Tag: During sleep

  • نیند کے دوران سنے جانے والے الفاظ کے حیران کن اثرات

    نیند کے دوران سنے جانے والے الفاظ کے حیران کن اثرات

    نیند میں باتیں کرنا یا سوتے ہوئے چلنے کی بیماریاں تو سب نے سن رکھی ہیں لیکن اب تحقیق میں نیند کے دوران سنے جانے والے الفاظ کا حیران کن نتیجہ سامنے آیا ہے۔

    عام طور پر الفاظ چاہے اچھے ہوں یا برے دل پر کوئی نہ کوئی اثر ضرور کرتے ہیں تاہم نیند میں سنے جانے والے الفاظ یا جملے قلب کو متاثر کرسکتے ہیں یہ بات حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

    اس حوالے سے ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ نیند میں مثبت الفاظ سننا دل پر پُرسکون اثر ڈال سکتا ہے، مذکورہ تحقیقی نتائج جرنل آف سلیپ ریسرچ میں شائع ہوئے۔

    بیلجیئم کی یونیورسٹی آف لیج اور سوئٹزرلینڈ کی یونیورسٹی آف فریبرگ کے محققین نے ایک تحقیق کی جس میں دوران نیند کسی بھی آواز یا محرک پر دل کی برقی سرگرمی کس طرح کا رد عمل ظاہر کرتی ہے کا تجزیہ کیا گیا۔

    تحقیق کے نتائج حیران کن تھے جس کے مطابق نیند میں بھی مختلف قسم کے الفاظ سننے سے دل ایک خاص قسم کارد عمل ظاہر کرتا ہے جس سے دل کی دھڑکنیں بدل جاتی ہیں۔

    نتائج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ نیند کے دوران چلائے جانے والے آرام اور سکون محسوس کرانے والے پیغامات نے لوگوں کے دل کی دھڑکن کو سست کرنے میں مدد کی جب کہ غیرجانبدار الفاظ سننے کا کوئی اثر نہیں ہوا۔

    جاگنے اور آرام دہ حالت میں انسانی دل 60 سے 100 دھڑکن فی منٹ کی رفتار سے دھڑکتا ہے، لیکن نیند میں اس رفتار کو صرف 40 سے50 بی پی ایم تک ہونا چاہیے کیونکہ دل کی دھڑکن کی یہ رفتار پرسکون اور گہری نیند کی ضامن ہیں۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دماغ اور جسم کے درمیان تعلق اس وقت بھی ہوتا ہے جب آپ نیند میں ہوتے ہیں تاہم نیند میں آپ اپنے ماحول کے بارے میں کیسے سوچتے ہیں اور کس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں جسم اور دماغ دونوں کی معلومات کی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے۔

    بیلجیئم سوئس ٹیم کی پچھلی تحقیق کے مطابق دوران نیند اچھے الفاظ گہری نیند کے دورانیے اور اس کے معیار کو بڑھاتے ہیں، جب کہ اس نئی تحقیق میں دل اور دماغی سرگرمیاں بھی شامل ہوگئی ہیں۔

    ماضی میں نیند پر کی جانے والی زیادہ تر تحقیق دماغ پر مرکوز ہوتی تھی ہے اور شاذ و نادر ہی جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جاتا تھا تاہم یہ پہلا موقع ہے جس میں نیند پر تحقیق کے دوران جسم کے دیگر اعضاء کے درمیان تعلق بھی سامنے آیا ہے۔

    پرسکون نیند کی کمی ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، موٹاپا، ڈپریشن، ہارٹ اٹیک اور فالج کے بڑھتے ہوئے خطرے سے منسلک ہے جسمانی اور ذہنی صحت پر نقصان دہ اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

  • دوران نیند ہماری سانسیں "گھڑی” کا کام کرتی ہیں، لیکن کیسے؟

    دوران نیند ہماری سانسیں "گھڑی” کا کام کرتی ہیں، لیکن کیسے؟

    میونخ : ہمیں اپنی نیند کے دوران کسی بھی قسم کا ہوش نہیں ہوتا لیکن ہمارا نظام تنفس اور دماغ اپنا کام بدستور کرتے رہتے ہیں۔

    سائنس دانوں نے سانس لینے کے عمل اور نیند کے درمیان گہرا تعلق دریافت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عملِ تنفس ہی ہے جو سوتے ہوئے ہمارے دماغ کا ایک اہم گھڑیال ہوتا ہے۔

    ایک جانب تو سونے کا عمل محض بے حرکت ہونا نہیں ہوتا بلکہ اس میں دماغ کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اور انہیں منظم کرنے میں سانس لینے کا عمل نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔

    نیند میں دماغ بند نہیں ہوتا بس دن کے اہم معاملات اور یادوں کو "محفوظ” بناتا رہتا ہے، اس کے لیے دماغ کے بعض حصوں اور معلومات کے درمیان رابطہ رہتا ہے لیکن اس عمل کو پوری طرح سمجھا نہیں گیا تھا۔

    اب لڈ وِگ میکسی میلیان یونیورسٹی جرمنی کے پروفیسر اینٹن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ سانس کا اتار چڑھاؤ ایک طرح کا پیس میکر بنتے ہوئے دماغ کے مختلف حصوں تک پہنچتا ہے اور انہیں باہم ہم آہنگ کرتا ہے۔ عملِ تنفس ایک مستقل اور باقاعدہ نظام کی طرح کام کرتے ہوئے پورے اعصابی نظام کو خودکار بناتا ہے۔

    اس کے لیے سائنسدانوں نے تجربہ گاہ میں چوہوں کے دماغ میں برقیرے لگا کر ہزاروں نیورون کی سرگرمی کو نوٹ کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ انہیں باقاعدہ رکھنے میں سانس کا اتار چڑھاؤ بہت اہم کردار ادا کرتا ہے یعنی اہم دماغی حصوں مثلاً ہیپوکیمپس، میڈیئل پری فرنٹل اور وژول کارٹیکس سب پر ہی تنفس کا اثر ہوتا ہے۔

    اس طرح معلوم ہوا کہ دماغ کے لمبک سرکٹ پر سانس لینے کا اثر ہوتا ہے چونکہ ییپوکیپمس یادداشت کا گڑھ ہوتا ہے اور سانس کا اس پر اثر ہوتا ہے، اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ عملِ تنفس کی ہم آہنگی خود یادداشت اور دماغی روابط میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔