Tag: Donald Tusk

  • یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

    لندن : یورپی یونین کے رہنماؤں نے برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم کو خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے اگلے وزیراعظم کے لیے بورس جانسن اور وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کے درمیان سخت مقابلہ ہے جن میں سے کوئی ایک مستقبل میں بریگزٹ کی ذمہ داری نبھائے گا اس حوالے سے بورس جانسن اور جیریمی ہنٹ دونوں رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ تھریسا مے کی جانب سے برسلز سے کیے گئے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

    خیال رہے کہ تھریسا مے کی جانب سے کیے گئے معاہدے کو برطانوی اراکین پارلیمنٹ نے 3 مرتبہ مسترد کیا تھا۔

    برسلز میں سربراہان کے اجلاس میں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ ویسٹ منسٹر میں جاری سیاسی ڈرامے کے باوجود یورپی یونین صبر کا مظاہرہ کرے گا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے صحافیوں کو بتایا کہ لندن میں کچھ فیصلوں کی وجہ سے بریگزٹ کا عمل پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرجوش ہونے کا امکان ہے تاہم اس حوالے سے ہماری پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دیگر 27 یورپی یونین رہنما اس بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے قانونی معاہدے میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائےگی۔

    ڈونلڈ ٹسک نے کہا کہ اگر برطانیہ چاہتا ہے تو ہم لندن اور یورپی یونین کے مستقبل پر بات چیت کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن بریگزٹ معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

    یورپی کمیشن کے سربراہ جین کلاڈ، جنہوں نے بریگزٹ پر بات چیت کےلئے یورپی یونین کی سربراہی کی تھی نے کہا کہ رہنماؤں نے اتفاق رائے سے بارہا کہا تھا کہ علیحدگی کے معاہدے پر دوبارہ مذاکرات نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ برطانیہ کے نئے وزیر اعظم کے لیے ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے۔برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن نے تھریسا مے کے بعد ملک کے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی وزارت عظمیٰ کے لیے آخری دو امیدواروں میں سے ایک کے انتخاب کے لیے ملک بھر میں کنزرویٹو پارٹی کے ایک لاکھ 60 ہزار اراکین ووٹ دیں گے تاہم ان امیدواروں میں بورس جانسن انتہائی متنازع شخصیت ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق بعض افراد کا کہنا ہے کہ وہ وہی ہیں جو برسلز سے جیت سکتے ہیں جبکہ ناقدین ان کے طریقہ کار اور عدم توجہ پر تنقید کرتے ہیں۔

    بورس جانسن سے حالیہ خطرات یہ ہیں کہ وہ برطانیہ کا 3 کروڑ 90 لاکھ پاؤنڈز (4 کروڑ 40 لاکھ یورو، 5 کروڑ ڈالر) مالیت کا قانون اس وقت روک دیں گے جب تک یورپی یونین بہتر شرائط پر آمادہ نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ بریگزٹ 2 مرتبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، جیریمی ہنٹ اور بورس جانسن کہتے ہیں کہ برطانیہ کو موجودہ ڈیڈلائن 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدہ ہوجانا چاہیے، چاہے کسی معاہدے کے بغیر ایسا ہو تاہم جیریمی ہنٹ نے تجویز دی ہے کہ اگر برسلز کے ساتھ معاہدے کے قریب ہو تو بریگزٹ میں تاخیر ہوسکتی اور بورس جانسن نے 31 اکتوبر کو یورپی یونین سے علیحدگی کی ضمانت دینے سے انکار کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے 24 مئی کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی سربراہ کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

    تھریسا مے استعفے کے باوجود نئے سربراہ کے انتخاب تک وزارت عظمیٰ کے عہدے پر برقرار رہیں گی جو جولائی کے اواخر میں منتخب ہوں گے، لیکن وہ یورپی یونین سے برطانیہ کی علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر فیصلے کا اختیار نہیں رکھتیں۔

  • بریگزٹ ڈیل مسترد، ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ کو یورپی یونین میں رہنے کا مشورہ دے دیا

    بریگزٹ ڈیل مسترد، ڈونلڈ ٹسک نے برطانیہ کو یورپی یونین میں رہنے کا مشورہ دے دیا

    برسلز : یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے برطانوی پارلیمنٹ میں بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے پر برطانیہ کو یورپی یونین میں رہنے کا مشورہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کو دارالعوام میں تاریخی شکست کا سامنا کرنا پڑا، پارلیمنٹ نے یورپی یونین سے انخلا کی مخالفت میں فیصلہ دے دیا، ڈیل کے حق میں 202 جبکہ مخالفت میں 432 ووٹ پڑے، 118 حکومتی ممبران نے بھی ڈیل کے خلاف ووٹ دیا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ پر ٹویٹ کیا کہ اگر معاہدہ ناممکن ہے اور کوئی بھی ڈیل نہیں چاہتا، تو پھر کس میں یہ کہنے کی ہمت ہوگی کہ مثبت حل کیا ہے؟

    یورپی حکام اور سیاست دانوں کی جانب سے بریگزٹ ڈیل مسترد کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد ہونے پر بڑا دکھ ہوا: صدر یورپین کمیشن

    اس سے قبل یورپین کمیشن کے صدر جان کلاڈی جنکر نے کہا تھا کہ بریگزٹ ہونے میں بہت کم دن رہ گئے ہیں ایسے میں برطانوی پارلیمنٹ نے بریگزٹ ڈیل مسترد کی جس پر بڑا دکھ ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم تھریسامے کے تیار کردہ بریگزٹ معاہدے کی مخالفت میں حکمران جماعت کے ہی 118 ایم پیز نے ووٹ دئیے جو برطانوی تاریخ کی سب سے بڑی شکست ہے۔

    برطانوی پارلیمنٹ میں ہونے والی ووٹنگ نے بریگزٹ کے عمل کو مزید مشکوک کردیا ہے جبکہ اپوزیشن رہنما جیریمی کوربن نے تھریسامے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کردی۔

    مزید پڑھیں : بریگزٹ ڈیل مسترد، تھریسامے کو تاریخی شکست

    دوسری جانب شکست کے بعد تھریسامے کا کہنا ہے کہ غیریقینی میں گزرنے والا ہر دن برطانیہ کو نقصان دے رہا ہے، اب بھی حکومت کو پارلیمنٹ کا اعتماد حاصل ہے۔

    برطانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہماری حکمت عملی 29 مارچ تک وقت گزارنا نہیں، 2 سال تک بریگزٹ ڈیل پر کام کیا، مستقبل سے متعلق سوچ رہے ہیں۔

  • امریکا اپنے اتحادیوں کی قدر کرے جو زیادہ نہیں رہے، صدر یورپین کونسل

    امریکا اپنے اتحادیوں کی قدر کرے جو زیادہ نہیں رہے، صدر یورپین کونسل

    برلن: یورپین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کہا ہے کہ امریکا اپنے اتحادیوں کی قدر کرے جو اب اس کے پاس بہت زیادہ نہیں رہے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کیا، انہوں نے کہا کہ امریکا کے پاس یورپ سے اچھا اتحادی نہ ہے اور نہ ہوگا۔

    ڈونلڈ ٹسک نے ٹرمپ کی جانب سے یورپ کو روزانہ کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنانے کی روش پر اعتراض کرتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ یہ یورپین افواج تھیں جنہوں نے 11 ستمبر پر امریکا پر ہونے والے حملوں کے بعد اس کے ساتھ مل کر افغانستان میں لڑائی لڑی اور ہلاکتیں برداشت کیں۔

    یورپین کونسل کے صدر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر کہ یورپ نیٹو میں اپنے دفاع کے لیے زیادہ رقم مختص کرے کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یورپ دفاع پر روس سے زیادہ اور چین کے تقریباً مساوی خرچ کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیٹو کے منعقدہ سربراہی اجلاس میں کہا تھا کہ جرمنی کو مکمل طور پر روس کنٹرول کررہا ہے جو مغربی ممالک کی اتحادی تنظیم کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔

    امریکی صدر نے نیٹو کے رکن یورپی ممالک پر نیٹو آپریشنز کے لیے کم رقم خرچ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ جرمن حکومت پر اکثر نیٹو کے لیے کم بجٹ مختص کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • یورپی کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک کا روس پر داعش کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے کا الزام

    یورپی کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک کا روس پر داعش کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے کا الزام

    ترکی : روس کو مشرق وسطیٰ میں کارروائیوں سے روکنے کیلئےامریکہ اوراسکےاتحادی متحرک ہوگئے، جی ٹوئنٹی اجلاس سے خطاب میں یورپی کونسل کے صدرڈونلڈ ٹسک نے روس پر داعش کے خلاف کارروائیاں نہ کرنے کا الزام لگادیا.

    جی ٹوئنٹی سمٹ سے خطاب میں ڈونلڈٹسک کا کہنا تھا کہ شام میں روسی کارروائیوں سے مہاجرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، روس کو معتدل شامی حزب اختلاف کے بجائے داعش پر توجہ دینی چاہیے۔

    روس گزشتہ ماہ کے آخر سے شام میں داعش کےخلاف برسرپیکار ہے، اس دوران روسی کارروائیوں میں داعش کا نیٹ ورک کمزور ہوگیا ہے، جس سے امریکہ اور مغرب کوخدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ داعش بہت جلد اپنے منطقی انجام کو پہنچ جائے گی۔

    داعش کےخلاف روسی کارروائیوں کے آغاز سے ہی امریکہ اوریورپ بےبنیاد پروپیگینڈا کررہے ہیں کہ روس شام میں صدربشارالاسد کے مخالف معتدل گروہ کو نشانہ بنارہاہے۔

    ڈولنڈ ٹسک نے داعش کے خلاف امریکہ اور روس کے اتحاد کو اہم قرار دیا۔