Tag: DONALD TRUMP

  • ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات، ٹرمپ نے دو دنوں‌ میں‌ اہم اعلان کا اشارہ دے دیا

    ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات، ٹرمپ نے دو دنوں‌ میں‌ اہم اعلان کا اشارہ دے دیا

    نیو جرسی: امریکی ڈونلڈ صدر ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے سلسلے میں بدستور پرامید ہیں، انھوں نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ بات چیت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

    امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیو جرسی ایئر پورٹ پر اتوار کو میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر پیش رفت ہوئی ہے اور ’’اگلے دو دنوں میں‘‘ اعلان آ سکتا ہے۔

    ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ امریکا اور ایران کے درمیان ہونے والی بات چیت کے سلسلے میں ثالث عمان سے بھی کہیں زیادہ پرجوش نظر آئے، انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے روم میں ہونے والے مذاکرات کے پانچویں دور میں کچھ پیش رفت کی ہے۔

    ٹرمپ نے اتوار کو اپنے گالف کلب سے نکلنے کے بعد شمالی نیو جرسی میں صحافیوں سے کہا ’’ہم نے ایران کے ساتھ بہت اچھی بات چیت کی ہے، میں نہیں جانتا کہ میں اگلے دو دنوں میں آپ کو کچھ اچھا یا برا بتاؤں گا، لیکن مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ میں آپ کو کچھ اچھا بتاؤں گا۔‘‘


    امریکا کا بڑا مطالبہ، ایران نے بھی دوٹوک جواب دیدیا


    انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہفتے اور اتوار کو ہونے والی بات چیت میں ’’ہم نے کچھ حقیقی اور سنجیدہ پیش رفت کی ہے، اور دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ ایران کے محاذ پر ہمارے پاس کوئی اچھی خبر ہو سکتی ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ہم ایران سے جوہری معاہدہ کرنا چاہتے ہیں، امید ہے جلد مزید اچھی خبریں سامنے آئیں گی، اس سلسلے میں دونوں ملکوں کو مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

  • صدرٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے صدر کو کھری کھری سنا دیں

    صدرٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے صدر کو کھری کھری سنا دیں

    اوول آفس میں سربراہان مملکت کی ہونے والی ملاقات میں تلخی پیدا ہوگئی، امریکی صدر ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامپوسا کو کھری کھری سنادیں۔

    صدرٹرمپ نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے سفید فام کسانوں کو امریکا میں مہاجرین کے طور پر قبول کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    وائٹ ہاؤس میں جنوبی افریقا کے صدر راما فوسا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ ایک غیر معمولی ملاقات ہوئی۔ ٹرمپ جنوبی افریقا میں سفید فام افراد کے خلاف تشدد پر بات کرنا چاہتے تھے جبکہ سرل رامپوسا تجارت پر گفتگو کے خواہاں تھے۔

    ٹرمپ اور سرل رامپوسا سے اوول آفس میں امریکی صحافی کی جانب سے سفید فاموں کی نسل کشی سے متعلق سوالات کے جوابات دیے۔

    جنوبی افریقی صدر رامپوسا نے کہا کہ ٹرمپ کو ان جنوبی افریقیوں کی بات سننے کا کہوں گا جو ان کے دوست ہیں، انہوں نے بتایا کہ جنوبی افریقہ کے دو بہترین سفید فام گالفرز کو اپنے ساتھ لایا ہوں جو ٹرمپ کے دوست ہیں۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے پریس کانفرنس روک کر اپنے اسٹاف کو دستاویزی اور ویڈیو ثبوت لانے کا کہا، ٹرمپ نے اوول آفس میں جنوبی افریقی کسانوں کی نسل کشی کے دھمکی آمیز ویڈیوز چلا دیں۔

    ویڈیو دکھانے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ یہ شواہد ہیں کہ سفید فام اقلیت کو جنوبی افریقا میں نشانہ بنایا جا رہا ہے جس پر ردعمل دیتے ہوئے صدر رامپوسا کہا کہ یہ نعرے حکومتی پالیسی کی نمائندگی نہیں کرتے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جنوبی افریقی حکومت نسلی ہم آہنگی اور قانون کی حکمرانی کی پابند ہے۔

    صدر رامپوسا نے کہا کہ یہ ویڈیوز جنوبی افریقی حکومت کی نمائندگی نہیں کرتیں، صدر ٹرمپ بولے ہم نے جنوبی افریقہ میں صرف سفید فام کسانوں کی لاشیں دیکھی ہیں۔

    جنوبی افریقی صدر کے ساتھ آنے والے سفید فام گالفرز نے بھی صدر رامپوسا کو دھوکا دیا اور کہا کہ ہم جنوبی افریقہ میں کرنٹ لگانے والی تاروں کی باڑ کے حصار میں رہتے ہیں۔

  • روس اور یوکرین جنگ بندی مذاکرات، ٹرمپ کا اہم بیان

    روس اور یوکرین جنگ بندی مذاکرات، ٹرمپ کا اہم بیان

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہنا تھا کہ ان کی روسی صدر سے ٹیلی فون پر 2 گھنٹے بات ہوئی جو مثبت رہی۔

    امریکی صدر نے مزید لکھا کہ روس اور یوکرین سیز فائر کے لیے فوری بات چیت شروع کردیں گے۔ روس اور یوکرین جنگ کا خاتمہ زیادہ اہم ہے، روس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا سے بڑے پیمانے پر تجارت کا خواہاں ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع نہ ہوئے تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ملک روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے ترکیہ، سوئٹزر لینڈ یا ویٹی کن میں بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ اس موقع پر زیلنسکی نے ایک بار پھر مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی کا مطالبہ دہرایا ہے۔

    صدر ٹرمپ نے کہا کہ روس یوکرین جنگ بندی مذاکرات فوری شروع ہوں گے، جنگ بندی کی شرائط دونوں فریقین آپس میں طے کریں گے۔

    انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ روس اس جنگ کے خاتمے کے بعد امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر تجارتی تعلقات چاہتا ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ویٹی کن نے روس، یوکرین جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی میں دلچسپی ظاہر کی ہے، جرمنی، فرانس، اٹلی اور فن لینڈ کو بھی اس پیشرفت سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    غزہ میں جنگ بند کرو ورنہ ……. امریکی صدر ٹرمپ کا نیتن یاہو کو سخت پیغام

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ یوکرین جنگ جلد ختم ہوسکتی ہے مگر اس میں بڑی انائیں رکاوٹ ہیں، میرا خیال ہے کچھ ہونے والا ہے، اگر نہ ہوا تو پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

  • ٹرمپ کا تاریخ ساز قدم، فحش اے آئی تصاویر، ویڈیوز بنانے کے خلاف بل پر دستخط

    ٹرمپ کا تاریخ ساز قدم، فحش اے آئی تصاویر، ویڈیوز بنانے کے خلاف بل پر دستخط

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اے آئی ٹیکنالوجی کی مدد سے لوگوں کی فحش تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے خلاف ایک بل پر دستخط کیے ہیں، اس بل کو امریکا کی خاتون اوّل میلانیا کی حمایت بھی حاصل ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر نے فحش مواد سوشل میڈیا سے ہٹانے کے بارے میں ایک اہم ترین بل پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت انتقامی طور پر ڈیپ فیک فحش مواد بنانا جرم قرار دیا گیا ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اس سلسلے میں ’’ٹیک اِٹ ڈاؤن ایکٹ‘‘ پر دستخط کیے، اس بل کے تحت آن لائن جنسی استحصال پر سزائیں دی جائیں گی، اے آئی (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کی مدد سے تیار کیے جانے والے ایسے مواد پر جرمانے بھی کیے جائیں گے، اور فحش مواد کو سوشل میڈیا سے ہٹایا جائے گا۔

    بل پر میلانیا کے دستخط بھی، مگر کیوں؟


    خاتون اوّل میلانیا ٹرمپ نے اس بل کے سلسلے میں کانگریس کی مدد کی تھی، جب ٹرمپ نے اس پر دستخط کیے تو انھوں نے اپنی اہلیہ سے کہا کہ وہ بھی اس پر دستخط کر دیں، اس پر انھوں نے ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تاہم پھر دستخط کر دیے۔ ٹرمپ نے ان سے کہا ’’چلو، بہرحال اس پر دستخط کر دیں۔‘‘ پھر کہا ’’وہ اس پر دستخط کرنے کی مستحق ہیں۔‘‘ دراصل میلانیا کے دستخط محض علامتی ہیں، کیوں کہ صدور کی بیویاں منتخب ہو کر نہیں آتیں، نہ ہی ان کا قانون سازی میں کوئی کردار ہوتا ہے۔

    میلانیا ٹرمپ اے آئی بل دستخط

    ٹرمپ اے آئی بل دستخط

    دستخط کے بعد صدر نے وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ہونے والی تقریب میں حاضرین کو دونوں نام دکھانے کے لیے دستاویز اٹھا کر دکھائی۔ ٹرمپ نے اس نئے قانون کو ’قومی فتح‘ قرار دیا، جو بچوں کو آن لائن استحصال سے بچانے میں مدد کرے گا، بشمول مصنوعی ذہانت کے استعمال کے ذریعے جعلی تصاویر بنانے کے شکار بننے سے۔

    ٹرمپ اور میلانیا کی اے آئی پر تنقید


    ٹرمپ نے کہا ’’AI امیج سازی کے عروج کے ساتھ ہی لاتعداد خواتین کو ڈیپ فیک فحش تصاویر کے ذریعے ہراساں کیا جانے لگا ہے، اور ان کی مرضی کے خلاف ان تصاویر کو پھیلایا جاتا ہے، یہ غلط ہے، بہت زیادہ غلط۔‘‘ انھوں نے کہا ’’آج ہم اسے مکمل طور پر غیر قانونی بنا رہے ہیں۔‘‘

    میلانیا ٹرمپ نے بھی سوشل میڈیا اور اے آئی دور پر گہری تنقید کرتے ہوئے کہا ’’ہماری اگلی نسل کے لیے مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور سوشل میڈیا دراصل ’ڈیجیٹل ٹافیاں‘ ہیں، یہ میٹھی، اور نشہ آور ہیں، اور یہ ہمارے بچوں کی علمی نشوونما پر اثر انداز ہونے کے لیے تیار کی گئی ہیں، لیکن میٹھی چیزوں کے برعکس یہ نئی ٹیکنالوجیز ہتھیار بھی بن سکتی ہیں، یہ بچوں کی ذہن سازی کرتی ہیں، اور افسوس کی بات ہے کہ جذبات کو متاثر کرتی ہیں اور یہاں تک کہ مہلک بھی ثابت ہوتی ہیں۔‘‘


    پیوٹن نے میلانیا ٹرمپ سے متعلق کیا کہا؟ ٹرمپ نے بتادیا


  • ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    ٹرمپ اور پیوٹن میں پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع، جنگ بندی کا امکان

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کے درمیان پیر کو ٹیلی فونک رابطہ متوقع ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز بتایا کہ وہ پیر کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے یوکرین میں جنگ روکنے اور تجارتی معاملات پر بات کریں گے۔

    روئٹرز نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے جب ڈونلڈ ٹرمپ خلیج کے دورے پر تھے، انھوں نے ولادیمیر پیوٹن کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ آ سکتے ہیں تو وہ ترکی کا سفر بھی کر لیں گے، اور وہاں مذاکرات کر لیں گے، تاہم پیوٹن نے اس پیشکش کو قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

    ٹرمپ پیوٹن کے بعد یوکرینی صدر زیلنسکی اور نیٹو رہنماؤں سے بھی بات کریں گے، امریکی صدر نے امید ظاہر کی ہے کہ پیر کا دن نتیجہ خیز ہوگا، اور جنگ بندی کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیوٹن سے ان کے اچھے تعلقات ہیں اور امن معاہدہ ممکن ہے۔ ٹرمپ نے دہرایا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے جلد ملاقات کے لیے تیار ہیں۔


    مذاکرات کے پہلے مرحلے کے اختتام پر روس کا یوکرین پر خطرناک ڈرون حملہ


    دوسری طرف روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور امریکی ہم منصب مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکا نے یوکرین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔

  • ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہم ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کرنے جا رہے۔‘‘ تاہم انھوں نے تہران پر زور دیا کہ وہ جوہری تجویز پر قدم جلد بڑھائے۔

    امریکی صدر نے کہا ہم ایران میں کوئی ایٹمی دھماکا کرنے نہیں جا رہے، تہران کے ساتھ ممکنہ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تہران کے ساتھ دیرپا امن کے لیے سنجیدہ نوعیت کے مذاکرات جاری ہیں، تہران کو جلدی سے فیصلہ کرنا ہوگا، ورنہ کچھ بُرا ہو سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ امریکی صدر بارہا دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر معاہدہ نہ ہوا تو وہ ایران کے پروگرام کو نشانہ بنا کر فضائی حملے کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ ریمارکس جمعہ کو اس وقت دیے جب وہ متحدہ عرب امارات کا دورہ ختم کر کے ایئر فورس ون میں سوار ہوئے۔


    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ


    مشرق وسطیٰ کے امریکی ایلچی اسٹیو وٹ کوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے درمیان مذاکرات کے متعدد ادوار کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے ایران کو تجویز بھیجی گئی ہے کہ وہ جوہری معاہدے پر تیزی سے قدم بڑھائے۔

    ادھر روس کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ساتھ ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں، ٹرمپ نے کہا ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم ایک معاہدے کے قریب ہیں۔‘‘

  • ’’امریکی صدر ٹرمپ کو 2025 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے‘‘

    ’’امریکی صدر ٹرمپ کو 2025 کا امن کا نوبل انعام دیا جائے‘‘

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بھر میں امن کے سفیر بن گئے ہیں، پاکستان اور بھارت میں جنگ رکوائی تو شام پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، دیرینہ مخالف ایران کو بھی مذاکرات اور پابندیاں ہٹانے کی امید دلا دی، ان کارناموں پر پاکستانیوں نے تجویز دی ہے کہ امریکی صدر کو 2025 کا نوبل انعام دیا جائے۔

    صرف یہی نہیں، روس سے جنگ رکوانے کے لیے یوکرینی صدر کو امریکا بلا کر ڈانٹ بھی پلائی، عالمی امن کے لیے اپنی کوششوں سے ٹرمپ نوبل امن ایوارڈ کے مضبوط امیدوار بن گئے ہیں۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار صدر بنے تو انھوں نے ’’لڑائی نہیں کاروبار‘‘ کی حکمت عملی دنیا کے سامنے رکھی، اور بس امن کی بات کرنے لگے ہیں، امریکی صدر کا اب تک کا سب سے بڑا کارنامہ ایٹمی جنگ رکوانا ہے، ٹرمپ کو احساس تھا پاک بھارت کشیدگی بڑھی تو صورت حال کہیں کی کہیں پہنچ سکتی ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ دیرینہ دشمنی ختم کر کے ایران سے بھی مذاکرات کی بات کر رہے ہیں، خطے میں امن کے لیے لچک دکھانے پر بھی تیار ہیں، وہ امریکا جو دنیا بھر میں کسی نہ کسی طرح جنگ میں ملوث رہتا تھا، کہیں خود لڑتا تو کہیں اپنے ہتھیاروں سے لڑواتا، اب اس کا صدر امن کے گیت گا رہا ہے۔


    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ


    امریکا نے اسرائیل کی حمایت تو نہیں چھوڑی لیکن ٹرمپ غزہ کے لوگوں کو امن دینے کی بات ضرور کر رہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ یہ خوں ریز تنازع رکوانے میں کامیاب ہو گئے تو وہ نوبل امن انعام کے مضبوط ترین امیدوار ہو سکتے ہیں، اسرائیل فلسطین، پاک بھارت، روس یوکرین تنازع دنیا کے خوب صورت چہرے کو بدنما کر رہا ہے۔

    پاکستان، بھارت،روس تو ایٹمی طاقت بھی ہیں، کوئی بھی غلط بٹن دب گیا تو یہ زمین جہنم بن جائے گی، اس زمین کو بچا لیا تو نوبل انعام تو چھوٹی بات ہے، ٹرمپ تاریخ میں یاد رکھے جائیں گے۔

  • پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ

    پاک بھارت چھوٹی نہیں بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، ایٹمی جنگ کے قریب تھے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے، پاکستان کے ساتھ بہت عمدہ بات چیت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت چھوٹی نہیں، بڑی ایٹمی طاقتیں ہیں، دونوں ملک ناراض تھے، اور دونوں ملک ایٹمی جنگ کے قریب تھے۔

    انھوں نے کہا لڑائی بڑھ رہی تھی، میزائل حملے کیے جا رہے تھے، وہ مقام آ گیا تھا جب ایٹمی جنگ چھڑ جاتی، میں نے اپنے اہلکاروں سے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو فون کرو، تجارت اور ملاقاتوں کا آغاز کرو۔

    ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ’’میں نے کہا ہم تجارت کو بہت زیادہ بڑھائیں گے، میں اپنے وعدے پورا کرنے والا شخص ہوں، تجارت کو دشمنیاں ختم کرنے اور امن کے لیے استعمال کر رہا ہوں۔‘‘


    جوہری معاہدے پر ایران جلدی سے آگے بڑھے، ٹرمپ


    امریکی صدر نے کہا بھارت سب سے زیادہ ٹیرف لگاتا ہے، بھارت نے کاروبار کرنا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے، اب بھارت امریکا سے ٹیرف 100 فی صد کم کرنے پر تیار ہے۔

    امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ بھارت کے معاملے میں تو وہ پُر یقین تھے تاہم پاکستان سے بھی تجارت پر بات کی ہے، پاکستان کی خواہش ہے کہ امریکا سے تجارت کرے، پاکستانی ذہین لوگ ہیں، حیرت انگیز اشیا بناتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ پاکستان سے امریکا زیادہ تجارت نہیں کرتا اس کے باوجود اُن کے پاکستان سے اچھے تعلقات ہیں، ٹرمپ نے مزید کہا کہ خارجہ پالیسی امور میں انھیں زندگی میں آج تک جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا ہے وہ پاک بھارت جنگ بندی کامیاب بنانا ہے۔

  • امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ گیا، ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

    امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ گیا، ٹرمپ کا بڑا دعویٰ

    دبئی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ کرنے کے بہت قریب پہنچ گیا ہے، اور یہ کہ تہران نے ’’ایک طرح سے‘‘ شرائط پر اتفاق کر لیا ہے۔

    اے ایف پی کی مشترکہ پول رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے خلیج کے دورے پر کہا ’’ہم طویل مدتی امن کے لیے ایران کے ساتھ بہت سنجیدہ مذاکرات کر رہے ہیں۔‘‘

    امریکی صدر نے کہا ’’ہم ایک معاہدے کے قریب پہنچ رہے ہیں، اور ایسا کرنے کے دو راستے ہیں ایک بہت اچھا راستہ ہے جب کہ دوسرا پرتشدد ہے، لیکن میں یہ دوسرا راستہ اپنانا نہیں چاہتا۔‘‘ دوسری طرف مذاکرات سے واقف ایک ایرانی ذریعے نے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات میں ابھی بھی خلا باقی ہے۔


    ایران نے انتہائی افزودہ یورینیم ترک کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی، اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کی شرط


    تہران کے جوہری پروگرام پر تنازعات کو حل کرنے کے لیے ایرانی اور امریکی مذاکرات کاروں کے درمیان اتوار کو عمان میں مذاکرات کا ایک دور ہوا تھا، جس میں فیصلہ ہوا تھا کہ مزید مذاکرات کی منصوبہ بندی کی جائے گی۔

    منگل کے روز ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ٹرمپ کے اس بیان پر کہ ’’تہران مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ تخریبی طاقت ہے‘‘ پر رد عمل میں کہا تھا ’’ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ وہ ہم پر پابندیاں لگا سکتے ہیں اور دھمکیاں دے سکتے ہیں اور پھر انسانی حقوق کی بات کر سکتے ہیں، لیکن تمام جرائم اور علاقائی عدم استحکام تو امریکا ہی کی وجہ سے ہے، اور وہ ایران کے اندر بھی عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے۔‘‘

    یہ بھی یاد رہے کہ امریکی حکام نے عوامی طور پر کہا ہے کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی روک دینی چاہیے، یہ وہ مؤقف ہے جسے ایرانی حکام نے ’’سرخ لکیر‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ایرانی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی کے اپنے حق کو ترک نہیں کریں گے، تاہم، انھوں نے انتہائی افزودہ یورینیم کی مقدار کو کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

  • ٹرمپ کی ریاض میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات

    ٹرمپ کی ریاض میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات

    ریاض: ڈونلڈ ٹرمپ نے آج صبح سعودی عرب کے دارالحکومت میں شام کے عبوری صدر احمد الشرع سے ملاقات کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاض میں شامی صدر احمد الشرع سے ملاقات کی، امریکا اور شامی قیادت کے درمیان 25 سال بعد ملاقات ہو رہی ہے۔

    شامی صدر خلیجی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے ریاض میں موجود ہیں، یہ مختصر ملاقات امریکا کی جانب سے شام پر سے پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد ہوئی ہے، ٹرمپ نے کہا کہ پابندیاں ہٹانے کا قدم انھیں آگے بڑھنے کا موقع دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    ترک خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق اس ملاقات میں ڈونلڈ ٹرمپ اور احمد الشرع کے ساتھ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھی موجود تھے، جب کہ ترکیہ سے صدر رجب طیب اردوان نے بھی آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے اس ملاقات میں شرکت کی۔


    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے دلچسپ سوال


    بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا ہم شامی حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات بحال کر رہے ہیں، اور شام پر سے تمام پابندیاں ہٹانے جا رہے ہیں۔


    شام کا امریکی صدر کے بیان پر خوشی کا اظہار


    ٹرمپ نے کہا خطے میں کشیدگی پھیلانے والے چھوٹے گروپوں سے نمٹنا ہوگا، ہم ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں، اس کے لیے جو ممکن ہو سکا کروں گا، ہم تمام پراکسی وارز کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا امریکا مشرق وسطیٰ میں امن کی خواہش رکھتا ہے، حوثیوں نے ہمارے جہاز وں پر حملے بند کر دیے۔

    انھوں نے کہا غزہ کے مستقبل کے لیے میری انتظامیہ کام کر رہی ہے، میری حکومت کی ترجیح تجارت ہے، جی سی سی اجلاس میں موجود رہنما غزہ تنازع حل کرنے کے لیے کردار ادا کر سکتے ہیں۔