Tag: dua-zehra-case

  • دعا زہرا کی پیشی عدالتی احکامات  سے مشروط

    دعا زہرا کی پیشی عدالتی احکامات سے مشروط

    کراچی :جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے دعا زہرا کی پیشی عدالتی احکامات سے مشروط کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو یکم اگست کو چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی ، دعا زہرا کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    ہمارا آج بچی کو پیش کرنے کا حکم اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وہاں ماحول ٹھیک ہے ،عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ اب جب تک عدالت حکم نہ دے دعا زہرا کو عدالت میں پیش نہ کیا جائے، جب ضرورت محسوس کریں گے، پیش کرنے کے احکامات جاری کریں گے۔

    فاروقی نے کہا کہ دعا زہرا کو بھی وکیل کرنے کا موقع دیا جائے ، جس پر عدالت نے کہا کہ دعا سے ملاقات کی درخواست جب آئے گی اس وقت دیکھا جائے گا۔

    جس پر وکیل مدعی مقدمہ کا کہنا تھا کہ ہم اس بات کی مخالفت کرتے ہیں کہ بچی کو وکیل کرنے دیا جائے،بچی سے جب پہلے لاہور میں ملاقات کرائی گئی ان گنت وکالت نامے سائن کرائے گیے، کچھ میڈیا حضرات جو ملزم کی فیملی کے ساتھ پریس کانفرنس کررہے ہیں۔

    وکیل مدعی نے مزید کہا کہ کچھ لوگوں نے جسٹس اقبال کلہوڑو پر الزامات لگائے ہیں ، کہا جارہا ہے اپنے مائی باپ کو خوش کیا جارہا ہے ، ہم پہلے دن سے کہے رہے ہیں میڈیا کو دور رکھا جائے۔

    ظہیر کے وکلا نے دعا زہرا کا 164 کا اعترافی بیان قلمبند کرنے کی استدعا کردی، جبران ناصر ایڈوکیٹ نے بیان کی مخالفت کرتے ہوئے کہا لڑکی کی عمر کم ہے۔

    عدالت نے دعا زہرا کیس کی سماعت یکم اگست تک ملتوی کردی،عدالت نے دعا زہرا کی پیشی عدالتی احکامات پر مشروط کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو یکم اگست کو چالان جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

  • دعا زہرا کیس کی تفتیش کون کرے گا؟  نیا حکمنامہ جاری

    دعا زہرا کیس کی تفتیش کون کرے گا؟ نیا حکمنامہ جاری

    کراچی : دعا زہرا کیس کی تفتیش کو ایس آئی یو منتقل کردیا گیا ، اب  ایس آئی یو آفسر ڈی ایس پی سعید رند کیس کی تفتیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دعازہرا کیس کی تفتیش کو ایس آئی یو منتقل کردیا گیا ، اس حوالے سے ڈی آئی جی سی آئی اے نے باقاعدہ حکمنامہ جاری کردیا ہے۔

    جس میں کہا گیا کہ عدالتی احکامات پر تفتیش کو منتقل کیا گیا ہے، دعازہرا کیس کی تفتیش اب ایس آئی یو افسر ڈی ایس پی سعید رند کریں گے۔

    خیال رہے اس سے قبل اے وی سی سی افسر شوکت شاہانی تفتیش کررہے تھے۔

    یاد رہے دعا زہرا بازیابی کیس سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی تھی ، جس میں حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کے وکیل نے دعا کو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کی۔

    سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ چونکہ مقدمہ کراچی میں زیرسماعت ہےاس لیےریاستی تحویل میں لڑکی کوکراچی منتقل کیا جائے۔

    جس پر جسٹس محمداقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے تھے کہ جرم کراچی میں ہوا، مقدمہ کراچی میں ہےتوسماعت بھی کراچی میں ہوگی، لڑکی کو کراچی لانا ہوگا،کراچی میں بھی لڑکی کوکوئی خطرہ نہیں ہوگا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے کہا پولیس نے اعتراف کیا ہے دعا زہرا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں تھا، لڑکی کو والدین نہیں بلکہ شوہر سے جان کا خطرہ ہے لیکن وکیل صفائی کا یہی اصرارتھالڑکی کوکراچی منتقل نہیں کیاجاسکتا۔

    جس پر عدالت نے قرار دیا دعا زہرا کم عمر ثابت ہوچکی ہے، اس کےبیان کی کوئی اہمیت نہیں، چاہتے ہیں جہاں کیس زیر التوا ہےلڑکی کووہیں کےشیلٹرہوم میں رکھا جائے۔

  • دعا زہرا کیس :  تفتیشی افسر  نے مہلت طلب کرلی

    دعا زہرا کیس : تفتیشی افسر نے مہلت طلب کرلی

    کراچی : دعا زہرا کیس میں تفتیشی افسر نے چالان اور ملزمان پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس میں تفتیشی افسر نے رپورٹ سیشن عدالت میں پیش کر دی،جس میں تفتیشی افسر نے مزید مہلت طلب کرلی ہے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ مغویہ کی بازیابی اور ظہیر کی گرفتاری کے لیے ٹیم پنجاب میں موجود ہے، چالان اور ملزمان پیش کرنےکے لیے مہلت دی جائے۔

    ڈسٹرکٹ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نےتفتیشی افسرہٹانےکاحکم دیاہے ، شوکت شاہانی اب کیس کے تفتیشی افسر نہیں رہے۔

    وکیل ملزم نے بتایا کہ مدعی مقدمہ کے وکیل دوسری عدالت میں مصروف ہے، جس پر عدالت نے مقدمے کی سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

    گذشتہ روز سیشن کورٹ نے دعا زہرا کی استدعا قبول کرتے ہوئے دعا زہرا کو لاہورکے دارالامان بھیجنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    دعا زہرا نے عدالت کے روبرو بیان دیا تھا کہ میری جان کو خطرہ ہے، مسلسل دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

  • دعا زہرا کیس سے متعلق اہم خبر آگئی

    دعا زہرا کیس سے متعلق اہم خبر آگئی

    کراچی : ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے دعا زہرا کیس دوسرے جج کو منتقل کرنے کے لیے ریفرنس ارسال کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ شرقی میں دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر کی تبدیلی کا معاملہ پر سماعت ہوئی۔

    ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے کیس دوسرے جج کو منتقل کرنے کے لیے ریفرنس ارسال کردیا، ریفرنس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شرقی کے سامنے ایک بجے پیش کیا جائے گا۔

    کیس دوسرے جج کو منتقل کرنے کا حتمی فیصلہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کریں گے۔

    یاد رہے دعا زہرا مبینہ اغوا کیس میں والد مہدی کاظمی نے تفتیشی افسر کی تبدیلی کے لیے سیشن عدالت میں نئی درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ دعا زہرا کی نئے میڈیکل جانچ کے بعد صورتحال تبدیل ہوگئی ہے، میڈیکل بورڈ نے بھی دعا کی عمر 15سال کے قریب بتائی ہے۔

    درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تفتیشی افسر میڈیکل رپورٹ کے بعد بھی تفتیش نہیں کررہا ، مدعی اور اہل خانہ کو موجودہ تفتیشی افسر پر اعتماد نہیں۔

  • دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے وقت ظہیر کہاں تھا؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

    دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے وقت ظہیر کہاں تھا؟ بڑا انکشاف سامنے آگیا

    کراچی : دعا زہرا کیس میں پولیس کی پیشرفت رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ دعا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی ، پولیس نے پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔

    پولیس نے کیس میں ملزم اصغرعلی سمیت 33 ملزمان اور ملزم ظہیر کی والدہ سمیت 8 خواتین کو بھی نامزد کیا ہے۔

    پیشرفت رپورٹ میں پولیس نے ظہیرسمیت دیگر ملزمان کوعدم گرفتار قرار بھی دے دیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعازہرا کم عمر ہے ، ملزم ظہیر کا سی ڈی آر ریکارڈ حاصل کرلیا، جس میں انکشاف ہوا کہ دعا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف سی ڈی آر سامنے آنے کے بعد ٹھوس ثبوت موجود ہیں، ملزمان کے خلاف چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    پولیس نے ملزمان کے خلاف زیر دفعہ 363 اور کم عمری شادی کے دفعات شامل کرنے کی اجازت مانگ لی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ دعا زہرا کی پنجاب سے بازیابی کیلئے محکمہ سندھ سے اجازت طلب کی جا رہی ہے۔

  • دعا زہرا  کے گھر چھوڑتے وقت عمر کیا تھی؟  مزید تحقیقات کا حکم

    دعا زہرا کے گھر چھوڑتے وقت عمر کیا تھی؟ مزید تحقیقات کا حکم

    کراچی : عدالت نے دعا زہرا کیس کی مزید تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا دعا کے گھر چھوڑتے وقت عمر کیا تھی؟ اپنی مرضی سے گھر چھوڑنے کے لئے مناسب عمر ہونا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی کورٹ میں دعا زہرا مبینہ اغوا کیس میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نےسی کلاس چالان پر تحریری فیصلہ جاری کردیا ، پولیس نے سی کلاس چالان کے ساتھ گواہوں، ظہیر ،دعا کا بیان پیش کیا۔

    مدعی کے وکیل کے مطابق پولیس چالان عمر کے تعین کے رپورٹ پر مبنی ہے ، فیصلے میں کہا ہے کہ مدعی نے دعا کے عمر کے تعین کی میڈیکل رپورٹ کیخلاف سیکریٹری صحت کو درخواست دی ہے۔

    وکیل مدعی نے بتایا کہ نادرا ریکارڈ میں دعا کی عمر 14 سال سے کم ہے،عمر کے تعین کی رپورٹ جھوٹی ہے، عدالت نے کہا مقدمے کی مزید تفتیش پر سرکاری وکیل کا کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ یہ امر اب بھی قابل تفتیش ہے کہ دعا کے گھر چھوڑتے وقت عمر کیا تھی، اپنی مرضی سے گھر چھوڑنے کے لئے مناسب عمر ہونا ضروری ہے، حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مدعی مقدمہ کی مزید تحقیقات کی استدعا منظور کی جاتی ہے۔

    عدالت نے محکمہ صحت کو مدعی کی درخواست 7 روز میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا اگر میڈیکل بورڈ بنایاجائےتوعدالت کوبھی فیصلے سے آگاہ کیا جائے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو مزید تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ضمنی چالان پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

  • دعا زہرا کیس  کی تحقیقات، تفتیشی افسر  نے اصل کہانی بتادی

    دعا زہرا کیس کی تحقیقات، تفتیشی افسر نے اصل کہانی بتادی

    کراچی : دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی کا کہنا ہے کہ کیس میں ہر پہلو پر تفتیشی کی، لڑکی اپنی مرضی سے گئی، ظہیر پر اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے مبینہ اغوا کے مقدمے سے متعلق سماعت ہوئی ، تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوگئے۔

    جیل حکام نے گرفتار ملزمان کو بھی عدالت پہنچایا ، مدعی مقدمہ کے وکیل کی جانب سے چالان پر دلائل دیے جائیں گے۔

    دعا زہرا کیس کے تفتیشی افسر شوکت شاہانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ظہیر پر اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا، ظہیر کو ہم نے حفاظتی تحویل میں لیا لیکن لڑکی بیان کے بعد ظہیر پر اغوا مقدمہ نہیں بنتا۔

    شوکت شاہانی کا کہنا تھا کہ ہم نے کیس میں ہر پہلو پر تفتیشی کی ہے، لڑکی اپنی مرضی سے گئی ہے،سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی سامنے آنے بعد مزید جائزہ لیا جائے گا۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ دعاا ور ظہیر کی پب جی کے زریعے دوستی ہوئی تھی، وہیں نکاح کی بات ہوئی تھی، کیس بنتا ہی نہیں۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا کیس کا تحریری فیصلہ جاری

    یاد رہے سپریم کورٹ نے دعا زہرا کیس نمٹاتے ہوئے والد مہدی کاظمی کو متعلقہ فورمز سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    عدلات کا کہنا تھا کہ متعلقہ کیس ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا تاہم دعا کی عمر سے متعلق میڈیکل بورڈ کی تشکیل کیلئے مناسب فورم سے رجوع کرسکتے ہیں۔

    دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیےکہ ہم ان کے والد کا دکھ سمجھ سکتےہیں، لیکن بچی کے بیانات ہوچکےہیں، کسی پر الزام نہیں لگاسکتےکہ اس پر زبردستی کی گئی۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا تھا شادی کی حیثیت کوچیلنج توصرف لڑکی کرسکتی ہے، سندھ کےقانون کےتحت بھی نکاح ختم نہیں ہوتا۔

    جسٹس منیب اخترنے ریمارکس میں کہا تھا کہ میرج ایکٹ پڑھ لیں، ہراسانی اور اغوا کا کیس تو نہیں بنتا۔۔ اگرسولہ سال سے کم عمرمیں بھی شادی ہو تونکاح رہتا ہے، نکاح تو آپ ختم نہیں کرسکتے تاہم آپ گارڈین کا کیس سیشن عدالت میں دائرکرسکتے ہیں۔

  • دعا زہرا کیس، پولیس چالان میں بڑا انکشاف

    دعا زہرا کیس، پولیس چالان میں بڑا انکشاف

    کراچی : دعازہرا کیس میں پولیس نے چالان میں کہا ہے کہ دعا زہرا کی کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا، لڑکی کا نکاح لاہور میں ہوا، سندھ میں نہیں، اس لئے سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کیس میں پولیس نے چالان عدالت میں پیش کردیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے چالان سی کلاس کر کے عدالت میں پیش کیا۔

    چالان میں کہا گیا کہ دعا زہرا کے بیان کے مطابق وہ اپنی مرضی سے پنجاب گئی، ایم ایل او رپورٹ میں عمر 16سے17 سال بتائی گئی، دعا زہرا کی کم عمری میں اغوا کا جرم ثابت نہیں ہوتا۔

    چالان میں کہنا تھا کہ دعا زہرا کی شادی لاہور میں ہوئی، نکاح سندھ میں نہیں ہوا، ملزمان پر سندھ چائلڈ میرج ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا، دعا زہرا سندھ ہائی کورٹ اور علاقہ مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کرا چکی ہے۔

    چالان کے مطابق کیس میں سیکشن 216 کا اطلاق بھی نہیں ہوتا، گرفتار ملزم اصغر اور غلام مصطفیٰ بے گناہ پائے گئے، کیس سی کلاس یعنی منسوخ کیا جائے۔

    چالان میں پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ کیس کا چالان کا منظور کیا جائے۔

    یاد رہے سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا تھا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے

  • دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

    دعا زہرا کیس : 80 سالہ خاتون بھی گرفتار، رورو کر بے گناہی کی دہائی

    کراچی: پولیس نے دعا زہرا کیس میں 80 سالہ خاتون کو بھی گرفتار کرلیا ، بزرگ خاتون عدالت پیشی پر رورو کربے گناہی کی دہائی دیتی رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا زہرا کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، کیس میں گرفتار خاتون سمیت 12ملزمان عدالت میں پیش کیا گیا۔

    پولیس کی جانب سے گرفتار ملزمان میں 80 سالہ بزرگ خاتون فدا بی بی شامل ہیں جبکہ دیگر گرفتار ملزمان میں آصف ، مقبول احمد ،نذیر احمد ،محمد انیس ،اصغر ، جہانگیر ،محمد عمر ،قدیر ،محمد احمد ،غلام مصطفی،غلام نبی شامل ہیں۔

    بزرگ خاتون عدالت پیشی پررورو کربےگناہی کی دہائی دیتی رہیں ، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ ظہیرکی خالہ کےنام پرسم رابطے کے لئے استعمال ہوئی، دعا اور ظہیر خالہ کے گھر بھی رکے تھے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ بزرگ خاتون کا کہنا ہے انہوں نے دعا اورظہیرکو گھر نہیں رکنے دیا، سم ان کے داماد کے زیر استعمال ہے ، ظہیر کے رشتے داروں کو سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔

    عدالت نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ کیس کا مرکزی ملزم ظہیرکہاں ہے ،ڈی ایس پی شوکت نے بتایا کہ میں تفتیشی افسرنہیں ہوں انکی طبیعت خراب ہے، جس پر عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو فوری طلب کرلیا۔

    وکلاء مدعی مقدمہ نے کہا کہ لڑکی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا گیا ہے ، والد کا کہنا تھا کہ آج سٹی کورٹ میں دعا کا 164 کا بیان ہونا تھا لیکن پولس نے دعا کو لاہور بھیج دیا۔

    مہدی کاظمی نے کہا ہائی کورٹ کا حکم تھا کہ دعا کو ٹرائل کورٹ میں پیش کرنا ہے اور میڈکل رپورٹ جسے ہم نے چیلنج کیا ہے اْسکا بورڈ بننا تھا اور میڈیکل دبارہ ہونا تھا، ہم نے اس پر ایک درخواست ڈالی ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ ظہیر کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے کے بعد یہاں بھی پیش ہونا تھا لیکن ہو نہیں ہوا، پولیس کیس کو خراب کررہی ہے ، ہماری یہ ڈیمانڈ ہے کہ ظہیر کو حراست میں لینا چاہئے۔

    عدالت نے نکاح خواں غلام مصطفی ،گواہ علی اصغر کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیاگیا اور گرفتار 10ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت کا ملزمان کا نام مقدمہ سے خارج کرنے اور ملزمان کو ذاتی مچلکے جمع کرنے کا حکم دیتے ہوئے تفتیش میں ضرورت پڑنے پر ملزمان کوپولیس سے تعاون کی ہدایت کردی۔

  • دعا زہرا کیس کا  فیصلہ سنا دیا گیا

    دعا زہرا کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی اور کہا جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے دعا زہرا کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا گیا ہے، فیصلے میں دعا زہرا کو اپنی مرضی سے فیصلہ کرنے کی اجازت دے دی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے تین صفحات پرمشتمل تحریری حکم نامہ جاری کیا ، جس میں کہا کہ دعا زہرا کی مرضی ہے، جس کے ساتھ جانا یا رہنا چاہے رہ سکتی ہے، شواہد کی روشنی میں اغوا کا مقدمہ نہیں بنتا۔

    عدالت نے بتایا ہے کہ عدالت بیان حلفی کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ دعا زہرہ اپنی مرضی سے شوہر کے ساتھ رہنا چاہے یا اپنے والدین کے ساتھ جانا چاہے تو جا سکتی ہے، وہ اپنے اس فیصلے میں مکمل آزاد ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے کیس کے تفتیشی افسر کو ضمنی چالان جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تفتیشی افسر عمر کے تعین پرمیڈیکل سرٹیفکیٹ اور ریکارڈ بیان بھی پیش کرے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ دعا زہرا کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کرنا سندھ حکومت کی صوابدید ہے ، ٹرائل کورٹ قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھے۔

    دوران سماعت کیا ہوا؟

    اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ میں دعا زہرا کیس کی سماعت ہوئی ، دعازہرااور اس کے شوہر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر میڈیکل کرانے کا حکم دیا تھا، ہم نے کچھ دستاویزات پیش کرنی ہے۔

    جسٹس جنید غفار کا کہنا تھا کہ آپ نے جو بھی پیش کرنا ہے ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، ہمارے پاس بازیابی کا کیس تھا ، بچی بازیابی ہو گئی ہے۔

    پراسکیوٹر جنرل سندھ نے کہا کہ کیس نمٹا دیا جائے ،باقی معاملات کیلئے کیس ٹرائل کورٹ بھیج دیں۔

    عدالت نے دعا زہرا کو والدین سے ملنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد والدین نے کہا کہ لڑکی ان کے ساتھ جانا چاہتی ہے-

    سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 10تاریخ کو لاہور ہائی کورٹ میں پیش کرناہے، کسٹڈی پنجاب پولیس کےحوالےکی جائے تاکہ بچی کولاہور ہائی کورٹ میں پیش کیا جا سکے۔

    مزید پڑھیں : دعا زہرا سے ملاقات کے بعد والدین کا بڑا دعویٰ

    درچواست گزار نے کہا کہ کیس یہاں چل رہاہے ، جس پر عدالت نے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ بچی کابیان ہوچکاہےآپ جذبانی کیوں ہورہےہیں۔

    عدالت نے والد سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں ، جس پر والد کا کہنا تھا کہ میری شادی کو17 سال ہوئے ہیں، میری بچی کی عمر17 سال کیسے ہوسکتی ہے۔ جسٹس جنیدغفار نے کہا کہ ہمارے پاس دعا زہرا کا بیان ہے، ہم نےسپریم کورٹ اوروفاقی شرعی عدالت کےفیصلوں کودیکھناہے، آپ ملاقات کرلیں ان سےہم چیمبرمیں ملاقات کراتےہیں۔

    بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    بیٹی گھر جانا چاہتی ہے، دعا زہرا کے والدین کا دعویٰ غلط قرار