Tag: E-cigarette

  • ویپنگ ( ای سگریٹ) : کیا یہ بھی تمباکو نوشی کی طرح نقصان دہ ہے؟

    ویپنگ ( ای سگریٹ) : کیا یہ بھی تمباکو نوشی کی طرح نقصان دہ ہے؟

    تمباکو نوشی جس شکل میں بھی ہو صحت کیلئے نقصان دہ ہی ہوتی ہے، اسے خوبصورت پیکنگ میں تیار کرکے صحت بخش بنانے کی باتیں محض دھوکہ ہیں۔

     تمباکو نوشی کے متبادل کے طور پر پیش کی جانے والی ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال کا رجحان کا بڑھتا جا رہا ہے، عمومی تاثر یہ ہے کہ ای سگریٹ عام سگریٹ جتنا خطرناک نہیں ہوتا۔

    ویپنگ یعنی ای سگریٹ، ویپ پین یا ویپس بیٹری پاور ڈیوائس ہوتی ہے جس میں ای لیکوڈ یا ویپ جوس گرم ہوتا ہے جسے سگریٹ نوشی کے شوقین افراد استعمال کرتے ہیں۔

    یہ الیکٹرانک سگریٹ جب سے وجود میں آئی ہے تب سے یہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں میں تیزی سے فیشن کی صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔

    الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال روایتی سگریٹ نوشی کے مقابلے میں کس حد تک نقصان دہ ہے اور کیا ویپنگ کو ”مقابلتاً محفوظ‘‘ کہا جاسکتا ہے؟ اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ بھی صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔

    ای سگریٹ کیا ہے ؟

    ای سگریٹ بیٹری سے چلنے والا ایک آلہ ہے، جو صارف کے کش لینے کے دوران ویپرائزڈ نکوٹین یا نان نکوٹین کی مقدار خارج کرتا ہے۔

    اس کا مقصد تمباکو نوشی کو دھوئیں کے بغیر استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ای سگریٹ ایک لمبی ٹیوب ہے جو عام طور پر سگریٹ، سگار، پائپ یا قلم سے مشابہت رکھتی ہے۔

    بیشتر قابلِ استعمال کارٹریج کے ساتھ دوبارہ قابلِ استعمال ہیں لیکن کچھ ڈسپوز ایبل بھی ہیں۔ ای سگریٹ کو ای سگس، الیکٹرانک نکوٹین کی فراہمی کے نظام، ویپورائزر سگریٹ اور ویپ پین کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

    اگر ای سگریٹ کے نقصانات کی بات کی جائے تو زیادہ تر ای سگریٹ میں نکوٹین ہوتا ہے، یہ ایک ایسی لت ہے جو نوعمر دماغ میں تبدیلیوں کو متحرک کرتا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق تمباکو نوشی کے علاوہ ویپنگ بھی متعلقہ فرد کی افزائش نسل کی اہلیت کو متاثر کرتی ہے، خاص طور پر اس وجہ سے خواتین کو حاملہ ہونے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دیگر مسائل میں بالوں کا گرنا، جسمانی مدافعتی نظام کا کمزور اور دانتوں کا پیلا پڑ جانا وغیرہ بھی شامل ہیں۔

  • عمان میں ای سگریٹ کی تجارت پر بڑی سزا دینے کا فیصلہ

    عمان میں ای سگریٹ کی تجارت پر بڑی سزا دینے کا فیصلہ

    سلطنت عمان میں الیکٹرانک سگریٹ، شیشہ اور ان کے لوازمات کا کاروبار کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے، اس حوالے سے کہا گیا ہے کہ ایسا کرنے والوں کو OMR 2,000 تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی کے چیئرمین سلیم بن علی الحکمانی نے گزشتہ روز وزارتی فیصلہ نمبر 756/2023 جاری کیا، جس میں الیکٹرانک سگریٹ، شیشہ اور ان کے لوازمات کی گردش پر پابندی عائد کردی گئی۔

    فیصلے کے مطابق آرٹیکل ون میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ، شیشہ اور ان کے لوازمات کی گردش ممنوع ہے۔

    آرٹیکل دو کے مطابق مذکورہ بالا تحفظِ صارف قانون میں متعین تعزیری جرمانے کے ساتھ تعصب کیے بغیر، اس فیصلے کی دفعات کی خلاف ورزی کرنے والے پر OMR 1,000 سے زیادہ کا انتظامی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    دوبارہ خلاف ورزی کی صورت میں یہ جرمانہ دگنا کردیا جائے گا، خلاف ورزی جاری رہتی ہے تو، خلاف ورزی جاری رکھنے والے ہر دن کے لیے OMR 50 کا انتظامی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

    کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی کے نافذ کردہ کنٹرولز کے مطابق ضبط شدہ مقدار میں الیکٹرانک سگریٹ، شیشہ اور ان کے لوازمات کو تلف کر دیا جائے گا۔

    یہ شرط آرٹیکل تین میں رکھی گئی ہے کہ پہلے کی قرارداد نمبر 698/2015 کو منسوخ کر دیا جائے، ساتھ ہی ہر وہ چیز جو موجودہ قرارداد کے خلاف ہو یا اس کی دفعات سے متصادم ہو۔

    عجمان پولیس نے لاپتہ ذہنی معذور بچی کو والدین سے ملوا دیا

    آرٹیکل چار کے مطابق یہ فیصلہ سرکاری گزٹ میں شائع کیا جائے گا، اور اس کی اشاعت کی تاریخ کے اگلے دن سے لاگو ہوگا۔

  • ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ای سگریٹ پینے والے ہوشیار

    ایک عام خیال ہے کہ ای سگریٹ یا الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں کم خطرناک ہوتی ہے تاہم ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ خون میں شوگر کی سطح بلند کرتے ہوئے، صارفین کو ذیابیطس کی نہج تک لے جانے کا خطرہ بن سکتی ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ وہ لوگ جو ویپنگ ڈیوائسز پر کش لگاتے ہیں ان میں ممکنہ طور پر بلڈ شوگر کی سطح ان لوگوں کی نسبت 22 فیصد زیادہ ہوتی ہے جنہوں نے کبھی ای سگریٹ استعمال نہیں کی ہوتی۔

    امریکی ریاست میری لینڈ میں قائم جان ہوپکنس بلومبرگ اسکول آف پبلک ہیلتھ میں امریکی محققین کی ٹیم نے امریکا میں رہنے والے 6 لاکھ لوگوں کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔

    تجزیے میں انہوں نے ای سگریٹ کے استعمال اور پری ڈائبٹیز کے درمیان تعلق دیکھا۔

    پری ڈائبٹیز صحت کی ایک سنگین صورت حال ہوتی ہے جس میں بلڈ شوگر لیول عمومی سطح سے زیادہ ہوتی ہے، لیکن یہ اتنی بلند نہیں ہوتی کہ ٹائپ 2 ذیابیطس کی تشخیص ہو۔

    امریکن جرنل آف پریونٹو میڈیسن میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ ای سگریٹ پیتے پیں صرف ان کے ساتھ ہی یہ معاملہ نہیں ہوتا بلکہ وہ لوگ جو پینا چھوڑ چکے ہیں ان کے بلڈ شوگر کی سطح ممکنہ طور پر 12 فیصد زیادہ ہوتی ہے۔

  • الیکٹرانک سگریٹ سے زندگی کو خطرات لاحق، ماہرین نے متنبہ کردیا

    الیکٹرانک سگریٹ سے زندگی کو خطرات لاحق، ماہرین نے متنبہ کردیا

    نیویارک: امریکی ماہرین نے الیکٹرانک سگریٹ پینے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے استعمال سے زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

    ویسے تو عام طور پر یہ بات مشہور تھی کہ الیکٹرانک (ای سگریٹ) صحت کے لیے اُس قدر نقصان دہ نہیں ہے جتنی عام سگریٹ ہے تاہم اب ماہرین نے اس حوالے سے ایک تحقیق کی جس میں بہت سی اہم باتیں اور نقصانات سامنے آئے۔

    تحقیق کے مطابق ای سگریٹ میں استعمال کیے جانے والے فلیور (ذائقے) میں ایسے کیمیکلز شامل کیے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہیں اور اس کے استعمال سے موذی مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سگریٹ پھٹنے سے نوجوان کا چہرہ جھلس گیا، دانت ٹوٹ‌ گئے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ’الیکٹرانک سگریٹ نوشی سے خون میں موجود سفید سیلز (خلیات) بننا بند ہوجاتے ہیں جس کے باعث پٹھوں اور درد کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘۔

    مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فلیور میں شامل کیے جانے والے کیمیکل کی وجہ سے کینسر جیسا موذی مرض تیزی سے پھیل رہا ہے اور اسی باعث نوجوانوں کی اموات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے جریدے میں تحقیق کے مکمل نتائج شائع کیے گئے ہیں جس میں خصوصاً نوجوانوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ ای سگریٹ سے دور رہیں کیونکہ اس کے نقصانات بھی عام سگریٹ کی طرح ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں دس گنا خطرناک

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’ای سگریٹ کے استعمال سے دل کے امراض اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسی بیماری کے اثرات عام افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں‘۔

    تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کسی بھی کمپنی کا سگریٹ صحت بخش نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ ای سگریٹ میں عام سگریٹ کی طرح تمباکو نہیں ملا ہوتا اور نہ اسے پینے کے لیے جلایا جاتا ہے بلکہ اسے چارج کرنے کے بعد فلیور لگا کر استعمال کیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بند عمارتوں میں ای سگریٹ کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ

    بند عمارتوں میں ای سگریٹ کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ

    عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بند عمارتوں کے اندر ای سگریٹ کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔

    عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جب تک ٹھوس تحقیقات سامنے نہیں آتی تب تک یہ کہنا بالکل غلط ہوگا کہ ای سگریٹ تمباکو نوشی ترک کرنے میں معاون ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ای سگریٹ کا استعمال کم عمر بچوں اورخواتین کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔