اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یوم ِیکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کشمیریوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اپنے دفتر سے جاری بیان میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جموں وکشمیر کے عوام76سال سے حق خود ارادیت کی جدوجہد کررہے ہیں، پاکستان کشمیریوں کی غیر متزلزل حمایت کی تجدید کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام ِمتحدہ کی جنرل اسمبلی ہرسال اس حوالے سے ایک قرارداد منظور کرتی ہے، افسوسناک امر ہے کہ کشمیری عوام اس ناقابل ِتنسیخ حق سے ابھی تک محروم ہیں۔
بھارتی افواج نے کشمیریوں کیخلاف طاقت کے اندھا دھند استعمال کا بازار گرم کر رکھا ہے،5اگست2019کے غیرقانونی اقدامات کا مقصد آبادیاتی تبدیلیاں لانا ہے، بھارت کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں ایک بےاختیار کمیونٹی بنانا چاہتا ہے۔
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ہم کشمیری بہن بھائیوں کی 76سالہ لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کا واحدحل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے،
انہوں نے کہا کہ بھارتی زیرتسلط جموں وکشمیر کےعوام کو ڈرانے اور دبانے کی مذموم مہم جاری ہے، بھارت نے میڈیاپر پابندی، کشمیری قیادت و انسانی حقوق کے علمبرداروں کو قید کیا ہوا ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مظلوم کشمیریوں کا حق خود ارادیت چھیننے کے اقدامات کی کڑی ہے، ان کے بلند ارادوں کو نام نہاد قانون سازی اور کٹھ پتلی عدالتی فیصلوں سے دبایا نہیں جاسکتا۔
اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے محکمہ پوسٹ آفس کو پنشنر کے ناجائز طریقے سے کاٹے گئے 13.5لاکھ روپے واپس کرنے کی ہدایت کردی ہے۔
اپنے حکم نامے میں ان کا کہنا ہے کہ تاریخ پیدائش میں غلطی کی بنیاد پر پنشنری مراعات سے ناجائز طور پر رقم کاٹی گئی، ملازم مجاز اتھارٹی کے حکم پر ریٹائرمنٹ کے بعد مزید4سال اپنے محکمے میں خدمات انجام دیتا رہا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملازم کو ادارے کی جانب سے4سال کی خدمات کے عوض تنخواہ وصول کرنے کا پختہ یقین تھا، ملازم کو پنشنری فوائد سے محروم کرنا، تنخواہ سے کٹوتی غیر قانونی اور بدانتظامی ہے۔
صدرمملکت نے شکایت کنندہ کی جانب سے وفاقی محتسب کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست منظور کرلی۔ 1.35
ملین روپے کی رقم پنشنری مراعات سے4 سال کی تنخواہ کے بدلے بلاجواز کاٹی گئی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل صدر مملکت عارف علوی نے انشورنس کمپنی کی اپیل مسترد کرتے ہوئے صارف کو 45 لاکھ روپے بمع 8 سال منافع ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
کراچی کے شہری امتیاز احمد نے اپنی گاڑی چھن جانے پرانشورنس کمپنی سے 45 لاکھ روپے کا کلیم ادا کرنے کا کہا لیکن کمپنی نے گاڑی کی قیمت زیادہ بتانے کا بہانہ بنا کر انشورنس کلیم ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔
کراچی : پلڈاٹ کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ بہت غیرذمہ داری کی بات ہے کہ صدر بل بغیر اعتراض لگائے واپس بھیج دیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹیو ڈویلپمنٹ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کے صدر احمد بلال محبوب نے کہا کہ صدر مملکت کو بل اعتراض لگا کر واپس بھیجنا چاہیے تھا اگر اعتراض تھا تو اس کا ریکارڈ بھی ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ زبانی بل واپس کیسے جاسکتا تھا، ان دونوں بلوں پر یہی الفاظ لکھے ہیں کہ صدر نے منظوری تو نہیں دی لیکن دس دن گزر چکے ہیں تو یہ صدر کی منظوری ہی سمجھی جائے گی۔
احمد بلال محبوب نے کہا کہ آئین صدر کو دوآپشن دیتا ہے یا وہ بل منظور کریں یا اعتراض لگا کر واپس کریں ،خالی بل بھیجنے کا کوئی مطلب نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کے ٹوئٹ سے مذاق کی صورتحال نظر آئی اس سے مجھے تشویش اور فکر ہوئی کیونکہ دنیا کے سامنے پیغام گیا کہ ہماری ریاست غیرذمہ دار ہے، یہ بلز اب قوانین بن چکے ہیں ان کا نوٹیفکیشن بھی موجود ہے،
سربراہ پلڈاٹ نے کہا کہ صدر مملکت نے لکھا کہ ان بلوں سے اتفاق نہیں کرتا، اگر صدر بلوں سے اتفاق نہیں کرتے تو اعتراضات کے ساتھ واپس بھیجتے، اسمبلی اور سینیٹ سے بل پاس ہونے کے بعد صدر کو بھجوایا جاتا ہے، بل وزیراعظم کے سیکریٹریٹ سے ہوتا ہوا ایوان صدر جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان صدر کے اسٹاف کی تعداد وزیراعظم آفس سے زیادہ ہے، صدر مملکت کے لیگل مشیر سپریم کورٹ کے سابق جج تھے، ماہرین قانون نے کہا کہ منظوری نہیں دی گئی تو ضروری نہیں منظوری ہی تصور کیا جائے، صدر کی جانب سے منظوری نہ دینے کا مطلب منظوری نہ دینا بھی ہوسکتا ہے۔
احمد بلال محبوب نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں مشترکہ اجلاس سے بل آئے تو پھر 10دن کی قدغن لگتی ہے، آئین صدر مملکت کو منظوری اور اعتراضات کا اختیار دیتا ہے، آئین میں خالی بل واپس بھیج دینے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔
جڑانوالہ : پیپلزپارٹی کے رہنما نیئربخاری نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی صدر عارف علوی کے طبی معائنے کا مطالبہ کرتی ہے کیونکہ ان کا ٹوئٹ ان کی ذہنی صورتحال پر سوالیہ نشان ہے۔
جڑانوالہ میں پیپلزپارٹی کے قائدین شیری رحمان اور فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفؤرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر علوی نے پی ٹی آئی کارکن اور چیئرمین کے ذاتی ملازم کا کردار ادا کیا۔
نیئربخاری کا کہنا تھا کہ صدرعارف علوی ایک گھناؤنی سازش کے مرتکب ہوئے ہیں، آئین کے تحت صدر نے بلز منظور کیے اور نہ اعتراضات کیے، پارلیمنٹ سے منظور شدہ بلز محدود مدت کے خاتمے پر ازخود نافذالعمل ہوجاتے ہیں۔
پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کا اپنے اسٹاف پر الزامات عائد کرنا ان کے عہدے کے شایان شان نہیں، صدر کی دستخط نہ کرنے سے متعلق وضاحت صدی کا سب سے بڑا مذاق ہے، عارف علوی کا بیان جھوٹ گروہ کے سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی کی آلہ کاری ہے
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ عارف علوی ریاست پاکستان اور وفاق کے صدر ہیں، وہ وضاحت کریں انہوں نے بل پڑھے یا نہیں، وہ بل سے متفق نہیں تھے تو اعتراض لگا کر واپس کرتے۔
ترجمان پی ڈی ایم نے کہا کہ یہ کون سی منطق ہے کہ بل عملے کو تھما دیے گئے؟ 24 گھنٹے بعد آپ کو خواب آیا کہ آپ نے دستخط نہیں کیے، آپ مستعفی ہوں اور ایوان صدر سے نکلیں۔
لاہور : پاکستان آفیشل سیکریٹ ایکٹ، آرمی ایکٹ میں ترامیم کے مسوّدوں پر صدر کے دستخطوں کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف نے عدالت جانے کا اعلان کردیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل سے متعلق کیے گئے انکشاف کی روشنی میں عدالت عظمیٰ سے فوری رجوع کا فیصلہ کرلیا۔
ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ اس معاملے کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھیں گے، چیف جسٹس سے ہرپہلو سے تحقیقات، ذمہ داروں کے تعین اور محاسبے کی استدعا کرینگے،
سائفر کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن قائم کرنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔
قوم، پی ٹی آئی آئین و قانون کی بالادستی کیلئے صدر کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہیں، جمہوریت وحقوق کے تحفظ، ریاستی و حکومتی نظم کو آلائشوں سے پاک کرنے کیلئے ساتھ ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ جمہوریت وپارلیمان کی بقاء کیلئے جرات مندانہ مؤقف اختیار کرنے پر صدرمملکت سے اظہار تشکر اور قومی و عدالتی سطح پر صدرمملکت کے مؤقف کی بھرپور تائید و حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہم ترین قانونی مسوّدہ جات کی توثیق پر صدر کا مؤقف ہرلحاظ سے غیرمعمولی ہے، اہم قانونی مسوّدہ جات کی توثیق پر صدر کا مؤقف سنجیدہ اقدامات کا متقاضی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے ٹویٹ کے ذریعے حکومتی ڈھانچے میں سرائیت کرجانے والے مرض کی نشاندہی کی، 16ماہ کے دوران پاکستان میں آئین سے انحراف، قانون کی پامالی کی گئی، جمہوریت سے فرار، ریاست کو شخصیات کے تابع کرنے کی رسوم کو تقویت پہنچائی گئی۔
اس دور میں پارلیمان اور الیکشن کمیشن سمیت پوری ریاستی مشینری کو آئین کی تابعداری سے ہٹایا گیا، آئین کے اہم حصوں پرعمل درآمد یکسر منسوخ کرکے ملک کو جنگل کے قانون میں جکڑ دیا گیا۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے مسوّدوں پر صدرِمملکت کے دستخطوں کا معاملہ
پاکستان تحریک انصاف کا صدرِمملکت کی چشم کُشا ٹویٹ کی روشنی میں عدالتِ عظمیٰ سے فوری رجوع کا فیصلہ
آئین و قانون، شہریوں کے بنیادی حقوق اور جمہوریتِ و پارلیمان کی بقا و سلامتی کیلئے خوف و… pic.twitter.com/pswyeYLavR
پنجاب، کے پی میں غیرقانونی نگران حکومتوں کی موجودگی کے پیچھے یہی سوچ کار فرما ہے، اور چیئرمین پی ٹی آئی کی ایک متنازع فیصلے کے ذریعے گرفتاری سمیت پی ٹی آئی کو کچلنے کیلئے ہزاروں قائدین و کارکنان کیخلاف ننگی فسطائیت اسی سلسلے کا حصہ ہے۔
مجرموں کو این آر او ٹو کے ذریعے دی جانے والی عام معافی کے پیچھے بھی یہی ہاتھ ہیں، نیب قوانین میں ترمیم سے نظام احتساب کی تباہی کے پیچھے بھی ان ہی ہاتھوں کے نشانات ہیں۔
صدر مملکت وفاق کی علامت، پارلیمان کاحصہ اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں، صدرِ کے فیصلوں کو ان کی مرضی کے بغیر غیر مؤثر بنانا ہر لحاظ سے شرمناک عمل ہے، صدر کے فیصلوں پر سازش و خفیہ تدبیروں کے ذریعے عمل درآمد روکنا غیرآئینی، ناقابل قبول ہے۔
صدر مملکت کی تردید
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا ہے کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یوم آزادی کے موقع پر ملکی اور غیرملکی شخصیات کیلئے سول ایوارڈز کا اعلان کیا ہے۔
مذکورہ ایوارڈز بہترین کارکردگی، پاکستان کیلئے خدمات اور شجاعت و بہادری پر دیئے جارہے ہیں، مجموری طور پر 696شخصیات کیلئے سول ایوارڈز کا اعلان کیا گیا ہے۔
کورونا وبا کے ایام میں فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہونیوالوں کیلئے ایوارڈ کے علاوہ نیوکلیئر سائنس، ادب ،کھیل اور عوامی خدمت کے شعبوں میں 7 شخصیات کیلئے نشان امتیاز کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان کیلئے خدمات پر 2غیر ملکی شخصیات کیلئے ہلال پاکستان کا اعلان کیا گیا ہے، صدرمملکت آئندہ سال 23مارچ کو ملکی و غیرملکی افراد کو ان اعزازات سے نوازیں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مذکورہ اعزازات دینے کی منظوری14اگست کے موقع پر دی ہے اس موقع پر صدر مملکت نے 7 افراد کو نشان امتیاز دینے کی بھی منظوری دی۔
ذرائع کے مطابق 2افراد کو ہلال پاکستان اور ایک کو ہلال شجاعت عطا کیا جائے گا جبکہ 26افراد کو ہلال امتیاز سے نوازا جائے گا، 18افراد کو ہلال قائد اعظم اور ایک شخص کو ستارہ پاکستان دیا جائے گا۔
20کو ستارہ شجاعت، 61کو ستارہ امتیاز اور 70شخصیات کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی اور 3شخصیات کو ستارہ قائد اعظم اور 4کو ستارہ خدمت سے نوازا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 25شخصیات کو تمغہ شجاعت،155 افراد کو تمغہ امتیاز عطا کیا جائے گا، چار شخصیات کو تمغہ خدمت، 299 کو تمغہ امتیاز دیا جائے گا۔
اسلام آباد : صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے مزید 5 بلوں کی منظوری دے دی ہے، بلوں کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75کے تحت دی گئی۔
رپورٹ کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے5 بلوں کی منظوری دی ہے، صدر پاکستان نے گیس چوری کی روک تھام اورریکوری ترمیمی بل 2023کی منظوری دی۔
انہوں نے پریس کونسل آف پاکستان ترمیمی بل2023، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپویشن ترمیمی بل 2023 اور ٹریڈ مارکس ترمیمی بل 2023کی بھی منظوری دے دی۔
اس کے علاوہ صدرمملکت نے تجارتی تنازعات کے حل کا بل 2023بھی منظورکرلیا، انہوں نے بلوں کی منظوری آئین کےآرٹیکل 75کےتحت دی۔
ڈاکٹر عارف علوی نے عبد الرزاق داؤد کی مزید5 سال کیلئے بطور لمز یونیورسٹی پرو چانسلر کی منظوری دی، صدر نے دوبارہ تعیناتی کی منظوری لمز چارٹر 1985کےسیکشن 10کےتحت دی۔
اسلام آباد : صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے الیکشن (دوسری ترمیم) بل 2023ء سمیت 3 بلوں کی منظوری دے دی۔
صدر مملکت عارف علوی نے الیکشنز ( دوسری ترمیم) بل 2023 کی منظوری دی جس کا مقصد الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کرنا ہے۔
اس کے علاوہ صدر مملکت نے پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ بل 2023 کی بھی منظوری دی جس کا مقصد پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ کا قیام ہے جب کہ صدر عارف علوی نے پاکستان ائیر پورٹس اتھارٹی بل 2023 کی بھی منظوری دی ہے جس کا مقصد ائیر پورٹس کے بہتر انتظام، آپریشن اور ترقی ہے۔
ذرائع کے مطابق اس بل کا مقصد ائیر ٹرانسپورٹ خدمات میں بہتری کے لیے پاکستان ائیر پورٹس اتھارٹی کا قیام ہے۔ صدر مملکت نے تینوں بلوں کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی۔
اس کے علاوہ دوسری جانب سینیٹ نے پریس، نیوز پیپر، نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن ترمیمی بل منظور کر لیا جب کہ گنز اینڈ کنٹری کلب اسلام آباد کے قیام کا بل بھی سینیٹ نے منظور کرلیا ہے۔
اسلام آباد : وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا نو مئی کو دفاعی تنصیبات اور قومی عمارات پر حملے کی ابتدا عارف علوی نے کی۔
یہ بات انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پر بھی کڑی تنقید کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نہ صرف سوشل میڈیا پر نوجوانوں کی اخلاقیات کی تباہی عارف علوی نے کی بلکہ نو مئی کے حملے، دفاعی تنصیبات، قومی عمارات پر حملے کی ابتداء بھی عارف علوی نے ہی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری میں فوج کا قطعاً کوئی کردار نہیں تھا، عمران خان کو فوج یا رینجرز نے گرفتار نہیں کیا تھا، رینجرز نے گرفتاری میں پولیس کی مدد کی تھی۔
وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان فوج پر غلط الزامات لگا رہے ہیں، وہ اب فوجی تنصیبات پر حملے کی توجیح پیش کررہے ہیں، عمران خان کے الزامات بالکل غلط ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان لوگوں کو اکسانے، منظم حملوں کے جواز کا بہانہ تلاش کررہے ہیں، فوج کا ان حملوں سے ناطہ جوڑ رہے ہیں کیا اس کا مطلب ہے کہ انہوں نے جو کیا درست ہے؟
وزیردفاع نے پی ٹی آئی پر پابندی سے متعلق بتایا کہ ابھی اتحادیوں سے مشاورت اور بحث شروع نہیں ہوئی، اگر پابندی کی فوری ضرورت پڑی تو اتحادیوں سے مشورہ بھی کرلیا جائے گا، تحریک انصاف پر پابندی کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف مذاکراتی کمیٹی بنانے کے ساتھ متبادل کمیٹی بھی بنادے، اگر مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی چھوڑ جائے تو کوئی متبادل انتظام بھی ہونا چاہیے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ نوازشریف ضرور پاکستان آئیں گے۔
اسلام آباد : سینیٹ میں کثرت رائے سے منظوری کے بعد سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر بل توثیق کیلئے صدر مملکت کو بھیج دیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کیا جانے والے سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر بل کو باقاعدہ قانونی شکل دینے کیلئے صدر مملکت عارف علوی کو بھیج دیا گیا۔
صدر پاکستان کی منظوری کے بعد بل قانونی شکل اختیار کرلے گا، مذکورہ بل کے تحت184/3کے تحت سابقہ فیصلوں پر کسی بھی ملزم کو دی گئی سزا پر نظرثانی کا اختیار مل جائے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ ریویو اینڈ ججمنٹ آرڈر بل حکمران جماعت کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے ایوان میں پیش کیا، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل کیلئے تحریک پر رائے شماری کرائی تو اس کے حق میں 32 اور مخالفت میں 21 ووٹ آئے، اس طرح بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اپوزیشن ارکان کی جانب سے بل کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کا گھیراؤ کر لیا اور شدید نعرے بازی کی گئی۔ اس دوران تحریک انصاف کے ارکان جعلی بل نامنظور اور امپورٹڈ حکومت نامنظور کے نعرے لگاتے رہے۔