Tag: drought

  • پاکستان میں قحط پڑنے کا خطرہ ہے، سرکاری ادارے نے خبردار کر دیا

    پاکستان میں قحط پڑنے کا خطرہ ہے، سرکاری ادارے نے خبردار کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان میں معمول سے کم بارشوں کے باعث خشک سالی کے خطرے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات نے ملک کے بیش تر علاقوں میں کم بارشوں کی وجہ سے خشک سالی جیسی صورت حال کا انتباہ جاری کر دیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق یکم ستمبر 2024 سے 15 جنوری 2025 کے درمیان معمول سے 40 فی صد کم بارشیں ہوئیں، سندھ میں بارشیں معمول سے 52 فی صد، بلوچستان میں 45 فی صد اور پنجاب میں 42 فیصد کم بارشیں ہوئیں۔

    معمول سے کم بارشوں کے باعث ملک میں خشک سالی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے، اگر جلد بارشوں کا سلسلہ شروع نہ ہوا تو خشک سالی کے حالات مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

    دوسری طرف ملک بھر میں سردی کی لہر برقرار ہے، محکمہ موسمیات نے کشمیر اور بلتستان میں بارش اور پہا ڑوں پر برف باری کی پیش گوئی کی ہے، بالائی علاقوں میں بارش اور برف باری سے سردی بڑھ گئی ہے۔

    اسکردو میں درجہ حرارت منفی 5 ریکارڈ کیا گیا۔ کالام میں 9 انچ تک برف پڑ چکی ہے۔ مالم جبہ میں 7 انچ تک برف باری نے پارہ منفی 4 تک گرا دیا۔ گلگت میں درجہ حرارت صفر، کوئٹہ میں 1، مظفر آباد 3، اسلام آباد 4، پشاور 5 اور لاہور میں 10 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔ کراچی میں درجہ حرارت 13.5 ڈگری سینٹی گریڈ رہا۔

  • دریائے ایمیزون میں سیکڑوں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی

    دریائے ایمیزون میں سیکڑوں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی

    دریائے ایمیزون میں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی، ماہرین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایمیزون ڈولفنیں شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے برازیل میں دریائے ایمیزون کی ایک معاون دریا میں 120 دریائی ڈولفنوں کی لاشیں تیرتی ہوئی اس طرح پائی گئی تھیں، جن کے بارے میں اب ماہرین کو شبہ ہے کہ یہ شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے مر گئی تھیں۔

    محققین کا خیال ہے کہ شدید خشک سالی کے دوران دریا کی سطح کم ہو گئی جس کی وجہ سے پانی گرم ہو گیا اور درجہ حرارت اتنا بڑھا کہ ڈولفن کے لیے ناقابل برداشت ہو گیا۔ ایمزون دریا میں درجہ حرارت 102 ڈگری فارن ہائیٹ تک ریکارڈ کیا گیا۔

    پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے حال ہی میں ایمیزون کے دریاؤں پر ہزاروں مچھلیاں مر چکی ہیں۔ برازیل کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک تحقیقی گروپ نے کہا ہے کہ پیر کو ٹیفے جھیل کے آس پاس کے علاقے میں دو اور مردہ ڈولفنیں پائی گئی ہیں۔

    ڈولفنیں مرنے کے بعد گل سڑ گئی تھیں اور علاقے میں بدبو پھیلنے لگی، حفاظتی لباس پہنے ماہرین حیاتیات نے ان کی لاشیں نکال کر پوسٹ مارٹم کیا تاکہ مرنے کی وجہ معلوم کی جا سکے، پیر کے روز بھی ماہرین نے ایک جھیل سے مردہ ڈولفنوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

    واضح رہے کہ دریائے ایمیزون کی ڈولفن زیادہ تر حیرت انگیز گلابی رنگ کی ہوتی ہے، یہ میٹھے پانی کی ایک منفرد ڈولفن ہے جو صرف جنوبی امریکی دریاؤں میں پائی جاتی ہے، جب کہ دنیا میں میٹھے پانی کی ڈولفنوں کی انواع بہت کم رہ گئی ہیں، اس کی وجہ سست تولیدی سائیکل ہے، جس کے سبب ان کی آبادی خطرات کا شکار ہے۔

  • ہر ایک منٹ میں درجنوں ایکڑ زمین بنجر ہورہی ہے

    ہر ایک منٹ میں درجنوں ایکڑ زمین بنجر ہورہی ہے

    آج دنیا بھر میں صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا مقصد خشک سالی اور قحط کے اثرات میں کمی اور صحرا زدگی کے عمل کی روک تھام سے متعلق آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کی قرارداد 30 جنوری 1995 کو منظور کی تھی جس کے بعد سے یہ دن ہر سال 17 جون کو منایا جاتا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال خواتین کی زیر ملکیت زمین اور ان کے حقوق سے متعلق ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین کسانوں اور زمین داروں کی زمین پر ان کا حق ملکیت تسلیم کیا جانا اور اس حوالے سے انہیں یکساں حقوق دینا فوڈ سیکیورٹی اور پوری انسانیت کی بھلائی کا ضامن ہے۔

    صحرا زدگی ایک ایسا عمل ہے جو ایک عام زمین کو آہستہ آہستہ خشک اور بنجر کردیتا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ مکمل طور پر صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

    یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی علاقے میں خشک سالی پیدا ہوجائے، کسی مقام سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو کاٹ دیا جائے، یا زراعت میں ایسے ناقص طریقہ کار اور کیمیائی ادویات استعمال کی جائیں جو زمین کی زرخیزی کو ختم کر کے اسے بنجر کردیں۔

    براعظم افریقہ اس وقت صحرا زدگی سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 25 کروڑ افراد صحرا زدگی کے نقصانات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک سو ممالک اور ایک ارب افراد صحرا زدگی کے خطرے کا شکار ہوجانے کی زد میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا بھر میں ہر ایک منٹ میں 23 ایکڑ زمین صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر ہو رہی ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں جاری خانہ جنگیاں بھی صحرا زدگی کو رونما کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں جو کسی علاقے کو پہلے قحط زدہ بناتی ہیں، زراعت کو نقصان پہنچاتی ہیں، پھر بالآخر وہ زمین صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے جہاں کچھ بھی اگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    علاوہ ازیں دنیا بھر کے موسموں میں ہونے والا تغیر یعنی کلائمٹ چینج، شدید گرم درجہ حرارت اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے ہوتی کمی بھی زمین کو خشک کر رہی ہے اور صحرا زدگی کا عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرا زدگی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ زمینوں پر زیادہ سے زیادہ درخت اگائے جائیں تاکہ یہ زمین کو بنجر ہونے سے روک سکیں۔ اس کے لیے غیر آباد زمینیں بہترین ہیں جہاں کاشت کاری یا باغبانی کی جاسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں آبی ذرائع کی مینجمنٹ کرنا اور انہیں احتیاط سے استعمال کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔

  • کینیا: خشک سالی سے 40 نایاب زیبرے ہلاک، ہاتھی بھی دم توڑ رہے ہیں

    کینیا: خشک سالی سے 40 نایاب زیبرے ہلاک، ہاتھی بھی دم توڑ رہے ہیں

    نیروبی: کینیا میں خشک سالی سے 40 نایاب زیبرے ہلاک ہو چکے ہیں، ہاتھی بھی بڑی تعداد میں دم توڑ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کینیا میں خشک سالی جنگلی حیات پر بھاری پڑنے لگی، چار دہائیوں میں ہونے والی بدترین خشک سالی نے تین مہینوں میں دنیا کے نایاب زیبرے کے تقریباً 2 فی صد مار دیے، اسی عرصے کے دوران معمول سے 25 گنا زیادہ ہاتھی مارے گئے ہیں۔

    خشک سالی سے کینیا کی مشہور وائلڈ لائف خوراک کے ذرائع سے محروم ہو رہی ہے، جس کے سبب جانوروں کو اپنے علاقوں سے نکلنا پڑ رہا ہے اور اس طرح انسانوں کے ساتھ ان کا مہلک آمنا سامنا ہو رہا ہے، زیبرے اور ہاتھ پانی اور خوراک کی تلاش میں انسانی قصبوں اور دیہات کے کناروں تک پہنچ جاتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر جنگلی حیات کو بچانے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے، اور بارشیں نہ ہوئیں تو مشرقی افریقی ملک کے بہت سے حصوں میں جانوروں کو وجودی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق گریوی کا زیبرا، عام میدانی زیبرے سے بڑا جانور ہے، اس کے جسم پر دھاریاں زیادہ قریب ہوتی ہیں، اور اس کے کان چوڑے ہوتے ہیں، یہ انواع میں سب سے نایاب ہیں، دنیا میں یہ صرف 3 ہزار باقی بچے ہیں، جن میں سے ڈھائی ہزار کینیا میں ہیں۔

    جون سے لے کر اب تک خشک سالی سے تقریباً 40 گریوی ہلاک ہو چکے ہیں، یہ اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ پورے سال میں کتنے زیبرا مرے ہوں گے۔

  • امریکا میں خشک سالی سے صورت حال انتہائی خراب ہو گئی

    امریکا میں خشک سالی سے صورت حال انتہائی خراب ہو گئی

    کولوراڈو: امریکا میں خشک سالی سے صورت حال انتہائی خراب ہو گئی ہے، متعدد امریکی ریاستیں پانی کو ترسنے لگیں۔

    تفصیلات کے مطابق شدید خشک سالی کی شکار امریکی ریاستوں کو پانی کی مزید کمی کا سامنا ہے، وفاقی حکام کا کہنا ہے کہ ایریزونا اور نیواڈا کو لگاتار دوسرے سال بھی پانی کی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    رپورٹ کے مطابق دریائے کولوراڈو میں پانی کی سطح گر گئی ہے، اس دریا پر 7 امریکی ریاستیں انحصار کرتی ہیں۔ دریائے کولوراڈو ریاستوں یوٹاہ، ایریزونا، نیواڈا، کیلیفورنیا اور شمالی میکسیکو سے ہوتا ہوا خلیج کیلیفورنیا میں جا گرتا ہے۔

    نیواڈا کی جھیل مِیڈ، جو کبھی پانی میں ڈوبی ہوئی تھی، اب لوگ اس پر کشتی لے جاتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

     

    محکمہ آبی وسائل کا کہنا ہے کہ پانی کے تحفظ کے لیے دستیاب ہر وسائل کا استعمال کیا جا رہا ہے، اور اس بات کو یقینی بنا یا جا رہا ہے کہ کھیتی باڑی کرنے والوں کو مناسب پانی فراہم ہو سکے۔

    وفاقی حکومت کے مطابق اگلے سال کے لیے منصوبہ بندی کی گئی کٹوتیوں سے ریاستوں کو اس بارے میں اہم فیصلے کرنے پر مجبور کیا جائے گا کہ پانی کی کھپت کو کہاں کم کیا جائے اور بڑھتے ہوئے شہروں کو یا زرعی علاقوں کو ترجیح دی جائے۔

    امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اُن 4 کروڑ لوگوں کے تحفظ کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جو اپنی زندگی اور معاش کے لیے دریائے کولوراڈو پر انحصار کرتے ہیں۔

  • خشک سالی اور قحط سے بچنے کے لیے درخت لگانا ضروری

    خشک سالی اور قحط سے بچنے کے لیے درخت لگانا ضروری

    آج دنیا بھر میں صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خشک سالی اور قحط کے اثرات میں کمی اور صحرا زدگی کے عمل کی روک تھام سے متعلق آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کی قرارداد 30 جنوری 1995 کو منظور کی تھی جس کے بعد سے یہ دن ہر سال 17 جون کو منایا جاتا ہے۔

    صحرا زدگی ایک ایسا عمل ہے جو ایک عام زمین کو آہستہ آہستہ خشک اور بنجر کردیتا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ مکمل طور پر صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

    یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی علاقے میں خشک سالی پیدا ہوجائے، کسی مقام سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو کاٹ دیا جائے، یا زراعت میں ایسے ناقص طریقہ کار اور کیمیائی ادویات استعمال کی جائیں جو زمین کی زرخیزی کو ختم کر کے اسے بنجر کردیں۔

    براعظم افریقہ اس وقت سب سے زیادہ صحرا زدگی سے متاثر ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 25 کروڑ افراد صحرا زدگی کے نقصانات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک سو ممالک اور 1 ارب افراد صحرا زدگی کے خطرے کا شکار ہوجانے کی زد میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 منٹ میں 23 ایکڑ زمین صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر ہو رہی ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں جاری خانہ جنگیاں بھی صحرا زدگی کو رونما کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں جو کسی علاقے کو پہلے قحط زدہ بناتی ہیں، زراعت کو نقصان پہنچاتی ہیں، پھر بالآخر وہ زمین صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے جہاں کچھ بھی اگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    علاوہ ازیں دنیا بھر کے موسموں میں ہونے والا تغیر یعنی کلائمٹ چینج، شدید گرم درجہ حرارت اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے ہوتی کمی بھی زمین کو خشک کر رہی ہے اور صحرا زدگی کا عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرا زدگی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ زمینوں پر زیادہ سے زیادہ درخت اگائے جائیں تاکہ یہ زمین کو بنجر ہونے سے روک سکیں۔ اس کے لیے غیر آباد زمینیں بہترین ہیں جہاں کاشت کاری یا باغبانی کی جاسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں آبی ذرائع کی مینجمنٹ کرنا اور انہیں احتیاط سے استعمال کرنا بھی بے حد ضروری ہے۔

  • چولستان میں خشک سالی سے سینکڑوں جانور ہلاک، لوگ نقل مکانی پر مجبور

    چولستان میں خشک سالی سے سینکڑوں جانور ہلاک، لوگ نقل مکانی پر مجبور

    بہاول پور: پاکستان بھی موسمی تغیرات کا شکار ہونے لگا، جس کے باعث مویشی بھی ہلاک ہونے لگے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کچھ عرصے سے خشک حالی کا شکار صحرائے چولستان کو ہیٹ اسٹروک کا سامنا ہے۔

    محکمہ لائیو اسٹاک کے مطابق چولستان میں پانی کی قلت اور ہیٹ اسٹروک سے دوسو سےزائد بھیڑیں اور مویشی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ بارشیں نہ ہونے سے تالاب مکمل طور پر خشک ہوگئے ہیں، جس کے باعث مقامی افراد پینے کے پانی سے بھی محروم ہورہے ہیں۔

    چولستان کے مکینوں کا کہنا ہے کہ یہ تالاب ہی ان کے لئے پانی کا ذخیرہ ہے تاہم طویل عرصے سے تالابوں کی صفائی نہ ہونے سے بارش کا پانی ضائع ہوجاتا ہے اور نتیجے کے طور پر خشک سالی کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب مقامی آبادی گاڑیوں پر سامان لادے نقل مکانی کرتی نظر آتی ہے جبکہ پانی کی کمی کے باعث چولستان کا جہاز اونٹ بھی سست اور بیمار پڑنے لگا ہے۔

    ادھر روجھان کے علاقہ واہ ماچکہ چک مٹ سمیت کئی علاقوں میں نہری پانی کی بندش کا معاملہ شدت اختیار کرگیا ہے، پانی کی بندش سے کاشتکاروں کے ہزاروں ایکڑ زمنیں بنجر ہورہی ہیں اور کپاس چاول اور دیگر فصلیں بروقت نہری پانی نہ ملنے سے تباہ ہوگئی ہے۔

    بروقت فصلیں آباد نہ ہونے سے دیہی علاقوں کے مکینوں کا روزگار کا واحد زریعہ کھیتی باڑی تباہ حالی کا شکار ہے، کاشتکاروں کےچولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں اور کاشتکار معاشی بحران کا شکار ہیں، نہری پانی کی بندش پر کاشتکاروں نے شدید احتجاج کیرتے ہوئے پنجاب حکومت سے نہری پانی کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • کیا ہماری زمین بنجر ہونے کو ہے؟

    کیا ہماری زمین بنجر ہونے کو ہے؟

    آج دنیا بھر میں صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خشک سالی اور قحط کے اثرات میں کمی اور صحرا زدگی کے عمل کی روک تھام سے متعلق آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے، ریسٹوریشن اینڈ لینڈ ریکوری یعنی زمین کی بحالی۔

    صحرا زدگی ایک ایسا عمل ہے جو ایک عام زمین کو آہستہ آہستہ خشک اور بنجر کردیتا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ مکمل طور پر صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

    یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی علاقے میں خشک سالی پیدا ہوجائے، کسی مقام سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو کاٹ دیا جائے، یا زراعت میں ایسے ناقص طریقہ کار اور کیمیائی ادویات استعمال کی جائیں جو زمین کی زرخیزی کو ختم کر کے اسے بنجر کردیں۔

    براعظم افریقہ اس وقت سب سے زیادہ صحرا زدگی سے متاثر ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 25 کروڑ افراد صحرا زدگی کے نقصانات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں 1 سو ممالک اور 1 ارب افراد صحرا زدگی کے خطرے کا شکار ہوجانے کی زد میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 منٹ میں 23 ایکڑ زمین صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر ہو رہی ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں جاری خانہ جنگیاں بھی صحرا زدگی کو رونما کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں جو کسی علاقے کو پہلے قحط زدہ بناتی ہیں، زراعت کو نقصان پہنچاتی ہیں، پھر بالآخر وہ زمین صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے جہاں کچھ بھی اگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    علاوہ ازیں دنیا بھر کے موسموں میں ہونے والا تغیر یعنی کلائمٹ چینج، شدید گرم درجہ حرارت اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے ہوتی کمی بھی زمین کو خشک کر رہی ہے اور صحرا زدگی کا عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرا زدگی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ زمینوں پر زیادہ سے زیادہ درخت اگائے جائیں تاکہ یہ زمین کو بنجر ہونے سے روک سکیں۔ اس کے لیے غیر آباد زمینیں بہترین ہیں جہاں کاشت کاری یا باغبانی کی جاسکتی ہے۔

  • کیا ہماری زمین بنجر صحرا میں بدل جائے گی؟

    کیا ہماری زمین بنجر صحرا میں بدل جائے گی؟

    آج دنیا بھر میں صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خشک سالی اور قحط کے اثرات میں کمی اور صحرا زدگی کے عمل کی روک تھام سے متعلق آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    صحرا زدگی ایک ایسا عمل ہے جو ایک عام زمین کو آہستہ آہستہ خشک اور بنجر کردیتا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ مکمل طور پر صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

    یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی علاقے میں خشک سالی پیدا ہوجائے، کسی مقام سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو کاٹ دیا جائے، یا زراعت میں ایسے ناقص طریقہ کار اور کیمیائی ادویات استعمال کی جائیں جو زمین کی زرخیزی کو ختم کر کے اسے بنجر کردیں۔

    براعظم افریقہ اس وقت سب سے زیادہ صحرا زدگی سے متاثر ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 25 کروڑ افراد صحرا زدگی کے نقصانات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ایک سو ممالک اور 1 ارب افراد صحرا زدگی کے خطرے کا شکار ہوجانے کی زد میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 منٹ میں 23 ایکڑ زمین صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر ہو رہی ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں جاری خانہ جنگیاں بھی صحرا زدگی کو رونما کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں جو کسی علاقے کو پہلے قحط زدہ بناتی ہیں، زراعت کو نقصان پہنچاتی ہیں، پھر بالآخر وہ زمین صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے جہاں کچھ بھی اگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    علاوہ ازیں دنیا بھر کے موسموں میں ہونے والا تغیر یعنی کلائمٹ چینج، شدید گرم درجہ حرارت اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے ہوتی کمی بھی زمین کو خشک کر رہی ہے اور صحرا زدگی کا عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرا زدگی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ زمینوں پر زیادہ سے زیادہ درخت اگائے جائیں تاکہ یہ زمین کو بنجر ہونے سے روک سکیں۔ اس کے لیے غیر آباد زمینیں بہترین ہیں جہاں کاشت کاری یا باغبانی کی جاسکتی ہے۔

  • صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن

    صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن

    آج دنیا بھر میں صحرا زدگی اور قحط سے حفاظت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خشک سالی اور قحط کے اثرات میں کمی اور صحرا زدگی کے عمل کی روک تھام سے متعلق آگاہی و شعور بیدار کرنا ہے۔

    رواں برس اس دن کا مرکزی خیال ہے، ’مستقبل کو مل کر اگائیں‘۔

    صحرا زدگی ایک ایسا عمل ہے جو ایک عام زمین کو آہستہ آہستہ خشک اور بنجر کردیتا ہے جس کے بعد ایک وقت ایسا آتا ہے کہ یہ مکمل طور پر صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے۔

    یہ عمل اس وقت شروع ہوتا ہے جب کسی علاقے میں خشک سالی پیدا ہوجائے، کسی مقام سے بڑے پیمانے پر جنگلات کو کاٹ دیا جائے، یا زراعت میں ایسے ناقص طریقہ کار اور کیمیائی ادویات استعمال کی جائیں جو زمین کی زرخیزی کو ختم کر کے اسے بنجر کردیں۔

    براعظم افریقہ اس وقت سب سے زیادہ صحرا زدگی سے متاثر ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا میں اس وقت 25 کروڑ افراد صحرا زدگی کے نقصانات سے براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ علاوہ ازیں 1 سو ممالک اور 1 ارب افراد صحرا زدگی کے خطرے کا شکار ہوجانے کی زد میں ہیں۔

    اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق دنیا بھر میں ہر 1 منٹ میں 23 ایکڑ زمین صحرا زدگی کا شکار ہو کر بنجر ہو رہی ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق دنیا بھر میں جاری خانہ جنگیاں بھی صحرا زدگی کو رونما کرنے کی ایک بڑی وجہ ہیں جو کسی علاقے کو پہلے قحط زدہ بناتی ہیں، زراعت کو نقصان پہنچاتی ہیں، پھر بالآخر وہ زمین صحرا میں تبدیل ہوجاتی ہے جہاں کچھ بھی اگانا ناممکن ہوجاتا ہے۔

    علاوہ ازیں دنیا بھر کے موسموں میں ہونے والا تغیر یعنی کلائمٹ چینج، شدید گرم درجہ حرارت اور پانی کے ذخائر میں تیزی سے ہوتی کمی بھی زمین کو خشک کر رہی ہے اور صحرا زدگی کا عمل تیز ہوتا جارہا ہے۔

    ماہرین کے مطابق صحرا زدگی سے بچنے کا حل یہ ہے کہ زمینوں پر زیادہ سے زیادہ درخت اگائے جائیں تاکہ یہ زمین کو بنجر ہونے سے روک سکیں۔ اس کے لیے غیر آباد زمینیں بہترین ہیں جہاں کاشت کاری یا باغبانی کی جاسکتی ہے۔