Tag: Dua Zehra

  • پسند کی شادی کرنے والی کم عمر لڑکی کو  والدین کے حوالے کرنے کا حکم

    پسند کی شادی کرنے والی کم عمر لڑکی کو والدین کے حوالے کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی کم عمر لڑکی کو عارضی طور پر والدین کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا اور کہا لڑکی کی مستقل حوالگی سے متعلق فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کم عمر بچی کے مبینہ اغواء سے متعلق کیس میں بچی کی حوالگی سے متعلق والدین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    مغویہ بچی کو عدالت میں پیش کیا گیا ، دعائے زہرا نے شیلٹر ہوم سے والدین کے گھر جانے کی خواہش کا بیان دے دیا۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا بیٹا آپ کا نام کیا ہے ، کم عمرلڑکی نے بتایا کہ میرا نام دعائے زہرا ہے ،ساتویں کلاس میں پڑھتی تھی ، میں ماں باپ کے ساتھ جانا چاہتی ہوں ، عدالت میں میرے ماں باپ اور بہن موجود ہے۔

    وکیل ظہیر احمد نے کہا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے ، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست مسترد کردی تھی ، بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست ٹرائل کورٹ میں بھی زیر التواء ہے، درخواست گزار کے پاس اب بھی متعلقہ فورم موجود ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے، عدالتی احکامات پر بچی کو شیلٹر ہوم بھیجا گیا تھا ، بچی کو حبس بے جا میں نہیں رکھا گیا ہے۔

    ظہیر احمد کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بچی اس کیس کی مرکزی گواہ ہیں ، والدین کی بچی سے پانچ میٹنگز ہوچکی ہیں ، بچی سے پوچھ لیتے ہیں کہ وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے یا نہیں ، ظہیر احمد کو بھی لڑکی سے ملنے کی اجازات دی جائے۔

    جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے بچی سے استفسار کیا کہ آپ شیلٹر ہوم میں نہیں رہنا چاہتی یا والدین کے پاس جانا ہے، بچی کی مستقل حوالگی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے۔

    جس پر وکیل ظہیر احمد نے کہا کہ بچی کو باہر لے جانے سے روکا جائے تو جسٹس اقبال کلہوڑو کا کہنا تھا کہ قدرتی بات ہے، ہر کوئی ماں باپ کے گھر جانا چاہتا ہے ، کوئی بھی اپنے ماں باپ کا گھر نہیں چھوڑنا چاہتا ہے۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ عدالتیں سب کے لیے کھلی ہوئی ہیں ، بچی چھوٹی ہے وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی ہے، اندرون سندھ میں تو ایسے کیسز میں بہت مسائل ہوتے ہیں۔

    عدالت نے والد مہدی کاظمی سے استفسارکیا کہ عدالت کو کیا گارنٹی دیں گے ، عدالت نے والدہ سے مکالمہ کیا کہ ہم آپ کو بچی دے رہے ہیں آپ پر اب بھاری ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے بچی کی عارضی کسٹڈی والدین کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ والدین 10 لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے جمع کرائیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر لیڈی پولیس کے ہمراہ ہر ہفتے والے دن بچی سے جاکر ملاقات کریں گی اور چائلڈ پروٹیکشن آفیسر بچی سے ملاقات کے بعد رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں۔

    بعد ازاں عدالت نے بچی عارضی کسٹڈی سے متعلق درخواست نمٹادی۔

  • سندھ پولیس  دعا زہرا کو لینے  پہنچ گئی

    سندھ پولیس دعا زہرا کو لینے پہنچ گئی

    لاہور : سندھ پولیس دعا زہرا کو لینے کے لیے لاہور پہنچ گئی اور عدالت سے دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے کی اجازت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں دعا زہرا کو دارالامان سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو منتقل کرنے کے معاملے پر جوڈیشل مجسٹریٹ رضوان احمد کی عدالت میں مہدی کاظمی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل فہد صدیقی نے بتایا کہ دعا زہرا کمسن بچی ہے، قانون کے مطابق دارالامان میں نہیں رہ سکتی، سندھ ہائیکورٹ فیصلے کی روشنی میں دعا کو کراچی چائلد پروٹیکشن بیوو منتقل کیا جائے۔

    سندھ پولیس بھی دعا زہرا کولینے کے لیے عدالت پہنچ گئی، پولیس نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ حکم پر دعا زہرہ کو کراچی منتقلی کی اجازت دی جائے۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ نےسندھ پولیس کی درخواست مارکنگ کیلئے سیشن جج لاہورکو بھجوا دی۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا بازیابی کیس: عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

    گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ کیس کراچی کی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے، دعا زہرا کیس کا مرکزی کردار ہے اسکی کراچی میں موجودگی ضروری ہے۔

    عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا تھا کہ بظاہردعازہرا اپنے شوہرکے ساتھ بھی ناخوش ہےاور ساتھ رہنا نہیں چاہتی جبکہ دعازہرا والدین سے بھی خوفزدہ ہے اسلیے شیلٹرہوم میں رہنا مناسب ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ دعازہرا کےاغوا سےمتعلق ٹرائل کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔

  • دعا زہرا کی  والدہ کی درخواست پر عدالت نے بڑا حکم جاری کردیا

    دعا زہرا کی والدہ کی درخواست پر عدالت نے بڑا حکم جاری کردیا

    کراچی : عدالت نے دعا زہرا کی والدہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے دعا زہرا کو یکم اگست کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی مقامی عدالت میں دعا زہرا کی بازیابی سےمتعلق والدہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواست نے کہا کہ دعا زہرا کے اغوا کا کیس اس عدالت میں چل رہا ہے، میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد کیس چائلڈ میرج ایکٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

    عدالت نے والدہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے دعا زہرا کو پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا دعا زہرا کو اگلی سماعت یکم اگست کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا بازیابی کیس: عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

    گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ مذکورہ کیس کراچی کی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے، دعا زہرا کیس کا مرکزی کردار ہے اسکی کراچی میں موجودگی ضروری ہے۔

    عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا تھا کہ بظاہردعازہرا اپنے شوہرکے ساتھ بھی ناخوش ہےاور ساتھ رہنا نہیں چاہتی جبکہ دعازہرا والدین سے بھی خوفزدہ ہے اسلیے شیلٹرہوم میں رہنا مناسب ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ دعازہرا کےاغوا سےمتعلق ٹرائل کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔

  • دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ سامنے آنے کے بعد  والد کی بیٹی کی بازیابی کیلئے  نئی درخواست دائر

    دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ سامنے آنے کے بعد والد کی بیٹی کی بازیابی کیلئے نئی درخواست دائر

    کراچی : دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی نے بیٹی کی بازیابی کیلئے نئی درخواست دائرکردی، جس میں الزام عائد کیا دعا زہرا کو ظہیر احمد نے اغوا کیا اور پنجاب لے جاکر چائلڈ میرج کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرہ کی بازیابی کے لیے نئی درخواست دائرکردی گئی ، درخواست دعا زہرا کے والد مہدی علی کاظمی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ دعا زہرا کو ظہیر احمد نے اغوا کرلیا ہے، جب دعا زہرہ کےاغواکاواقعہ ہوا اس وقت عمر 13سال 11 ماہ اور 19 دن تھی، عمر سے متعلق نادرا دستاویزات ، تعلیمی اسناد، پاسپورٹ برتھ سرٹیفکیٹ موجود ہے۔

    والد مہدی علی کاظمی کا کہنا تھا کہ ظہیراحمد نےمغویہ کو پنجاب لے جاکر چائلڈ میرج کرلی ہے، نکاح نامے پر تاریخ 17 اپریل ہے ، عمر 18 سال ظاہر کی تاکہ نکاح کو جائز قرار دیا جائے۔

    7 مئی 2022 کودعا زہرہ کی بازیابی کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں دائر کی تھی ، پولیس نے 6 جون کو دعا زہرہ کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا تھا، عدالت نے دعا زہرہ کی عمر کے تعین کا حکم دیا تھا۔

    سنگل میڈیکل بورڈ نے دعا زہرہ کا بون اوسیفیکشن کے بعدعمر 17سال کے قریب بتائی ، جس پر عدالت نےدعا کو اپنی مرضی سےکسی کے ساتھ بھی جانے کی اجازت دی تھی۔

    نئےمیڈیکل بورڈ کی رپورٹ کےمطابق دعا کی عمر 16سال سےکم ثابت ہوچکی ہے، پنجاب میرج ایکٹ 2016کےمطابق شادی غیرقانونی ہے، مغویہ کےساتھ اگر جنسی زیادتی ثابت ہوتی ہے تو ملزم کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    عدالت سے استدعا ہے14 سالہ کم عمر دعا کو بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے اور دعا کو ظہیر کی غیر قانونی حراست سے بازیاب کرا کر والدین کے حوالے کیا جائے۔

    عدالت سےاستدعا کے دعا زہرہ کو ملک سے باہر لے جانے سے روکاجائے، درخواست میں محکمہ داخلہ ،آئی جی سندھ ،ایس ایچ اوالفلاح ،ظہیر و دیگرکوفریق بنایا گیا ہے۔

  • سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا بچے کی بازیابی کیس میں دعا زہرا کا تذکرہ

    سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا بچے کی بازیابی کیس میں دعا زہرا کا تذکرہ

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا بچے کی بازیابی کیس میں دعا زہرا کا تذکرہ ہوا ، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ڈی ایس پی شوکت شاہانی سے کہا دعا زہرا کیس میں تو آپ نے مہربانی کردی ، اس کیس میں بھی تو مہربانی کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا بچے کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ لاپتا بچے کی بازیابی کے لیے آپ کچھ نہیں کررہے۔

    جس پر ڈی ایس پی شوکت شاہانی نے عدالت کو بتایا کہ میں نے زہرا کیس میں اچھی تفتیشی کی ہے تو جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ دعا زہرا کیس میں تو آپ نے مہربانی کردی ہے، ہم نے دیکھا ہے آپ نے کیا تفتیش کی ہے۔

    جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس میں بھی تو مہربانی کریں۔

    دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی نے سندھ ہائیکورٹ میں غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ دعا زہرا کیس اغوا کا کیس نہیں بنتا، اس لیے سی کلاس کیا ہے، دعا زہرا کیس میں کوئی عینی شاہد نہیں ملا۔

    تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ دعا نے مرضی سے بیان دیا کہ وہ خود گئی، دعا زہرا کی میڈیکل رپورٹ آگئی ہے کل عدالت فیصلہ کرے گی ،

    شوکت شاہانی کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیقات کے مطابق دعا خود گئی ،اب دیکھنا یہ ہے کہ عدالت کیا فیصلہ کرتی ہے۔

  • عمر کے تعین کیلئے دعا زہرا کے تمام ٹیسٹ مکمل

    عمر کے تعین کیلئے دعا زہرا کے تمام ٹیسٹ مکمل

    کراچی : میٖڈیکل بورڈ نے عمر کے تعین کیلیے دعا زہرا کے تمام ٹیسٹ مکمل کرلئے، رپورٹس آنے کے بعد دعا زہرا کی عمر کا تعین ہو سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق دعازہرا کی عمر کے تعین کے لیے چیئرمین ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسرصباسہیل کی زیر صدارت میڈیکل بورڈ کا دوسرا اجلاس ختم ہوگیا۔

    بورڈ اجلاس میں سروسز اسپتال کے ایم ایس و سول سرجن ڈاکٹرآغاز بیر، پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمعیہ سید ، لیاری جنرل اسپتال،سروسز اسپتال اورنجی اسپتال کے ریڈیالوجسٹ ، سول اسپتال کی گائنا کولوجسٹ، ڈاؤ میڈیکل کالج کی فرانزک ڈاکٹر ، ڈاؤ میڈیکل کالج اور سروسز اسپتال کی ڈینٹل سرجن شریک ہوئے۔

    پولیس نے دعا زہرا کو میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا، میڈیکل بورڈ نے دعا زہرا کی والدہ کو طلب کیا، جس کے بعد دعا زہرا کا طبعی معائنہ کیا گیا۔

    دعا زہرا کی ہڈیوں اور دانتوں کے ایکسرے، خون کے ٹیسٹ اور جسمانی معائنہ سمیت دیگر ٹیسٹ مکمل کرلئے گئے۔

    ذرائع میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ دعازہرا کی ایکسرے رپورٹ موصول ہوگئی ہے تاہم انتوں اور جبڑوں کی رپورٹ سمیت دیگر رپورٹس کاانتظار ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ تین سے چار دن میں رپورٹ آئے گی، رپورٹس آنے کے بعد دعا زہرہ کی عمر کا تعین ہو سکے گا۔

    میڈیکل مکمل ہونے پر پولیس دعا زہرا کو لے کر اسپتال سے روانہ ہوگئی، دعا زہرا کو واپس لاہور پہنچایا جائے گا، دعا زہرا کو لاہور بحفاظت پہنچانے کی ذمہ داری اسی خصوصی ٹیم کی ہوگی جو دعا زہرا کو پنجاب سے کراچی لے کر آئی ہے۔

    میڈیکل بورڈ میں پیشی کے موقع پر دعا زہرا کی حفاظت کے لیے فول پروف سیکیورٹی اقدامات کیے گئے تھے۔

    یاد رہے آج صبح دعا زہرا کے میڈیکل بورڈ میں پیش ہونے کے معاملے پر اینٹی وائلنٹ اینڈ کرائم سیل کی خصوصی ٹیم دعا زہرا کو تحویل میں لے کر کراچی پہنچی تھی، دعا زہرا کا شوہر ظہیراحمد بھی اس کے ہمراہ تھا ، تاہم ظہیر کو میڈیکل بورڈ میں جانے کی اجازت نہیں تھی۔

    یاد رہے عدالتی احکامات کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے محکمہ داخلہ پنجاب کو خط لکھا تھا، جس میں کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم سے معاونت کی درخواست کی گئی تھِی، جس کے بعد خصوصی ٹیم گذشتہ روز دعا زہرا کو لینے لاہور پہنچی تھی۔

    واضح رہے میڈیکل بورڈ کے پہلےاجلاس میں دعا زہرا کو پیش نہیں کیا جا سکا تھا۔

  • دعا زہرا  کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل

    دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل

    کراچی : محکمہ صحت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا ، میڈیکل بورڈ کی سربراہ ڈاؤ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کی عمر کے تعین کے معاملے پر دعا کے والد مہدی کاظمی کی درخواست پر محکمہ صحت نے میڈیکل بورڈ تشکیل دے دیا۔

    محکمہ صحت نے بورڈ کی تشکیل سے عدالت کو آگاہ کردیا ہے ، میڈیکل بورڈ کی سربراہ ڈاوٴ میڈیکل کالج کی پرنسپل پروفیسر صبا سہیل ہوں گی۔

    میڈیکل بورڈ میں سیکریٹری ایم ایس سروسز اسپتال اور پولیس سرجن سمیت آغا خان اسپتال اور سول اسپتال کے ماہرین بھی شامل ہیں۔

    ایم ایس سروسز اسپتال نے عدالت سے دعا زہرا کو چیک اپ کے لئے پیش کرنے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت دعا زہرا کو 29 جون کو دوپہر 12:30 کوپیش کرنے کے احکامات جاری کرے۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کی عمر کا تعین : کیس میں نیا موڑ آگیا

    یاد رہے عدالت نے سیکریٹری صحت کو دعا زہرا کی عمر کے تعین کے لیے دوبارہ میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید تفتیش کا بھی حکم دیا تھا۔

    وکیل مدعی مقدمہ نے بتایا تھا کہ دعا زہرا کے عمر 17 سال قرار دے کر مقدمہ سی کلاس کردیا ہے ،عمر کے تعین سے میڈیکل بورڈ تشکیل دئیے بغیر کیس کا سی کلاس میں منظور کرلیا جاتا ہے تو سپریم کورٹ کے آرڈر کا کیا ہوگا۔

  • دعا زہرا اغوا کیس میں اہم پیشرفت

    دعا زہرا اغوا کیس میں اہم پیشرفت

    کراچی : عدالت نے دعا زہرا کے مبینہ اغوا کیس میں پولیس فائل دعازہرا کے والدین کے وکیل کو دینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے کیس کی سماعت ہوئی ، سرکاری وکیل نے بتایا کہ میرے پاس کیس کی فائل نہیں۔

    عدالت نے سرکاری وکیل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا اتنے ہائی پروفائل کیس میں تفتیشی افسر حاضر نہیں، نہ ہی کیس کی فائل آپ کےپاس موجود ہے۔

    جس پر سرکاری وکیل نے کہا مجھے کچھ دیر کیلئے مہلت دی جائے، دوران سماعت دعا زہرا کے والدین کے وکیل نے کیس کی فائل دینے کی درخواست کی۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کیس، پولیس چالان میں بڑا انکشاف

    تفتیشی افسر نے کہا پولیس ڈائری چھوڑ کر ہم پوری فائل دے دیں گے ، جس پر عدالت نے پولیس فائل مدعی مقدمہ کے وکیل کو دینے کی ہدایت کردی۔

    یاد رہے دعا زہرا کے والد نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ، سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اس کی مرضی سے فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل دعازہرا کیس میں پولیس نے چالان میں کہا گیا تھا کہ دعا زہرا کی کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا، لڑکی کا نکاح لاہور میں ہوا، سندھ میں نہیں، اس لئے سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔

  • دعا زہرا کا  والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم

    دعا زہرا کا والدین سے ملنے سے انکار، عدالت کا عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا نے والدین سے ملنے سے انکار کردیا ، عدالت نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے شیلٹر ہوم بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس حکام نے دعازہرا اور اس کے شوہر ظہیر کو سندھ ہائیکورٹ میں پیش کردیا،عدالت نے دعا زہرا سے استفسار کیا کہ آپ کا نام کیا ہے،مہدی کاظمی سےکیا تعلق ہے۔

    دعا زہرا نے بتایا کہ میرا نام دعا زہرا ہے ، مہدی کاظمی میرے والد ہیں، جسٹس جنید غفار نے ریمارکس دیئے کہ ابھی لڑکی بیان دے گی اغوا کا مقدمہ ختم ہو جائے گا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا درخواست گزار کی استدعا تھی بازیاب کرایا جائے اور لڑکی کا بیان لیا جائے، جس پر عدالت نے دعا زہرا سے حلف لینے کی ہدایت کردی۔

    عدالت نے دعا زہرا سے استفسار کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے ؟ دعا زہرا نے بیان میں کہا کہ 18سال عمرہے ،مییں ظہیر کے ساتھ رہتی ہوں ، مکان کا نمبر پتہ نہیں ہے۔

    ظہیر نے مجھے اغوانہیں کیا

    عدالت کا کہنا تھا کہ آپ کے والد نے کہا ہے کہ ظہیر نے آپ کو اغواکیا ہے؟ جس پر دعا زہرا نے بتایا کہ نہیں ظہیر نے مجھے اغوانہیں کیا ہے۔

    عدالت نے سوال کیا آپ کو کہاں سے بازیاب کرایا ہے ؟ تو دعا زہرا کا کہنا تھا کہ مجھے چشتیاں سے بازیاب کرایا ہے ، میں ظہیر کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔

    جسٹس جنید غفار نے کہا 10جون کو کیس لگا ہوا ہے آج کیوں آئے ہیں ، جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ عدالت نے حکم دیا تھا جیسےدعا زہرا بازیاب ہو پیش کیا جائے۔

    عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ کیا چاہتےہیں اب آپ ، اےجی سندھ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نےبھی 10جون کو دعا زہرا کو طلب کررکھا ہے۔

    جسٹس امجد سہتو نے استفسار کیا ملزم کہاں ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایاکہ لڑکی اپنی مرضی سے صوبہ چھوڑگئی تھی ، لڑکی نے پنجاب جاکر شادی کی ، قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

    عدالت نے استفسار کیا لڑکی کے اغواکا کیس نہیں ہے؟ جس پر وکیل والد دعا زہرا نے کہا کہ لڑکی کے اغواکا مقدمہ ہے۔

    دعا زہرا کا والدین سے ملنے سے انکار

    عدالت میں دعا زہرانے والدین سے ملنےسے انکار کردیا ، وکیل والد نے استدعا کی تھوڑا سا وقت دیا جائے، عدالت کسی پر زور زبردستی نہیں کرسکتی۔

    وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ برتھ سرٹیفکیٹ ہے تاریخ پیدائش 27اپریل 2008ہے ، اب دعا کی عمر 14 سال اور کچھ دن ہے، عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا وہاں پر کیا کیس ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ لاہور ہائی کورٹ میں لڑکے کے والدین نے ہراساں کرنے کی درخواست کی، اس صوبے میں کوئی جرم نہیں ہوا ہے ، شادی وہاں ہوئی ہے کم عمری کی شادی کی دفعات نہیں لگتیں، بچی مرضی سے گئی ہے یہاں کوئی جرم نہیں ہوا ، پنجاب پولیس نے دعا زہرا اور ظہیر کو پیش کرنا ہے۔

    جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ بچی کی بازیابی سے متعلق درخواست تو غیر موثر ہوچکی ہے، بچی سامنے کھڑی ہے وہ خود کہہ رہی ہے مجھے کسی نے اغوانہیں کیا ، ہم لڑکی کے میڈیکل کرانے کا حکم دے رہے ہیں ، اگر لڑکی ملنا نہیں چاہتی تو ہم کیسے زبردستی کرسکتے ہیں، والدین کھڑے ہیں پریشان ہیں مگر ہم نےقانون کودیکھناہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کی عمر کے تعین کیلئے میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسر کو عمر کے تعین کی ہدایت کردی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم بھیجنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہم نے کئی بار دعا زہرا کی بازیابی کا حکم دیا ہے ، دعا زہرا کو آج پیش کیا گیا جس نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا دوسرے صوبے میں جاکر شادی کی، درخواست گزار مہدی کاظمی کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    خیال رہے دعا زہرا اور اس کے شوہر کو رات گئے کراچی منتقل کیا گیا تھا ، پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کو ویمن پولیس کے حوالے کیا ہے، دعا زہرا کا شوہر اے وی سی سی کی حفاظتی تحویل میں ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پسند کی شادی کرنےوالی کراچی کی دعا زہرا کو بہاولنگر سے بازیاب کروایا گیا تھا جبکہ پولیس نے شوہراور پناہ دینے والے کو گرفتار کرلیا تھا۔

    کراچی پولیس نے دعا زہرا کو شوہر سمیت بہاولنگر کی تحصیل چشتیاں سے بازیاب کروایا، پولیس کے مطابق زیرحراست چشتیاں کے رہائشی محمدرفیع پر دعازہرہ اور اس کے شوہر ظہیرکوپناہ دینے کا الزام ہے۔

    واضح رہے دعا زہرا کیس میں سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کامران افضل کی کارکردگی پرعدم اطمینان کرتے ہوئے ان کی تبدیلی اور دس جون تک دعا زہرا کو پیش کرنےکا حکم دیا تھا۔

  • دعا زہرا اور اس کا شوہر کہاں  روپوش ہیں؟ بڑا انکشاف

    دعا زہرا اور اس کا شوہر کہاں روپوش ہیں؟ بڑا انکشاف

    لاہور : دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر کے سیالکوٹ میں روپوش ہونے کا انکشاف سامنے آیا ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کی لوکیٹر کے ذریعے موجودگی کاپتہ چلا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سے بھاگ کر لاہور کے ظہیر نامی نوجوان سے شادی کرنے والی دعا زہرا کی بازیابی کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس کوشش میں مصروف ہے ، تاہم کوئی کامیابی نہ ہوسکی ہے۔

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرا اور اس کے شوہر ظہیر کی سیالکوٹ میں روپوش ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، جس پر لاہوراور کراچی پولیس کی ٹیمیں سیالکوٹ میں موجود تھیں ، دونوں کی لوکیٹر کے ذریعے موجودگی کا پتہ چلا۔ لیکن پولیس ناکام واپس لوٹ آئی۔

    دعا زہرا کا نکاں خواں اور دیگر اہلخانہ پہلے ہی کراچی پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ دعا کی بازیابی کے لئے سندھ ہائی کورٹ نے اسے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہوا ہے ۔

    یاد رہے آج سندھ ہائی کورٹ میں دعازہرا کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی تھی ، جس میں آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 7ٹیمیں پنجاب اورکےپی کے میں لگائی ہیں، 3 ٹیکنیکل ٹیمیں معاونت کررہی ہیں ،16افرادکو حراست میں لیاتھا، 3 افراد کو چھوڑدیا ہے ایک نے حفاظتی ضمانت لی ہے، 12 افراد حراست میں ہیں، 2 افراد کو کراچی منتقل کر دیا گیا، ان کے رول سے متعلق بھی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔

    جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا تھا کہ چاہتے ہیں بچی مل جائے اپنے والدین سے مل لے، مقدمہ یہاں کے تھانے میں درج ہوا ہے ،جب تک بچی نہیں آئے گی معاملہ چلتا رہے گا ، ہم بار بار حکم دے چکے ہیں مگر کچھ نہیں ہورہا۔

    غلام نبی میمن کا کہنا تھا کہ ذمہ داری کےساتھ کہتاہوں محنت اورایمانداری میں کوئی کمی نہیں چھوڑیں گے، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا ہمیں ٹائم فریم دیں کب بچی کو پیش کریں گے ؟ تو آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ہم ایمانداری سے کوشش کررہے ہیں یہ یقین دلاتا ہوں۔

    عدالت نے دعا زہرا کے بیرون ملک منتقلی کے خدشے کے پیش نظر نادرا اور اسٹیٹ بینک کو نامزد ملزمان کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور قومی شناختی کارڈ بھی بلاک کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے سابق آئی جی کامران فضل کو جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیتے ہوئے دعا زہرا کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔

    دعا نے تقریبا ڈیڑھ ماہ قبل لاہور کے رہائشی ظہیر سے محبت کی شادی کی تھی