Tag: DONALD TRUMP

  • شمالی کوریا باز نہ آیا تواسےختم بھی کیا جا سکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    شمالی کوریا باز نہ آیا تواسےختم بھی کیا جا سکتا ہے‘ ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگرکم جونگ ان نے جوہری ہتھیارختم کرنے سے متعلق امریکہ سے معاہدہ نہیں کیا تواس کا حال بھی لیبیا کے معمرقذافی کی طرح ہوسکتا ہے۔۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے لیبیا کی مثال دی اور کہا کہ شمالی کوریا کے لیے لیبیا کا ماڈل سامنے رکھا جائے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے جوہری ہتھیار ختم کرنے سے متعلق معاہدہ نہیں کیا تو تو اس کا حشرلیبیا کے معمر قذافی کی طرح ہوسکتا ہے۔

    امریکی صدر نے مزید کہا کہ امریکہ اور شمالی کوریا کے حکام اگلے ماہ سفارتی سربراہی اجلاس کے لیے تیار ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنے ایٹمی پروگرام کو چھوڑ کراقتدار میں رہیں گے لیکن انہوں نے امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں کیا تو ان کا حال بھی لیبیا کے سابق سربراہ کرنل معمر قذافی کر طرح ہوگا۔

    امریکہ، شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک اور ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ سے نکالنا چاہتا ہے۔

    شمالی کوریا کی امریکہ کو صدر ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی

    یاد رہے کہ دو روز قبل شمالی کوریا نے دھمکی دی تھی کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا پر ایٹمی تنصیبات کو تلف کرنے کے حوالے غیر ضروری دباؤ ڈالا کو ڈونلڈ ٹرمپ سے طے شدہ ملاقات منسوخ ہوسکتی ہے۔

    شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    بعدازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کے لیے بالکل تیار ہیں تاہم اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھیں گے۔

    واضح رہے کہ آئندہ ماہ 12 جون کو شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین انتہائی اہم ملاقات طے ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی

    واشنگٹن: شمالی کوریا کی دھمکی پر ٹرمپ انتظامیہ بھیگی بلی بن گئی، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ملاقات کے لیے تاحال پر امید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس سے کہا گیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے ساتھ ملاقات کی منسوخی کی دھمکی کے باجود ملنے کے لیے تیار ہیں۔

    خیال رہے کہ چند گھنٹے قبل شمالی کوریا نے غصے سے بھرا ایک بیان جاری کیا تھا کہ اگر امریکا جوہری ہتھیار ختم کرنے پر اصرار کرے گا تو طے شدہ ملاقات منسوخ بھی ہوسکتی ہے۔

    وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ اگر ملاقات ہوتی ہے تو صدر ٹرمپ اس کے لیے بالکل تیار ہیں تاہم اگر ملاقات نہیں ہوتی تو ہم زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم جاری رکھیں گے۔

    ترجمان کے مطابق جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ملاقات ہوپائے گی تو ان کا جواب تھا کہ ہم دیکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ امریکا جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر اصرار کرے گا۔

    ملاقات کے لیے فضا کیوں تبدیل ہوئی؟


    واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے صدر کم جونگ اُن کے مابین یہ اہم ترین ملاقات 12 جون کو ہو رہی ہے۔ کِم کی جانب سے جزیرہ نماے کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کے بعد دونوں سربراہان کے درمیان ملاقات طے ہوئی تھی۔

    شمالی کوریا کی امریکا کو صدر ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی


    شمالی کوریا کی میڈیا کے مطابق ملک کے اندر اس ملاقات کے حوالے سے بڑی توقعات وابستہ کی جارہی تھیں لیکن امریکا کی جانب سے حالیہ سخت ریمارکس کے بعد مایوسی پھیلی۔

    شمالی کوریا کی جانب سے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن کے سلسلے میں باقاعدہ طور پر بے زاری کا اظہار کیا گیا ہے، جنھوں نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار تلف کرنے کے معاملے میں لیبیا ماڈل کو اپنانا چاہیے۔

    لیبیا ماڈل کیا ہے؟


    جان بولٹن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ لیبیا ماڈل امریکا کے لیے جوہری ہتھیار تلف کرنے کا قابل قبول ماڈل ہے۔ اس بیان نے پیانگ یانگ کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ لیبیا کے کرنل قذافی اسی طرح جوہری پروگرام سے دست بردار ہوگئے تھے جس کے چند برس بعد باغیوں نے انھیں قتل کردیا تھا، جنھیں مغربی پشت پناہی حاصل تھی۔

    شمالی کوریا کے شدید رد عمل کے بعد جان بولٹن نے ریڈیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا امکان ابھی زندہ ہے اور ہم نہ صرف پُرامید ہیں بلکہ حقیقت پسندی کا مظاہرہ بھی کر رہے ہیں۔ دوسری طرف شمالی کوریا کی طرف سے نائب وزیر خارجہ کم کیگوان نے صاف الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر امریکا یک طرفہ جوہری ہتھیاروں کے خاتمے پر زور دے گا تو ہمیں مذاکرات میں کوئی دل چسپی نہیں ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی رمضان المبارک کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد

    ڈونلڈ ٹرمپ کی رمضان المبارک کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد

    واشنگٹن : امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی رمضان المبارک کی آمد پر مسلمانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ رمضان میں مسلمان ضرورت مندوں کی مددکرتے ہیں، امریکا کا آئین تمام مذاہب پرعملدرآمد کی آزادی دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے بابرکت مہینے رمضان کی آمد پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خصوصی پیغام میں کہا کہ امریکا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان کی مبارکباد دیتا ہوں، رمضان میں مسلمان ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ رمضان ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کس طرح مسلمان امریکا میں مذہبی ہم آہنگی بڑھا رہے ہیں، امریکا کا آئین تمام مذاہب پرعملدرآمد کی آزادی دیتا ہے۔

    امریکی صدر نے کہا کہ رمضان المبارک کے مہینے کے دوران مسلمان بھائی چارے اور نماز کے ذریعہ قرآن کریم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی یاد دلاتے ہیں، بہت سے اس مقدس وقت میں عبادت کرتے ہیں، روزے رکھتے، نماز اور قرآن پڑھتے اور عطیات دیتے ہیں۔

    دوسری جانب رمضان کی آمد کے ساتھ ہی نیو یارک پولیس نے مساجد کے ارد گرد سیکیورٹی بڑھا دی ہے جبکہ واشنگٹن، شکاگو، اور دیگر شہروں میں بھی سیکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔

    یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کئی بیانات دے چکے ہیں، جن پر انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جبکہ مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پرپابندی کے بیانات دیتے رہے ہیں اور کئی مسلم ممالک پر پابندی بھی عائد کر چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

    امریکی سفارت خانہ کل بیت المقدس منتقل کیا جائے گا

    واشنگٹن : امریکی سفارت خانہ کل تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے، سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے۔ 

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارت خانہ کل باقاعدہ طور پر تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کردیا جائے گا، امکان ہے کہ سفارت خانے کا افتتاح بھی کل بروز پیر کردیا جائے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سفارت خانے کی منتقلی اور افتتاح سے متعلق معلومات امریکی سفارتی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر دی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کی افتتاحی تقریب میں 800 مہمان شرکت کریں گے، سفارتی اہلکاروں نے بتایا کہ امریکی حکام کا وفد سفارت خانے کی تقریب میں شرکت کرنے کے لیے آرہا ہے لہذا کسی بھی فلسطینی اہلکاروں سے ملاقات نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سفارت خانے کا افتتاح کرنے کے بعد پہلے مرحلے میں امریکی سفیر ڈیوڈ فرایڈمین کے مشیر اور قونصل خانے کے دیگر افراد کام کریں گے جو پہلے سے اسی مقام پر موجود ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک روز قبل سفارت خانے کی منتقلی کے حوالے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر پیغام دیا تھا کہ ’موجودہ ہفتہ بہت اہم، اور بڑا ہے کیوں اس ہفتے باقاعدہ طور پرامریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے اسرائیل کے نئے دارالحکومت یروشلم منتقل کردیا جائے گا‘۔

    دریں اثناء اسرائیلی قبضے کے70سال پورے ہونے پر فلسطینیوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، گذشتہ روز بھی صیہونی فوج کی مظاہرین پر فائرنگ سے 2 فلسطینی شہید اور شیلنگ سے 460 شہری زخمی ہوگئے تھے، تاہم فلسطینی عوام نے15مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کا اعلان کردیا۔

    واضح رہے کہ گذشتہ برس کے اختتام پر وائٹ ہاوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے جس کے بعد امریکی سفارت خانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یروشلم 3 بڑے مذاہب کا دل ہے اور کامیاب جمہوریت کا مرکز بھی ہے اس لیے جلد از جلد اس سے متعلق فیصلہ کرنا تھا اور صدر بننے کے بعد وعدہ کیا تھا کہ عالمی مسائل کا حقیقت پسندانہ مقابلہ کروں گا اور آج کا فیصلہ اسی وعدے کا تسلسل ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ برس 21 دسمبرکو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کو کثرت رائے سے مسترد کردیا تھا۔

    امریکی صدر ڈنلڈ ٹرمپ کے اس فیصلے کے خلاف قرارداد کے حق میں 128 اور مخالفت میں 9 ووٹ ڈالے گئے تھے جبکہ 35 ممالک نے جنرل اسمبلی اجلاس میں رائے دہی سے اجتناب کیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 23 جنوری کو امریکی نائب صدر مائیک پنس نے اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی سفارت خانہ 2019 کے آخر تک یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • داعش تنظیم کے 5 سینئر کمانڈر گرفتار کرلیے، ٹرمپ کا ٹوئٹ

    داعش تنظیم کے 5 سینئر کمانڈر گرفتار کرلیے، ٹرمپ کا ٹوئٹ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ داعش تنظیم کے 5 سینئر کمانڈر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش کے گرفتار کمانڈروں کے وقت اور جگہ کے بارے میں وضاحت نہیں کی ہے۔

    عراقی سیکیورٹی فورسز نے چند روز قبل شام کے قریبی سرحد پر 5 داعش کمانڈروں گرفتار کیا تھا، یہ کارروائی امریکی انٹیلی جنس اور ترکی کے تعاون سے عمل میں آئی تھی۔

    عراقی حکومت کے سیکیورٹی مشیر ہشام الہاشمی کا کہنا ہے کہ عراقی انٹیلی جنس کے افسران نے داعش کے سرغنہ ابوبکر البغدادی کے ایک معاون کو حراست میں لیا ہوا ہے، مذکورہ افسران نے اس معاون کے موبائل فون میں موجود ایپلی کیشن کو تنظیم کے چار کمانڈروں کو پھنسانے کے لیے استعمال کیا۔

    الہاشمی کے مطابق ترکی کے حکام نے رواں برس فروری میں اپنی سرزمین پر داعش کے رہنما اسماعیل العیتاوی عرف زید العراقی کو گرفتار کیا تھا، بعدازاں اسے عراقی انٹیلی جنس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    عراقی مشیر کا کہنا ہے کہ گرفتار شدگان میں مشرقی فرات کے علاقے میں تنظیم اہم کارندہ صدام الجمل شامل ہے، اس کا تعلق شام سے ہے، العیتاوی اور الجمل داعش تنظیم کے گرفتار ہونے والے اہم ترین افراد ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    کم جونگ اُن سے ملاقات سنگاپور میں ہوگی، امریکی صدر کا ٹوئٹ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں سربراہ شمالی کوریا سے ملاقات کی تاریخ و مقام کا اعلان کردیا، انھوں نے کہا ہے کہ ہم سنگاپور میں ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کم جونگ اُن سے ملاقات 12 جون کو ہوگی۔ ہم دونوں کوشش کریں گے کہ اس ملاقات کو عالمی امن کے لیے ایک خصوصی لمحہ بنادیں۔

    خیال رہے کہ پانچ مئی کو امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ ملاقات کی تاریخ طے ہوگئی ہے، یہ خیال کیا جارہا تھا کہ ملاقات سنگاپور میں ہوگی۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ملاقات میں شمالی کوریا پر ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، دوسری طرف آج ہی انھوں نے ٹوئٹ کے ذریعے شمالی کوریا میں قید تین امریکیوں کی رہائی کی خبر بھی دی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان مزید برف پگھلنے کا اشارہ ملتا ہے۔

    واضح رہے امریکی وزیر دفاع مائک پومپیو پہلے سے طے شدہ مذکرات کے سلسلے میں شمالی کوریا میں موجود ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے ممکنہ معاہدے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  شمالی کوریا کے سربراہ کا دورہ چین، شی جن پنگ سے ملاقات

    دوسری طرف شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے چین کا دورہ کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر روز دیا، امریکی صدر سے ملاقات سے قبل اس دورے کو اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    دریں اثنا امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ یک طرفہ قرار دیتے ہوئے ایک روز قبل ختم کردیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایران نے معاہدے کے باوجود جوہری پروگرام جاری رکھا، ایران اور اس کے ساتھ جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ایران مذاکرات کرے یا پھر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹرمپ

    ایران مذاکرات کرے یا پھر حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے، ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد کہا ہے کہ ایران مذاکرات کرے یا پھر کسی بھی طرح کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایران سے کیا جانے والا جوہری معاہدہ بہت بڑی غلطی تھی، اب وقت آگیا ہے کہ ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں اور اسے سمجھوتے کی آڑ میں دی جانے والی رعایتیں ختم کی جائیں۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اگر ایران نے جوہری معاہدے پر دوبارہ کام شروع کیا تو اس کے بھیانک نتائج بھگتنے ہوں گے، ایران نے جوہری پروگرام کا آغاز کیا تو اس کا بروقت جواب دیا جائے گا۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کو بند کریں، یہ مشورہ ابھی زبانی ہے ضرورت پڑنے پر طاقت کا استعمال کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد امریکی صدر ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے تیار

    امریکی وزیر دفاع جیمس میٹس کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ طے پانے والے معاہدے سے علیحدگی کے بعد فوج کو اضافی فنڈںگ کی ضرورت نہیں ہے اور فوج کی جانب سے ایسی کوئی درخواست بھی سامنے نہیں آئی ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ نےجوہری معاہدے سے نکل کرغلطی کردی‘ آیت اللہ علی خامنہ ای

    ڈونلڈ ٹرمپ نےجوہری معاہدے سے نکل کرغلطی کردی‘ آیت اللہ علی خامنہ ای

    تہران : ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ میں پہلے دن سے کہہ رہا ہوں، امریکہ پر بھروسہ نہ کرو۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے رہبراعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جوہری معاہدے سے نکل کرغلطی کردی ہے۔

    ایران کے سپریم لیڈر نے کہا کہ وہ برطانیہ، فرانس یا جرمنی پربھروسہ نہیں کرتے۔ انہوں نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اس معاہدے کے نتائج چاپتے ہیں تو پہلے ان ممالک سے سے ضمانت لیں۔

    آیت اللہ علی خامنہ ای نے عالمی رہنماؤں سے متعلق کہا کہ ان کے الفاظ کی کوئی وقعت نہیں ہے، آج ایک بات کرتے ہیں اور کل دوسری، انہیں شرم نہیں آتی۔


    امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ وہ اس جوہری معاہدے سے نکل رہے ہیں اور ایران پرسخت پابندیاں لگانے والے ہیں۔


    ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ برقرار رکھیں گے‘ یورپی رہنماؤں کا عزم

    دوسری جانب ایران کے ساتھ معاہدہ کرنے والے دیگرممالک کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی اس معاہدے میں ہیں اور اسے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز ایرانی صدرحسن روحانی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، امریکہ پہلے بھی ایرانی جوہرے معاہدے سے مخلص نہیں تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، حسن روحانی

    تہران : ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی اور وعدہ خلافی ہے، امریکا پہلے بھی ایرانی جوہرے معاہدے سے مخلص نہیں تھا۔

    ان خیالات اظہار انہوں نے تہران میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے ہمیشہ ایٹمی معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا اور بغیر کسی ثبوت کے ہمیشہ ایران کی مخالفت کی۔

    ایران نے پوری طرح سے معاہدے کی پاسداری کی ہے، جوہری معاہدے پر عمل درآمد کی آئی اے ای اے نے تصدیق کی ہے، صدر ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا کبھی جوہری معاہدے سے مخلص ہی نہیں تھا۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے وزیرخارجہ کو عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات کا حکم دے دیا ہے تاکہ ہم امریکہ کو ملوث کیے بغیر اس ایٹمی معاہدے کو بچا سکیں، تاہم اس کے لیے ہمارے پاس بہت کم وقت باقی ہے۔

    ایران دیگر ممالک سے کیے گئے ایٹمی معاہدے جاری رکھے گا، یورینیم کی افزودگی شروع کرنے سے پہلے اتحادیوں سےمشورہ کریں گے، حسن روحانی نے کہا کہ روس اور چین کو آگے آنا ہوگا، ایٹمی معاہدے سے متعلق دیگر ممالک کے ردعمل کا انتظار ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    واضح رہے کہ صدر ٹرمپ کے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ ختم کرنے کے حکم پر فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور جرمن چانسلر کی طرف سے مشترکہ بیان جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ”ہمیں صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر بہت پچھتاوا ہے۔ اس سے دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی تمام کوششوں پر پانی پھر جائے گا۔“


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے، بارک اوباما

    واشنگٹن: سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ایران سے جوہری معاہدے سے نکلنے کے ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنا گمراہ کن اور سنگین غلطی ہے۔

    سابق امریکی صدر نے کہا کہ یورپی اتحاد کے علاوہ آزاد ماہرین اور موجودہ امریکی وزیر خارجہ ایران سے جوہری معاہدے کے حامی ہیں جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان گمراہ کن ہے۔

    بارک اوباما نے کہا کہ جمہوریت میں ہمیشہ پالیسیوں میں تبدیلیاں آتی ہیں اور ہر آنے والی حکومت کی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں مگر مسلسل معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے سے امریکا کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

    واضح رہے کہ ایران سے جوہری معاہدے کے دوران 2015 میں امریکا کی جانب سے اس وقت کے صدر بارک اوباما نے دستخط کئے تھے جبکہ یورپی یونین سمیت برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین فریق تھے۔

    خیال رہے کہ اسرائیل کے بعد سعودی حکومت نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب ایران پر عائد کردہ اقتصادی پابندیوں پر امریکا کی حمایت کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان

    یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر سخت پابندیاں لگائیں گے، ایران سے جوہری تعاون کرنے والی ریاست پر بھی پابندیاں لگائیں گے۔

    ایرانی صدر حسن روحانی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کا فیصلہ عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے، امریکا ایرانی جوہری معاہدے سے کبھی مخلص نہیں تھا، ٹرمپ نے وعدہ خلافی کی ہے۔