Tag: Dr Abdul samad

  • ڈاکٹرعبدالصمد 4 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے

    ڈاکٹرعبدالصمد 4 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے

    پشاور: احتساب عدالت نے ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کو 4 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پرمکمل ہونے پر آج احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔

    عدالت میں سماعت کے دوران نیب کے وکیل کی جانب سے ملزم کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

    وکیل نیب نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مزید تحقیقات کررہے ہیں 14 روزہ ریمانڈ منظور کیا جائے۔

    بعدازاں احتساب عدالت نے ڈائریکٹرآرکیالوجی ڈاکٹرعبدالصمد کو 4 روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    احتساب عدالت نے گزشتہ پیشی پر ڈاکٹرعبدالصمد کو 5 روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عبد الصمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے آرکیالوجیکل سائٹس پر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔

    گرفتاری کے وقت ڈائریکٹر آرکیا لوجی اینڈ میوزم ڈاکٹر عبد الصمد نے کہا تھا کہ ’’اگر الزامات ثابت ہوجائیں تو مجھے دگنی سزا دی جائے، لیکن اگر میں بے قصور ثابت ہوجاؤں تو پھر نیب کے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘۔

    احتساب عدالت کے جج نے بھی ڈاکٹر عبد الصمد کوریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ پیش کریں ۔ جج نے نیب سے یہ بھی کہا تھا کہ استاد کا معاشرے میں ایک باعزت مقام ہے ، اس کا خیال رکھا کریں۔

    وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نیب کو مشورہ دیا تھا کہ’’انہیں اپنے ادارے میں سے اس شرمناک حرکت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے‘‘۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اس ٹویٹ کے بعد چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ڈاکٹر عبد الصمد اور ان کے خلاف مرتب کردہ ریکارڈ کے ہمراہ اسلام آباد ہیڈ آفس طلب کیا تھا۔

  • میوزیم میں کروڑوں ڈالرکی قیمتی نوادرات موجود نہیں ہیں، ڈاکٹرعبدالصمد کا انکشاف

    میوزیم میں کروڑوں ڈالرکی قیمتی نوادرات موجود نہیں ہیں، ڈاکٹرعبدالصمد کا انکشاف

    اسلام آباد : خیبر پختونخوا کے ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد نے نیب اہلکاروں کو بتایا ہے کہ قیمتی نوادرات میوزیم میں موجود نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کرپشن الزام میں گرفتار خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدالصمد نے دوران تفتیش اہم انکشافات کیے ہیں، نیب کی زیر حراست ملزم نے بتایا ہے کہ کروڑوں ڈالر مالیت کی قیمتی نوادرات موجود ہی نہیں یا پھر نوادرات میوزیم میں درج ہونے والی تفصیلات کے مطابق نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعبدالصمد گزشتہ پانچ سال آرکیالوجی کے صدر رہے۔ ملزم کےخلاف اختیارات کےناجائز استعمال کابھی الزام ہے۔

    اس کے علاوہ ملزم نے قیمتی مجسمے کو منتقل کرنے کے لیے این او سی بھی جاری کیا تھا، یاد رہے کہ احتساب عدالت نے عبد الصمد خان کو دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔

    ڈاکٹرعبد الصمد کی گرفتاری، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

    واضح رہے کہ چیئرمین نیب نے ڈائریکٹرآرکیالوجی کی گرفتاری پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ہیڈ آفس طلب کیا، وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹر پر چیئر مین نیب کو ڈائریکٹر آرکیالوجی کی گرفتاری کے خلاف کارروائی کا مشورہ دیا تھا۔

    نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عبد الصمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے آرکیالوجیکل سائٹس پر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔

  • ڈاکٹرعبد الصمد کی گرفتاری، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

    ڈاکٹرعبد الصمد کی گرفتاری، چیئرمین نیب نے نوٹس لے لیا

    اسلام آباد:چیئرمین نیب نے ڈائریکٹرآرکیالوجی کی گرفتاری پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ہیڈ آفس طلب کرلیا، وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹرپرچیئر مین نیب کو ڈائریکٹر آرکیالوجی کی گرفتاری کے خلا ف کارروائی کا مشورہ دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب پشاور نے دور وز قبل ڈائریکٹرآرکیالوجی اینڈ میوزیم ڈاکٹر عبدالصمد کو حراست میں لےکرگزشتہ روز احتساب عدالت سے ان کا دس روزہ ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

    نیب کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عبد الصمد نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے آرکیالوجیکل سائٹس پر غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں۔

    اس گرفتاری پر پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے ٹویٹ کیا کہ’’نیب نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے، جو جرمنی سے سنسکرت میں پی ایچ ڈی ڈگری کا حامل ہے، فل برائٹ اسکالر اور آرکیالوجی میں گولڈ میڈل جیت چکا ہے۔ ڈاکٹرعبد الصمد کا جرم یہ ہےکہ انہوں نے تاریخی مقامات پرغیر قانونی کھدائی روکنے کے لیے کچھ کم تنخواہوں والے اہلکار بھرتی کیے ہیں‘‘۔

    وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے اس ٹویٹ کی تصویر ٹویٹ کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو مشورہ دیا کہ’’انہیں اپنے ادارے میں سے اس شرمناک حرکت کے ذمہ دار عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئیے‘‘۔

    وزیر اعظم کی جانب سے اس ٹویٹ کے بعد چیئر مین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب پشاور کو ڈاکٹر عبد الصمد اور ان کے خلاف مرتب کردہ ریکارڈ کے ہمراہ اسلام آباد ہیڈ آفس طلب کرلیا ہے۔

    گرفتاری کے وقت ڈائریکٹر آرکیا لوجی اینڈ میوزم ڈاکٹر عبد الصمد نے کہا تھا کہ ’’اگر الزامات ثابت ہوجائیں تو مجھے دگنی سزا دی جائے، لیکن اگر میں بے قصور ثابت ہوجاؤں تو پھر نیب کے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے‘‘۔

    احتساب عدالت کے جج نے بھی ڈاکٹر عبد الصمد کوریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تنبیہہ کی تھی کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ پیش کریں ۔ جج نے نیب سے یہ بھی کہا تھا کہ استاد کا معاشرے میں ایک باعزت مقام ہے ، اس کا خیال رکھا کریں۔

  • ڈائریکٹرآرکیا لوجی ڈاکٹرعبد الصمد دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    ڈائریکٹرآرکیا لوجی ڈاکٹرعبد الصمد دس روزہ ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    پشاور: محکمہ آثار قدیمہ اورمیوزیم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبد الصمد کو احتساب عدالت نے دس روزہ ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا ۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ کے ڈائریکٹر آرکیالوجی ڈاکٹر عبدا لصمد کو نیب نے گرفتار کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، نیب کی جانب سے ان پر اختیارات سے تجاوز کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو کو ڈاکٹر عبد الصمد خان کے خلاف شکایات موصول ہوئی تھیں کہ وہ بد عنوانی اور اختیارات سے تجاوز میں ملوث ہیں۔ جس کے بعد ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

    نیب کی تحقیقات کے مطابق ڈاکٹر صمد نے کچھ اور لوگوں کے ساتھ مل کر اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے کئی آثار قدیمہ کی سائٹس پر ضابطے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھرتیاں کی۔

    احتساب عدالت کے جج نے ڈاکٹر عبد الصمد کوریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تنبیہہ کی کہ آئندہ سماعت میں ریکارڈ پیش کریں ۔ جج نے نیب سے یہ بھی کہا کہ استاد کا معاشرے میں ایک باعزت مقام ہے ، اس کا خیال رکھا کریں۔

    ساتھ ہی ساتھ عدالت نے حکم دیا کہ ملزم ڈاکٹر عبد الصمد کی اہلِ خانہ سے ملاقات کرائی جائے۔ نیب ان کی خوراک اور دواؤں کا خاص خیال رکھے۔

    دوسری جانب ڈائریکٹر آرکیا لوجی اینڈ میوزم ڈاکٹر عبد الصمد کا کہنا تھا کہ الزامات ثابت ہوجائیں تو مجھے دگنی سزا دی جائے، لیکن اگر میں بے قصور ثابت ہوجاؤں تو پھر نیب کے افسر کے خلاف کارروائی کی جائے۔