Tag: Dr Amjad

  • پرویز مشرف کو بڑا دھچکا، دیرینہ ساتھی ڈاکٹر امجد تحریک انصاف میں شامل

    پرویز مشرف کو بڑا دھچکا، دیرینہ ساتھی ڈاکٹر امجد تحریک انصاف میں شامل

    اسلام آباد: آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سابق چیئرمین اور پرویز مشرف کے وکیل ڈاکٹر امجد نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر امجد کی وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے ملاقات ہوئی اس موقع پر پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اور وزیر اعظم کے مشیر نعیم الحق بھی موجود تھے۔

    ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ ’مجھے تحریک انصاف کی قیادت اور اُس کے منشور پر مکمل اعتماد ہے اس لیے آج شمولیت اختیار کررہا ہوں، عمران کی قیادت میں ملک واپس ترقی کی راہ پر گامزن ہورہا ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حالانکہ یہ حکومتی کے ابتدائی دن ہیں مگر اُس کے باوجود تحریک انصاف کامیابی کے ساتھ ملک کر ترقی کی پٹری پر لے آئی اور اب اس کے سفر کا آغاز بھی ہوگیا‘۔

    مزید پڑھیں: ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی

    ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ ’میں کپتان کے کاررواں میں شمولیت اختیار کر کے ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں‘۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر امجد کا شمار اے پی ایم ایل کے قائدین اور پرویز مشرف کے دیرینہ ساتھیوں میں ہوتا تھا انہوں نے گزشتہ برس اگست میں پارٹی کی چیئرمین شپ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔

    ڈاکٹر امجد گزشتہ برس جولائی میں ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 53 سے  اے پی ایم ایل کے امیدوار تھے  البتہ انہوں نے عمران خان کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔

  • ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی

    ڈاکٹر امجد نے آل پاکستان مسلم لیگ کی چیئرمین شپ چھوڑ دی

    کراچی: آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ ڈاکٹر امجد نے پارٹی چیئرمین شپ سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔

    ذرائع کے مطابق ڈاکٹر امجد نے اپنا استعفیٰ کورکمیٹی کو پیش کیا جسے منظور کرلیا گیا اور اے پی ایم ایل کے تنظیمی معاملات چلانے کے لیے ہدایت علی خیشگی کو عبوری چیئرمین مقرر کردیا گیا۔

    اے پی ایم ایل ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر امجد مستعفیٰ ہونے کے بعد پارٹی سے علیحدہ نہیں ہوں گے بلکہ وہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے قانونی امور کی نگرانی کریں گے۔

    واضح رہے کہ اے پی ایم ایل کے سربراہ پرویز مشرف نے گزشتہ دو ماہ قبل (22 جون) کو پارٹی صدارت چھوڑنے کا اعلان کیا تھا، یہ اقدام انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے فیصلے پر کیا تھا۔

    الیکشن کمیشن آف پاکسستان نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے پرویز مشرف کا نام پارٹی صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کے لیے پرویزمشرف کی نااہلی پارٹی رجسٹریشن کی راہ میں رکاوٹ تھی، عدالتی فیصلہ الیکشن وقت سے بہت قریب آیا تو سابق صدر کو سربراہی سے مجبوراً مستعفیٰ ہونا پڑا تھا۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے غداری کیس میں عدم حاضری پر پرویز مشرف کو مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سابق صدر عدالت میں پیش ہوجائیں تو انہیں عدالت تحفظ دے گی اور گرفتار نہیں کیا جائے گا ساتھ ہی الیکشن کمیشن میں اُن کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’مشرف کمانڈو ہیں تو پاکستان آکر دکھائیں اور سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے‘۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے 14 جون کو عدم حاضری پر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ پرویز مشرف کو تاحیات نا اہل قرار دے چکی ہے اور اے پی ایم ایل کی رجسٹریشن کا کیس الیکشن کمیشن میں زیر سماعت تھا۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں انتخابی اصلاحات کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ2017 کی شق203 میں ترمیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فیصلہ جاری کیا تھا کہ نااہل شخص پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا ۔