Tag: Dr Zafar Mirza

  • ‘پاکستان میں اسوقت کروناوائرس کا کوئی کیس نہیں’

    ‘پاکستان میں اسوقت کروناوائرس کا کوئی کیس نہیں’

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا  کا کہنا ہے کہ کروناوائرس پر 89موصول ہونیوالےتمام نمونےمنفی ہیں، پاکستان میں اسوقت کروناوائرس کاکوئی کیس نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کروناوائرس سے بچاؤ کیلئے ایمر جنسی کور گروپ کا اجلاس ہوا ، جس میں سیکریٹری ہیلتھ،ایگزیکٹو ڈائریکٹراین آئی ایچ،پاک فوج نمائندے اور ماہرین شریک ہوئے۔

    اجلاس میں کروناوائرس کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا، ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا اب تک قومی ادارہ صحت کو کروناوائرس پر 89 نمونےموصول ہوئے ہیں، موصول ہونیوالےتمام نمونےمنفی ہیں، پاکستان میں اسوقت کروناوائرس کاکوئی کیس نہیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ایئر پورٹس پر مسافروں کی اسکریننگ کو مربوط بنایاگیا ہے اور 4 لاکھ سے زائد باہر سے آنے والے مسافروں کی اسکریننگ ہوچکی ہے جبکہ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ  کورگروپ صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، پورے ملک میں18 اسپتال مختص کئےگئے ہیں، اسپتالوں میں علیحدہ کمرے مختص کئے ہیں۔

  • ادویہ ساز کمپنیوں کی ازسر نو جانچ کی جائے گی، ٹیمیں تشکیل دیدیں، ظفر مرزا

    ادویہ ساز کمپنیوں کی ازسر نو جانچ کی جائے گی، ٹیمیں تشکیل دیدیں، ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ حکومت نے ملک بھر کی ادویہ ساز کمپنیوں کی ازسر نو جانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ دوا ساز کمپنیوں کی جانچ پڑتال کے دوران ان کی پیداواری معیار و سیفٹی کا از سر نو جائزہ لیا جائے گا، ڈریپ کے ڈرگ انسپکٹرز دوا ساز کمپنیوں کا تفصیلی معائنہ کریں گے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ انسپکشن سسٹم کی لانچنگ سے قبل ڈرگ انسپکٹرز کی تربیت کی گئی ہے، انسپکشن کیلئے ڈرگ انسپکٹرز کی خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، ڈرگ انسپکٹرز دوا ساز کمپنیوں کا معائنہ کرکے 15یوم میں رپورٹ دیں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈریپ کورونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کی دستیابی یقینی بنارہا ہے، ڈریپ کورونا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی سامان کی برآمد پر پابندی عائد کرچکا۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر ظفر مرزا کا سرکاری اسپتالوں کی صورتحال پرعدم اطمینان کا اظہار

    یاد رہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا نے وفاقی اور سرکاری اسپتالوں کی صورت حال پرعدم اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کی ایمرجنسی ،او پی ڈی میں سینئر ڈاکٹرز غیر حاضر ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بیشتر سینئر ڈاکٹرز ڈیوٹی اوقات کار پورے کیے بغیر چلے جاتے ہیں، سینئر ڈاکٹرز کی عدم موجودگی پر دیگرعملہ بھی ڈیوٹی مکمل نہیں کرتا۔

  • کرونا وائرس کے مشتبہ 25 افراد میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی: ڈاکٹر ظفر مرزا

    کرونا وائرس کے مشتبہ 25 افراد میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے مشتبہ 25 افراد کے نمونے نیگیٹو آئے ہیں، ان میں کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی سیکریٹری صحت ڈاکٹر اللہ بخش ملک، پاک فوج کے نمائندے، یونیسف اور یو ایس ایڈ کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں میجر جنرل عامر اکرام نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت تک کرونا وائرس کا کوئی کیس نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تعینات عملے کو قومی ادارہ صحت کی طرف سے تربیت دی گئی ہے۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں، بندر گاہوں پر انٹرنیشنل ریگولیشن کے تحت عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ قومی ادارہ صحت کو 25 کیسز کے سیمپل موصول ہوئے جو نیگیٹو ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ تمام بین الاقوامی اداروں نے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے، وائرس سے بچنے کے لیے صوبوں سے مل کر مربوط اقدامات کیے۔ وزارت صحت میں ایمرجنسی آپریشن سیل بنایا ہے جو صورتحال دیکھ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس پر ایمرجنسی کور گروپ روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیتا ہے، تمام ایئر پورٹس اور داخلی مقامات پر اسکریننگ کو مضبوط بنایا ہے۔ حکومت چین سے رابطے میں ہیں، صورتحال پر کڑی نظر ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے ہیلتھ ڈکلیئریشن فارم لازمی قرار دیا ہے۔

  • چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے: ظفر مرزا

    چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے: ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے، کورونا کے مشتبہ 7 لوگوں کے نمونے نیگٹیو آنا خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور پاکستان میں چینی سفیر یاؤ ژنگ نے نیوز کانفرنس کی۔

    نیوز کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے، ایئرپورٹ پر آنے والے مسافروں سے متعلق ایس او پیز جاری کردیے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق وزارت صحت کی ٹیمیں تمام ایئرپورٹس پر جائیں گی، وزارت صحت کی ٹیمیں صوبائی عملے کے ساتھ مل کر کام کریں گی، کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹس پاکستان میں آچکی ہیں۔ کورونا وائرس کے مشتبہ 7 لوگوں کے نمونے نیگٹیو آنا خوش آئند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، چین سے آنے والے مسافروں کا خود استقبال کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ چین سے آنے والا کوئی مسافر ایسا نہیں جسے آبزرویشن کی ضرورت ہو، ایئرپورٹ پر جو سسٹم لگائے ہوئے تھے ان کا خود جائزہ لیا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ چین سے کوئی بھی پاکستانی یا چینی 14 دن اسکریننگ سے گزر کر آتے ہیں۔ ہم اپنے نظام اور پورٹ آف انٹریز کو مزید بہتر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا، حکومت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، مشتبہ مریضوں کو زیر علاج رکھنے کا مقصد مانیٹرنگ کرنا ہے۔ قوت مدافعت بڑھنے پر کورونا وائرس کا مریض صحت یاب ہونے لگتا ہے۔

    چینی سفیر یاؤ ژنگ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے چین میں 371 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، چین میں صورتحال کافی سنگین ہے، پر امید ہیں وبا سے نمٹ لیں گے۔ پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے چینی صدر کو خط بھی لکھا۔

    انہوں نے کہا کہ چیلنج سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، مشکلات وقتی ہیں۔ ملک میں تمام تقریبات کو منسوخ کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ہمارے اقدامات کو سراہا ہے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین میں پاکستانیوں کی کثیر تعداد ہے، تمام پاکستانیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ چین میں پاکستانی شہریوں کو اپنا ہم وطن سمجھتے ہیں۔ سفر کے لیے 2 ہفتے معائنے میں رکھا جاتا ہے۔ 8 شہروں میں پاکستانی طلبا موجود ہیں۔ 100 سے زائد ممالک کے شہری ابھی تک چین میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وبا کا آغاز اسپرنگ فیسٹول کے دوران ہوا، 21 جنوری سے چینی حکومت نے سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے۔ ہم ہر حکمت عملی کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ علاج نکالا جا سکے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ 12 چینی شہریوں سمیت 130 شہری آج صبح چین سے پاکستان پہنچے ہیں، 12 چینی شہریوں کا تعلق کورونا سے متاثرہ صوبوں سے نہیں۔

  • چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کروناوائرس کاایک بھی مریض نہیں، چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کروناوائس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کروناوائرس کی کوئی مخصوص علامات نہیں ہیں، جس کو دیکھ پر کرونا وائرس کی پہچان ہو، یہ وائرس چھاتی میں نمونیا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ یہ بیماری انسانوں میں جانوروں سے منتقل ہورہی ہے، اب یہ وائرس ایک سےدوسرےانسان کوتیزی سے منتقل ہورہا ہے، وائرل انفیکشن کی عمومی علامات ہیں، سردرد،بخار،کھانسی،سانس میں تکلیف میں انفکیشن کی علامات ہیں۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ کرونا وائرس کی اس قسم کی تشخیص 7جنوری کوچین میں ہوئی، اب تک 6052 لوگوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، اس وائرس میں مرنے والوں کی شرح بہت کم ہوتی ہے، ریسرچ کے مطابق وائرس سے100میں سے3فیصدلوگوں کی اموات ہوتی ہے اور وائرس کےتقریباً 97فیصد مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے تقریباً 99 فیصد مریض چین میں ہیں، ووہان میں کیسز سامنے آنے پر چینی حکومت نے غیرمعمولی اقدامات کئے، چینی حکومت کے اقدامات کو پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ووہان شہر60ملین لوگوں پرمبنی ہے، جہاں سے آمدورفت پرپابندی ہے، پبلک ہیلتھ کی تاریخ کا سب سے بڑا اقدام ہے، جو چین نے اٹھایا ہے، چین کی حکومت کی کوشش یہ انفکیشن ووہان شہر سے باہر نہ جائے، اس ایک قدم کی وجہ سے چین نے پوری دنیا کو محفوظ کردیا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چینی حکومت نےاقدام اٹھایا کوئی چینی شہری بیرون ملک نہیں جاسکتا، کوئی چین سے باہر جانا چاہے تو 14دن تک آبزرویشن میں رکھا جاتا ہے، وائرس تشخیص نہ ہونے پر ہی متعلقہ شخص کو باہر جانے کی اجازت ہوتی ہے ، اسی سلسلے میں ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن نے21 اور23جنوری کواجلاس کئے۔

    انھوں نے کہا کسی کوشبہ ہے کہ اسے یہ وائرس ہے تو انڈرآبزرویشن رکھاجائے، اس شخص سے ہیلتھ پروفیشنل کو خود بھی کو بچانا ہے، ملکوں کواس حوالے سے اپنی تیاری کس طرح کرنی چاہئے، تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے چائنہ نےاقدامات اٹھائے۔

    ظفرمرزا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نےبطورذمہ دارریاست بہت سےاقدامات اٹھائےہیں، اس وقت پاکستان میں کروناوائرس کاایک بھی مریض نہیں، چین میں 4پاکستانی طلبہ میں کروناوائس کی تصدیق ہوئی ہے اور اسوقت 28سے30ہزارپاکستانی مقیم ہیں۔

  • کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

    کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر غور کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی سیکریٹری صحت، سیکریٹری خارجہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سربراہ عامر اکرام اور سرجن جنرل پاکستان نے شرکت کی۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وائرس سے بچاؤ پر حکومتی اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وزرائے اعلیٰ اور متعلقہ افراد کو کرونا وائرس کی صورتحال پر خطوط لکھے۔ ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کا سخت نظام موجود ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں کرونا وائرس پر قبل از وقت انتظامات کیے جائیں، کرونا وائرس کے لیے آئسولیشن وارڈز قائم کیے جائیں۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وفاق اور صوبے کرونا وائرس پر کوآرڈی نیشن بہتر بنائیں، صوبوں نے کرونا وائرس کے حوالے سے اسپتال مختص کر دیے ہیں۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے سلسلے میں مختلف وزارتوں کے درمیان 15 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو ایک ہفتے میں سفارشات تیار کرے گی۔

    دوسری جانب چین کے شہر ووہان میں 2 ہزار پاکستانی طلبہ پھنس گئے ہیں جنہیں راستوں اور رابطوں کی بندش کے سبب غذائی قلت کا سامنا ہے۔ 12 جامعات میں زیر تعلیم سینکڑوں طلبہ نے حکومت سے وطن واپسی میں مدد کی اپیل کی ہے۔

    کرونا وائرس سے چین کا صوبہ ہوبائی سب سے زیادہ متاثر ہے۔ چین بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 515 ہو چکی ہے۔

    چین میں اب تک خطرناک کرونا وائرس سے ہلاک افراد کی تعداد 106 ہوگئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرین میں سب سے کم عمر 9 ماہ کی بچی بھی شامل ہے۔

    اب تک امریکا، جرمنی، جاپان، فرانس اور سنگاپور سمیت 16 ایسے ممالک ہیں جہاں اس وائرس کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

  • چینی شہر ووہان میں زیرتعلیم طلباء کرونا وائرس سے محفوظ ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    چینی شہر ووہان میں زیرتعلیم طلباء کرونا وائرس سے محفوظ ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ چین کے شہر ووہان میں زیرتعلیم تمام طلباء کرونا وائرس سے محفوظ ہیں، پاکستانی سفارتخانہ صورتحال مانیٹر کررہا ہے۔

    یہ بات انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہی، ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ176پاکستانی طلباء چین کے شہر ووہان میں زیرتعلیم ہیں، اس سلسلے میں میرا چین میں پاکستانی سفیرسے رابطہ ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا ہے کہ تمام پاکستانی طلبا کرونا وائرس سے محفوظ ہیں اور تمام طلباء پاکستانی سفارتخانہ سے رابطے میں ہیں، ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا کہ پاکستانی طلبا کو کرونا وائرس سے متعلق حفاظتی تدابیر سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ جو طلبا سفارتخانے میں رجسٹر نہیں وہ اپنی رجسٹریشن یقینی بنائیں، طلبا آن لائن اپنی رجسٹریشن کراسکتے ہیں، وزارت صحت، سفارتخانہ کرونا وائرس کی صورتحال مانیٹر کررہا ہے۔

    واضح رہے کہ چینی شہر ووہان سے پھیلنے والے کروناوائرس سے تاحال 11ممالک متاثر ہوچکے ہیں، چین میں ہلاکت خیز کرونا وائرس کی روک تھام کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    اس سلسلے میں چینی حکام کی جانب سے عوام پر13شہروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کرونا وائرس یورپ بھی پہنچ گیا، فرانس میں 3کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • پاکستان میں ابھی تک کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابھی تک کروناوائرس کا کوئی کیس سامنےنہیں آیا ، نیوایئرمناکرچین سےپاکستان لوٹنےوالےچینی شہروں کی کڑی اسکریننگ ہوگی

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کرونا وائرس کا اوریجن چین سے مل رہا ہے ، اس وائرس میں مبتلامریضوں نےچین میں سفر کیا ہے ، یہ وائرس جانوروں کےذریعے انسانوں میں منتقل ہوتاہے۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا کا کہنا تھا کہ چین میں540کروناوائرس کے مریضوں کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ اب تک 17لوگوں کی کرونا وائرس سے موت ہوچکی ہے، پاکستان میں ابھی تک کروناوائرس کا کوئی کیس سامنےنہیں آیا

    معاون خصوصی نے کہا کہ ایک ہفتےمیں 41پروازیں چین سے لاہور،کراچی اسلام آبادآتی ہیں، کروناوائرس سے نمٹنےکیلئے اہم ایئرپورٹس پر اسکریننگ سسٹم  لگایاہے، چین سے آنےوالےمسافربغیراسکریننگ ایئرپورٹس سے باہر نہیں جاسکتے۔

    مزید پڑھیں : کرونا وائرس، چین سے آنے والے مسافروں کی ایئرپورٹ پر اسکریننگ کا فیصلہ

    ان کا کہنا تھا کہ سوست بارڈر پر چین اور پاکستان کا اہم انٹری پوائنٹ ہے، پاکستان میں اس وقت 19انٹری پوائنٹس ہیں ، کروناوائرس سےمتاثرہ چینی شہر میں آنےجانے کی پابندی لگی ہے۔

    ڈاکٹر ظفرمرزا نے مزید کہا کہ چین کا نیا سال شروع ہوا ہے،پاکستان میں کام کرنیوالے ابھی چین گئے ہیں لیکن جب چینی واپس آئیں گے تو کروناوائرس پاکستان آنے کا خطرہ ہے،نیوایئرمناکرچین سےپاکستان لوٹنےوالےچینی شہروں کی کڑی اسکریننگ ہوگی

    گذشتہ روز معاون خصوصی برائےصحت ظفر مرزا نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے حوالے سے کسی قسم کی سنسنی پھیلانےکی ضرورت نہیں، چین میں اس وائرس کی تشخیص ہوئی ہے،پاکستان میں وائرس سےمتاثرکوئی مریض سامنے نہیں آیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزارت صحت نےچین سےآنے والی پروازوں کے مسافروں کیلئے ایئر پورٹ پرسرویلینس سینٹرقائم کردیاہے۔

  • کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کردیے جائیں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت کردیے جائیں گے: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کراچی کے 3 بڑے اسپتال جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ وفاقی وزارت صحت کے ماتحت ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ چند ماہ میں کراچی کے 3 بڑے اسپتال وفاقی وزارت صحت کے ماتحت ہوں گے، فیصلہ سپریم کورٹ کے حکم کے تحت کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وفاقی وزارت صحت کے حوالے کیے جانے والے اسپتال جناح اسپتال، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ ہوں گے۔ تینوں اسپتالوں کی منتقلی پر سندھ حکومت سے مشاورت جاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم سے اختیارات وفاق سے صوبے کو گئے، صوبے سے ضلعی سطح پر بھی اختیارات دیے جانے چاہئیں، مسائل قومی ایمرجنسی کے تحت حل کرنے کی ضرورت ہے۔

    اس سے قبل ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس 5 مراحل میں صحت کا نظام موجود ہے، یہ نظام ہیلتھ ورکرز، بی ایچ یو، پرائمری، سیکنڈری اور بڑے اسپتالوں پر مشتمل ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 70 فیصد یونیورسل ہیلتھ کوریج کمیونٹی اور بی ایچ یو پر پوری ہو سکتی ہیں، ملک میں 2 مثالیں انڈس اسپتال اور شوکت خانم کی سامنے ہیں۔ قومی معیشت جس حال میں ملی، وہی حال شعبہ صحت کا بھی تھا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ 95 فیصد انجکشن غیر ضروری طور پر لگائے جاتے ہیں۔ بنیادی صحت کے مراکز کو بہتر کرنے تک بہتری ممکن نہیں۔ خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کو بھی ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہے ہیں۔

  • وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی تنظیم نو کی منظوری دے دی، ڈاکٹر ظفر مرزا

    وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی تنظیم نو کی منظوری دے دی، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی تنظیم نو کی منظوری دے دی، وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگو لییشن اینڈ کوآرڈینیشن کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق شعبہ صحت میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے وزیرمملکت برائے امور قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا ہے کہ وفاقی کابینہ نے وزارت صحت کی تنظیم نو  کی منظوری دے دی ہے۔

    اس حوالے سے وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولییشن اینڈ کوآرڈینیشن کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اب اس وزارت کا نام منسٹری آف ہیلتھ اینڈ پاپولیشن ہوگا۔

    ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ مذکورہ وزارت میں ٹیکنیکل اور انتظامی عہدوں میں عدم توازن تھا،80فیصد انتظامی جبکہ 20 فیصد تیکنیکی نوعیت کے عہدے تھے اور 80فیصد افسران اور اسٹاف کا تحقیقی پس منظر بھی نہ تھا۔

    وزیر مملکت کا مزید کہنا ہے کہ منظور تجویز میں تیکنیکی عملہ70 جبکہ دیگر 30 فیصد ہیں، وزارت میں تربیت یافتہ اورمطلوبہ قابلیت کے ماہرین کی کمی تھی، اس کے علاوہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں قومی ہیلتھ سروس گروپ کے قیام کی منظوری بھی دی گئی ہے۔