Tag: Dr Murtaza Mughal

  • عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے بحران کا حل ڈھونڈے، مرتضیٰ مغل

    عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے بحران کا حل ڈھونڈے، مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے سنگین بحران کا حل ڈھونڈے کیونکہ اس سے تیل برامد کرنے والے متمول ممالک سے قبل تیل درامد کرنے والے ترقی پزیر ممالک دیوالیہ ہو جائیں گے ، جس سے ایک نیا عالمی بحران جنم لیگا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اخراجات گھٹانے، برامدات بڑھانے اور ویلیو ایڈیشن کیلئے ہنگامی اقدامات کرے ورنہ اسے آئی ایم ایف کا قرضہ بھی اسے ڈیفالٹ سے بچا نہیں سکے گا۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ عرب ممالک سمیت تیل پیدا کرنے والے تمام ملک بحران کا شکار ہیں اور ماہرین کے مطابق اگرتیل کی قیمت کم رہی تو سات سو ارب سے زیادہ کے زرمبادلہ کے زخائر رکھنے والا ملک سعودی عرب بھی 2020 تک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

    اس وقت چھانٹیوں کی زد میں پاکستانی لیبر بھی آرہی ہے ، جس سے ترسیلات کم اور ملک میں بے روزگاری بڑھے گی جبکہ ادائیگیوں کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا ، جس پر قابو پانا ناممکن ہو گا۔

  • گیس کی قیمت میں 47فیصداضافہ کی کوشش کی بھرپور مذمت

    گیس کی قیمت میں 47فیصداضافہ کی کوشش کی بھرپور مذمت

    پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایس این جی پی ایل کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں47 فیصد اضافہ کی کوشش پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ بعض بڑے سرمایہ داروں کے مفادات کی نگہبان بن گئی ہے جبکہ عوام اور کاروباری برادری کے مفادات کو پش پشت ڈال دیا گیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت موسم سرما میں کئے گئے اس اقدام کا نوٹس لے جبکہ اوگرا اضافہ کی اجازت نہ دے کیونکہ اس سے عوام کے مسائل میں اضافہ اور گیس استعمال کرنے والے یونٹوں کی کاروباری لاگت بڑھ جائے گی۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ایس این جی پی ایل پہلے ہی سترہ فیصد منافع کما رہی ہے اور ایل این جی کی تقسیم کے ضمن بھی غیر قانونی منافع کمانے میں مصروف ہے اسلئے گیس کی قیمت میں مزید اضافہ کا کوئی جواز نہیں۔

  • حکومت ملکی مفادات کے مطابق ایکسپورٹ سٹرٹیجی بنائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    حکومت ملکی مفادات کے مطابق ایکسپورٹ سٹرٹیجی بنائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کافی کم ہو چکی ہے اور اس میں مزید کمی ملکی مفاد کے خلاف ہوگی،برامدت بڑھانے کیلئے روپے کی قدر کے بجائے کاروباری لاگت کم کرنا ہو گی جس میں توانائی کی قیمت، ٹیکسوں میں چھوٹ اورپھنسے ہوئے ریفنڈز کی ادائیگی شامل ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم کرنے سے درامدات جو برامدات سے دگنی ہیں کی قیمت بڑھنے کے علاوہ قرضہ اور اسکے سود میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا۔

    اسکے علاوہ آئل، خوردنی تیل، مشینری اور دیگر اشیاء کی قیمت بھی بڑھے گی ، جس سے مہنگائی کا سیلاب آ جائے گا،روپے کے موجودہ زوال سے غیر ملکی قرضوں میں 248 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

    اگر ڈالر 110 روپے کا ہو گیا تو غیر ملکی قرضوں میں 620 ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا اور اسکا سود بھی اسی تناسب سے بڑھے گا ، جس سے ملکی خزانہ دباؤ کا شکار ہوجائے گا کیونکہ اس وقت کل جمع شدہ محاصل کا 44 فیصد قرضوں کے سود کی نزر ہو رہا ہے۔

  • گنے کے کاشتکاروں کااستحصال معیشت کیلئے خطرہ ہے، مرتضیٰ مغل

    گنے کے کاشتکاروں کااستحصال معیشت کیلئے خطرہ ہے، مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کے کاشتکاروں کا مسلسل استحصال ملک کو چینی درآمد کرنے والا ملک بنا دے گا۔

    تاجر برادری کے ایک وفد سےگفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ محنت کا معاوضہ نہ ملنے پر کسانوں کی بڑی تعداد میں گنے کے بجائے مکئی اور دیگر متبادل فصلیں اگانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جو شوگر ملز کے علاوہ ملک کیلئے بڑا دھچکہ ہوگا۔

    کارخانہ داروں کی جانب سے سرکاری ریٹ سے کم ادائیگیوں اور ان میں بھی غیر ضروری تاخیر، کم تولنے، آڑھیتیوں کے ہتھکنڈوں اور حکومت کی جانب سے سنجیدہ کارروائی نہ ہونے کے باعث لاکھوں کاشتکار مایوسی کا شکار ہیں ۔

    جس کی وجہ سے گنے کے زیر کاشت رقبہ میں زبردست کمی ریکارڈ کی گئی ہے ، جو فوڈ سیکورٹی کیلئے خطرہ ہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے بتایا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں گنے کے زیر کاشت رقبہ میں 5.2 فیصد کمی ہوئی ہے۔

    جس وجہ سے پیداوار میں بیس لاکھ ٹن کی کمی واقع ہوئی، اس لئے گنے کے کاشتکاروں کی مایوسی ختم کرنے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

  • تاجکستان پاکستان کو بجلی بیچنا چاہتا ہے، تاجک سفیر

    تاجکستان پاکستان کو بجلی بیچنا چاہتا ہے، تاجک سفیر

    اسلام آباد : تاجکستان کے سفیر شیرعلی جونونو نے کہا ہے کہ ان کا ملک جلد از جلد پاکستان کو بجلی بیچنا چاہتا ہے تاکہ پاکستان کے توانائی بحران میں کمی آئے ، جس نے معاشی ترقی کی راہ ہموار ہو سکے گی۔

    تاجکستان کے سفیر نے پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل سے ایک خصوصی ملاقات کے دوران کہا کہ تاجکستان اس کے علاوہ معیشت کے دیگر شعبوں میں دو طرفہ تعاون میں اضافے اور پاکستانی سرمایہ کاری کا خواہاں ہےتاکہ دونوں ممالک ترقی کر سکیں۔

    انھوں نے کہا کہ ان کے ملک کا توانائی کا شعبہ پندرہ سال سے مسلسل ترقی کر رہا ہے اور اب امریکہ اور روس کے بعد دنیا میں سب سے زیادہ بجلی پیدا کررہاہے۔

    پاکستان کو بجلی کی فراہمی کے منصوبے پر ڈیڑھ ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی جسکے لئے عالمی بینک، اسلامی ترقیاتی بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر ڈونرسرمایہ فراہم کرینگے۔

    پاکستان ایک ہزار جبکہ افغانستان تین سو میگاواٹ بجلی درامد کرے گا،جس سے پڑوسیوں کے مابین اعتماد سازی بھی ہو گی، اس موقع پر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ پاکستان وسط ایشیائی ریاستوں سے تجارت کیلئے سب سے سہل راستہ ہے۔

  • ایل این جی کی عالمی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 65 فیصد کمی

    ایل این جی کی عالمی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 65 فیصد کمی

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایل این جی کی عالمی قیمتوں میں ایک سال کے دوران 65 فیصد کمی آئی ہے۔

    جس کے بعد چین موجودہ صورتحال سے مایوس عالمی سپلائیرز کی آخری امید بن گیا ہے ، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چین میں ایل این جی کی طلب اب بھی اندازہ سے کم ہے تاہم اگر قدرتی گیس کی قیمتوں میں کیا جانے والا اضافہ واپس لیا جائے اور بجلی گھروں کی منتقلی کی رفتار بڑھائی جائے تو ایل این جی کی عالمی مارکیٹ مستحکم ہو سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ان حالات کے باوجود ایل این جی کی صنعت جس سرعت سے ترقی کر رہی ہے ، اس سے لگتا ہے کہ دنیا کے متعدد ممالک نئی پائپ لائنیں لگانے کے منصوبوں پر نظر ثانی کرینگے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ پاکستان سمیت وہ تمام ممالک جہاں راستے دشوار گراز ، خریدار اور فروخت کنندہ کے مابین سمندر یا دیگر مشکلات حائل ہیں یا امن و امان کی وجہ سے پائپ لائنوں کی حفاظت مشکل ہے ۔

    اس سلسلہ میں پہل کر سکتے ہیں، اب دیکھنا یہ ہے کہ مستقبل میں پائپ لائن گیس اور ایل این جی کے مابین مسابقت کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔

  • شرح سود میں کمی کا اعلان خوش آئند ہے،مرتضیٰ مغل

    شرح سود میں کمی کا اعلان خوش آئند ہے،مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کمی کے اعلان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ملکی ترقی پر مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس سے نجی شعبہ کو دیا جانے والا قرضہ سستا ہو جائے گا، کاروباری لاگت کم جبکہ برآمدات، اسٹاک مارکیٹ اور سرمایہ کاری کی مجموعی فضا پر بہتر اثرات مرتب ہونگے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی سے کاروباروں کے ڈیفالٹ میں کمی آ جائے گی ، جس سے کمرشل بینکوں کے نقصانات کم ہونگے اور اس کا سب سے زیادہ فائدہ مشکلات کا شکار ملک کے صنعتی شعبہ کو ہوگا۔

    ملکی ترقی کیلئے شرح سود میں کمی کافی نہیں بلکہ اسکے لئے سیاسی استحکام، لاقانونیت اور توانائی بحران کے خاتمہ اور دیگر عوامل پر بھی توجہ دینی ہوگی۔

  • پٹرول کی فراہمی میں بہتری، سی این جی بند کرنے کا فیصلہ

    پٹرول کی فراہمی میں بہتری، سی این جی بند کرنے کا فیصلہ

    لاہور: پٹرول کی فراہمی میں بہتری آنے کے بعد سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ نے سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی دوبارہ بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں پٹرول کی رسد میں بہتری آنے کے بعد ایس این جی پی ایل نے سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    سوئی گیس کمپنی ذرائع کے مطابق آج شام چھ بجے سی این جی اسٹیشنزکو گیس کی فراہمی معطل کردی جائے گی۔
    واضح رہے کہ پٹرول بحران کے باعث حکومت کی جانب سے چارروز قبل سی این جی اسٹیشنز کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    ایس این جی پی ایل سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی تاحکم ثانی بند رہے گی۔

    دوسری جانب پاکستان اکانومی واچ کے صدرڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پٹرول کے بحران نے حکومت کے گڈ گورننس کے دعووں کی قلعی کھول دی ہے، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی اورمعیشت بحران سے بری طرح متاثر ہوئی ہے ، مگر حکومت اب بھی سنجیدہ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بدانتظامی کو پٹرول کی طلب میں اضافے کی آڑمیں چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے،ہنگامی اقدامات کی صورت میں بھی صورتحال کو معمول پرآنے میں دوماہ لگیں گے۔

  • دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے، مرتضیٰ مغل

    دولت کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایا جائے، مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ دولت کی منصفانہ تقسیم یقینی بنائے بغیر دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ جیتنا مشکل ہو گا۔

    پاکستان میں ستر فیصد محاصل بالواسطہ ٹیکس کے زریعے جبکہ صرف تیس فیصد ڈائریکٹ ٹیکس کے ذریعے وصول کئے جا رہے ہیں ۔

    جس نے دولت میں غیر منصفانہ تقسیم اور سماجی و معاشی تفاوت کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا ہے، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس کا دباؤ عوام پر اور فائدہ اشرافیہ اٹھا رہے ہیں۔

    سیاستدان، بڑے صنعتکار و سرمایہ کار اور بیوروکریٹ ملکی وسائل سے جونک کی طرح چمٹے ہوئے ہیں،چودہ کروڑ موبائل صارفین سے 34.5فیصد انکم اور سیلز ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے جبکہ ان میں سے اکثریت قابل ٹیکس آمدنی نہیں رکھتے۔

    پاکستان میں ڈیڑھ کروڑ امیر اور ڈھائی کروڑاپر مڈل کلاس سے تعلق رکھنے ہیں مگر ان میں سے صرف پانچ لاکھ ٹیکس ریٹرن جمع کرواتے ہیں۔

  • پاکستان میں پانی کے بحران پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت

    پاکستان میں پانی کے بحران پر ہنگامی اقدامات کی ضرورت

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان کو پانی کے بحران کی طرف دھکیلا جا رہا ہے، جو عوام کو یرغمال بنا کرصنعت زراعت و لائیو اسٹاک تباہ کر دے گا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پانی کوترستی پیاسی عوام کے مابین کشمکش بڑھتی جائے گی،اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے فوری طور پر قلیل المعیاد اور طویل المعیاد پالیسی اقدامات نہ کئے گئے تو وقت ہاتھ سے نکل جائے گا۔

    پانی کی کمی پاکستان کی داخلی سلامتی کا مسئلہ نہیں بلکہ اس سے خطے کا امن تباہ ہو سکتا ہے،دشمن ممالک اور ان کے زر خرید سیاستدان ڈیموں کی مخالفت کر کے پاکستان کو بتدریج تباہ کر رہے ہیں۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ پاکستان نوے فیصد آبی وسائل زراعت کے لئے استعمال کر رہا ہے جبکہ پینتیس ملین ایکڑ فٹ پانی ناقص منصوبہ بندی اورڈیم نہ ہونے کے سبب سمندر برد ہو جاتا ہے جو بے رحمی کی انتہا ہے۔

    زیر زمین پانی کے ذخائر مزید نیچے جا رہے ہیں جس سے آبپاشی اور عوام متاثر ہو رہے ہیں، اس شعبہ کو مزید نظر انداز کیا گیا تو آنے والی نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔