمپ کو اپنے ملک کے کاروباری حلیفوں کو دھمکانے کی اجازت نہ دے، ٹرمپ عالمی تجارتی سسٹم کو توڑنا چاہتے ہیں۔


    ٹرمپ کی ماحول دشمن پالیسیوں پر فرانسیسی صدر کی تنقید


    برطانیہ کے شیڈو انٹرنیشنل ٹریڈ سیکریٹری ( اپوزیشن کی جانب سے مذکورہ وزارت پر نامزد نمائندہ) بیری گارڈنر کی جانب سے کیا گیا ہے کہ برطانیہ کو ٹرمپ کے ایسے ہتھکنڈے استعمال کرنے سے روکنا ہوگا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ یورپ سے المونیم اور اسٹیل کی درآمد پر امریکا کی جانب سے عائد کردہ ڈیوٹی جھوٹ پر مبنی ہے، برطانوی حکومت اور یورپین یونین کو اس معاملے میں فیصلہ کن اقدامات کرنا ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر متفق

    امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے پر متفق

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر متفق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا اس دوران دونوں رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا ہے کہ شمالی کوریا کا جوہری ہتھیار سے دست بردار ہونا اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو ختم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے ٹیلی فون کے ذریعے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام سے متعلق تبادلہ خیال کیا اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان پر ایٹمی پروگرام سے دست برداری کے حوالے سے ڈباؤ ڈالنے اور حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔


    امریکی صدر ٹرمپ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات پر رضامند


    بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے سے جلد ملاقات پر آمادگی کا اظہار کیا ہے، ملاقات کی تاریخ طے نہیں کی گئی البتہ رواں سال 12 جون سے قبل ملاقات ہوسکتی ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما سے ملاقات کے حوالے سے مثبت رابطے اور بات چیت ہوئی ہے، اگر یہ ملاقات ہوئی تو 12 جن کو سنگاپور میں ہی ہوگی اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو ملاقات 12 جون کے بعد بھی ہوسکتی ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما سے 12 جون کو ہونے والی ملاقات منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔


    برف پگھل نہ سکی، ٹرمپ نے کم جونگ سے ملاقات ملتوی کردی


    علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ امریکی صدر کے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ نے ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات، امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال

    شمالی کوریا کے سربراہ کی مون جے ان سے اچانک ملاقات، امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال

    پیانگ یانگ: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے جنوبی کوریا کے رہنما مون جے ان سے اچانک ملاقات کی اس دوران شمالی کوریا سے متعلق امریکی فیصلوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات شمالی اور جنوبی کوریا کے سرحدی علاقے پر ہوئی، دو گھنٹے کی اس ملاقات میں کم جونگ ان اور مون جے ان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ فیصلوں پر بات چیت کی۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان سے ملاقات کی منسوخی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں نے ملاقات کی ہے تاکہ اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کیا جائے۔


    شمالی کوریا بحران کا خاتمہ ٹرمپ اور کم جونگ کی ملاقات سے مشروط ہے: جاپانی وزیر اعظم


    شمالی کوریائی حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونی والی ملاقات کامیاب رہی، دونوں ممالک کے سربراہان دورانِ ملاقات کافی خوشگوار موڈ میں تھے، ملاقات سے متعلق مکمل تفصیلات اور اعلامیہ آج جاری کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ تین روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ سے ہونے والی ملاقات ملتوی کردی تھی، دونوں رہنماؤں کو جون کی 12 تاریخ کو سنگاپور میں ملنا تھا۔


    کم جونگ ان کسی بھی وقت امریکی صدرسے ملاقات کو تیار ہیں، شمالی کوریا


    علاوہ ازیں وائٹ ہاؤس کی جانب سے ٹرمپ کا خط جاری کیا گیا تھا، جس میں شمالی کوریا کے سربراہ کا نام تحریر تھا، ٹرمپ نے اپنے خط میں کہا تھا کہ کم جونگ کے حالیہ بیان کے بعد اب سنگاپور میں ہونے والی شیڈول ملاقات کا امکان بالکل بھی نہیں کیونکہ شمالی کوریا کے سربراہ نے ایک بار پھر کھلی دشمنی ظاہر کردی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایرانی سپریم لیڈر نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے7شرائط پیش کردیں

    ایرانی سپریم لیڈر نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے7شرائط پیش کردیں

    تہران :ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے یورپی ممالک اور ایران کے درمیان طے ہونے والے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے سات شرائط پیش کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق سنہ 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے ہونے والے ایٹمی معاہدے سے امریکا کی دست برداری کے بعد یورپی ممالک اور ایران کے درمیان معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے حکام کی کوششیں جاری ہیں۔

    گذشتہ روز ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے سات شرائط پیش کی گئی ہیں۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای کی جانب سے سرکاری ویب سایٹ پر بدھ کے روز جاری بیان میں یورپی ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی منسوخی کے بعد یورپی بینک ایرانی تیل کی تجارت کو تحفظ فراہم کریں اور ایران سے خام تیل کی خریداری کو جاری رکھیں۔

    عرب میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای کا بیان میں کہنا تھا کہ یورپی ممالک کو وعدہ کرنا ہوگا کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل منصوبے پر کوئی مذاکرات نہیں کریں گے اور نہ ہی مشرق وسطیٰ میں ہونے والی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی نئے مذاکرات ہوں گے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ آیت اللہ خامنہ ای نے جاری بیان میں کہا ہے کہ یورپی ممالک کو ایران کے ساتھ ہونے والی تجارت کو محفوظ بنانا ہوگا۔ ایران برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے ساتھ کوئی جنگ نہیں چاہتا تاہم ان پر بھروسہ بھی نہیں کرسکتا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر امریکا ایرانی تیل کی فروخت کو کوئی نقصان پہنچاتا ہے تو پھر یورپ کو تحفظ فراہم کرنا ہوگا اور ایران سے تیل کی خریداری کرنی ہوگی۔ جس کے لیے یورپی ممالک کو تحفظ دینے کی ضمانت دینی چاہیئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • ہمیں اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے کسی کی اجازت نہیں چاہیے: سربراہ ایرانی فوج

    ہمیں اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے کسی کی اجازت نہیں چاہیے: سربراہ ایرانی فوج

    تہران: ایرانی فوج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ ہمیں اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کے لیے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے، ہم اپنے فیصلے خود کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ علاقے میں اپنا اثر ورسوخ کم کرے، اپنی دفاعی اور ملٹری پالیسیوں میں تبدیلی لائے تاہم ایرانی فوج کے سربراہ نے ان مطالبات کو رد کر دیا۔

    میجر جنرل محمد باقری کا کہنا تھا کہ ایران ہتھیاروں کی تیاری کے لیے کسی ملک کی اجازت کا انتظار نہیں کرے گا اور نہ ہی ہمیں کوئی یہ کہہ سکتا ہے کہ اپنی دفاعی صلاحیتوں اور ملٹری پالیسیوں کو محدود کرے۔


    امریکا کون ہوتا ہے ایران سے متعلق فیصلے کرنے والا؟ حسن روحانی


    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی فوج ہر قسم کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھرپور تیار کھڑی ہے، ہم نے اپنی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کیا ہے، بڑے سے بڑے چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں، ہماری فوج اس سے پہلے کبھی اتنی تیار نہ تھی جتنی آج ہے۔

    خیال ہے کہ دو روز قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ اگر ایران اپنی علاقائی اور ملٹری پالیسیوں میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ لایا تو اس کے خلاف تاریخ کی سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔


    ایران سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی، یورپی یونین نے تحفظات کا اظہار کردیا


    مائیک پومپیو نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران خطے میں پراکسی وار کا سبب بن رہا ہے، ایران کو دھمکی آمیز رویہ ترک کرنا ہوگا، ایران نے جوہری معاہدے کے دوران مشرق وسطیٰ میں اثرورسوخ بڑھایا، ایران کو دوبارہ جوہری تجربوں کی جانب نہیں جانے دیں گے، ان کو یورینیم کی افزودگی روکنی ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے آئندہ ماہ ملاقات نہ ہونے کا امکان ہے، ملاقات سے قبل شمالی کوریا کوچند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں جنوبی کوریا کے صدرمون جائے ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں صدرڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا کا ہتھیاروں سے پاک ہونا ضروری ہے، کم جونگ ان سے ملاقات آئندہ ماہ نہ ہونے کا امکان ہے،صدرٹرمپ شمالی کوریا کوچند شرائط پرعمل کرنا ہوگا۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ امریکا نے جوہری ہتھیاروں سے دستبردارہونے پراصرارکیا توصدرٹرمپ کی کم جونگ ان سے ملاقات منسوخ کردی جائے گی۔


    مزید پڑھیں : امریکی نائب صدر کی شمالی کوریا کو ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


    یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکی نائب صدر مائیک پینس نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو سنجیدگی سے لیں ورنہ ٹرمپ میٹنگ سے واک آؤٹ بھی کرسکتے ہیں۔

    اس سے قبل شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ ’امریکا یک طرفہ طور پر ہم سے مطالبہ کررہا ہے کہ شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردے، اب ہمیں امریکا سے بات کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘۔

    کم جونگ اُن کا بیان میں کہنا تھا کہ’12 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے نظر ثانی کرنی پڑے گی‘۔

    خیال رہے کہ آئندہ ماہ 12 جون کو شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین انتہائی اہم ملاقات سنگا ہور میں طے ہے۔

    واضح رہے کہ شمالی کوریا نے امریکی صدر کو ملاقات کی دعوت دی جیسے قبول کرکے ڈونلڈ ٹرمپ نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، جس کے بعد  چند روز قبل شمالی کوریا کے حکام نے اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا اپنی جوہری تنصیبات کو 23 اور 25 مئی کے درمیان تباہ کردے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکا: سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    امریکا: سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ نے عہدے کا حلف اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکا میں سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ ’جینا ہیسپل‘ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مبارک باد پیش کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کے دار الحکومت واشنگٹن میں واقع سی آئی اے کے ہیڈ کوارٹر میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پامپیو بھی موجود رہے جہاں سی آئی اے کی پہلی خاتون سربراہ نے حلف اٹھایا۔

    حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سی آئی اے کی خاتون سربراہ ’جینا ہیسپل‘ نے کہا کہ ہم نے ماضی سے بہت کچھ سیکھا ہے، امریکا اور اس کے شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، ملک کے لیے اپنے پیشہ ورانہ خدمات بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔


    جینا ہیسپل امریکی خفیہ ایجنسی کی پہلی خاتون سربراہ مقرر


    جینا ہیسپل نے تقریب میں موجود دیگر سی آئی اے کے عہدے داروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہترین صلاحیتوں کے مالک ہیں، ہر قسم کے جیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں، خطے کی حفاظت کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔

    اس موقع پر تقريب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس عہدے کے ليے امریکا میں جينا ہیسپل سے زيادہ اہل کوئی نہيں، ہیسپل واضح کر چکی ہيں کہ وہ زيادہ اہلکاروں کو فيلڈ ميں بھيجنے اور اتحادی ممالک کے ساتھ انٹيليجنس روابط بڑھانے کی حامی ہيں۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی سربراہی کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹرجینا ہیسپل کو نامزد کیا تھا۔


    امریکی خفیہ ایجنسی کی سربراہی کے لیے پہلی بار خاتون نامزد


    واضح رہے کہ جینا ہیسپل گزشتہ 30 برس سے سی آئی اے سے وابستہ ہیں۔ 61 سالہ جینا ہیسپل کا بیرون ملک کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے اور وہ کئی اہم ممالک میں سی آئی اے کی اسٹیشن چیف رہ چکی ہیں، علاوہ ازیں جینا ہیسپل نیشنل کلینڈ یسٹائن سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر اور نیشنل کلینڈیسٹائن سروس کے داٹریکٹر کی چیف آف اسٹاف کے عہدے کے علاوہ واشنگٹن ڈی سی میں بھی اہم پوزیشنزپرکام کرچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی مہم میں ایف بی آئی کی مداخلت پرانکوائری کا مطالبہ

    ڈونلڈ ٹرمپ کا انتخابی مہم میں ایف بی آئی کی مداخلت پرانکوائری کا مطالبہ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے اپنی انتخابی مہم میں ایف بی آئی کی مداخلت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پراپنے پیغام میں کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کیا اوباما انتظامیہ نے اس طرح کی کسی کارروائی کا حکم دیا تھا کہ نہیں؟۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انکوائری کے باقاعدہ آغاز کی درخواست آج دی جائے گی۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے محکمہ انصاف کو حکم دیا ہے کہ وہ ایف بی آئی کی یہ تمام دستاویزات کو منظرعام پر لائیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روزٹویٹرپراپنے پیغام میں جادوگرنی کی تلاش پرملامت کرتے ہوئے کہا کہ روس کی سازش ثابت نہیں ہوسکی ہے۔

    خیال رہے کہ 3 روز قبل امریکی صدر نے ایف بی آئی کی ٹیم پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایف بی آئی نے اپنا جاسوس بھیجا تھا اگریہ صحیح ہے تو سب سے بڑا سیاسی اسکینڈل ہے۔

    یاد رہے کہ ایف بی آئی پہلے ہی 2016 کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم کے تمام امور کی تحقیقات کررہی ہے۔

    ایف بی آئی کا صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل کے دفتر پر چھاپہ

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 11 اپریل کو امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ذاتی وکیل مائیکل کوہن کے دفتر پر چھاپہ مارا اور کئی اہم دستاویزات قبضہ میں لے لی تھیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چھاپے کو شرمناک قراردیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایران جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد امریکا اپنی نئی پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    ایران جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد امریکا اپنی نئی پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران جوہری ڈیل سے دست برداری کے بعد امریکا اپنی نئی حکمت عملی کا اعلان کل کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کیا ہے جس کے بعد انہیں عالمی طاقتوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا بعد ازاں امریکا نے ایران جوہری ڈیل سے دست برداری کے بعد ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دیں ہیں۔

    ترجمان امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو 21 مئی کو ایران جوہری ڈیل سے علیحدگی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی نئی حکمت عملی کا اعلان کریں گے، اور کوشش ہے تمام عالمی طاقتوں کو اعتماد میں لے کر چلیں۔


    امریکا کا قطری حکومت کے ایران نواز گروپوں کے ساتھ رابطوں پر تشویش کا اظہار


    ترجمان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ نئی حکمت عملی میں نئے سفارتی روڈ میپ کا اعلان کرتے ہوئے امریکی حکومت کی متنازعہ ایرانی جوہری پروگرام سے متعلق بین الاقوامی ترجیحات کو بیان کریں گے، تاکہ حال ہی میں رائج ہونے والی تمام منفی سوچ کو ختم کیا جاسکے۔


    ایران، امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا: حسن روحانی


    خیال رہے کہ امریکا کی جانب سے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد ایران نے بھی دوٹوک موقف اختیار کیا ہے، گذشتہ دنوں اپنے جاری کردہ بیان میں ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ایران امریکا کی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئے گا، اگر جنگی صورت حال پیدا ہوئی تو اس سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اگر معاہدہ نہ کیا تو کم جونگ ان کا قذافی جیسا اختتام ہوسکتا ہے: امریکی صدر کی دھمکی

    اگر معاہدہ نہ کیا تو کم جونگ ان کا قذافی جیسا اختتام ہوسکتا ہے: امریکی صدر کی دھمکی

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے خلاف دھمکی آمیز رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ جوہری معاہدے کر لیتے ہیں تو بات بن سکتی ہے ورنہ کم جونگ ان کا معمر قذافی جیسا اختتام ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 2011 میں لیبیا کے حاکم معمر قذافی کے خلاف ایک انقلابی تحریک اٹھی تھی جس کے ذریعے قذافی کا تختہ الٹتے ہوئے انہیں ہلاک کر دیا گیا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اس جیسا حال کرنے کی دھمکی کم جونگ ان کو دی ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگر کم جونگ ان جوہری معاہدے کر لیتے ہیں تو ان کے تحفظ کی ضمانت دی جائے گی اور ان کے ملک کی لیبیا کے حکمران معمر قذافی جیسی تقدیر نہیں ہو گی، اگر اس طرح کا کوئی معاہدہ طے نہیں پاتا تو نتائج بڑے سنگین ہوں گے۔


    شمالی کوریا کےرہنما کم جونگ ان سےملاقات میں معاہدہ ہوسکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اگر ایک کامیاب جوہری معاہدہ طے پاجاتا ہے تو اس کے بدلے شمالی کوریا کو بڑے پیمانے پر رعایت دی جائیں گی جس کی میں خود یقین دہانی کراتا ہوں، البتہ میں خود بھی شمالی کودیا کو ایک خوش حال اور ترقی کرتا ملک دیکھنا چاہتا ہوں۔


    کم جونگ ان سے ملاقات ایک بڑی کامیابی ہوگی‘ ڈونلڈ ٹرمپ


    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 9 مارچ کو وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ملاقات کا دعوت نامہ بھیجا تھا جسے امریکی صدر نے قبول کیا تھا تاہم گذشتہ دنوں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔