Tag: dual nationality case

  • دہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس ، فیصل واوڈا کی مشکلات میں اضافہ

    دہری شہریت چھپانے پر نااہلی کیس ، فیصل واوڈا کی مشکلات میں اضافہ

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے دہری شہریت سے متعلق نااہلی کیس میں وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے  یکطرفہ کارروائی کا عندیہ دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن میں وفاقی وزیرفیصل واوڈا کیخلاف دہری شہریت چھپانے کے الزام میں نااہلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمیشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے سماعت کی۔

    فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہ ہوا، جس پر الیکشن کمیشن نے درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق جواب طلب کر لیا اور فیصل واوڈا کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔

    الیکشن کمیشن نے جواب جمع کرانے کے لیے 15 دن کی مہلت دے دی اور چیف الیکشن کمشنر نے درخواست گزاروں کو ہدایت دی کہ جواب جمع کراکر دلائل دیں۔

    الیکشن کمیشن نے کہا فیصل واوڈا کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تو یکطرفہ کارروائی کریں گے۔

    یاد رہے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی نااہلی کے لیے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی میں جعلی حلف نامہ جمع کرایا، جعلی حلف نامہ جمع کرانے پرفیصل واوڈا کوآئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا جائے۔

    خیال رہے آرٹیکل 62 پارلیمنٹ اراکین کی اہلیت سے متعلق ہے جس کی مختلف شقیں ہیں، جس پر پورا اترنا ضروری ہے، کوئی ایسا شخص پارلیمنٹ کا رکن بننے کا اہل نہیں جو پاکستان کا شہری نہ ہو۔

    رکن قومی اسمبلی کی عمر 25 سال ہونا ضروری ہے اور بطور ووٹر اس کے نام کا اندراج کسی بھی انتخابی فہرست میں موجود ہو جو پاکستان کے کسی حصے میں جنرل سیٹ یا غیر مسلم سیٹ کے لئے ہو۔

    رکن سینیٹ کی صورت میں 30 سال عمر ہونا ضروری ہے اور ایسے شخص کا صوبے کے کسی بھی حصے میں بطور ووٹر نام درج ہو۔

    آرٹیکل 62 ڈی کہتا ہے کہ ایسا شخص اچھے کردار کا حامل ہو اور اسلامی احکامات سے انحراف کے لئے مشہور نہ ہو اور اسلامی تعلیمات کا خاطر خواہ علم رکھتا ہو اور اسلام کے منشور کردہ فرائض کا پابند ہو، نیز کبیرہ گناہ سے اجتناب کرتا ہو۔

    آرٹیکل 62 ون ایف کے مطابق پارلیمنٹ کا رکن بننے کا خواہش مند شخص سمجھدار ہو، پارسا ہو، ایماندار ہو اور کسی عدالت کا فیصلہ اس کے خلاف نہ ہو جبکہ اس نے پاکستان بننے کے بعد ملک کی سالمیت کے خلاف کوئی کام نہ کیا ہو اور نظریہ پاکستان کی مخالفت نہ کی ہو۔

  • فیصل واوڈا کی مشکلات میں اضافہ

    فیصل واوڈا کی مشکلات میں اضافہ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے پر وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو 24 فروری سے پہلے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کابینہ،قانون وانصاف،الیکشن کمیشن ، قومی اسمبلی کے سیکریٹریز کو نوٹس جاری کردیئے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے دوہری شہریت چھپانے پر وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا کی نااہلی کے لئے درخواست پر سماعت کی ، درخواست گزار میاں محمد فیصل ایڈووکیٹ اپنے وکیل جہانگیر خان جدون کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

    وکیل نے بتایا فیصل واوڈا نے عام انتخابات سے قبل الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا، اُس وقت فیصل واڈا امریکی شہریت کے حامل تھے، عدالت فیصل واڈا کی رکنیت بطور رکن قومی اسمبلی نااہل قرار دے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ 2018 کے عام انتخابات میں حصہ لینے کے لئے فیصل واوڈا نے 11 جون 2018 کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی داخل کرائے، کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت فیصل واوڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، الیکشن کمیشن میں دوہری شہریت نہ رکھنے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔

    جہانگیر خان جدون نے مزید کہا کاغذات کی سکروٹنی کے وقت بھی فیصل واوڈا امریکی شہری تھے، ریٹرننگ افسر نے 18 جون 2018 کو فیصل واوڈا کے کاغذات نامزدگی منظور کئے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا فیصل واڈا نے امریکی شہریت کب ترک کی۔

    وکیل نے جواب میں بتایا 22 جون 2018 کو امریکی شہریت ترک کرنے کے لئے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں درخواست دی، 25 جون 2018 کو منظور کی گئی اور فیصل واوڈا کو امریکی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ جاری ہوا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کو 24 فروری سے پہلے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کابینہ،قانون وانصاف،الیکشن کمیشن ، قومی اسمبلی کے سیکریٹریز کو نوٹس جاری کردیئے۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصل واوڈا کیخلاف دہری شہریت سےمتعلق درخواست پر سماعت 24 فروری تک ملتوی کر دی۔

  • سپریم کورٹ کا دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم

    سپریم کورٹ کا دوہری شہریت والے سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینے والے ملازمین کیخلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفاد کے لئے خطرہ ہیں، ایسے ملازمین کا نام منفی فہرست میں ڈالیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے دہری شہریت سےمتعلق کیس کا فیصلہ سنادیا، فیصلے میں سپریم کورٹ نے دوہری شہریت والے ملازمین کے خلاف کارروائی کاحکم دے دیا۔

    عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ دوران ملازمت غیرملکی شہریت لینا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کی بدنیتی ظاہرکرتا ہے، متعلقہ حکومتیں ایسے غیر ملکی شہریت لینے والوں کو شہریت چھوڑنے کی مہلت دیں اور ان کے خلاف کارروائی کریں۔

    [bs-quote quote=”غیرپاکستانیوں کوعہدے دینے پرمکمل پابندی سے متعلق پارلیمنٹ پالیسی وضع کرے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    سپریم کورٹ نے فیصلہ میں کہا غیرملکی شہریت والے سرکاری ملازمین ریاست پاکستان کے مفادکے لئے خطرہ ہیں، غیر پاکستانیوں کو پاکستان میں عہدے دینے پر مکمل پابندی ہونی چاہیئے، غیرپاکستانیوں کو عہدے دینے پر مکمل پابندی کے بارے پارلیمنٹ پالیسی وضع کرے جبکہ ضروری حالات میں کسی غیرپاکستانی کو عہدہ دینے سے قبل متعلقہ کابینہ سے منظوری لی جائے۔

    فیصلے کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتیں دوہری شہریت والے ملازمین کی فہرستیں مرتب کر کے ان کے نام منفی فہرست میں ڈالیں اور پارلیمنٹ دوہری شہریت والے ملازمین کیخلاف کارروائی کیلئے جلد قانون سازی اور دیگر اقدامات کرے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    یاد رہے 24 ستمبر 2018 سپریم کورٹ نے دوہری شہریت کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا ،  چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ دہری شہریت والوں کا سب کچھ باہر ہوتا ہے، ملازمت سے نکالنے پر سروس ٹربیونل میں چلے جاتے ہیں، ایسے لوگ پاکستان کیلئے بدنامی کا باعث ہیں۔

    واضح رہے رواں سال جنوری میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کی تھی۔

  • دہری شہریت کیس ،5 نو منتخب سینیٹرز کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

    دہری شہریت کیس ،5 نو منتخب سینیٹرز کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں دہری شہریت کیس میں پانچ نو منتخب سینیٹرز کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا، چوہدری سرور اور سعدیہ عباسی سمیت پانچ نو منتخب سینیٹرز کو عدالت نے عارضی ریلیف دے کر کامیابی کا نوٹی فیکیشن جاری کرنے کی اجازت دی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دہری شہریت کیس کی سماعت آج ہوگی، عدالت پی ٹی آئی کے چوہدری سرور، نون لیگ کے تین سینیٹر ، وزیراعظم کی بہن سعدیہ عباسی، نزہت صادق اور ہارون اختر جبکہ بلوچستان سے منتخب آزاد سینیٹر کہدہ بابر کی قسمت کا فیصلہ کرے گی۔

    گذشتہ دس مارچ کی سماعت پر نو منتخب سینیٹرز کو عارضی ریلیف ملا تھا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عارضی نوٹی فکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور اور کیس کی سماعت کے لیے سات رکنی بنچ تشکیل دیدیا تھا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے چوہدری سرور سے کہا تھا کہ بیان حلفی دیں آپ دوبارہ برطانوی شہریت بحال نہیں کرائیں گے، دوبارہ غیرملکی شہریت بحال کرائی تو نااہلی بنتی ہے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم


    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے تھے کہ پانچ سینیٹرز کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی، بعد میں نااہل قرار پائے تو چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا کیا بنے گا؟ جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا پیچیدہ آئینی نقطہ ہے، حتمی فیصلہ لارجر بنچ کرے گا۔

    یاد رہے کہ 5 مارچ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سینیٹ کے چار نو منتخب ارکان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن نہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ کیس کے فیصلے تک الیکشن کمیشن نوٹیفکیشن جاری نہ کرے۔

    انہوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹرز کو پہلے مطمئن کرنا ہوگا کہ وہ دہری شہریت ترک کر چکے ہیں۔

    خیال رہے کہ نومنتخب سینیٹرز میں سے چوہدری سرور کا تعلق پاکستان تحریک انصاف جبکہ ہارون اختر، نزہت صادق اور سعدیہ عباسی کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور چاروں افراد پنجاب سے سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔