Tag: Dr babar awan

  • اگر ایک ساتھ الیکشن کرنے ہیں تو… بابر اعوان کو حکومت کو مشورہ

    اگر ایک ساتھ الیکشن کرنے ہیں تو… بابر اعوان کو حکومت کو مشورہ

    لاہور : تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ اگر ایک ساتھ الیکشن کرنے ہیں تو قومی اورسندھ اسمبلی توڑ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اور ماہر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت دن میں مذاکرات رات کومذاق والی رات مناتی ہے، پی ڈی ایم کہتی ہے الیکشن اکھٹے ہونے چاہئیں اور ہم کہتے ہیں آئین کے مطابق ہونے چاہئیں۔

    ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان نےدرمیانی راستہ نکالاہے، اگرساتھ الیکشن کرنےہیں توقومی اورسندھ اسمبلی توڑدیں۔

    رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات کے دوران علی امین کےانسانی حقوق پامال کرکے رکھ دیئے، مذاکرات کے دوران پرویز الہیٰ کے گھر پر حملہ کیا، اگر گھر پر اس طرح کا حملہ ہو تو پنجاب کی روایت نہیں کہ وہ اقتدارسے چمٹا رہے۔

    ماہر قانون کا کہنا تھا کہ آج سپریم کورٹ کا بڑا بینچ بیٹھ رہاہے، آئین بننے سے لیکرسپریم کورٹ اور تمام ادارے اپنے رولز خود بناتے ہیں، آئین میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن کسی کے ماتحت نہیں۔

    انھوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے رولز بنا کرقانون سازی کیساتھ مذاق کیاگیا، آٹےاورگندم پرلوگوں کیساتھ مذاق کیا، پیسے کھائے گئے ہیں۔

    ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا اختیار ہے جو قانون بنا وہ آئین کے مطابق ہے یا ایجنڈے کے، یہ سب چیک کرناسپریم کورٹ کااختیارہے۔

    رہنما تحریک انصاف نے سوال کیا کیا پارلیمنٹ کےپاس توہین پارلیمنٹ کاکوئی قانون موجودہے،جواب ہےنہیں، ججزکوبلانا کم علمی اور نااہلی کی انتہا ہوگی، جوکمیٹی حساب چیک کرتی ہےاس نےحسابات کب چیک کیے۔

    انھوں نے بتایا کہ عمران خان کیخلاف جھوٹے145مقدمے بنے تھے، آئین توڑنے والے کیخلاف245 مقدمے بنیں گے۔

  • ‘بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والا وزیراعظم عمران خان ہے’

    ‘بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والا وزیراعظم عمران خان ہے’

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیربرائے پارلیمانی امور ڈاکٹربابر اعوان کا کہنا ہے کہ پہلی دفعہ ایسے شخص کی حکمرانی ہے، جس سے بڑے مافیا ڈرتے ہیں ، بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والا وزیراعظم عمران خان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیربرائے پارلیمانی امور ڈاکٹربابر اعوان نے خطاب میں کہا کہ پہلی دفعہ ایسے شخص کی حکمرانی ہے، جس سے بڑے مافیا ڈرتے ہیں، عمران خان کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کے پاسپورٹ کی عزت بحال ہوئی۔

    ڈاکٹربابر اعوان کا کہنا تھا کہ اےپی سی نہ پہلےکامیاب ہوئی نہ اب ہوگی، اپوزیشن کاایجنڈاچوردروزاے سے کرسی ہے، بڑا کھلاڑی ہمارا وزیراعظم ہے اب ملک سے کوئی کھیل نہیں چلے گا۔

    وزیراعظم کے مشیربرائے پارلیمانی امور نے کہا کہ بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں میں ڈالنے والا وزیراعظم عمران خان ہے، ایک وزیراعظم وہ تھاجومودی کو گھرلایا،اماں کیلئےساڑھیاں تحفےمیں دیں، نواز دور میں مودی کی امیگریشن ہوئی نہ ویزا لینے کی ضرورت پیش آئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ دنیانےدیکھا راکاچیف اورجندال اندرتھے اور ہمارے ادارے سڑک پر، اب سب ادارے ایک پیج پر ہیں، عمران خان سے ٹرپل پلس این آراو مانگا جارہا ہے، جنہیں آدھے ملین ووٹ نہیں ملے وہ ملین مارچ کہاں سے کریں گے۔

    ڈاکٹربابر اعوان نے مزید کہا کہ جمہوریت مستحکم ہے، 5 سال پورے کریں گے، ہر بات پر ریاست کو طعنے دینے والے کس کی خدمت کرتےہیں؟

  • ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ اب مذہب کے نام پر سیاست کررہی ہیں، ڈاکٹر بابر اعوان

    ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی اور ن لیگ اب مذہب کے نام پر سیاست کررہی ہیں، ڈاکٹر بابر اعوان

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ ناکامی کے بعد اب مذہب کے نام پر سیاست کررہی ہیں، گزشتہ ادوار کی آڈٹ رپورٹس کو موجودہ دور حکومت سے جوڑا جارہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام ۤباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ماہر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کشمیر سے ہمدردی نہ رکھنے والا طبقہ ملک میں افرا تفری چاہتا ہے۔

    عوام نے تحریک انصاف کو پانچ سال تک حکمرانی کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے، ن لیگ، پی پی ناکامی کے بعد مذہب کے نام پر سیاست کررہی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اخبارات میں شائع ہونے والی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ موجودہ حکومت سے متعلق نہیں ہے، گزشتہ ادوار کی آڈٹ رپورٹس کو موجودہ دور حکومت سے جوڑا جارہا ہے۔

    دو سابق وزراء اور پارلیمانی سیکرٹری نے جھوٹی خبروں کا آغاز کیا، آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹس گزشتہ حکومت کے سیاہ کارنامے ہیں، جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف اداروں کو کارروائی کرنی چاہیے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ جھوٹی خبر کی ترویج الیکٹرانک کرائم ہے، جس کی ترویج پر ایف آئی اے کو کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اسحاق ڈار کی طرح جعلی اعداد و شمار دے کر قوم کو دھوکے میں نہیں رکھے گی۔۔

    خسارے میں کمی، درآمدات میں اضافہ بہتر معیشت کے اعشاریے ہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ اسلام آباد لاک ڈاؤن سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اگر اسلام آباد لاک ڈاؤن کیا جاتا ہے تو یہ ہائیکورٹ کے فیصلے کی توہین ہوگی۔

  • کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیر اعظم کا دو ٹوک مؤقف

    کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: وزیر اعظم کا دو ٹوک مؤقف

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کسی بھی قسم کی ڈیل کے امکانات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ نو ڈیل نو کمپرومائز۔ کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے بابر اعوان کی اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی جبکہ حکومت کے آئینی و قانونی معاملات پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں وزیر اعظم کی امریکا اور سعودی عرب کے دورے پر بھی مشاورت ہوئی۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پوری توجہ کشمیر کاز پر مرکوز ہے، جنرل اسمبلی میں خطاب اہم ہوگا۔

    وزیر اعظم نے کسی بھی قسم کی ڈیل کے امکانات کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے دو ٹوک مؤقف اپنایا کہ نو ڈیل نو کمپرومائز۔ کسی ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، احتساب کا عمل اسی طرح جاری رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ احتساب کا عمل سیاسی مداخلت سے آزاد اور شفاف و بے لاگ ہے۔

    بابر اعوان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر حکومت کی جارحانہ حکمت عملی درست اقدام ثابت ہوا، پہلی بار کامیاب خارجہ پالیسی سے دنیا میں کشمیر کا مقدمہ سنا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ڈیل کی خبریں پھیلانے والوں کو مایوسی ہوگی، احتساب کا عمل جلد قوم کے سامنے مثبت ثمرات لائے گا۔

  • چیئرمین سینیٹ کو مواخذہ میں بغیر چارج شیٹ نہیں ہٹایا جاسکتا، ڈاکٹر بابراعوان

    چیئرمین سینیٹ کو مواخذہ میں بغیر چارج شیٹ نہیں ہٹایا جاسکتا، ڈاکٹر بابراعوان

    اسلام آباد : تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر بابراعوان نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کو مواخذہ میں بغیر چارج شیٹ نہیں ہٹایا جاسکتا، اپوزیشن ایوان کو دھمکی سے نہیں چلاسکتی۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کا ریکوزیشن اجلاس صرف ہنگامی بنیادوں پر بلایا جاسکتا ہے۔

    اپوزیشن اراکین نے جو قرارداد جمع کرائی ہے وہ تحریک مواخذہ نہیں، بابراعوان کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو مواخذہ میں بغیر چارج شیٹ نہیں ہٹایا جاسکتا، اس حوالے سے ریکوزیشن اجلاس سے متعلق رولز آف بزنس خاموش ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہے تو120دن اجلاس نہ بلائے تو بھی فرق نہیں پڑتا، ایسی روایات پہلی بھی ہوچکی ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو آئین اور قانون کے تحت چلنا ہوگا۔ اپوزیشن ایوان کو محض دھمکیوں سے نہیں چلاسکتی، جو مرضی کرلو کسی کو این آراو نہیں ملے گا۔

    مزید پڑھیں: اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    واضح رہے کہ دو روز قبل اپوزیشن سینیٹرز نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرادی ہے۔

    قرارداد پر اڑتیس ارکان کے دستخط موجود ہیں، اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی گئی، رولز کے مطابق ریکوزیشن پر سات دن میں سینیٹ اجلاس طلب کیاجاتاہے۔

    مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کر لیا

    یاد رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے چیئرمین سینیٹ سے استفعے کے مطالبے پر صادق سنجرانی نے اتحادی جماعتوں کی جانب سے حمایت کی یقین دہانی کے بعد مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ فاٹا کے آزاد اراکین کی جانب سے بھی چیئرمین سینیٹ کی حمایت کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

     

  • ریفرنس زائد المیعاد ہونے کےباعث الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا ہے‘بابراعوان

    ریفرنس زائد المیعاد ہونے کےباعث الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا ہے‘بابراعوان

    اسلام آباد: ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ ریفرنس زائد المیعاد ہونے کے باعث الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا ہے، الیکشن کمیشن 90 دن میں ریفرنس پرفیصلہ کرنےکے پابند ہے.

    تفصیلات کےمطابق الیکشن کمیشن میں زیرالتواریفرنس کےخلاف ہائی کورٹ میں دائر درخواست کی سماعت ہوئی،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ڈاکٹر بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے.

    ڈاکٹربابراعوان نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریفرنس زائد المیعاد ہونے کے باعث الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا ہے،الیکشن کمیشن 90 دن میں ریفرنس پرفیصلہ کرنےکے پابند ہے.

    انہوں نے4 کہاکہ دسمبرتک 90 دن مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن سماعت نہیں کرسکتا ہے،جبکہ 5 ستمبرکو اسپیکرنےعمران خان کےخلاف ریفرنس منتقل کیا تھا.

    مزید پڑھیں:نااہلی ریفرنس: عمران خان کے وکیل نے ریفرنس ناقابل سماعت قرار دے دیا

    بابراعوان نے کہا کہ ہم نے انتہائی اہم اور قانونی مسئلے پر لارجربنچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے.

    یہاں پڑھیں:پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی الیکشن کمیشن میں زیر التوا ریفرنس کے خلاف درخواست دائر

    واضح رہےکہ عدالت نے دلائل سننے کے بعد اٹارنی جنرل کو قانونی معاونت کے لیے نوٹس جاری کر دیا.بعد ازاں چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

  • صولت مرزا کی سزا مؤخر: بابراعوان نے قانونی نکات واضح کردئیے

    صولت مرزا کی سزا مؤخر: بابراعوان نے قانونی نکات واضح کردئیے

    کراچی (ویب ڈیسک ) – ٹارگٹ کلنگ کے جرم میں سزائے موت کے مجرم صولت مرزا کی صدارتی حکم کے تحت پھانسی روکنے کا حکم نامہ اے آروائی نیوزکو موصول ہوگیا۔

    پیپلزپارٹی کے رہنماء اور ممتازماہرِقانون بابراعوان نے اس معاملے پراے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معاملے کے قانونی پہلوؤں پرروشی ڈالی۔

    صولت مرزا نے جولائی 1997 میں کے ای ایس سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد، ان کے ڈرائیوراشرف بروہیاورگن مین خان اکبر کے قتل کیا تھا۔ اس تہرے قتل کے جرم میں صولت مرزا کو مئی 1999پھانسی کی سزا سنائی تھی۔

    صولت مرزا کی پھانسی کی سزا پرعملدرآمد کے لئے 11 مارچ 2015 کو بلیک وارنٹ جاری کیے گئے جس کے
    تحت مجرم کو 19مارچ کی صبح پھانسی دی جانی تھی۔


    صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹ جاری


      گزشتہ رات وزارت داخلہ نے ایک سمری ایوانِ صدر بھیجی جس میں صولت مرزا کی پھانسی روکنے کی استدعا کی گئی تھی، صدارتی احکامات کی بناءپرصولت مرزاکی پھانسی موخرکردی گئی۔

    ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ پھانسی کی سزا موخر ہونے کی صورت میں چند آئینی اور قانونی پیچیدگیاں سامنے آئیہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ اعتراض اٹھے گا کہ آیا بلیک وارنٹ جاری کرنے کے بعد صدرِمملکت کو سزامعاف یا موخرکرنے کا اختیاررہتا ہے تو بالکل صدر کو یہ استحقاق حاصل ہے کہ وہ کسی بھی مجرم کی سزا آخری لمحوں میں معاف یاملتوی کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے گا کہ سزا کا موخر کیا جاناپاکستان پینل کوڈ سیکشن 24 اور4 جبکہ آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 10 اے کے مطابق ہے یا نہیں۔

    پاکستان پینل کوڈ سیکشن 4

    پی پی سی کے سیکشن 4 کے مطابق اگر کوئی پاکستانی دنیا کے کسی بھی حصے میں جرم کا مرتکب پایا جائے تو اس کے خلاف پاکستان کی کسی بھی عدالت میں کاروائی کی جاسکتی ہے۔

    پاکستان پینل کوڈ سیکشن 24

    پی پی سی سیکشن 24 کے تحت بددیانتی کے مرتکب مجرمان کو سزا دی جاتی ہے۔ کوئی بھی ایسا عمل جو کسی دوسرے شخص کو ناجائز فائدہ یا نقصان پہنچانے کے لئے کیا جائے ’بددیانتی‘کے زمرے میں آتے ہیں۔

    آئین پاکستان آرٹیکل 10 اے

    کوئی بھی شخص اگرکسی بھی نوعیت کے جرم میں ملوث پایا جائے یانامزد ہوجائے تو اسے پوراحق حاصل ہے کہ اس کے مقدمے کی سماعت ضابطے اورقانون کے مطابق کی جائے اوراسے مقدمے کی آزادانہ پیروی کا حق دیا جائے۔
    ڈاکٹر بابراعوان کا کہنا ہے کہ اس تمام معاملے کے تمام قانونی نکات ایک طرف لیکن اس کی حیثیت ایم کیو ایم کے خلاف اسٹنگ آپریشن کی سی ہوگئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی پی سی کے سیکشن 337 کے تحت صولت مرزا کو وعدہ معاف گواہ بنایا جاسکتا ہے‘‘۔

    انہوں نےکہا کہ موجودہ صورتحال ایم کیو ایم کے لئے تشویشناک ہے اور صولت مرزا کی پھانسی ملتوی ہونے کے انتہائی سنجیدہ عوامل سامنے آئیں گے

     


    دوسری جانب وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے صولت مرزا کی پھانسی موخر کرنے کے حوالے سےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ’مچھ جیل کے حکام کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو درخواست موصول ہوئی کہ صولت مرزا کی صحت کے مسائل ہیں جن کے باعث انکی پھانسی موخر کی جائے۔