Tag: Dr. Shahid masood

  • پی ٹی وی کرپشن کیس ، ڈاکٹر شاہد مسعود کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    پی ٹی وی کرپشن کیس ، ڈاکٹر شاہد مسعود کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد : پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہدمسعود کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا، ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے خودسرینڈر نہیں کیا تھا، تفتیش میں کافی چیزیں باقی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہدمسعود کو ایف آئی اےٹیم نے اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے ڈاکٹر شاہد مسعود کے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    24وکیل شاہدمسعود نے کہا 24 گھنٹے کا ریمانڈ کافی ہے، اس سےزیادہ نہ دیاجائے، عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا آپ نےانکوائری کرلی ہے؟ جس پر ایف آئی اے ملزم نے خود سرینڈر نہیں کیا تھا، تفتیش میں کافی چیزیں باقی ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کیا یہ پہلاریمانڈہےیا اس سے پہلے بھی لیا گیا ہے، جس کے جواب میں ایف آئی اے نے بتایا کہ پہلاریمانڈ ہے، کل ضمانت خارج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

    دوران سماعت پی ٹی وی کے وکیل نے ہائی کورٹ کے ریکارڈ کی دستاویز بھی پیش کیں اور کہا ہائی کورٹ نےملزم سے متعلق کچھ ہدایات دیں انہیں بھی دیکھ لیں۔

    عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کیا کوئی ایساریکارڈبھی ہےجو آپ نےابھی جمع کرناہے،ایف آئی اے نے بتایا جی ہمیں کچھ مزیدمعلومات درکارہیں۔

    عدالت نے دلائل کے بعد ملزم کو ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا اور ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے ڈاکٹرشاہدمسعود کو 5روز بعد دوبارہ پیش کرنےکا حکم دیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز ڈاکٹرشاہدمسعودکو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت خارج ہونے پر ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے 14 ستمبر کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل یکم جون کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

    واضح ررہے ڈاکٹر شاہد مسعود پر بہ طور چیئرمین پی ٹی وی کروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے۔

  • ایف آئی اے کا چھاپہ : عدالت سے بھاگنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود گھر سے بھی فرار

    ایف آئی اے کا چھاپہ : عدالت سے بھاگنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود گھر سے بھی فرار

    عدالت سے فرار ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے گھر سے بھی فرار ہوگئے، پی ٹی وی کرپشن کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب ملزم کیلیے عدالت نے گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دھبڑ دھوس اینکر چھلاوا بن گئے۔ پی ٹی وی کرپشن کیس عدالت سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فرار ہونے والے ڈاکٹر شاہد مسعود پولیس کو چکما دے گئے۔

    عدالت کو مطلوب اینکر پرسن شاہد مسعود گھر سے بھی غائب ہوگئے۔ ایف آئی اے نے خفیہ اطلاع پرسابق ایم ڈی پی ٹی وی کی گرفتاری کے لیے ایف سیون میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا مگر اُن کی گاڑی میں صرف ڈرائیور نکلا، شاہد مسعود پھر بھی ہاتھ نہ آسکے۔

    ایف آئی اے کی ٹیم شاہد مسعود کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے ماررہی ہے۔ اُن پر سرکاری ٹی وی کو کروڑوں کا ٹیکہ لگانے کا کیس چل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی وی کرپشن کیس، شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

    یاد رہے کہ14ستمبر کو بھی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں پی ٹی وی کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی تھی۔

    عدالت میں شاہد مسعود کے وکیل خاور شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود ذاتی طور پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر ان کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی، فاضل جج نے کہا ملزم کو ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

  • پی ٹی وی کرپشن کیس، شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

    پی ٹی وی کرپشن کیس، شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: عدالت نے پاکستان ٹیلی وژن کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی وی کرپشن کیس میں عدالت نے شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    [bs-quote quote=”اینکر پرسن عدالت سے فرار، ایف آئی اے حکام گرفتار کرنے میں ناکام رہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عدالتی حکم کے بعد اینکر پرسن اسپیشل سینٹرل عدالت سے فرار ہو گئے، کورٹ روم میں موجود ایف آئی اے حکام انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود پر بہ طور چیئرمین پی ٹی وی کروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی وی کرپشن کیس، ڈاکٹرشاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم


    14 ستمبر کو بھی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں پی ٹی وی کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی تھی، جس میں شاہد مسعود کے وکیل خاور شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود ذاتی طور پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر ان کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی، فاضل جج نے کہا ملزم کو ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے یکم جون کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

  • پی ٹی وی کرپشن کیس، ڈاکٹرشاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

    پی ٹی وی کرپشن کیس، ڈاکٹرشاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی اسپیشل سنٹرل جج ارم نیازی نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل ازگرفتاری سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی، ڈاکٹر شاہد مسعود کے وکیل خاور شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود ذاتی طور پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر ان کی درخواستِ ضمانت خارج کردی گئی، فاضل جج نے کہا ملزم کو ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    عدالت نے ڈاکٹرشاہد مسعود کوگرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

    اس سے قبل یکم جون کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کے قاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت متعلق کا فیصلہ سناتے ہوئے معروف اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود پر 3 ماہ کے لیے ٹی وی پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی جبکہ ان سے تحریری معافی نامہ بھی طلب کیا تھا۔

    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

  • سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے  پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی

    اسلام آباد : زینب قتل کیس میں سپریم کورٹ نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے  پروگرام کرنے پرپابندی عائد کردی گئی اور غیرمشروط معافی نامہ جمع کرانے کی ہدایت بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کے قاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت کی، اس موقع پر ڈاکٹرشاہد مسعود بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈاکٹرشاہد مسعود پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شاہد مسعود کی ہمت کیسے ہوئی سماعت کے بعد پروگرام میں میرے لاء افسر کی تضحیک کرے، ان کے  پروگرام کی ریکارڈنگ چلاتے ہیں، پروجیکٹر لگوائیں، توہین عدالت میں چارج کروں گا، میں نے توہین عدالت میں چارج کرنا ہے تو اسکرین لگوالیتے ہیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میں دیکھتا ہوں کتنے دن آپ کا پروگرام چلتا ہے، ہم نے آپ سے محبت کی اسی لیےعزت سے پیش آرہے ہیں، وکیل صاحب انہیں سمجھائیں عزت کرانی بھی پڑتی ہے، ایک آدمی جو جھوٹ بول رہا ہو اور عدالت میں جھوٹ بولے، ایسے شخص کے کیس کو سن لیتے ہیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ زینب کے وکیل آج ہائی کورٹ میں ڈی این اے سے متعلق بات کریں گے، جس پر عدالت نے کہا کہ انہوں نے بازو اوپر کرکے بات کی‘ ہم نے پہلے ان کو دیکھنا ہے۔

    سپریم کورٹ  میں وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے شاہد مسعود پر 3ماہ کے لئے پروگرام کرنے پر پابندی عائد کردی اور کہا کہ   غیرمشروط معافی مانگنے پر 3ماہ آف ایئر کرنے کی سزا سناتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شاہد مسعود نے آواز اونچی کرکے کہا تھا غلط ہوا تو پھانسی دی جائے،  چلے ہم  پھانسی نہیں دیتے اپنی سزا آپ خود تجویزکرلیں، جس پر ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ دل سے معافی مانگتا ہوں،ایک ماہ کیلئے آف ایئر ہوجاؤں گا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ایک نہیں تین ماہ کیلئے پروگرام بند ہے، غیرمشروط معافی نامہ جمع کرائیں۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ میں اینکرپرسن شاہد مسعود کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کیا تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ شاہد مسعود نے تحریری جواب میں معافی نہیں مانگی، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ


    یاد رہے کہ  چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    اس سے قبل ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اینکرپرسن شاہد مسعود کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شاہد مسعود نے تحریری جواب میں معافی نہیں مانگی، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کےقاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت ہوئی۔

    شپریم کورٹ نے ڈاکٹرشاہد مسعود کا جواب مسترد کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ تحریری جواب میں معافی کا بھی ذکر نہیں، جس پر وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ تحریری جواب میں معافی اس لئے نہیں مانگی کیونکہ ان کے مؤکل شاہد مسعودعدالت سے براہِ راست معافی مانگنا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جواب میں کہا پہلے بھی کہہ چکے اب بھی کہہ رہے ہیں کہ معافی کا وقت بیت گیا، اب آپ کے پروگرام کو عدالت میں دکھائیں گے، آپ نے منت کی تھی چیف جسٹس نوٹس لیں۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نےعدالت کو بتایا کہ شاہد مسعود کے پروگرام کے بعد اڑتالیس گھنٹے کے لئے زینب قتل کیس میں تفتیش رک گئی تھی۔

    شاہد مسعود کے وکیل نےموقف اختیارکیا کہ ایک میڈیا پرسن کی غلطی کی سزا کیا یہ ہوگی، دوسروں سے بھی غلطی ہوتی ہے تو کیا سب کو بند کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا قانون کی نظر میں جوغلط ہوگا اسے بند کریں گے، یہ دیکھنا ہے چینل اور پروگرام کتنی مدت کے لئے بند ہوسکتا ہے ۔


    مزید پڑھیں :  معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی


    سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو کیس میں معاون مقرر کردیا اور اٹارنی جنرل،پراسیکیوٹرجنرل پنجاب،اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    اس سے قبل بھی چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود کے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا تھا کہ زینب قتل کیس کے معاملے پر میں حساس ہو گیا تھا، ملزم عمران علی سے متعلق میرے الزامات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے میں اظہار ندامت کرتا ہوں، مزید مقدمہ نہیں لڑنا چاہتا۔


    مزید پڑھیں :  ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا


    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا

    زینب قتل کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا

    کراچی: صحافی و اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہد مسعود کے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا گیا کہ زینب قتل کیس کے معاملے پر میں حساس ہو گیا تھا، ملزم عمران علی سے متعلق میرے الزامات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے میں اظہار ندامت کرتا ہوں، مزید مقدمہ نہیں لڑنا چاہتا۔

    زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار

    صحافی کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایسا تحریری جواب جمع کرایا ہے جس سے مسئلہ ہمیشہ کے لیے حل ہوجائے گا، جواب میں باقائدہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے الزامات پر ندامت کا اظہار کیا، مذکورہ تحریر پر ان کے دستخط بھی موجود ہیں۔

    خیال رہے کہ قصور میں چھ سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے بعد ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس واقعے میں پکڑا گیا ملزم عمران کوئی معمولی آدمی نہیں بلکہ اس کے 37 بینک اکاؤنٹس موجود ہیں اور وہ ایک بین الاقوامی گروہ کا کارندہ ہے اور گروہ میں مبینہ طور پر پنجاب کے ایک وزیر بھی شامل ہیں۔

    زینب قتل کیس: ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا: ذرائع اسٹیٹ بینک

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں زینب قتل کیس سے متعلق سماعت 12 مارچ کو ہوگی جبکہ گذشتہ روز ہونے والی سماعت میں عدالت نے ڈاکٹر شاہد مسعود اور نجی  ٹی وی کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا جس کے بعد شاہد مسعود نے آج اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ کے سامنے پیش کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی

    معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : زینب قتل کیس میں ٹی وی اینکر کے الزامات پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کےقاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت ہوئی ، ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ آگئی بظاہر آپ کے الزامات درست نہیں، کوئی ابہام نہ رہےتوآپ کی سی ڈی دوبارہ دیکھ لیتےہیں ،آپ نےباربارکہادرخواست ہےمعاملےکانوٹس لیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نےکہابات درست نہ ہوتومجھےپھانسی دےدی جائے، جے آئی ٹی رپورٹ آگئی ذاتی رائے دینا چاہتے یا دفاع کرناچاہتےہیں، جس پر شاہدمسعود کے وکیل شاہد خاور نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمیں نہیں ملی، سرگودھا میں ایک واقعہ ہوا تھا اسی تناظرمیں انٹرنیشنل مافیا کی بات کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کی کاپی دیتے ہیں آپ چیلنج کر رہےہیں تو اسکے نتائج بھی ہونگے، سچ تھا یا مبالغہ آرائی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

    سماعت کے دوران میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اب معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، وقت گزر چکا، عوامی سطح پرتسلیم کریں کہ آپ نےغلطی کی۔

    وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہےکہ رپورٹ کوچیلنج کررہےہیں جبکہ شاہد مسعود نے چیف جسٹس کو 4صفحات پرمشتمل دستاویز پیش کی۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام کو نجی ٹی وی کونوٹس جاری کرتے ہوئے شاہد مسعود کو 2روز میں اپنا جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت 12مارچ تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار


    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈاکٹرشاہد مسعود کے پروگرام سے متعلق فیصلہ کل سنائےجانے کا امکان

    ڈاکٹرشاہد مسعود کے پروگرام سے متعلق فیصلہ کل سنائےجانے کا امکان

    اسلام آباد : اے آر وائی نیوز کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا، مذکورہ فیصلہ کل سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام لائیو ودھ شاہد مسعود کے معطلی کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس عامر فاروق نے کی۔

    پیمرا کی جانب سے ڈی جی لائسنس اور علی شاہ گیلانی عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر اے آروائی نیوز کے وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا ذکرتک نہیں کیا، پیمرا دل بڑا کرے اور ہر خاص و عوام کا ایک نظر سے دیکھے۔

    انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کا ذکرتک نہیں کیا، پیمرا کو کس نے بتایا کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے جو بات کی وہ چیف جسٹس سے متعلق تھی۔

    شاہ خاور کہنا تھا کہ کونسل آف کمپلین کے پاس پروگرام بند کرنے کا اختیار ہی نہیں، کونسل آف کمپلین نے ڈاکٹر شاہد کاپروگرام بند کرکے پیمرا آرڈیننس کی خلاف ورزی کی ہے۔

    وکیل اے آروائی شاہ خاور کہنا تھا کہ ان ہی دنوں میں یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے اور مقتول سلمان تاثیر کا بیٹا شہباز تاثیر بھی بازیاب ہوا تھا۔

    مزید پڑھیں : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے پروگرام پر پابندی غیر قانونی قرار دے دی

    شاہ خاور نے کہا کہ ایک ہی دن کونسل کا اجلاس اور پیمرا اتھارٹی کا اجلاس کیسے ہوگیا، انہوں نے کہا کہ پیمرا نے ڈاکٹر شاہد مسعود کو صفائی کا موقع بھی فراہم نہیں کیا۔

    عدالت نے دونوں وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، ذرائع کے مطابق مذکورہ فیصلہ کل سنائے جانے کاامکان ہے۔

     

  • پیمرا الزامات ثابت کردے، شاہد مسعود کا چیلنج

    پیمرا الزامات ثابت کردے، شاہد مسعود کا چیلنج

    اسلام آباد: اے آر وائی نیوز کے اینکر و صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود نے پیمرا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیمرا ثبوت فراہم کرے اور الزامات ثابت کرے،میں پابندی کے خلاف تمام قانونی راستے اختیار کروں گا۔


    Shahid Masood rejects allegations leveled by… by arynews

    آزادی اظہار رائے کے حق کے لیے ڈاکٹر شاہد مسعود میدان میں آگئے۔ پابندی کے خلاف پیمرا کو خط لکھ دیا۔اے آر وائی نیوز کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پیمرا کے اس یک طرفہ فیصلے کے خلاف انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

    شاہد مسعود نے کہا کہ پیمرا ثابت کرے کہ میں‌نے چیف جسٹس کا نام لکھا ہے،میں پیمرا کے الزامات کی تردید کرتا ہوں کیوں کہ محض تاثر کی بنیاد پرفرضی الزام لگاکر پابندی عائد کی گئی ہے۔