Tag: Dr Moeed Yusuf

  • افغانستان کی صورتحال، دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش

    افغانستان کی صورتحال، دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا بالکل غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے واشنگٹن پوسٹ کو اہم انٹرویو دیتے ہوئے کہا دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانابالکل غلط ہے، امریکی جنگ میں ساتھ ملکر کام کیا مگر پاکستان پرمنفی ردعمل آیا۔

    ڈاکٹر معید یوسف نے بتایا کہ 9الیون کےبعدہزاروں پاکستانی فوجی دہشت گردوں سے لڑتےشہیدہوئے، واشنگٹن کی درخواست پرطالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی ،اب نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جو کہ بالکل نہ مناسب ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کیلئےمشکلات کا باعث بن سکتا ہے، افغانستان میں امن کیلئےسب کو مل کر کام کرنا ہوگا ، خطے میں امن کسی ایک کی کاوشوں سےممکن نہیں، 90کی دہائی کی غلطیوں کو دہرایا گیا تو نتیجہ بھی وہی نکلے گا۔

    گذشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان سے 7 ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں مدد کی، پاکستان افغانستان سے آنے والوں کو آمد پر ویزا دے رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا سراسرغلط ہے جبکہ پاکستان افغانستان میں جنگ سے بری طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے افغانستان کی بھرپور سیاسی اور اقتصادی معاونت کرنی چاہیے۔

  • ‘پاکستان میں دہشت گردی کا شاید کوئی واقعہ ہو،  جس میں بھارت ملوث نہ ہو’

    ‘پاکستان میں دہشت گردی کا شاید کوئی واقعہ ہو، جس میں بھارت ملوث نہ ہو’

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹرمعید یوسف نے کہا ہے کہ بھارت سے بات چیت کیلئے تیار ہیں، لیکن پہلے بھارت کو پاکستان میں دہشت گردی سے پیچھے ہٹنا ہوگا، پاکستان میں دہشت گردی کا شاید کوئی واقعہ ہو، جس میں بھارت ملوث نہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی ڈاکٹر معیدیوسف نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا وزیراعظم نے کہا تھا بھارت ایک قدم بڑھائے گا تو ہم دو قدم بڑھائیں گے لیکن مودی تو کسی اور سمت میں ہی قدم بڑھا رہا ہے۔

    ڈاکٹر معیدیوسف کا کہنا تھا کہ سی پیک میں پاکستان کی جیواکنامکل بہت ہے، کرن تھاپر حیران ہوئے، جب بتایا ہم مشرق میں بھی ترقی چاہتے ہیں، راہداری خطے میں امن سےجڑی ہے، دنیا کو کوئی بھی ملک آکر پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکتاہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ ہم چھوٹی منڈی نہیں پاکستان آبادی کے لحاظ سے پانچواں بڑا ملک ہے، بھارتی صحافی کو انٹرویو کے بعد صرف ایک ہی افسوس ہوا، مطلب یہ ہے کہ ہم پہلے اپنا کیس ڈر ڈر کر پیش کرتے رہے، جو لوگوں سےغیر انسانی سلوک کررہا ہو ڈرنا تو اسے چاہیے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 5اگست 2019 کے بعد جیل کا ماحول ہے، بھارتی حکومت ایک بیانیہ پھیلا رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر پر سمجھوتا ہوچکا ہے، میں نے واضح کردیا کہ کشمیر پر سودا ہماری لاشوں پر چل کر ہی ہوگا۔

    معاون خصوصی نے مزید کہا کہ کشمیریوں اور پاکستان کو اچھی طرح پتہ ہےکہ وہاں کیا ہو رہا ہے، فاروق عبداللہ نے کہا چینی تعینات کر دو، ہمیں بھارت کشمیر میں قبول نہیں، انٹرویو میں واضح کیا کہ ہم دہشت گردی پربات کرنا چاہتے ہیں۔

    ڈاکٹر معیدیوسف نے کہا کہ بتایاکہ اے پی یس میں حملہ آور بھارت میں کس سے بات کررہے تھے، پی سی گوادرمیں دہشت گردی میں جس طرح بھارت ملوث رہا، ہم امن کے لیے کھڑے ہیں، بھارت کو دیکھ لیں خطے میں اس کے تعلقات کیسے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر نے دیکھ لیا کہ شائننگ انڈیا کتنا چمک رہاہے، میڈیا بھی ہماری سفارت کاری کا حصہ ہے، دنیا بھر میں پاکستان کی خبریں مقامی میڈیا سے اٹھائی جاتی ہیں، ریاست کا مؤقف بغیر ڈرے پیش کرنا چاہیے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ اب پاکستان کا نیا بیانیہ دنیا کو نظرآنا چاہیے کہ ہم امن چاہتے ہیں، بھارت کی وجہ سے خطے کے امن کو خطرات ہیں، عالمی امن کے لیے پاکستان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، انٹرویو میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوت ایک ایک کرکے گنوائے۔

    معیدیوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت ایک صفحے پر ہے، جب تک پاکستان کی اقتصادی ترقی نہیں ہو گی ملک آگے نہیں بڑھے گا، پاکستان کا ہدف اس خطے میں امن ہے، شاید ہی پاکستان میں کوئی دہشت گردی کاواقعہ ہو جس میں بھارتی فنگر پرنٹس نہ ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں اورکشمیریوں کی خواہشات کےمطابق حل ہونا ہے۔

  • ‘ابھی تک لاک ڈاؤن کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا،خداراافواہیں نہ پھیلائیں’

    ‘ابھی تک لاک ڈاؤن کاکوئی فیصلہ نہیں ہوا،خداراافواہیں نہ پھیلائیں’

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی معیدیوسف کا کہنا ہے کہ ابھی تک لاک ڈاؤن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا،خدارا افواہیں نہ پھیلائیں ، لاک ڈاؤن جیسی افواہوں پر مبنی خبروں سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی صحت ڈاکٹرظفرمرزا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی قائم کی گئی، کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے مرکزی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے، کمیٹی کورونا وائرس کی صورتحال پر نظر رکھے گی۔

    ڈاکٹرظفرمرزا کا کہنا تھا کہ ماسک ،وینٹی لیٹرز ،اسپتالوں میں طبی سہولتوں کی فراہمی پرکام جاری ہے، قومی سطح پر کیا اقدامات کئے جارہے ہیں، اسے عوام کے سامنے رکھنا چاہیے، وفاق،صوبوں کے درمیان مکمل آہنگی پر اتفاق کیا گیا، ہیلتھ ورکرز فرنٹ پر کام کررہے ہیں، ڈاکٹرز،پیرامیڈیکس کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا ہے کہ پاکستان کی صورتحال سے پہلے عالمی تجزیہ سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 186 ممالک کوروناوائرس سے متاثر ہیں ، 2 لاکھ77 ہزار سے زائد کورونا کیسز ہوچکے ہیں، دنیا بھر میں کورونا سے 11431افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ 91ہزار صحتیاب ہوئے، ایک تہائی لوگ مکمل طور پر دنیا میں صحت مند ہوچکے ہیں.

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مستند اعداد و شمار کے مطابق 534 کیسز ہیں،پنجاب میں 104،سندھ میں259 ،کے پی میں27 کیسز ہیں، بلوچستان میں103 ،اسلام آباد میں 10،آزاد کشمیر میں ایک کیس ہے۔

    ڈاکٹرظفرمرزا نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے 5 کیسز مکمل صحت یاب ہوئے جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد3ہے، کراچی،مردان اور پشاور میں کورونا وائرس سے اموات ہوئیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایران سے زائرین واپس آئے،ان کی شرح بہت زیادہ ہے، تفتان میں ایسا نظام موجود تھا، جس سے پوزیٹو کیسز کا پتہ چلا، 24 گھنٹے میں ملک کے انٹری پوائنٹس پر13991 لوگوں کی اسکریننگ ہوئی، باہرسے آنیوالے 1.4ملین لوگوں کی اسکریننگ ہوچکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے2021، کے پی اور سندھ 1059، جی بی کے523 لوگ شامل ہیں، فیصلہ ہوا تھا ایران سے آنیوالے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا جائے گا ، آج کے دن 3378لوگ ہیں جو مختلف صوبوں کے قرنطینہ میں ہیں جبکہ پاکستان میں 14لیبارٹریاں ہیں جہاں کورونا ٹیسٹ کئے جارہےہیں.

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا لوگ ایک دوسرے سےکم سے کم2 میٹر فاصلہ رکھیں، 3 دن کو پریکٹس ٹائم سمجھیں اور لوگ گھروں میں رہیں۔

    دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی معیدیوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بین الاقوامی فلائٹس آپریشن 2 ہفتے کیلئے بند کیا گیا ہے، 4 اپریل شام 8 بجے فضائی آپریشن معطل رہے گا، پی آئی اے کی کچھ پروازیں ہیں، جنہیں واپس آنےکی اجازت ہوگی۔

    معیدیوسف نے کہا کہ وزیراعظم،مشیران و دیگر نے بہت مشکل فیصلہ کیا، مشکل فیصلہ ہے،صورتحال کو بارہا ریویو بھی کررہے ہیں، عوام کی بہتری کے لئے فیصلے کئے جارہے ہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹس پر مسافروں کی اسکریننگ سے متعلق مزید اقدامات کئےجائیں گے، کورونا وائرس چین سے شروع کیا لیکن چین سے ایک کیس پاکستان نہیں آیا،ایران سے کورونا وائرس پاکستان آیا۔

    انھوں نے کہا کہ پوری دنیا کورونا وائرس سے متاثر ہے،پروازوں کو جزوی بند کرنے کا فیصلہ کورونا کا پھیلاؤ روکنے کیلئے کیا گیا، سوشل میڈیا پر افواہیں گردش میں ہیں، لاک ڈاؤن تک کا کہا گیا، ابھی تک لاک ڈاؤن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا،خدارا افواہیں نہ پھیلائیں، لاک ڈاؤن جیسی افواہوں پر مبنی خبروں سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔