Tag: Duck

  • کیا آپ 15سیکنڈ میں چمگادڑ، بطخ، تتلی، گاجر اور غبارہ تلاش کرسکتے ہیں

    تصویری پہیلیاں سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے جس نے صارفین کو الجھن میں ڈال دیا کیونکہ ہر کوئی انہیں مختلف انداز سے دیکھ رہا ہے۔

    اس طرز کی تصویری پہیلیوں میں جس چیز کی تلاش ہوتی ہے وہ ہوتی تو نظروں کے سامنے ہی ہیں مگر آرٹسٹ اتنی مہارت سے اسے منظر نامے میں پوشیدہ رکھتا ہے کہ سامنے ہوتے ہوئے بھی وہ نظر نہیں آتیں اور یہی آپ کی نظروں کا امتحان ہے۔

    ویسے تو اس طرح کے ذہنی آزمائش کے معموں کا مقصد بچوں کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ہوتا ہے مگر انٹرنیٹ پر لوگ انہیں ایک دوسرے کی ذہانت آزمانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

    Jagranjosh

    اس بار ایسی ہی ایک تصویری پہیلی آپ کے سامنے ہے جس میں ایک کمرے کی تصویر ہے جس میں دو بچے ان کے والد اور ایک بلی موجود ہے جو اپنے کام میں مصروف ہیں۔

    لیکن اس تصویر کے بنانے والے نے اس میں پانچ ایسی تصاویر بھی بنائی ہیں جو بظاہرنہیں آرہیں اور پہیلی بھی یہی ہے کہ آپ کو تصویر میں موجود چمگادڑ، بطخ، تتلی، گاجر اور غبارہ تلاش کرنا ہے اور وہ بھی 15 سیکنڈ میں۔

    آپ کا وقت شروع ہوتا ہے اب،، کیا آپ نے تمام چھپی ہوئی اشیاء کو دیکھا ہے؟ غور سے دیکھیں، ہوسکتا ہے کہ یہ چیزیں آپ کے سامنے ہوں، صرف ایک اشارہ کی ضرورت ہے۔

    کیا آپ نے 15 سیکنڈ میں چمگادڑ، بطخ، تتلی، گاجر اور غبارے کو تلاش کرلیا؟ اگر نہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس پہیلی کا صحیح جواب کیا جسے دیکھنے کیلیے نیچے اسکرول کریں۔


    Jagranjosh

    تو بتائیے کس کس نے ان تصاویر کو تلاش کیا اور کون ناکام رہا کمنٹس سیکشن میں ضرور بتائیں اور پہیلی کی انفرادیت سے متعلق بھی آگاہ کریں۔

  • بطخ نے شیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا

    بطخ نے شیر کو تگنی کا ناچ نچا دیا

    شیر اپنے شکار کو حاصل کرنے کے لیے نہایت چالاکی اور برق رفتاری کا مظاہرہ کرتا ہے، لیکن آج ہم آپ کو ایک ایسی ویڈیو دکھا رہے ہیں جس میں شیر سے کئی گنا چھوٹی بطخ نے اسے تگنی کا ناچ نچا دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شیر ایک تالاب میں ہے اور بطخ کو شکار کرنے کی کوشش میں ہے۔

    وہ آہستگی سے اس کی جانب بڑھتا ہے لیکن جیسے ہی وہ اس کے قریب پہنچتا ہے، بطخ ڈبکی لگا کر پانی کے اندر چلی جاتی ہے جس کے بعد شیر چاروں جانب اسے ڈھونڈتا رہ جاتا ہے۔

    اس کے بعد وہ شیر کے پیچھے سے نمودار ہوتی ہے اور اسے دیکھ کر شیر ایک بار پھر اس کا پیچھا شروع کردیتا ہے، لیکن ہر بار شیر جب بطخ کے قریب پہنچتا ہے وہ ایسے ہی پانی کے اندر غائب ہوجاتی ہے۔

    کچھ دیر یہ آنکھ مچولی چلنے کے بعد بطخ بالآخر شیر کی پہنچ سے دور ہوگئی اور اس نے اپنی جان بچا لی۔

    اس ویڈیو کو اب تک 4.8 ملین بار دیکھا جاچکا ہے، سوشل میڈیا صارفین بطخ کی چالاکی اور شیر کے بیوقوف بننے پر خوب ہنسے اور مختلف تبصرے کیے۔

  • بطخ نے انسانوں کی طرح باتیں کرنا سیکھ لیا

    بطخ نے انسانوں کی طرح باتیں کرنا سیکھ لیا

    ایمسٹرڈیم: آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آسٹریلیا میں‌ ایک بطخ نے انسانوں‌کی طرح باتیں کرنا سیکھا، اور وہ انسانوں کی طرح‌ گالی بھی دے سکتی تھی۔

    نیدرلینڈز کے ایک سائنس دان ایک ایسی بطخ کی ایک پرانی ریکارڈنگ دریافت کی ہے جو انسانوں کی طرح جملے بول سکتی ہے، مذکورہ ریکارڈنگ میں یہ بطخ گالی بھی دیتی نظر آتی ہے۔

    مسک نسل کی یہ بطخ ایک آسٹریلوی برڈ پارک میں کچھ لوگوں نے پالی تھی، لیڈن یونیورسٹی کے سائنس دان کیرل ٹین کیٹ نے بتایا کہ بطخ کی آواز بہت دل چسپ اور حیرت انگیز ہے، اس بطخ کا نام ریپر رکھا گیا تھا، یہ بطخ انسانوں کی نقل اتار سکتی تھی۔

    ریکارڈنگ میں بطخ کو انگریزی زبان کی گالی ‘یو بلڈی فول’ کو واضح طور پر سنا جا سکتا ہے، رائل سوسائٹی بائیولوجیکل ریسرچ جرنل میں شایع شدہ تحقیق میں کیرل ٹین کا کہنا ہے کہ بطخ کا تلفظ عجیب سا ہے اور یہ آسٹریلوی لہجہ ہو سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ انھوں نے پہلے سوچا تھا کہ 1980 کی دہائی میں بنائی گئی یہ ریکارڈنگ دھوکا ہو سکتی ہے ، لیکن یہ اس وقت موجود زندہ ماہر ارضیات پیٹر فلاغر نے بنائی ہے، جو کہ اس مقالے کے شریک مصنف ہیں۔ یہ ریکارڈنگ ایک صوتی آرکائیو میں رکھی گئی تھی، اور کبھی کبھار ہی اس کا حوالہ دیا جاتا تھا، یہاں تک کہ ٹین کیٹ نے پرندوں میں آواز کی تعلیم کے بارے میں اپنی تحقیق کے دوران انھیں دوبارہ دریافت کیا۔

    ٹین کیٹ نے کہا کہ ریپر کے ذخیرہ الفاظ میں کچھ اور بھی ہے، وہ دروازہ بند ہونے کی آواز اور اس کی چٹخنی کی آواز بھی نکال سکتی ہے۔

    جانوروں کی کچھ اقسام ایسی ہیں، بالخصوص پرندے جیسا کہ طوطے اور سونگ برڈز، جو انسانی بولی کی نقل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن انسانوں کے پالے ہوئے جانوروں میں یہ واقعہ نایاب ہے۔

    مسک بطخوں کا حیاتیاتی نام (بیزیئورا لوباٹا) ہے جو اب آواز سیکھنے اور بولنے کی حیرت انگیز خاصیت کی بنا پر اب طوطوں، وھیل، ہمنگ برڈ اور خود انسانوں کی فہرست میں شامل ہوچکی ہے۔

    شریک مصنف پروفیسر پیٹر نے ماضی میں اپنی تحقیق کے لیے خاص سافٹ ویئر بنائے اور بطخوں کا مکمل جائزہ لیا تھا، انھوں نے بطورِ خاص غور کیا کہ اپنی زندگی کے ابتدائی چند ہفتوں میں بطخ کے بچے کس طرح کی آوازیں سنتے ہیں، اور ان پر کس طرح کا ردِ عمل دیتے ہیں، انکشاف ہوا کہ بطخوں نے چار چار سیکنڈ کے وقفے سے درجنوں مختلف آوازیں خارج کیں، جس سے تصدیق ہوئی کہ یہ بطخیں بہت چھوٹی عمر میں نئی آوازیں سیکھنا شروع کر دیتی ہیں۔

  • سڑک پار کرنے کے آداب ان بطخوں سے سیکھیں

    سڑک پار کرنے کے آداب ان بطخوں سے سیکھیں

    پاکستان میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور بے احتیاطی سے سڑک پار کرنا یا گاڑی چلانا ایک عام بات ہے۔ بقول مرحوم مشتاق احمد یوسفی کراچی کی سڑک پر موٹر سائیکل چلانے اور سرکس میں بائیک چلانے کے لیے یکساں مہارت اور جرات درکار ہے۔

    اکثر پاکستانیوں کو یہ شکوہ ہوتا ہے شکل سے پڑھے لکھے نظر آنے والے افراد جب باہر جاتے ہیں تو ٹریفک قوانین کی شدت سے پابندی کرتے ہیں لیکن پاکستان واپس آتے ہی یہ پھر سے بے احتیاط ہوجاتے ہیں۔

    یہ بات کافی حد تک درست ہے۔ ترقی یافتہ ممالک کے صرف لوگ ہی نہیں جانور بھی ٹریفک قوانین سے واقف ہوتے ہیں اور سڑک پر چلتے ہوئے بے حد احتیاط کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سڑک پر بنی ان لائنوں کا کیا مطلب ہے؟

    اب ان بطخوں کو ہی دیکھ لیں۔ 20 ہزار کے قریب یہ بطخیں نہایت منظم انداز میں سڑک پار کر رہی ہیں اور کوئی ایک بطخ بھی کسی گاڑی والے کو پریشان کرنے کا سبب نہیں بنی۔

    اتنی بڑی تعداد میں یہ بطخیں کون اور کیوں لے کر جارہا تھا، یہ تو نہ پتہ چل سکا، البتہ ان کی احتیاط اور نظم و ضبط کو دیکھ کر سب دنگ رہ گئے۔

    بطخوں کی روڈ پار کرنے کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور اسے کئی لاکھ بار دیکھا گیا۔

    تو پھر کیا خیال ہے آپ کا؟ کیا ہم جانوروں سے بھی گئے گزرے ہیں جو سڑک اور ٹریفک قوانین کا خیال نہیں رکھ سکتے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاولوں کی زراعت کے لیے فصل کے نچلے حصے کو پانی میں بھگو کر رکھنا ضروری ہے چنانچہ چاول کے کھیت پانی سے بھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

    اس پانی کو صاف رکھنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ صحت مند فصل حاصل کی جاسکے۔

    ایک عام طریقہ کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ ہے لیکن یہ بہرحال صحت کے لیے مضر ہے۔ کئی ممالک میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    بعض ممالک میں چاولوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے پانی کے تالابوں میں مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے۔

    یہ مچھلیاں پانی سے کیڑے مکوڑے کھا کر فصل کو صحت مند رکھتی ہیں جبکہ ان کا فضلہ مٹی کو بھی زرخیز بناتا ہے جس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس طریقہ کار سے بیک وقت دو زراعتی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں یعنی چاول کی فصل کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی افزائش بھی ہوتی ہے جس کا کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے۔

    بعض مقامات پر چاول کی فصل میں کچھوے بھی چھوڑے جاتے ہیں۔ کچھوے کو آبی خاکروب یعنی پانی کو صاف کرنے والا کہا جاتا ہے۔ کچھوے ہر قسم کے پانی سے کیڑے مکوڑے اور مختلف جراثیموں کو کھا کر پانی کو صاف رکھتے ہیں۔

    جاپان میں یہ کام بطخ سر انجام دیتی ہیں۔

    جاپان میں چاولوں کے کھیت میں بطخوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ بطخیں کیڑے مکوڑے اور غیر ضروری جنگلی پودوں کو کھاجاتی ہیں۔

    تاہم بطخوں کو رکھنے میں ایک قباحت ہے، بطخیں کچھ عرصے بعد موٹی ہوجاتی ہیں جس کے بعد ان سے چاول کی فصل کو نقصان پہنچنے لگتا ہے چنانچہ ہر سال بطخوں کو بدل دیا جاتا ہے۔

    جاپانی کاشت کاروں کا یہ طریقہ کار اب دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے۔ کاشت کار فصلوں کی حفاظت کے لیے کیڑے مار ادویات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے قدرتی ذرائع کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ صحت مند فصلیں پیدا کی جاسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔