Tag: Dr asim case

  • ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    ڈاکٹر عاصم کیس، گرفتار ملزمان کے وکلا کی جانب سے درخواست ضمانت دائر

    کراچی : دہشت گردوں کو علاج و سہولیات فراہم کرنے کےالزام میں گرفتار نامزد میئر کراچی وسیم اختر  روف صدیقی سمیت انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کے وکلاء نے ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروادی ۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت سے  گرفتار ہونے والے مئیر کراچی وسیم اختر، روف صدیقی کے وکلاء نے ضمانت کے لیے درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کروائی جو مسترد کردی گئی، جس کے بعد انہوں نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

    اس موقع پر ایم کیو ایم کے وکیل اور رابطہ کمیٹی کے رکن محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’جے آئی ٹی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، عدالت سے درخواست مسترد ہونے کے بعد اب ہم ضمانت کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کررہے ہیں‘‘۔

    انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اپیل کی کہ وہ سیاسی شعور کے ساتھ فیصلے کریں اور بطور وزیر اعلیٰ اس کیس میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آواز بلند کریں۔

    دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کے وکلاء نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں درخواستِ ضمانت دائر کردی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’’ڈاکٹر عاصم کی جے آئی ٹی میں انیس قائم خانی کا نام موجود نہیں ہے ، اُن کی گرفتاری غیر قانونی ہے عدالت ضمانت کی درخواست کو تسلیم کرتے ہوئے ضمانت کا فیصلہ کرے‘‘۔

    مزید پڑھیں : وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

     قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنماء قادر پٹیل کے وکلاء نے گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے  جس میں کہا گیا ہے کہ ’’انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ انصاف پر مبنی نہیں ہے، میرے موکل کو عدالت کے فیصلے پر شکوک و شبہات ہیں کہ وہاں سیاسی بنیادوں پر فیصلے کیے جارہے ہیں‘‘۔

    یاد رہے ڈاکٹر عاصم کیس میں گزشتہ روز نامزد میئر کراچی وسیم اختر، ممبر قومی اسمبلی و رہنما ایم کیو ایم روف صدیقی، پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس احمد قائم خانی اور پی پی کراچی ڈویژن کے سابق صدر کو عدالت نے جیل بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے وسیم اختر کو 3 اگست کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    ڈاکٹر عاصم کیس میں رینجرز وکلاء کی جانب سے یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم نے دوران تفتیش دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کا اعتراف کیا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف  حسین اور ڈاکٹر عاصم کے وکلاء نے رینجرز کے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسپتال سے ریکارڈ حاصل کر کے اُس میں ہیر پھیر کی اور عدالت سے غلط بیانی کی ہے۔

    رینجرز وکیلوں کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کیس کے تفتیشی افسر پر تحفظات کا اظہار کیا جاچکا ہے اور عدالت میں درخواست دائر کی جاچکی ہے کہ ڈی ایس پی نے بل اور ثبوتوں کے نقول کو  فائل سے غائب کردیا ہے جو بدنیتی پر مبنی ہے، رینجرز وکلاء کی جانب سے عدالت میں تمام ریکارڈ بھی پیش کیا جاچکا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹرعاصم  نے گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم ، لیاری گینگ وار اور القاعدہ کے 6 ممبران کو سہولیات فراہم کی ہیں، پاسبان کے صدر ڈاکٹر عثمان معظم پہلے ہی جیل میں موجود ہیں جبکہ ڈاکٹر عاصم طبیعت ناسازی کے باعث جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

     

     

  • عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عاصم نے خود کو غریب قرار دے دیا

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر عاصم نے خود کو غریب قرار دے دیا

    کراچی: نیب کی حراست ڈاکٹرعاصم پیشی پر آئے تو میڈیا سے گفتگو میں خود کو غریب قرار دیاکہا ہاتھی کے دانت کھانے کے اوردکھانے کے اور ہوتے ہیں۔

    ڈاکٹر عاصم حسین کو جے جے وی ایل کیس کی سماعت کیلئے احتساب عدالت لایا گیا، سماعت میں نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ سات گواہوں کے بیان ریکارڈ کرلئےلیکن عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا۔

    وکیل صفائی فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ گواہوں کےبیان پراسیکیوشن کے حق میں نہیں اس لئے پیش نہیں کئے گئے، عدالت میں پیشی پرڈاکٹرعاصم نےصحافیوں سےغیر رسمی گفتگو میں خود کو غریب کہہ دیا۔

    صحافی نے پوچھا کہ کل سے کپڑے تبدیل کیوں نہیں کئے تو جواب دیا کہ غریب آدمی ہوں میں کیسے تبدیل کروں، صحافی نے استفسارکیاکہ کیا آپ غریب ہیں تو جواب دیاہاتھی کےدانت کھانے کے اور دکھانےکےاور ہوتے ہیں۔

  • انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت میں رینجرز کے وکیل نے الزام لگایا کہ ڈاکٹرعاصم نے ایم کیوایم کے دہشت گردوں کاعلاج کیا جبکہ لیاری گینگ وارکے معاملات دیکھنے کیلئے آصف زرداری کے کہنے پر قادرپٹیل کے ذریعے عزیربلوچ، بابالاڈلہ سے رابطہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت شروع ہوئی تو رینجرز کے وکیل ساجد محبوب شیخ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے وکیل استغاثہ سے کہا کہ رینجرز کا ڈاکٹر عاصم سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے، وکیل صفائی نے دلائل میں کہا کہ ڈاکٹرعاصم نے جے آئی ٹی میں بیان کی تردید کی ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ مریضوں کےعلاج کرنیوالے کسی ڈاکٹر کا بیان نہیں ملا۔

    سماعت کے دوران وکیل استغاثہ نےالزام لگایا کہ پہلے تفتیشی افسر نے ٹھوس شواہد حاصل کئے، تفتیشی افسر تبدیل ہوا اس نے شواہد کو ملزموں کے حق میں تبدیل کردیا، جس کا ریکارڈ نہ روزنامچہ میں ہے نہ کوئی انٹری ہے۔

    رینجرز وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعاصم گہرے تعلقات کی بنا پر ایم کیو ایم کے دہشتگردوں کا علاج کرتے رہے ہیں، انہوں نے لیاری گینگ وارکے تیرہ اور القاعدہ کے چھ ممبران کو علاج کی سہولیات فراہم کی۔

    رینجرز کے وکیل نےدلائل میں کہا کہ ڈاکٹرعاصم ذہنی تناؤ کا شکار ہیں، انھیں ہرطرح کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، جس پر ڈاکٹرعاصم نے جھوٹا جھوٹا کی آوازیں لگائیں۔

    ڈاکٹرعاصم نے اپنے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی میں انہیں بل گیٹس سے زیادہ امیر بتایا گیا ہے، میری اہلیہ لندن کےاسپتال میں مررہی ہیں اور میں یہاں قید ہوں۔

    مقدمے کی سماعت اٹھارہ جون تک ملتوی کردی گئی، آئندہ سماعت پر درخواست ضمانت پر فیصلہ سنایا جائیگا۔

  • ڈاکٹرعاصم کیس : تفتیشی افسرالطاف حسین کو کیس سے ہٹایا جائے، رینجرز

    ڈاکٹرعاصم کیس : تفتیشی افسرالطاف حسین کو کیس سے ہٹایا جائے، رینجرز

    کراچی : ڈاکٹر عاصم حسین کے اسپتال میں دہشت گردوں کے علاج سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ رینجرز کےوکلاء نے دہشت گردوں کے علاج کے بلوں کی کاپیاں عدالت میں پیش کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق رینجرز نے پی پی کے رہنماء  ڈاکٹرعاصم  حسین کے اسپتال میں دہشت گردوں کے علاج سے متعلق مبنیہ طورپرغائب ہونے والی بلز کی کاپیاں عدالت میں پیش کردیں۔

    رینجرز کے وکیل نے دوران سماعت پہلے دہشت گردوں کے علاج کے بلز کی کاپیاں اور پھر تفتیشی افسر کے خلاف درخواست پیش کی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ موجودہ تفتیشی افسرالطاف حسین پرایم کیو ایم کے کارکنان کے علاج کے بل غائب کرنے کا الزام ثابت ہوچکا ہے لہٰذا انہیں مذکورہ کیس سے ہٹایا جائے۔

    عدالت نے فریقین کو چار جون کےلئے نوٹس جاری کردیئے، اس سے قبل  ڈاکٹر عاصم حسین آج عدالت پیش ہوئے تو انہوں نے پولیس اہلکار کا سہارا لیکر سیڑھیاں چڑھیں ۔

    صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات لگائے گئے کسی الزام سے مطمئن نہیں آپ لوگ جانتے ہیں کہ مجھے کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔

    انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت

  • ڈاکٹرعاصم کیس، تفتیشی افسرپررینجرز کی جانب سے مقدمے کا امکان

    ڈاکٹرعاصم کیس، تفتیشی افسرپررینجرز کی جانب سے مقدمے کا امکان

    کراچی : رینجرز کی جانب سےڈاکٹرعاصم کیس کے تفتیشی افسرپرمقدمے کاامکان ہے۔ ذرائع کے مطابق رینجرز کی جانب سے ڈی ایس پی الطاف حسین کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور کیا جارہا ہے۔

    ڈی ایس پی الطاف حسین نے جے آئی ٹی رپورٹ اور سابقہ تفتیشی افسر کی تفتیش کویکسر انداز کرکے ڈاکٹر عاصم کو بے گناہ قراردیدیا۔

    اس اقدام پردہشت گردی کے قوانین کی دفعہ 27 کا اطلاق ہوتا ہے جس کے تحت تفتیشی افسرنےناقص تفتیش کرکے مجرم یا ملزم کا ساتھ دیا ہو۔

    رینجرز ذرائع کے مطابق جلد ہی قانونی نکات پر جائزے کے بعد درخواست سندھ ہائی کورٹ میں دائر کی جائے گی، ڈی ایس پی الطاف نےسابق تفتیشی افسرکےنکات نظراندازکیے ملزم کاساتھ دینےپردہشتگردی کی دفعہ لگ سکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق رینجرز کل سندھ ہائیکورٹ میں ڈی ایس پی الطاف حسین کیخلاف اپنے مجوزہ درخواست میں یہ موقف اختیار کرے گی کہ تفتیشی افسر نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی ان کی تفتیش کی وجہ سے ملزم کو رعایت ملی۔

  • ڈاکٹر عاصم کی بریت کی درخواست مسترد، اے ٹی سی میں پیش کرنے کا حکم

    ڈاکٹر عاصم کی بریت کی درخواست مسترد، اے ٹی سی میں پیش کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عاصم کی بریت کی درخواست مسترد کرتےہوئے سیون اے ٹی اے کی دفعات برقراررکھنے کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں حراست میں لینے کا حکم دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس میں ایک اور موڑ آگیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عاصم کی بریت کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین کی رپورٹ پربھی عدم اطمینان کا اظہار کردیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمہ نہیں بنتا لیکن اسے اے کلاس مقدمہ قرار دیا جائے۔

    تاہم رینجرز کے وکیل کی مخالفت اور رپورٹ کو دیکھنے کے بعد عدالت عالیہ نے ڈاکٹر عاصم کا مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت چلانے اور ڈاکٹر عاصم کو حراست میں لینے کے احکامات دے دیئے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم پر مقدمہ دہشت گردی کی دفعات کے تحت چلایا جائے، مقدمہ انسداددہشت گردی کی عدالت نمبردومیں چلےگا۔

  • ڈاکٹر عاصم کی والدہ بھی رینجرز مداخلت کیخلاف عدالت پہنچ گئیں

    ڈاکٹر عاصم کی والدہ بھی رینجرز مداخلت کیخلاف عدالت پہنچ گئیں

    کراچی : ڈاکٹر عاصم کی رہائی کے امکانات روشن ہو رہے ہیں، ڈاکٹر عاصم کی والدہ نے بیٹے کے مقدمے میں رینجرز کی مداخلت کیخلاف عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹا دیا ہے.

    ڈاکٹر عاصم کی والدہ بھی رینجرز مداخلت کیخلاف عدالت پہنچ گئیں، اعجاز فاطمہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ رینجرز کیس میں مداخلت کررہی ہے ،انہوں نےعدالت عالیہ سے استدعا کی کہ رینجرز کو کیس میں اثر انداز ہونے سے روکا جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ڈاکٹرعاصم کی والدہ کی درخواست پر سماعت اٹھائیس دسمبر تک ملتوی کردیا۔

    دوسری جانب ڈاکٹر عاصم کو آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان بھی ہے، ڈاکٹرعاصم کیس میں تفتیشی افسر کے بعد سائیں سرکار کیجانب سے وکیل استغاثہ بھی تبدیل کردیا گیا ہے، جس کیخلاف پہلے ہی رینجرز اورسابق وکیل استغاثہ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی، تفتیشی افسر نے حتمی چالان میں ڈاکٹر عاصم کو دہشتگردی میں ملوث نہ ہونیکی کلین چٹ دیدی ہے۔

  • ڈاکٹر عاصم کیس،رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع

    ڈاکٹر عاصم کیس،رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں 2 جنوری تک توسیع

    کراچی : ڈاکٹر عاصم کیس میں ایم کیوایم رہنما رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں دو جنوری تک توسیع کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس میں کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی کی عبوری ضمانت میں توسیع کی ہے۔ ایم کیو ایم رہنما کو ڈاکٹر عاصم نے کیس میں نامزد کیا تھا، رؤف صدیقی پر الزام ہے کہ ان کے احکامات پر ملزمان کو طبی سہولیات فراہم کی جاتی تھیں.

    ان پر ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی تقریروں میں سہولت کار ہونے کا بھی الزام ہے۔ رؤف صدیقی پر مختلف تھانوں میں 24 مقدمات درج ہیں۔

    اس موقع پر رؤف صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحفظات کے باجود آج بھی ہم آپریشن کے حمایت کرتے ہیں، کراچی آپریشن بلاتفریق سب کیلئے جاری رہنا چاہیے، حکومت اگر رینجرز کو اختیارات نہیں دے رہی تو امن کی ضمانت دے۔