Tag: Dr Maha’s suicide

  • ’’ماہا نشہ نہیں کرتی تھی، خودکشی کی وجہ گھر کے لوگ تھے‘‘

    ’’ماہا نشہ نہیں کرتی تھی، خودکشی کی وجہ گھر کے لوگ تھے‘‘

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے کیس میں مفرور جنید خان کا کہنا ہے کہ ماہا نشہ نہیں کرتی تھی، اس کی خودکشی کی وجہ گھر کے لوگ تھے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر ماہا مبینہ خودکشی کیس میں مفرور جنید خان نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر ماہا کی خودکشی کی وجہ ان کے گھر کے لوگ تھے، بھائی ودیگر لوگ گھر میں بیٹھ کر نشہ کرتے تھے، ماہا کے بھائی کا بھی ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہئے۔

    جنید خان کے مطابق عینی شاہد نے پولیس کو بتایا پہلے شور ہوا پھر فائر ہوا، ماہا برطانیہ کا ایک امتحان دینے کے بعد شادی کرنا چاہتی تھی، مقتولہ کے والد نے پوسٹ مارٹم سے منع کردیا تھا، میڈیا میں جیسے ہی آیا کہ والد کی نہیں بنتی تو وہ سامنے آگئے۔

    انہوں نے بتایا کہ ماہا کے والد کے بیانات میں تضاد ہے، میں نے کبھی ماہا پر تشدد نہیں کیا، پولیس کو بیان میں بھی بتایا کہ ڈاکٹر ماہا پر تشدد نہیں کیا، ماہا کہتی تھی مجھے بابا کی ضرورت نہیں خود کما کر رہ سکتی ہوں۔

    مزید پڑھیں: ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کی تحقیقات،قبر کشائی کے لیے خط

    جنید خان کا کہنا تھا کہ ماہا اور اس کی والدہ کے نام پر جائیداد تھی جو بیچ کر گھر لینا تھا، والد نے زمین بیچ دی جس پر اختلاف ہوا، مجھ پر پیر آصف شاہ نے مختلف الزامات لگائے ہیں، مجھ پر پہلا الزام زبردستی دوستی رکھنے کا لگایا گیا، میں اور ماہا چار برس سے ایک دوسرے کو جانتے تھے، ماہا مجھے ویلنٹائن ڈے اور برتھ ڈے پر تحائف بھی دیتی تھی۔

    مفرور ملزم کے مطابق کورونا شروع ہوا تو والد اسے زبردستی میرپورخاص لے گئے، مجھ پر لڑکیوں کو منشیات کا عادی بنانے کا الزام ہے، میرے خلاف کوئی کیس نہیں، کوئی شکایت درج نہیں ہے، الزامات لگانے والے ماہا کے بھائی ناد علی کا بھی ڈرگ ٹیسٹ ہونا چاہئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے ڈیفنس کی رہائشی ڈاکٹر ماہا نے گھر میں مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی، پولیس کیس کی تحقیقات کررہی ہے اور سیشن جج سے قبر کشائی کی درخواست کی گئی ہے۔

  • ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت،  پستول کے اصل  مالک نے اہم معلومات دے دیں

    ڈاکٹر ماہا کیس میں اہم پیش رفت، پستول کے اصل مالک نے اہم معلومات دے دیں

    کراچی : ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر اہم پیش رفت ہوئی، پستول کے اصل مالک سعد نصیر نے پولیس سے رابطہ کرکے اہم معلومات دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ماہا کی مبینہ خودکشی کے معاملے پر پولیس کی تحقیقات جاری ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ پستول کے اصل مالک سعدنصیر سےرابطہ ہوچکاہے، سعد نصیر کے اہلخانہ سے ماہا کے اہلخانہ نے رابطہ کیا۔

    ڈیفنس کے رہائشی سعد نے پولیس افسر سے موبائل پررابطہ کیا اور پستول کے حوالے سے اہم معلومات دیں، سعد نصیر نے بتایا کہ انھوں نے وہ اسلحہ اپنے ایک دوست کو دیا تھا۔

    پولیس کے مطابق سعد کے دوست کے بعداسلحہ ڈاکٹر ماہا کے پاس کیسے پہنچا تحقیقات جاری ہیں، سعد نصیر نےاب تک تھانے آکر بیان قلمبند نہیں کرایا ، تاحال ماہا علی کےاہلخانہ اور دوست کابیان قلمبندکیا جا چکا ہے۔

    یاد رہے پولیس نے ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی کی مبینہ خودکشی کے معاملے میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے کہا تھا کہ جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ کالائسنس سعد نصیرنامی شخص کے نام پر ہے، سعد نصیرنے 2010میں بشیر خان ٹریڈنگ کمپنی سےاسلحہ خریداتھا اور جائے وقوع سے ملنے والا اسلحہ بیرون ملک سے بلوچستان آیا تھا۔

    پولیس نے سعد نصیر کے ڈاکٹر ماہا سے روابط کے حوالے سے بھی تفتیش کا آغاز کردیا تھا۔

    خیال رہے 18 اگست کو ڈاکٹر ماہا شاہ نے خود کو گولی مار کر خودکشی کی، انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکیں، ماہا شاہ کے والد واصف شاہ ہی بیٹی کو اسپتال لے کر گئے تھے۔

    ماہا شاہ کے انتقال کے بعد اہل خانہ نے کسی بھی قسم کی کارروائی سے انکار کیا اور میت آبائی علاقے میرپور خاص لے گئے ، ماہا شاہ میرپور خاص کے قریب گروڑ شریف کے گدی نشین کی بیٹی ہیں، ان کے والدین میں علیحدگی ہوچکی ہے اور دونوں نے دوسری شادی کر رکھی ہے۔