Tag: DONALD TRUMP

  • ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، حتمی حکم جاری نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی، حتمی حکم جاری نہیں کیا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملہ کے منصوبے کی منظوری دے دی، لیکن حتمی حکم جاری نہیں کیا۔

    امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی رات سینئر مشیروں کو بتایا کہ انھوں نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی لیکن فی الحال حتمی حکم نہیں دیا تاکہ دیکھا جا سکے کہ آیا ایران اپنا جوہری پروگرام ترک کرتا ہے یا نہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ایران کی اہم جوہری تنصیب فردو امریکی حملے کا ممکنہ ہدف ہے، فردو جوہری پلانٹ ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے اور صرف انتہائی طاقتور بم سے ہی نشانہ بنائی جا سکتا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ ایران ہتھیار نہیں ڈالے گا اور خبردار کیا کہ امریکی فوجی مداخلت کے ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔


    امریکی صدر کو ایٹمی حملوں سے محفوظ رکھنے والا طیارہ ’’ڈومز ڈے‘‘ واشنگٹن میں اتر گیا


    بی بی سی کے امریکی پارٹنر سی بی ایس نے بھی رپورٹ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملہ کرنے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن اس پر حملہ کرنے کے بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ایک سینئر انٹیلی جنس ذرائع نے سی بی ایس کو بتایا کہ اگر ایران اپنے جوہری پروگرام کو ترک کرنے پر راضی ہو جاتا ہے تو امریکی صدر حملہ روک دیں گے۔ ٹرمپ مبینہ طور پر ایران میں زیر زمین یورینیم افزودگی کی ایک تنصیب فردو پر حملے پر غور کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسرائیل کی فوج نے ایران پر مزید حملے کیے ہیں، جن میں میزائل سائٹس اور جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے کہا کہ اس نے جواب میں ہائپر سونک میزائل فائر کیے ہیں۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


  • روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    روسی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کا دعویٰ درست قرار دے دیا

    سینٹ پیٹرزبرگ: جمعرات کو ایک انٹرویو میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو درست قرار دیا کہ ان کی موجودگی میں یوکرین جنگ نہ چھڑتی۔

    میڈیا نمائندوں کو انٹرویو دیتے ہوئے روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا درست ہے کہ اگر وہ اُس وقت امریکا کے صدر ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی نہ ہوتی۔

    انھوں نے کہا یوکرین کے معاملے پر زیلنسکی سمیت ہر کسی سے ملاقات کے لیے تیار ہوں، پرامن تصفیے کے لیے یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، ہماری مذاکراتی ٹیمیں رابطے میں ہیں، اور اگلی ملاقات 22 جون کے بعد ممکن ہے۔

    روسی صدر کا کہنا تھا کہ روس کی ترجیح ہے کہ پرامن ذرائع سے یوکرین میں جنگ کو ’’جلد از جلد‘‘ ختم کیا جائے، اس لیے مذاکرات جاری رکھنے کے لیے تیار ہے اگر کیف اور اس کے مغربی اتحادی اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں۔

    18 جون کو بڑی بین الاقوامی خبر رساں ایجنسیوں کے اعلیٰ ایڈیٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے پیوٹن نے کہا کہ وہ صدر ولودیمیر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے تیار ہیں اور روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ مذاکرات میں یوکرین کی نمائندگی کون کرتا ہے، لیکن یہ اصرار ضرور ہے کہ کسی بھی حتمی معاہدے پر قانونی حکام کے دستخط ہوں، تاہم اس بات کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے کہ یوکرین کے اگلے صدر معاہدے سے اختلاف نہ کریں۔


    ایران کو فوجی ساز و سامان کی فراہمی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں، صدر پیوٹن


    یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں گے، پیوٹن نے کہا کہ اگر وفاقی چانسلر فون کر کے بات کرنا چاہتے ہیں، تو میں پہلے ہی کئی بار کہہ چکا ہوں ہم کسی بھی رابطے سے انکار نہیں کرتے۔

    تاہم جرمنی کی جانب سے ثالثی کے سوال پر انھوں نے کہا ’’مجھے شک ہے کہ جرمنی یوکرین کے ساتھ ہماری بات چیت میں ثالث کے طور پر امریکا سے زیادہ کردار ادا کر سکتا ہے۔ ایک ثالث کو غیر جانب دار ہونا چاہیے لیکن جب ہم میدان جنگ میں جرمن ٹینک اور لیپرڈ جنگی ٹینکوں کو دیکھتے ہیں اور اب وہ روسی سرزمین پر حملوں کے لیے ٹورس میزائل فراہم کرنے پر بھی غور کر رہا ہے، تو ایسے میں یقیناً بڑے سوالات اٹھتے ہیں۔‘‘

  • ایران صدر ٹرمپ کی ملاقات کی دعوت قبول کر لے گا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    ایران صدر ٹرمپ کی ملاقات کی دعوت قبول کر لے گا، امریکی اخبار کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی وفد کو ملاقات کی جلد دعوت دیں گے، اور ایران کی جانب سے دعوت قبول کی جائے گی۔

    روئٹرز کے مطابق نیویارک ٹائمز نے بدھ کو ایک سینئر ایرانی اہلکار کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ایران جلد ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات کی پیشکش کو قبول کر لے گا۔

    اخبار نے اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​بندی پر بات چیت کے لیے ایسی ملاقات کو قبول کریں گے۔ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا کہ وہ ایرانی حکام سے ملاقات کے لیے امریکا کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وِٹکوف یا نائب صدر جے ڈی وینس کو بھیج سکتے ہیں۔

    ادھر ایرانی وزیر خانہ نے کہا ہے کہ ایران جارحیت کے خلاف فخر اور بہادری کے ساتھ اپنا دفاع کرے گا، دشمن اپنی سنگین غلطی پر پچھتائے گا اور اس کی قیمت ادا کرے گا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں، اور سفارتکاری کے لیے پرعزم ہیں۔


    تہران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    امریکی سینیٹر ٹم کین نے کہا ہے کہ امریکا کو ایسی جنگ میں نہیں کودنا چاہیے جو تباہی کا باعث ہو، اسرائیل کو فوجی امداد کا حامی ہوں مگر اسرائیل اپنا دفاع خود کرے، میں احمقوں کے فیصلوں پر امریکیوں کی جانیں خطرے میں نہیں ڈال سکتا، ایران کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں پر حملے کی دھمکیاں باعثِ تشویش ہیں، جنگ میں شامل ہونے کا فیصلہ صرف امریکی کانگریس کر سکتی ہے۔

    گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر سے جب سوال ہوا کہ کیا امریکا ایران کے فردو جوہری پلانٹ پر حملہ کرنے جا رہا ہے، ٹرمپ نے جواب دیا کہ کچھ بھی ہو سکتا ہے، فردو پلانٹ سے متعلق معاملات خفیہ ہیں، فردو جوہری پلانٹ کو صرف امریکا تباہ کر سکتا ہے مگر ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    ٹرمپ نے کہا فردو پلانٹ سے متعلق سب پوچھ رہے ہیں مگر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے مجھ سے ہر ایک نے پوچھا لیکن ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، ایران چند ہفتے میں جوہری ہتھیار حاصل کر سکتا ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر ایران پر جوہری معاہدے پر دستخط کرنے میں ناکامی کا الزام لگایا تاہم کہا کہ اندازہ ہے جوہری معاہدے پر دستخط اب بھی ہو سکتے ہیں لیکن بہت دیر ہو چکی ہے۔

  • صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، ترجمان

    صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، ترجمان

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے صدرٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے متعلق نمائندہ اے آر وائی نیوز نے سوال کیا کہ کیا کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کیلئے صدر ٹرمپ کو مودی کی اجازت کی ضرورت ہے۔

    جس کے جواب میں ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ صدرٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی میں مدد کے لیے تیار ہیں، صدر امن کیلئے اپنی پیشکش کرچکے ہیں، ان یہ ان ممالک پر منحصر ہے کہ وہ مدد کی پیشکش کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔

    ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ تمام ممالک کو اپنے مستقبل کا تعین کرنے کا پورا حق ہے، صدرٹرمپ امن کی کوششوں کیلئے دل بڑا رکھتے ہیں۔

    ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اسرائیل کے خدشات کے باوجود ایران سے مذاکرات کررہے ہیں، ہمیں شکرگزار ہونا چاہیے کہ ہمارے پاس ٹرمپ جیسے صدر ہیں۔

    ٹیمی بروس نے کہا کہ صدرٹرمپ نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، ٹرمپ انتظامیہ کی ترجیح امریکی اور امریکی مفادات کا تحفظ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر کے تنازعات سفارتی کوششوں سے حل کرنا چاہتے ہیں، ایران کے ساتھ بھی سفارتی دروازے کھلے رکھنے کا فیصلہ صدر ٹرمپ کا ہوگا۔

    نمائندہ اے آر وائی نے سوال کیا کہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں شراکت دار سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان کا کیا کردار ہے؟

    سوال کے جواب میں ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا کے بہترین ڈیل کرنے والے شخص ہیں، مشرق وسطیٰ کے شراکت دار ممالک ہمارے ارادوں اور مقاصد کو سمجھتے ہیں، تمام تر خدشات کے باوجود ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • امریکی صدر ٹرمپ تہران خالی کرنے کا انتباہ دے دیا

    امریکی صدر ٹرمپ تہران خالی کرنے کا انتباہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی شہریوں کو تہران فوری طور پر خالی کرنے کا انتباہ دے دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق مسلسل پانچویں دن اسرائیل اور ایران کے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں، ایسے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانیوں پر زور دیا ہے کہ وہ تہران کو خالی کر دیں، ان کا کہنا تھا ایران نے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کو روکنے کے معاہدے کو مسترد کیا ہے۔

    اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر ایک بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ ’’ایران کو اس معاہدے پر دستخط کرنا چاہیے تھے جس پر میں نے انھیں دستخط کرنے کے لیے کہا تھا۔ کتنی شرم کی بات ہے، اور انسانی زندگی کا ضیاع۔ سادہ لفظوں میں کہا گیا، ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔ میں نے بار بار کہا! ہر کسی کو فوری طور پر تہران کو خالی کر دینا چاہیے!‘‘


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    یاد رہے کہ اس سے قبل ایران نے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب کے شہریوں کو فوری انخلا کا انتباہ دیا تھا، ایران نے عبرانی زبان میں جاری بیان میں اسرائیلی عوام کو خبردار کرتے ہوئے پیغام دیا کہ تل ابیب محفوظ نہیں رہا لہٰذا فوری چھوڑ دیں۔

    دریں اثنا، کینیڈا میں جی سیون اجلاس کے موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں کہا بائیڈن انتظامیہ کی ناکام پالیسیوں کے باعث جنگیں شروع ہوئیں، ہم ایران اور اسرائیل کشیدگی کم کرنے کے لیے ہی اکٹھے ہوئے ہیں، آپ سب جانتے ہیں اسرائیل بہت اچھا کر رہا ہے، ہم نے ایران کو 60 دن دیے تھے انھوں نے انکار کیا۔

    ٹرمپ نے کہا میراخیال ہے نیو کلیئر ڈیل پر ایران کو سائن کرنا ہوگا، ایران نیو کلیئر ڈیل پر دستخط نہیں کر رہا وہ بے وقوف ہے۔

  • ٹرمپ کا جی 7 سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ

    ٹرمپ کا جی 7 سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 سمٹ میں اپنی شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا میں جی سیون سمٹ میں شرکت مختصر کر کے وطن واپسی کا فیصلہ کیا ہے، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے کہا کہ امریکی صدر پیر کی رات کینیڈا میں جی 7 سمٹ سے کئی ’’اہم معاملات‘‘ دیکھنے کے لیے واشنگٹن واپس آئیں گے۔

    دریں اثنا، امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیچویشن روم میں اہم اجلاس بلا لیا ہے، اور نیشنل سیکیورٹی کونسل کو سیچویشن روم میں تیار رہنے کا حکم دیا ہے۔


    ایران اسرائیل جنگ سے متعلق تازہ ترین خبریں یہاں پڑھیں


    پنٹاگون چیف نے ایک بیان میں کہا کہ صدر ٹرمپ اب بھی ایران کے ساتھ نیو کلیئر ڈیل کے لیے کوشاں ہیں، تاہم امریکا چوکس اور تیار ہے، اور مشرق وسطیٰ میں اپنے اثاثوں کی حفاظت کرے گا۔


    ایران نے جوہری معاہدے پر دستخط نہ کیے تو بے وقوفی ہوگی، ٹرمپ


    بی بی سی کے مطابق اس بات کی توقع نہیں ہے کہ ٹرمپ ایران اسرائیل تنازعہ پر جی 7 کے بیان پر دستخط کریں گے، جس میں کشیدگی میں کمی اور شہریوں کے تحفظ پر زور دیا جائے گا۔ امریکی صدر آج منگل کو یوکرین اور میکسیکو کے صدور کے ساتھ طے شدہ ملاقاتیں بھی نہیں کر پائیں گے۔

    تاہم دوسری جانب وائٹ ہاؤس کا اصرار ہے کہ ٹرمپ نے اس سفر کے دوران بہت کچھ حاصل کر لیا ہے، سب سے بڑھ کر برطانیہ کے وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کے ساتھ ٹیرف معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔

  • ٹرمپ نے ایران اسرائیل جنگ میں شمولیت کا عندیہ دے دیا

    ٹرمپ نے ایران اسرائیل جنگ میں شمولیت کا عندیہ دے دیا

    امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کے دفاع میں اس کی حمایت جاری رکھے گا، ممکن ہے ہم بھی ایران اسرائیل جنگ میں شامل ہوجائیں۔،

    یہ بات انہوں نے امریکی ٹی وی کی سینیئر صحافی ریچل اسکاٹ سے آف کیمرا گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ امید ہے ایران اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوجائے گا یہ دونوں ممالک جنگ بندی کرسکتے ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس جنگ بندی کیلئے اگر روسی صدر پیوٹن ثالثی کردار ادا کرنا چایں تو یہ قابل تعریف ہے، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکا کسی فوجی کارروائی میں ملوث نہیں ہے لیکن ممکن ہے کہ ہم ایران اور اسرائیل کی اس جنگ میں شامل ہو جائیں، امریکا اسرائیل کی حمایت جاری رکھے گا۔

    علاوہ ازیں کینیڈا میں جی سیون سمٹ کے لیے روانگی کے وقت صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ آیا انہوں نے اپنے اتحادی اسرائیل کو ایران پر حملے روکنے کا کہا ہے یا نہیں؟۔

    ان کا کہنا تھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہوگا کیونکہ اب معاہدے کا وقت آگیا ہے اور دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے؟

    مزید پڑھیں : ایران کے حملوں کو روکنے کیلیے امریکا کُھل کر اسرائیل کی مدد کرنے لگا 

    واضح رہے کہ ایران کی جوابی کارروائی سے اسرائیل کو بچانے کے لیے امریکا کُھل کر مدد کرنے لگا امریکی فضائی دفاعی نظام اور بحری ڈسٹرائر نے اسرائیل پر فائر کیے گئے ایرانی میزائلوں کو مار گرانے میں مدد کی۔

    اس حوالے سے امریکی حکام نے بتایا کہ امریکی فضائی دفاعی نظام اور بحریہ کے ایک ڈسٹرائر نے جمعہ کو آنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گرانے میں اسرائیل کی مدد کی جو تہران نے ایران کی جوہری تنصیبات اور اعلیٰ فوجی رہنماؤں پر اسرائیلی حملوں کے جواب میں شروع کیا تھا۔

  • ٹرمپ کو تحفے میں ملا قطری طیارہ امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیسے؟ جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    ٹرمپ کو تحفے میں ملا قطری طیارہ امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیسے؟ جانیے اس آڈیو پوڈکاسٹ میں

    صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشرق وسطیٰ کے حالیہ سرکاری دورے پر قطر کے شاہی خاندان کی طرف سے ملنے والے لگژری طیارے بوئنگ 747 نے امریکی انتظامیہ کیلیے نیا چیلنج کھڑا کر دیا۔

    بوئنگ 747 طیارہ دنیا کے مہنگے ترین طیاروں میں شمار کیا جاتا ہے جس کی مالیت 400 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ہے۔ یہ طیارہ نہ صرف دنیا بھر کے میڈیا کی خبروں میں ہے بلکہ اس نے ایوی ایشن اور فوجی طیاروں کے ماہرین کی خاص توجہ حاصل کی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ تحفے میں ملے اس طیارے کو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ Air Force One صرف ایک طیارے کا نام نہیں بلکہ یہ امریکی صدر کا فضائی کمانڈ سینٹر ہوتا ہے جس میں محفوظ کمیونیکیشن سسٹم، جنگ کے دوران صدر کو فوج اور دیگر اداروں سے جوڑے رکھنے کی سہولت، دشمن حملوں سے بچاؤ کا نظام و دیگر خصوصیات ہوتی ہیں۔

    چونکہ امریکی صدر کے زیرِ استعمال ایئر فورس ون اپنی مدت پوری ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے لہٰذا ڈونلڈ ٹرمپ قطری طیارے کو اس کے متبادل کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں، لیکن ماہرین نے اس حوالے سے خبردار کیا ہے۔

    • ماہرین اس اقدام کو امریکی قومی سلامتی کیلیے خطرہ کیوں سمجھے ہیں؟
    • ڈونلڈ ٹرمپ قطری طیارے کو ایئر فورس ون کے طور پر استعمال کر سکیں گے؟
    • قطری طیارے کو ایئر فورس ون میں تبدیل کرنے کیلیے کتنا وقت اور رقم درکار ہے؟

    ان سوالات کا جواب جاننے کیلیے یاسین صدیق کا آڈیو پوڈکاسٹ سنیں:

    پاکستان اور دنیا بھر سے آڈیو خبریں اور پوڈکاسٹ – ARY Radio

  • شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کا خط وصول کرنے سے انکار کر دیا

    شمالی کوریا نے ڈونلڈ ٹرمپ کا خط وصول کرنے سے انکار کر دیا

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کورین ہم منصب کے ساتھ خط و کتابت کے خواہاں ہیں، تاہم دوسری طرف شمالی کوریا نے خط وصولی ہی سے انکار کر دیا ہے۔

    این کے نیوز نے باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ نیویارک میں شمالی کوریا کے سفارت کاروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک خط کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کا مقصد واشنگٹن اور پیانگ یانگ کے درمیان رابطے کا ایک در دوبارہ وا کرنا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے بدھ کو این کے نیوز کی رپورٹ پر رد عمل میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران کم کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھے تھے، اب بھی وہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے ساتھ بات چیت کا خیر مقدم کریں گے۔ انھوں نے کہا صدر ٹرمپ 2018 کے سنگاپور سمٹ کی پیش رفت کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔غیر فوجی زون میں ٹرمپ کا پہلی صدارتی مدت کے دوران کم کے ساتھ ڈرامائی مصافحہ

    واضح رہے کہ ٹرمپ کی 2017-2021 کی پہلی صدارتی مدت کے دوران دونوں رہنماؤں میں میں 3 بار ملاقات ہوئی تھی، اور متعدد خطوط کا تبادلہ کیا گیا تھا، جسے ٹرمپ نے ’’خوب صورت‘‘ خطوط کہا۔ جون 2019 میں ٹرمپ نے ایک غیر فوجی زون میں کم کے ساتھ ڈرامائی مصافحہ کیا تھا، اور ٹرمپ نے مختصر طور پر شمالی کوریا میں قدم رکھا، اور ایسا کرنے والے وہ پہلے امریکی صدر بنے۔

    امریکا کے برعکس شمالی کوریا کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ خط و کتابت سے متعلق فیصلے شمالی کورین صدر کم جونگ ان خود کریں گے۔

  • امریکا میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں شروع

    امریکا میں بڑی تعداد میں گرفتاریاں شروع

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امیگریشن کریک ڈاؤن کے خلاف مظاہروں میں شدت آ گئی ہے، بڑی تعداد میں گرفتاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ امریکا کی مختلف ریاستوں تک پھیل گیا ہے، امیگریشن حکام کے خلاف بالٹی مور، نیویارک، اٹلانٹا اور شکاگو سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

    پولیس کی جانب سے مظاہرین کی گرفتاریاں بھی شروع ہو گئی ہیں، نیویارک میں ڈھائی ہزار سے زائد افراد کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا، جہاں پولیس نے 83 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سان فرانسسکو میں 150 اور شکاگو میں 17 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، گورنر ٹیکساس نے مظاہروں سے نمٹنے کے لیے نیشنل گارڈ تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے، کیلی فورنیا کے جنوبی علاقوں سے 330 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔


    ’نیشنل گارڈ تعینات نہ کرتے تو لاس اینجلس اب تک جل رہا ہوتا‘


    امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں فوج کو شہریوں کو حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا گیا ہے، 700 میرینز اور 4 ہزار نیشنل گارڈ لاس اینجلس میں تعینات کر دیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جس پر لاس اینجلس کے بعض علاقوں میں کرفیو نافذ کیا گیا۔