واشنگٹن (17 اگست 2025): امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی اس تجویز کی حمایت کر دی ہے کہ جنگ بندی کے لیے یوکرین ڈونباس کا علاقہ چھوڑ دے اور اسے ماسکو کے حوالے کر دے۔
فاکس نیوز کے مطابق یوکرین کے ساتھ امن معاہدے کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی رہنما ولادیمیر پیوٹن کی اس تجویز کی حمایت کی ہے کہ ماسکو کو ڈونباس کے علاقے کا مکمل کنٹرول سنبھالنے دیا جائے، اس کے بدلے روس باقی علاقے چھوڑ دے گا۔
نیویارک ٹائمز کے مطابق صدر ٹرمپ نے یورپی رہنماؤں سے فون پر کہا کہ اگر یوکرینی صدر ڈونباس چھوڑنے کے لیے تیار ہیں تو امن معاہدے پر بات چیت ہو سکتی ہے، اے ایف پی نے بھی رپورٹ کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ملاقات میں صدر ٹرمپ سے مطالبہ کیا ہے کہ یوکرین ڈونباس کو چھوڑ دے۔
الاسکا میں جمعہ کے روز پیوٹن سے ملاقات کے بعد، ٹرمپ نے یورپی اتحادیوں کو بتایا کہ روسی صدر نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کلیدی لوہانسک اور ڈونیٹسک خطے چاہتے ہیں، اور زاپوریژیا اور کھیرسن میں میں جنگ ختم کرنے اور اگلے مورچے خالی کرنے پر آمادہ ہیں۔
یوکرینی جنرل نے اجلاس کو پیوٹن کی چالاکی اور ٹرمپ کی کمزوری قرار دے دیا
خیال رہے کہ ڈونباس کی جنگ سے پہلے کی آبادی تقریباً 6.5 ملین تھی اور اس میں لوہانسک اور ڈونیٹسک کے علاقے شامل ہیں۔ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اس سے قبل ڈونباس کے علاقے سے دست بردار ہونے کے خیال کو مسترد کر چکے ہیں۔
گزشتہ روز ایک بیان میں ولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روس جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا رہا ہے، اور بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ میں کہا کہ جنگ کو ختم کرنے کا بہترین راستہ امن معاہدے کی طرف جانا ہے، اس سے فوری طور پر جنگ ختم ہو جائے گی، جنگ بندی کے معاہدے اکثر اوقات برقرار نہیں رہتے۔