Tag: Drug Smuggling Case

  • رانا ثناءاللہ کے خلاف آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی

    رانا ثناءاللہ کے خلاف آج بھی فرد جرم عائد نہ ہوسکی

    لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں رانا ثناءاللہ کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ پیش نہ ہوٸے جس کی وجہ سے فرد جرم عاٸد کرنے کی کاررواٸی نہ ہوسکی۔

    انسداد منشیات عدالت میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کے خلاف پندرہ کلو منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی، رانا ثناء اللہ کی حاضری معافی کی درخواست جمع کروائی گئی۔

    عدالت کو بتایا گیا کہ قومی اسمبلی میں رواں سال کے لیے پیش کیے گئے بجٹ اجلاس میں شرکت کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔

    عدالت حاضری معافی درخواست منظور کرئے،عدالت نے حاضری معافی درخواست منظور کرلی، رانا ثناءاللہ اور ملزمان پر آج بھی فرد جرم عاٸد کرنے کی کاررواٸی نہ ہوسکی۔

    وکیل نے استدعا کی کہ رانا ثناءاللہ کے منجمد کیے گئے اکاؤنٹس کی درخواست پر فیصلہ کردیں، عدالت نے قرار دیا کہ پہلے منشیات برآمدگی کیس پر فیصلہ ہوگا جس کے بعد اکاؤنٹس منجمد کرنے کی درخواست پر فیصلہ دیں گئے،عدالت نے کیس کی سماعت 23 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع

    لاہور: منشیات برآمدگی کیس میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کردی گئی، عدالتی حکم پر گرفتاری کے وقت کی سیف سٹی کی فوٹیج عدالت میں پیش کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران سیف سٹی اتھارٹی ک جانب سے گاڑیوں کی فوٹیج اور رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی گئی، رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ مقدمے کا مدعی اور تفتیشی اے این ایف سے ہیں، قانون کے مطابق تفتیش آزادانہ ہونی چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ فوٹیج محفوظ ہے ضائع ہونے کا اب خدشہ نہیں، رانا ثنا اللہ کا مؤقف سی سی ٹی وی فوٹیجز کے بعد سچ ثابت ہوا۔

    اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ رانا ثنا اللہ سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے، ڈیوٹی جج ٹرائل سن سکتا ہے تو پھر فرد جرم عائد کی جائے۔ یہ باہر جاتے ہیں تو کہتے ہیں زیادتی ہورہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کیس کو ہائی جیک کیا جا رہا ہے، پہلے فرد جرم عائد کی جائے پھر ثبوت آتے رہیں گے۔ سی ڈی آر کا ریکارڈ ایک سال تک محفوظ رہتا ہے، اس وقت منگوانے سے کیس میں تاخیر ہوگی۔

    دوران سماعت اینٹی نارکوٹکس پراسیکیوٹر اور رانا ثنا اللہ کے وکلا کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں 18 اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے مدعی مقدمہ کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی درخواست پر بھی عدالت نے وکلا کو نوٹس جاری کردیے۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    منشیات برآمدگی کیس: رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کے بعد تھانے لے جانے تک کی فوٹیج عدالت میں طلب

    لاہور: سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے گرفتاری کی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے سیف سٹی حکام کو پیش ہونے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی، اسپیشل جج سینٹرل خالد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔

    رانا ثنا اللہ کو جوڈیشل ریمانڈ کے بعد وکلا کی ہڑتال کے باعث عدالت میں پیش نہ کیا جا سکا، عدالت نے انہیں آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کا حکم دیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ہڑتال کوئی وجہ نہیں کہ ملزم کو پیش نہ کیا جائے، اتنی پولیس کی موجودگی میں ملزم کو پیش کیاجا سکتا تھا۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ موٹر وے کی سی سی فوٹیج کی درخواست دی ہے، ٹھوکر نیاز بیگ سے اے این ایف دفتر تک کی فوٹیج منگوائی جائے۔ خدشہ ہے کہ اہم ثبوت ضائع نہ ہو جائیں۔ مقدمے میں جو مدعی ہے وہ تفتیشی افسر بھی ہے۔

    سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کو دیکھنا ہے فوٹیج دینے کی درخواست اہم ہے یا نہیں، فوٹیج میں صرف گاڑیاں گزرنے کے علاوہ کیا نظر آئے گا۔

    انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر کیس کو سیاسی بنایا جا رہا ہے۔ جب کیس شروع ہوگا تو تمام حقائق سامنے آجائیں گے، ملزموں کی فوٹیج فراہمی کی درخواست بے بنیاد ہے اسے مسترد کیا جائے۔

    وکیل صفائی نے کہا کہ ایک شخص کے خلاف موت اور عمر قید کی دفعات کا مقدمہ درج ہے، درخواست پر یہ کہنا کہ اہم نوعیت کی نہیں ہے، سمجھ سے باہر ہے۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ فوٹیج محفوظ کرلی جائے۔

    عدالت نے رانا ثنا اللہ کو گرفتار کر کے ٹھوکر نیاز بیگ سے تھانے لے جانے کی سیف سٹی کی بننے والی فوٹیج محفوظ کرنے کی درخواست منظورکرلی۔ عدالت نے سیف سٹی حکام کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت بھی کی۔ رانا ثنا اللہ کے خلاف کیس کی مزید سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

  • رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت

    رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت

    لاہور: سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت جاری ہے، رانا ثنا اللہ 14 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا، پراسیکیوٹر صلاح الدین مینگل طبیعت خرابی کے باعث پیش نہ ہوئے۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ بتایا جائے کون سے پراسیکیوٹر درخواست ضمانت میں سرکار کی جانب سے پیش ہوں گے۔ عدالت نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر کو بحث کے لیے طلب کرلیا۔

    رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی واٹس ایپ پر جج کو تبدیل کر دیا گیا، ایسا نہ ہو کہ آپ کو بھی واٹس ایپ آجائے۔ اگر مرضی کے جج لگائے جائیں گے تو پھر کیس میں انصاف کیسے ہوگا۔

    انسداد منشیات کے پراسیکیوٹر رانا کاشف نے عدالت میں رپورٹ پیش کی۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ جو فائنل رزلٹ ہیں کیس کے وہ بتائے جائیں۔

    رانا کاشف نے کہا کہ متعلقہ پراسیکیوٹر بیمار ہیں جس کی بنیاد پر وہ نہیں آسکے، انہوں نے تیاری کی ہوئی ہے۔ بحث وہی کریں گے 4 دن کی مہلت دے دیں۔

    عدالت نے انسداد منشیات کے پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 20 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

    خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔

    اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔

    اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔

    گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔