Tag: Dr ashfaq hasan

  • ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    اسلام آباد : ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں، ہمیں پیسہ خرچ کرنے کا شوق ہے لیکن ریونیو جمع کرنے کا نہیں۔

    یہ بات انہوں نے اے آر ائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا ہم قرضے لینے میں فخر محسوس کرتے ہیں اورخوشی سے لیتے ہیں جو قوم قرض لینے میں فخر محسوس کرے وہ ساری زندگی مقروض ہی رہتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پیسے خرچ کرنے کاشوق ہے لیکن ٹیکس جمع نہیں کرتے کیونکہ وہاں پر جلتے ہیں، ایک چیز واضح ہے کہ پاکستان کو کبھی بھی ڈیفالٹ کا سامنا نہیں تھا، آئی ایم ایف کا پروگرام تو ابھی آیا11مہینے تک تو ڈیفالٹ نہیں ہوئے۔

    ڈاکٹراشفاق حسن نے کہا کہ اربوں ڈالر قرضوں کی واپسی کی باتیں حکمرانوں کو ڈرانے کیلئے ہوتی ہیں، اربوں ڈالر قرض واپسی پروپیگنڈے کا مقصد آئی ایم ایف کا پروگرام ہوتا ہے، یہ سب اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ آپ آئی ایم ایف کے چنگل میں پھنسے رہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ابھی معاہدہ ہوا ہے وہ اسٹینڈ بائی ہے، یہ ایک نیا پروگرام ہے، پہلے والا پروگرام 30جون کو ختم ہوچکا۔

     

  • معیشت کے نقصان کا ذمہ دار آئی ایم ایف ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

    معیشت کے نقصان کا ذمہ دار آئی ایم ایف ہے، ڈاکٹر اشفاق حسن

    کراچی : نامور ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کے نقصان کا زیادہ ذمہ دار آئی ایم ایف ہے کیونکہ وہ بار بار اپنی شرئط تبدیل کرتا رہا۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کی معیشت کو دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 130بلین ڈالر کا نقصان ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے بعد آئی ایم ایف معاہدہ وقت پر نہ ہونے سے بھی بہت فرق پڑا اور ، ساڑھے4سال میں ہمارا135بلین ڈالر کا خسارہ سامنے آیا، ان کا کہنا تھا کہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی سخت باتوں کی وجہ سے بھی مسائل کھڑے ہوئے پھر آئی ایم ایف معاہدے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کو بیچ میں آنا پڑا۔

    ڈاکٹراشفاق حسن کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کے نقصان کا زیادہ ذمہ دار آئی ایم ایف ہے کیونکہ آئی ایم ایف پاکستان کے لیے بار بار اپنی شرئط تبدیل کرتا رہا، شرائط ماننے کے باوجود آئی ایم ایف مزید نئی شرائط لگائے جارہا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے جتنی شرائط لگائیں وہ بھی ہم نے پوری کیں، گزشتہ مالی سال میں ایکسپورٹ گری، بیرونی سرمایہ کاری بھی نہ ہوئی، جس گھر میں آگ لگی ہو تو کون ایسی جگہ پر سرمایہ کاری کرے گا؟

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کے آئی ایم ایف میں ہونے سے عوام کو کبھی ریلیف نہیں ملتا، معاہدہ سامنے آئے گا تو پتا چلے گا ہم نے آئی ایم ایف سے کیسی ڈیل کی ہے، آئی ایم ایف کے نسخے پرعمل درآمد کریں گےتو مزید تباہی ہوگی، ہمیں دعا کرنی چاہیے کہ آئی ایم ایف معاہدے سے جلد نکلیں، آئی ایم ایف روپے کی قدر گرائے گا اور شرح سود بھی بڑھائے گا۔

    ڈاکٹراشفاق نے کہا کہ آئی ایم ایف میں جب بھی کوئی ملک ہوتا ہے وہاں ریلیف نہیں ہوتا، ذہن میں رکھ لیں جہاں آئی ایم ایف ہے وہاں عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں، جو لوگ غلطی سے ٹیکس نیٹ میں آگئے وہی مرغے بن گئے، الیکشن کے موقع پرحکومت ٹیکس نیٹ کو نہیں بڑھا سکتی۔

    ماہر معاشیات کا کہنا تھا کہ ہم جس بھونچال سے گزرے معیشت پر اسی کے اثرات ہیں، ملک میں موجود سرمایہ کار بھی سائیڈ پر ہیں، بہتر وقت کا انتظار کررہے ہیں، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر کا اقدام بہترین ہے،

    انہوں نے کہا کہ سویلین سائیڈ میں وقت کے ساتھ ساتھ صلاحیت میں کمی ہوگئی ہے، وزیراعظم سیکریٹریٹ میں بورڈ آف انویسٹمنٹ بھی موجود ہے جس کی کارکردگی ہم سب کے سامنے ہے، سرمایہ کاری نہیں آرہی تو یہ بورڈ آف انویسٹمنٹ کی کارکردگی ہے، بورڈ آف انویسٹمنٹ موجود ہے لیکن سرمایہ کاری کا کام نہیں ہورہا۔

    ڈاکٹراشفاق کا کہنا تھا کہ سب کو احساس ہے کہ معیشت کی حالت بہت خراب ہوچکی ہے، سویلین اور فوجی قیادت کے مل کر کام کرنے سے بہتری ہوگی، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر سے سرمایہ کاری میں تیزی آئے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کورونا کے دنوں میں این سی اوسی بنا تھا جس میں سویلین اور فوجی قیادت تھی، اسپیشل انویسٹمنٹ فیسی لیٹیشن سینٹر بھی این سی اوسی کی طرح کام کرے گا،
    اس اقدام سے سرمایہ کاری کے لیے چیزیں رکیں گی نہیں۔

  • نو ماہ ہوگئے ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    نو ماہ ہوگئے ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں، ڈاکٹر اشفاق حسن

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کے سابق اقتصادی مشیر اور سابق ڈائریکٹر جنرل ڈیبٹ آفس ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہا ہے کہ 9ماہ ہوگئے ہیں ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف شرائط دیے جارہا ہے اور پاکستان پوری کیے جارہا ہے۔

    ڈاکٹر اشفاق حسین نے کہا کہ پاکستان کے لیے یہ مسئلہ ہے کہ فنانسنگ گیپ کیسے پورا کیا جائے، 9ماہ ہوگئے ہیں ہم آج بھی آئی ایم ایف کے بغیر زندہ ہیں، جو یہ کہتے ہیں آئی ایم ایف کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے ان کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام نہ ملنے کی وجہ سے مسائل ہونا درست نہیں، اندھے کو بھی نظر آرہا ہے کہ چیزیں درست سمت میں نہیں جارہیں، دنیا بھی دیکھ رہی ہے ملک میں جو کچھ ہورہا ہے اس سے نقصان ہورہا ہے۔

    ماہر معاشیات نے کہا کہ پکڑ دھکڑ مار دھاڑ سے نکلیں ملک کی معیشت کی طرف توجہ دیں، ایسے ماحول میں کون کاروبار کرسکتا ہے، لوگوں میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ میں ایک یونیورسٹی میں بیٹھا ہوں، آج کا نوجوان بیزار ہوچکا ہے وہ ملک سے جانا چاہتا ہے، جس کو بھی باہر جانے کا موقع ملتا ہے واپس آنے کو تیار نہیں ہوتا، ملکی ماحول اتنا خراب کردیا گیا ہے کہ لوگوں کو آگے کچھ نظر نہیں آرہا۔

    ڈاکٹر اشفاق حسن کا مزید کہنا تھا کہ پریس کانفرنس سے ماحول درست ہوتا ہے تو دن میں50کانفرنس کریں، ملک میں کاروبار درست نہیں چل رہا، لوگوں کی پریشانی بڑھتی جارہی ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

  • ملکی معیشت کو شدید خطرات ہیں، آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑے گا، ڈاکٹر اشفاق حسن

    ملکی معیشت کو شدید خطرات ہیں، آئی ایم ایف سے قرضہ لینا پڑے گا، ڈاکٹر اشفاق حسن

    اسلام آباد : معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ملکی معیشت کو شدید خطرات لاحق ہیں، مزید قرضوں کیلئے آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑے گا، حالات کی بہتری کیلئے کسی نے کچھ نہیں کیا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس قرضے کی ادائیگی کیلئے بھی رقم نہیں ہے، حالات اتنے خراب کئےجارہے ہیں کہ عنقریب پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑجائے، پاکستانی معیشت ستمبر تک مزید زوال کا شکار ہوگی۔

    ڈاکٹراشفاق حسن نے بتایا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی معیشت پر تازہ رپورٹ جاری کی ہے، اس رپورٹ میں موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو آؤٹ لُک کرکے منفی کردیا ہے۔

    رپورٹ میں پاکستانی معیشت سے متعلق شدید خطرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قرضوں کے حصول کیلئے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، چند ماہ پہلے ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستانی معیشت درست سمت میں بتائی تھی، تاہم اب ریٹنگ ایجنسیز کا پاکستان سے متعلق مؤقف تبدیل ہوگیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیرون ملک سے پھل آرہے ہیں کیا یہ مذاق نہیں؟ پاکستان میں ڈالر کی قدر کو کم کرنا ہمارا مقصد ہوناچاہئے، فوری طور پر غیر ضروری اشیاء کی درآمدات روکنا ہوں گی، زرمبادلہ ذخائر اور برآمدات بڑھانے کے لیے ہنگامی اقدامات ناگزیر ہوگئے ہیں، انہوں نے متنبہ کیا کہ کمزور معیشت کے ساتھ کیا ہوتا ہے؟ یہ دیکھنے کیلئے روس کی مثال سامنے رکھی جائے۔

    ڈاکٹر اشفاق حسن کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے کسی نے کچھ نہیں کیا، ایسے معاشی ماہر کی ضرورت ہے جس کو اس ملک سے محبت ہو، مفتاح اسماعیل بھی وزیرخزانہ بن کر اسحاق ڈار کے نقش قدم پر چلے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔