Tag: drinking water

  • سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سے بجلی کے ساتھ ساتھ پانی کی بھی پیداوار

    سولر پینل سورج کی روشنی اور حرارت سے بجلی پیدا کرتے ہیں اور توانائی کی ضروریات پوری کرتے ہیں، تاہم حال ہی میں ایک منصوبے میں شمسی پینلز نے پانی بنانے کا کام بھی کیا۔

    تجرباتی طور پر کیے جانے والے اس منصوبے کو بل گیٹس اور جیف بیزوس کی جانب سے 1 ارب ڈالر کا فنڈ حاصل ہوچکا ہے۔

    اس منصوبے میں شمسی پینلز ہوا سے نمی کشید کرتے ہیں اور انہیں استعمال کے قابل پانی میں تبدیل کردیتے ہیں۔

    حاصل کردہ پانی نہایت صاف اور پینے کے قابل ہے۔ 2 شمسی پینل سے 10 لیٹر تک صاف پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    خیال رہے کہ ہوا سے پانی کشید کرنے کا خیال نیا نہیں ہیں۔ دنیا بھر میں جیسے جیسے آبی ذخائر میں کمی واقع ہورہی ہے ویسے ویسے پانی حاصل کرنے کے متبادل طریقے ایجاد کیے جارہے ہیں اور ہوا سے پانی کشید کرنا بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    اس وقت دنیا کے کئی حصوں میں چھوٹے پیمانے پر اس تکینیک کے ذریعے مختلف منصوبے مقامی آبادی کی آبی ضروریات کو پورا کرر ہے ہیں۔

    ایسی ہی ایک منصوبہ واٹر سیر نامی ٹربائن بھی ہے، دن کے 24 گھنٹے کام کرنے والی یہ ٹربائن فضا میں موجود پانی لے کر اسے پینے کے قابل بناتی ہے اور اس کے لیے اسے کسی قسم کی بجلی، توانائی، یا کیمیکلز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

    اس کے زمین کے اوپر لگے بلیڈز ہوا کی طاقت سے گھومتے ہیں اور ہوا کو زمین کے اندر نصب چیمبر میں دھکیلتے ہیں۔ یہ چیمبر مٹی میں دبا ہوتا ہے اور ٹھنڈی مٹی کی وجہ سے خاصا سرد ہوتا ہے۔

    یہ اپنے اندر موجود گرم ہوا کو بھی ٹھنڈا کردیتا ہے اور اس میں موجود پانی قطروں کی صورت میں چیمبر کی دیواروں پر جم جاتا ہے۔

    یہ ٹربائن ہوا چلنے یا نہ چلنے دونوں صورتوں میں کام کرتی ہے اور روزانہ 37 لیٹرز پانی فراہم کرتی ہے۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا

    لاہور: ہائی کورٹ میں صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ واٹر ایکٹ بن چکا ہے واٹر کمیشن کی ضرورت نہیں۔

    حکومتی وکیل کے موقف پر عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت کمیشن تشکیل دینے میں روڑے کیوں اٹکا رہی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ 2025 تک پانی کا خطرناک حد تک بحران پیدا ہو جائے گا، عدالت انسانی بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

    عدالت نے کمیشن تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ واٹر کمیشن اپنی پہلی رپورٹ 15 روز میں جمع کروائے۔ درخواست گزار بیرسٹر سلمان نیازی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن تشکیل دینے کا واٹر ایکٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ پانی کے ضیاع سے متعلق حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر رہی۔ استدعا ہے کہ عدالت پانی کو محفوظ کرنے کے لیے واٹر کمیشن تشکیل دے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کی جانب سے کمیشن تشکیل نہ دینے کی استدعا مسترد کر دی اور پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    دوسری جانب گزشتہ ماہ گورنر پنجاب کے زیر صدات ہونے والے ایک اجلاس میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی سربراہی میں 7رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی ، کمیٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ 15 دن میں اپنی سفارشات گورنر اور وزیر اعلی پنجاب کو پیش کرے، گورنر پنجاب اور وزیر اعلی ٰپنجاب کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیں گے۔

  • عوام کی زندگی میں حقیقی معنوں میں واضح تبدیلی لانا ہمارا منشور ہے: وزیر اعظم

    عوام کی زندگی میں حقیقی معنوں میں واضح تبدیلی لانا ہمارا منشور ہے: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ عوام کی زندگی میں حقیقی معنوں میں واضح تبدیلی لانا ہمارا منشور ہے، پختونخواہ کی عوام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے کوہاٹ اور ڈیرہ غازی خان کے اراکین قومی اسمبلی نے ملاقات کی۔

    ملاقات کرنے والے اراکین میں علی امین گنڈا پور، شاہد احمد، نورین فاروق، شاندانہ گلزار، محمد یعقوب، نعیم الحق، ندیم افضل چن اور سیکرٹری جنرل ارشد داد شامل تھے۔

    اراکین قومی اسمبلی نے اپنے حلقوں سے متعلق مسائل سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔

    وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عوام کی زندگی میں حقیقی معنوں میں واضح تبدیلی لانا ہمارا منشور ہے، پختونخواہ کی عوام کی بہتری کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔ تعلیم اور صحت میں تبدیلی سے معیار زندگی میں تبدیلی آئے گی۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ہیں، سیاحت کے فروغ سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا۔

    وزیر اعظم نے اراکین کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کروانے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے صوبائی حکومت کو ہدایت کی کہ پینے کے پانی کے لیے پلان تشکیل دیا جائے۔

    انہوں نے پختونخواہ کے علاقے کرک میں پینے کے پانی کے مسائل حل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

  • پانی پیتے ہوئے یہ غلطیاں تو نہیں کرتے؟

    پانی پیتے ہوئے یہ غلطیاں تو نہیں کرتے؟

    ہر انسان کو ایک مخصوص مقدار میں پانی پینے کی ضرورت ہوتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی پیتے ہوئے ہم بعض اوقات کچھ غلطیاں کرجاتے ہیں جو ہمیں نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں وہ غلطیاں کیا ہیں۔

    مرغن کھانے کے بعد پانی پینا

    مرغن غذاؤں پر مشتمل کھانا کھانے کے بعد پانی پینے سے گریز کریں۔ اس وقت پیا جانے والا پانی غذا کو ہضم کرنے والے گیسٹرک جوس کے اثر کو کم کردیتا ہے جس سے غذا ہضم ہونے میں مشکل پیش آتی ہے۔

    علاوہ ازیں انسولین کی سطح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

    ایک ساتھ بہت سارا پانی پینا

    ایک وقت میں بہت سارا پانی پی لینا تھوک کو پتلا کردیتا ہے جس سے غذا کو ہضم کرنے کا عمل آہستہ ہوجاتا ہے۔ ایک وقت میں 60 سے 90 ملی لیٹر پانی پئیں اور آہستہ آہستہ پئیں۔

    صبح اٹھ کر پانی نہ پینا

    کئی گھنٹوں کی نیند کے بعد ہمارے جسم کو اپنی توانائی بحال کرنے کے لیے فوری طور پر کچھ چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے اور پانی بھی انہی میں سے ایک ہے۔

    نیند میں ہمارا جسم خشک ہوجاتا ہے اور بیدار ہونے کے بعد فوری طور پر اسے ہائیڈریشن فراہم کرنا ضروری ہے لہٰذا صبح اٹھنے کے بعد ایک گلاس پانی ضرور پئیں۔

    سونے سے پہلے پانی نہ پینا

    رات بستر پر جانے سے قبل ایک گلاس پانی پینا اپنی عادت بنا لیں۔ یہ نیند کے دوران جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچائے گی جبکہ پانی نہ پینے کی صورت میں دن بھر آپ سستی اور غنودگی محسوس کریں گے۔

    سخت ورزش کے دوران بہت زیادہ پانی پینا

    سخت ورزش کرتے ہوئے بہت سارا پانی پینے سے گریز کریں، یہ آپ کو سر درد، متلی اور چکر میں مبتلا کرسکتا ہے۔

    مصالحہ دار اشیا کا اثر ختم کرنے کے لیے

    کوئی تیز اور مصالحہ دار شے کھانے کے بعد ہم اس کی جلن زائل کرنے کے کے لیے پانی پیتے ہیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں پانی پینا ان مالیکیولز کو اور تیز کرتا ہے جو ہماری زبان پر جلن پید ا کرتے ہیں؟

    یعنی آپ جتنا زیادہ پانی پئیں گے اتنی ہی جلن محسوس کریں گے، اس کے برعکس ایسے موقع پر دودھ پینا جلن کی شدت کو کم کرسکتا ہے۔

  • منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم پر منرل واٹر کمپنی کی جانب سے اکیاسی ڈبوں پر مشتمل ریکارڈعدالت میں پیش کیا گیا،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے متعلقہ دستاویزات مانگیں آپ نے غیر ضروری ڈبے لا کر سپریم کورٹ میں رکھ دئیے،چیف جسٹس نے کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن سے کہا کہ عدالت نے فرانزک آڈیٹر مقرر کیا۔ آپ نے اس پر کیسے اعتراض کیا، اب یہ آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    ، عدالت نے یہ بھی کہا کہ اب حجت کے طور پر سی ای او ساتھ بیٹھیں گی،جب تک آڈٹ مکمل نہیں ہوتا کمپنی کی سی ای او ہر روز آڈٹ کا کام مکمل ہونے تک موجود رہیں گی،چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی کہ آڈٹ کے لئے دو کمرے مختص کئے جائیں،کمپنی کی سی ای او اور دیگر سٹاف کو صرف واش روم استعمال کرنے کی سہولت دی جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالتی حکم مناسب نہیں تو جا کر ٹی وی پر بیان دے دیں۔

    عدالت نے واضح کیا کہ زیر سماعت کیس سے متعلق پہلے ہی بیان بازی سے منع کر چکے ہیں، عدالتی معاون میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ معروف کمپنی نے غیر قانونی طور پر اربوں روپے کا پانی فروخت کر دیا،ٹیکس بھی عوام کی جیب سے دیا جا رہا ہے، کمپنی نے 3 سال میں 2.7 بلین لیٹر پانی استعمال کیا،انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن مفادعامہ کی بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکالت کر رہے ہیں جس پر جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکا لت کرنا جرم نہیں۔

    میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ کسی کی پگڑیاں اچھالنے کا آپ کوبھی کوئی اختیار نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کمپنی پانی نکالنے کا ایک پیسے کاسوواں حصہ ٹیکس ادا کر رہا ہے،کمپنی پانی غیرمعیاری ہے میں نے تو پینا چھوڑ دیا، بوتل کے لیبل پر جو لکھا وہ جھوٹ ہے پانی میں منرلز شامل ہی نہیں، ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیپٹن عثمان نے کہا کہ بوتل پر موجود لیبل کے مطابق پانی میں منرلز شامل نہیں ہیں۔

    فوڈ اتھارٹی کے وکیل میاں افتخار نے کہاکہ مذکورہ کمپنی کا پانی رجسٹرڈ نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ شیخوپورہ میں ٹربائن لگا کر پانی بوتلوں میں بھر کر بیچا جا رہاہے، جن منرلز کے شامل کرنے کا دعوی کیا گیا وہ کہاں سے درآمد کئے گئے رپورٹ دی جائے۔

    ، عدالتی حکم پر کمپنی کی سی ای او عدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے کہا کہ بتایا جائےکہ پانی فروخت کرنے کے کیا نرخ ہونا چاہئیں،چیف جسٹس نے واضح کیا کہ منرل واٹر کمپنیوں کی طرف سے فی لیٹر اعشاریہ دو پیسے کی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسے یا 1 روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے،چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ملک کا سب سے بڑا عطیہ ہے جو مفت میں دیا جا رہا ہے، کمپنی کرائے کی جگہ لے کر وہاں سے مفت کا پانی بیچ رہی ہے، منرل واٹر کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے، 25 سال سے پاکستان میں کام کر رہی ہے اور پانی کی رقم ادا نہیں کی، سیلز ٹیکس تو آپ ادا کرتے ہیں اور پانی کی صورت میں خام مال کے استعمال پر ٹیکس کس نے دینا ہے۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ہم گھروں پر بمشکل پانی بچا رہے ہیں اور آپ کرائے کی جگہوں سے پانی نکال کر بیچ رہے ہیں، کمپنی کی پورٹ قاسم والی فیکٹری کا بھی دورہ کروں گا کہ پانی کہاں سے لے رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کوفرانزک آڈٹ کے لیے ٹیم تشکیل دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدای ت کر دی، عدالت نے مزید کارروائی آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دی۔

  • کراچی: ملیر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی  زہر یلا ہوگیا

    کراچی: ملیر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی زہر یلا ہوگیا

    کراچی : کراچی کے ضلع ملیر کے مختلف علاقوں میں صنعتوں سے نکلنے والے کیمیکلز پانی کی لائنوں میں داخل ہونے سے پینے کا پانی زہر یلا ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی پائپ لائنوں میں کیمیکل شامل ہونے کا انکشاف ہوا، فیکٹریوں سے خارج زہریلے کیمیکلز پینے کے پانی میں شامل ہورہے ہیں جبکہ ملیر کے کئی مقامات پر پینے کے پانی کی لائن میں سیوریج کا پانی بھی شامل ہورہا ہے۔

    چیئرمین میونسپل کارپوریشن کا کہنا ہے کہ گلشن قادری اور دیگر علاقوں سے شکایات موصول ہوئی ہیں، فیکٹریوں کا زہر یلا مواد پانی میں شامل ہورہا ہے۔

    جان محمد بلوچ کے مطابق ایم ڈی واٹر بورڈ نے وعدہ کیا کہ وہ سیوریج کا مسئلہ حل کریں گے اور نہ ہی فیکٹریوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگے۔


    مزید پڑھیں : کراچی، پینے کے پانی میں انسانی فضلے کی آمیزش کا انکشاف


    انھوں نے مزید کہا کہ واٹر بورڈ نے مسئلہ حل نہیں کیا تو احتجاج پر مجبور ہوں گے۔

    یاد رہے کہ  سندھ واٹر کمیشن میں جمع کرائی گئیں رپورٹ میں کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں کو فراہم کیے جانے والے پینے کے پانی میں انسانی فضلہ شامل ہونے کا لرزہ خیز انکشاف ہوا جس کے تحت شہرقائد میں پانی کے 33 فیصد نمونوں میں سیوریج کا پانی شامل ہے اور90 فیصد پانی پینے کیلیے نقصان دہ ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: رینجرز شہریوں کو پینے کا مفت پانی دینے کے لیے سرگرم

    کراچی: رینجرز شہریوں کو پینے کا مفت پانی دینے کے لیے سرگرم

    کراچی: پاکستان رینجرز نے شہر قائد کے عوام کو صاف اور مفت پانی مہیا کرنے کے لیے جامع منصوبے کا آغاز کردیا۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان رینجرز سندھ نے کراچی کے عوام کے لیے پینے کے صاف پانی کی مفت فراہمی کے لیے جامع منصوبے کا آغاز کردیا۔

    منصوبے کے تحت رینجرز کی جانب سے شاہراہوں، اسپتالوں، تعلیمی اداروں سمیت مختلف مقامات پر پینے کے پانی کے صاف کولر نصب کیے گیے ہیں جہاں سے شہری بالکل مفت ٹھنڈا پانی حاصل کرسکتے ہیں۔

    رینجرز اعلامیے کے مطابق منصوبے کو عملی جامع پہنانے کے لیے اسٹیل واٹر ٹینکس، الیکٹریک کولر اور چلر پلانٹ کی تنصیب کا عمل جاری ہے، اس سہولت سے یومیہ 90 ہزار سے ایک لاکھ گیلن تک پانی فراہم کیا جائے گا۔

    پڑھیں: رینجرز نے کراچی کے بعد پورے سندھ میں ہیٹ اسٹروک سینٹرز قائم کردیے

    اسٹیل واٹر ٹینکس کی تنصیب کے بعد بلدیہ ٹاؤن کے مختلف علاقوں بنگالی پاڑہ، بلوچ محلہ، حقانی گڑھ، سی بلاک ، اے 3، سیکٹر 11 اے، گلشن غازی، سعید آباد، چکوال محلہ اور راشد آباد میں پانی فراہم کیا جائے گا۔

    سمینٹڈ واٹر ٹینکس کے ذریعے پیٹرول پمپ چورنگی، ڈرائیونگ لائسنس برانچ، ٹی ٹی سی کالج حیدری، ناظم آباد، نیو کراچی اللہ والی چورنگی، اورنگی ٹاؤن، کے ڈی اے فلیٹ سرجانی ٹاؤن، عابد آباد، ہزارہ کالونی میں یومیہ 400 سے 500 گیلن تک مفت پانی فراہم کیا جائے گا۔

    الیکٹرک واٹر کولرز کے ذریعے سائٹ اسٹیڈیم، اورنگی قطر اسپتال، جامعہ یونیورسٹی،  عباسی شہید اسپتال، مجاہد کالونی اور حب ریور روڈ پر یومیہ 500 لیٹر پینے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں بارش، رینجرز پریشان عوام کی مدد کیلئے سڑکوں پر

    چلر پلانٹس کھنڈو گوٹھ، سول اسپتال اور صدر کے مختلف علاقوں میں نصب کیے جائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان میں پینے کا پانی زہریلا ہوگیا، عالمی ادارہ صحت کی تہلکہ خیز رپورٹ

    پاکستان میں پینے کا پانی زہریلا ہوگیا، عالمی ادارہ صحت کی تہلکہ خیز رپورٹ

    نیو یارک : عالمی ادارہ صحت نے متنبہہ کیا ہے کہ پاکستان میں زیرزمین پانی میں سنکھیا کی مقدار خوفناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

    کیا پاکستان کے بیشتر افراد پانی نہیں زہرکےگھونٹ پی رہےہیں؟عالمی ادارہ صحت کی تہلکہ خیز رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی تحقیقاتی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشاف کیا گیا ہے کہ زیر زمین پانی میں زہریلے کیمیکل سنکھیا کی مقدارخوفناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

    عالمی معیار کے مطابق ایک لیٹر پانی میں سنکھیا کی زیادہ سے زیادہ مقدار دس مائیکرو گرام ہونی چاہیے، مگر پاکستان میں سنکھیا کی مقدار اکیاون سے دوسو مائیکرو گرام ہے۔

    عالمی تحقیق میں مختلف علاقوں سے پانی کے بارہ سو ذخائر چیک کئے گئے، جن میں مقرر کردہ مقدار سے زیادہ سنکھیا پایا گیا،  پاکستان کی 60 سے 70 فیصد آبادی کا زیر زمین پانی پر انحصار ہے۔

    تحقیق کے مطابق کشمیر سے لے کر حیدرآباد تک دریائے سندھ کے آس پاس کے میدانی علاقوں میں رہائش پذیر چھ کروڑ افراد آرسینک ملاپانی پی رہے ہیں، جو خاموش زہر ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کاشت کاری کے لیے پانی کے استعمال نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے، آرسینک ملاپانی مسلسل استعمال کرنے سے جلد کی بیماریاں، پیپھڑوں کا کینسراور دل کے امراض لاحق ہوسکتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔