Tag: drap

  • ڈریپ نے غیر معیاری ادویات کی تیاری پر 2 فارما کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے

    ڈریپ نے غیر معیاری ادویات کی تیاری پر 2 فارما کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے

    اسلام آباد: ڈریپ نے غیر معیاری ادویات کی تیاری پر ایبٹ آباد اور سوات میں قائم 2 فارما کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے غیر معیاری ادویہ ساز کمپنیوں کے خلاف بڑا ایکشن لے لیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہومیو، ہربل اور نیوٹراسوٹیکل ادویہ ساز 2 کمپنیوں کے لائسنس کینسل کر دیے گئے ہیں۔

    ڈریپ ذرائع کے مطابق کونویل لیبارٹریز اور ویلکنز فارما کے پیداواری اور درآمدی لائسنس کینسل کیے گئے ہیں، یہ کمپنیاں غیر معیاری ادویات کی تیاری میں ملوث پائی گئی تھیں، لائسنس منسوخی سے قبل ان کمپنیوں کو دفاع کا موقع بھی فراہم کیا گیا۔

    ڈریپ نے مذکورہ کمپنیوں کو ادویہ سازی و ترسیل فوری روکنے اور ادویہ سازی کے لائسنس واپس جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    دوا ساز کمپنیاں ایبٹ آباد اور سوات میں قائم تھیں، یہ کمپنیاں ’گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹسز‘ کے معیار پر پورا نہیں اتریں، اور لائسنس ڈریپ پشاور کی رپورٹ کی روشنی میں کینسل کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈریپ انلسٹمنٹ ایویلوایشن کمیٹی نے لائسنس منسوخی کی سفارش کی تھی، ای ای سی میں کمپنیوں کے بارے میں ڈریپ پشاور کی رپورٹ پر غور کیا گیا تھا، خفیہ اطلاع پر کمپنیوں کے پیداواری یونٹس کی انسپکشن بھی کی گئی تھی۔ ڈریپ کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کے لائسنس صحت عامہ کے مفاد میں کینسل کیے گئے ہیں، یہ کمپنیاں ڈریپ ایکٹ 2012 کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئیں۔

    ذرائع کے مطابق کونویل لیبارٹریز کیپسول، گولی، سیرپ، سسپنشن، ساشے تیار کرتی تھی، اس کمپنی کے پیداواری یونٹس زمین بوس ہو چکے تھے، اور ادویات کی تیاری ایک خستہ حال ماحول میں جاری تھی، کونویل لیبارٹریز نے ڈریپ کے کوالٹی و سیفٹی قواعد کی خلاف ورزی کی۔

    ویلکنز فارما بھی غیر معیاری ادویات کی تیاری کی مرتکب پائی گئی تھی، کمپنی اسٹاف کی غیر موجودگی میں ادویات تیار کر رہی تھی، ویلکنز فارما بھی کوالٹی و سیفٹی کنٹرول قواعد کی خلاف ورزی کی مرتکب پائی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈریپ انلسٹمنٹ ایویلوایشن کمیٹی میں ان کمپنیوں کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

  • سنگین بحران سر پر! ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    سنگین بحران سر پر! ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں ادویات کے بڑے بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو خط تحریر کر کے ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ادویات کے خام مال کا اسٹاک ختم ہو رہا ہے، مزید ادویات کی پیداوار کرنا ممکن نہیں۔

    کمپنیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے ادویات کا خام مال مہنگا ہوگیا ہے، ڈریپ کے مقرر کردہ ریٹس پر ادویات فروخت کرنا ناممکن ہے، ایل سیز نہ کھلنے سے پہلے ہی مال کلئیر نہیں ہو رہا۔

    کمپنیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سات روز بعد ادویات کی پروڈکشن بند کردیں گے، ڈریپ اور وزارت صحت ادویات بحران پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہے۔

  • حکومت کا مقامی سطح پر جانوروں کی ویکسین تیار کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا مقامی سطح پر جانوروں کی ویکسین تیار کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے مقامی سطح پر جانوروں کی ویکسین تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، سی ای او ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ڈاکٹر عاصم رؤف نے اے آر وائی نیوز کی خبر کی تصدیق کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈریپ ذرائع نے بتایا ہے کہ جانوروں کی ویکسینز اب مقامی سطح پر تیار کی جائیں گی، ویٹرنری ویکسینز کی لوکل پروڈکشن 4 ماہ میں شروع ہونے کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق لوکل ویٹرنری ویکسین پروڈکشن کے لیے پہلی ترجیح سرکاری ادارے ہیں، جب کہ نجی سیکٹر دوسری ترجیح ہے، پہلے مرحلے میں سرکاری سطح پر ویٹرنری ویکسینز تیار کی جائیں گی۔

    ڈریپ نے چاروں صوبائی ویٹرنری ریسرچ انسٹیٹیوٹس اور وزارت خوراک سے اس سلسلے میں مشاورت کر لی ہے، لوکل ویٹرنری ویکسین پروڈکشن کے لیے ٹاسک فورس بھی تشکیل دے دی گئی۔

    جانوروں میں لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسین پاکستان پہنچ گئی

    ذرائع نے بتایا کہ ٹاسک فورس ویٹرنری ویکسین کی لوکل پروڈکشن پر ایک ماہ میں رپورٹ تیار کرے گی، اس ٹاسک فورس میں ڈریپ اور نیشنل ویٹرنری لیبارٹری کے ماہرین ٹاسک فورس میں شامل کیے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ویٹرنری ویکسین پروڈکشن سے امپورٹ میں اربوں روپے کی بچت ہوگی، کیوں کہ پاکستان سالانہ اربوں روپے کی ویٹرنری ویکسین درآمد کرتا ہے، پاکستان رواں سال اربوں مالیت کی لمپنی اسکن ویکسین بھی درآمد کر چکا ہے۔

    لوکل پروڈکشن سے ملک جانوروں کی ویکسین سازی میں خود کفیل ہو جائے گا، اور مقامی پروڈکشن پر سالانہ اربوں کی ویٹرنری ویکسینز ایکسپورٹ بھی ہو سکیں گی۔

  • ملک میں ادویات کی قلت اور جلعی دواؤں کا پھیلاؤ: بڑے پیمانے پر کارروائیاں

    ملک میں ادویات کی قلت اور جلعی دواؤں کا پھیلاؤ: بڑے پیمانے پر کارروائیاں

    اسلام آباد: ملک بھر میں دواؤں کی قلت اور جلعی دواؤں کے پھیلاؤ کے پیش نظر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی بڑے پیمانے پر ملک گیر کارروائیاں جاری ہیں۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کی نیشنل ٹاسک فورس نے صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور اور صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں کارروائیاں کیں۔

    ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاع پر نمک منڈی پشاور میں ایک فارمیسی پر چھاپہ مار کر مشتبہ اور جعلی کیپسول، گولیاں اور آئی ڈراپس برآمد کرلیے گئے۔

    ترجمان کے مطابق ایک میڈیکل اسٹور سے سرکاری اسپتالوں اور اداروں کی ادویات بھی برآمد کرلی گئیں۔

    ڈرگ کنٹرول حکام نے برآمد ذخیرہ قبضے میں لے کر کارروائی شروع کر دی، فارمیسی سے برآمد ادویات کے نمونے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو ارسال کردیے گئے جبکہ ملزمان کے خلاف بھی ڈرگ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈریپ نے راولپنڈی میں بھی مختلف فارمیسیز پر چھاپہ مار کارروائیاں کیں، ایک کارروائی میں ڈریپ کی معطل کردہ دوا ڈکلوفینک پوٹاشیئم کا اسٹاک برآمد کرلیا گیا۔

    ڈریپ حکام نے ادویات سیل کر کے کارروائی شروع کر دی۔

    ڈریپ کے سی ای او ڈاکٹر عاصم روؤف کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاعات پر ملک بھر میں کارروائیاں جاری ہیں، جعلی اور غیر قانونی ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر صحت عبد القادر پٹیل کا کہنا ہے کہ ملک سے جعلی اور غیر قانونی ادویات کا مکمل خاتمہ، اور شہریوں کے لیے معیاری ادویات کی دستیابی اولین ترجیح ہے جس کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔

  • ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    ڈریپ نے جانوروں کی جلدی بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی

    اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے جانوروں کی لمپی اسکن بیماری کی ویکسین منگوانے کی منظوری دے دی، ویکسین منگوانے کی منظوری ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کے اجلاس میں دی گئی ہے۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ کراچی اور پنجاب کی 2 کمپنیوں کو ویکسین منگوانے کی منظوری دی گئی، لمپی اسکن نامی بیماری سے اس وقت پاکستان میں ہزاروں مویشی متاثر ہیں۔

    خیال رہے کہ صوبے میں جانوروں میں جلدی بیماری کی صورتحال سنگین ہوتی جارہی ہے، بیماری سے مرنے والے جانوروں کی تعداد 171 ہوچکی ہے۔

    صوبائی ٹاسک فورس کے اعداد و شمار کے مطابق متاثرہ جانوروں کے 318 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد متاثرہ جانوروں کی تعداد 25 ہزار 2 سو 66 سے تجاوز کر گئی۔

    بیمار جانوروں کی تعداد سب سے زیادہ کراچی میں ہے جہاں 15 ہزار 899 جانور متاثر ہیں۔

  • ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے صارفین کی بڑی مشکل آسان کردی

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے صارفین کی بڑی مشکل آسان کردی

    اسلام آباد : ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے صارفین کی بڑی مشکل آسان کردی اور دفتری امور میں کاغذ کے استعمال کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے فارماانڈسٹری کی سہولت کیلئے انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے دفتری امور میں کاغذ کے استعمال کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈریپ میں ای گورننس نظام کانفاذ حتمی مراحل میں ہے، ڈریپ کے شعبہ جات کو مرحلہ وار ڈیجیٹلائز کیاجارہا ہے، ای گورننس کا باضابطہ افتتاح ڈاکٹر فیصل سلطان کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق ڈریپ کا شعبہ امپورٹ، ایکسپورٹ کو ڈیجیٹلائز کر دیا گیا ہے اور ادویہ لائسنسنگ کیلئے درخواستوں کی آن لائن وصولی جاری ہے۔

    وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ڈریپ نے شہریوں کو ادویات امپورٹ کیلئے این او سی کا آن لائن اجرا بھی شروع کردیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ ڈریپ کا گزشتہ15سالہ ریکارڈ ڈیجیٹلائز کردیا گیا ہے، 45لاکھ دستاویزات کو ڈیجیٹلائز کیا گیا جبکہ ڈریپ کے قیام سےاب تک کا ریکارڈ محفوظ کیا جا رہا ہے۔

  • ڈریپ نے  دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا

    ڈریپ نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا

    اسلام آباد : ڈریپ نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا اور کہا ادارے ڈاکٹروں کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے سفری اخراجات برداشت نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے دوا ساز اداروں اور ڈاکٹروں کے حوالے سے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ، سربراہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان ڈاکٹر عاصم روف نے ضابطہ اخلاق کے اجراء کی تصدیق کردی ہے۔

    سربراہ ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف نے کہا کہ فارما کمپنیز، ڈاکٹرز کیلئے جاری کردہ ضابطہ اخلاق فوری طور پر نافذ العمل ہو گا اور فارما کمپنیز، ڈاکٹرز ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے پابند ہوں گے۔

    سربراہ ڈریپ کا کہنا تھا کہ فارما کمپنیز ڈاکٹروں کے تعلقات پر مبنی ظابطہ اخلاق وفاقی کابینہ کی منظوری سے جاری کیا ہے ، فارما کمپنیز کو ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد ہر صورت یقینی بنانا ہو گا۔

    ڈریپ نے دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو نقد رقوم دینے سے روک دیا، ضابطہ اخلاق کےنوٹیفکیشن میں کہا ہے کہ دوا ساز ادارے ڈاکٹروں کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے سفری اخراجات برداشت نہیں کریں گے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹروں کو ان کی اداروں کی جانب سے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ کے بغیر غیر ملکی سفر کے اخراجات نہ دیے جائیں جبکہ ڈاکٹروں کی تعلیمی اور سائنٹیفک کانفرنسوں کے لیے غیر ضروری رقوم نہ فراہم کی جائیں۔

    ضابطہ اخلاق کے مطابق دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کو تفریحی دوروں کے اخراجات، مہنگی رہائش کے لیے رقوم فراہم کرنے کی ممانعت ہے۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سائنٹیفک اور تعلیمی کانفرنسوں کے لیے فراہم کی گئی رقوم کا حساب رکھا جائے، تمام طبی تعلیمی کانفرنسیں ملک کے اندر منعقد کی جائیں جبکہ طبی کانفرنسوں کے دوران تفریحی پروگرام، بے تحاشا مہنگے کھانے نہ مہیا کئے جائیں۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ دوا ساز اداروں کو ڈاکٹروں کے ذاتی تفریحی اور سفری اخراجات برداشت کرنے، ڈاکٹروں کو ہر طرح کے تحائف دینے اور ڈاکٹروں کے اہل خانہ لئے ہر طرح کی تفریحی سرگرمیاں منعقد کرنے کی ممانعت ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کو نئے رولز پر عمل کے لیے سینئر افسران مقرر کرنے سمیت اداروں کو ڈاکٹروں اور طبی تنظیموں پر اخراجات کی تفصیل ڈریپ کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

  • ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ

    ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، نیشنل ایتھیکل پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے ادویہ ساز انڈسٹری کو ضابطہ اخلاق کا پابند کرنے کیلئے ملکی تاریخ میں فارما انڈسٹری کیلئے پہلی نیشنل ایتھیکل پالیسی لانے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری کیلئے نیشنل ایتھیکل پالیسی کا ابتدائی مسودہ تیار ہوگیا، نیشنل ایتھیکل پالیسی صدر مملکت کی ہدایت پر مرتب کی گئی ہے۔

    ایتھیکل پالیسی پرصوبوں،فارماانڈسٹری، ڈاکٹرز سے مزیدمشاورت کی گئی ، پالیسی ڈرافٹ کو حتمی شکل دینے کیلئےمشاورت آخری مرحلےمیں داخل ہوگئی ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کو حتمی شکل دینے کیلئے اجلاس ہوا ، جس میں سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم رؤف نے نیشنل ایتھیکل پالیسی پر بریفنگ دی۔

    وزارت قومی صحت نیشنل ایتھیکل پالیسی کا ڈرافٹ کابینہ کو بھجوائے گی اور نیشنل ایتھیکل پالیسی کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ دے گی۔

    ڈریپ ذرائع کا کہنا تھا کہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کا مقصد فارما انڈسٹری کو جوابدہ بنانا ہے، فارما انڈسٹری، ڈاکٹرز کیلئے ضابطہ اخلاق نیشنل ایتھیکل پالیسی کا حصہ ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل ایتھیکل پالیسی کا مقصد فارما انڈسٹری کو ضابطہ اخلاق کا پابند بنانا ہے، پالیسی کے تحت فارما انڈسٹری ڈاکٹرز کو دی گئی سہولتیں بتانے کی پابند ہو گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ فارما انڈسٹری ڈاکٹرز کے غیر ملکی دورے، دیگرسہولتیں بتانے کی پابند ہو گی جبکہ نیشنل ایتھیکل پالیسی کے شعبہ طب پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

  • پمز اسپتال سے اسمگل کورونا ادویات بیچنے والے گروہ کا کارکن گرفتار، ایکٹیمرا انجکشن برآمد

    پمز اسپتال سے اسمگل کورونا ادویات بیچنے والے گروہ کا کارکن گرفتار، ایکٹیمرا انجکشن برآمد

    اسلام آباد : ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کارروائی کرتے ہوئے پمز اسپتال سے اسمگل کورونا ادویات بیچنے والے گروہ کے کارکن کو گرفتار کرکے ایکٹیمرا انجکشن برآمد کرلئے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے گزشتہ روز پمز اسپتال میں کارروائی کی ، اس دوران اسمگل کوروناادویات بیچنے والے گروہ کے کارکن کو گرفتار کرلیا اور ایکٹیمراانجکشن برآمد کرلئے۔

    سی ای اوڈریپ ڈاکٹرعاصم رؤف نے پمزاسپتال میں کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا اسمگلرگروہ کے خلاف کارروائی خفیہ اطلاع پرکی گئی، ڈریپ نے گروہ سے فون پرایکٹیمراانجکشن کی خریداری کی۔

    ڈاکٹرعاصم نے بتایا کہ ملزم نےایکٹیمراانجکشن ایک لاکھ10ہزارمیں فروخت کیا، ملزم کورقم کی ادائیگی،انجکشن وصولی کی فوٹیج بھی بنائی گئی، گروہ ایکٹمرا انجکشنز بیرون ملک سےاسمگل کرتا ہے۔

    سی ای او ڈریپ کا کہنا تھا کہ ایکٹمرا انجکشن کی سرکاری قیمت 59ہزارمقررہے، گروہ اسمگل ایکٹمراانجکشن ایک تاڈیڑھ لاکھ میں فروخت کرتاتھا تاہم ملزم کی نشاندہی پر گروہ کے مزید ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

  • کورونا کی جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف گرینڈ ایکشن کا فیصلہ

    کورونا کی جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف گرینڈ ایکشن کا فیصلہ

    اسلام آباد : ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) نے کورونا کی جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف گرینڈ ایکشن کا فیصلہ کرتے ہوئے ملک میں میڈیسن مارکیٹس کی سخت سرویلنس کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی) نے کورونا کی جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف گرینڈ ایکشن کا فیصلہ کرلیا ، اس حوالے سے سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف کی ہدایت پر صوبائی دفاتر کو مراسلہ ارسال کردیا گیا ہے۔

    مراسلے میں سی ای او ڈریپ نے ملک میں میڈیسن مارکیٹس کی سخت سرویلنس کی ہدایت کردی ہے اور کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کو کورونا ادویات کی قلت کا سامنا ہے، مفاد پرست عناصر کورونا ادویات کی قلت کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

    ڈریپ کا کہنا ہے کہ بعض عناصر جعلی اور اسمگلڈ کورونا ادویات فروخت کر رہے ہیں، ڈریپ کی جانب سے سماج دشمن عناصر کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں، کاروائیوں میں جعلی، سمگلڈ کورونا ادویات بیچنے والے متعدد افراد پکڑے جا چکے ہیں۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جعلی اور اسمگلڈ ادویات بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں ناگزیر ہیں، ایسی کورونا ادویات بیچنے والوں کے خلاف کارروائیاں تیز کی جائیں، صوبائی حکام ملکی ادویات مارکیٹ کی نگرانی مزید سخت کریں۔

    ڈریپ کے مطابق سرویلنس سے جعلی اور اسمگلڈ ادویات کا دھندہ کرنے والوں پتہ چلایا جائے اور اسمگل شدہ کورونا ادویات بیچنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے جبکہ صوبائی دفاتر سماج دشمن عناصر کے خلاف کارروائیوں سے صدر دفتر کو آگاہ کریں۔

    سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عاصم روف کا کہنا تھا کہ جعلی اور اسمگلڈ ادویات کی فروخت ناقابل معافی جرم ہے، ایسی ادویات بیچنے والوں سے کوئی رعایت نہ برتی جائے گی، عوام کیلئے عالمی معیار کی ادویات کی دستیابی اولین ترجیح ہے۔