Tag: e-cigarettes

  • یکم جنوری سے ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ

    یکم جنوری سے ای سگریٹ کی فروخت پر پابندی کا فیصلہ

    بیلجیئم کے وزیر صحت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ان کے ملک نے یکم جنوری سے ڈسپوزایبل الیکٹرانک سگریٹ کی فروخت پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیر صحت فرینک وینڈن بروک کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سستے ای سگریٹ صحت کے لیے سنگین خطرہ ہیں، یہ نوجوانوں کو سگریٹ نوشی اور نکوٹین کی طرف راغب کرنے کا آسان طریقہ ہیں۔

    وزیر صحت کا ایک انٹرویو کے دوران کا کہنا تھا کہ ڈسپوزایبل الیکٹرانک سگریٹ ایک نئی پراڈکٹ ہے جسے صرف نئے صارفین کو راغب کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

    اُنہوں نے کہا کہ الیکٹرانک سگریٹ میں اکثر نیکوٹیشن ہوتی ہے۔ نکوٹین آپ کو نکوٹین عادت ڈال دیتی ہے، جو آپ کی صحت کے لئے تباہ کُن ہے۔

    فرینک وینڈن بروک کا کہنا تھا کہ الیکٹرانک سگریٹ چونکہ ڈسپوزایبل ہیں پلاسٹک، بیٹری اور سرکٹس ماحول پر بوجھ بن چکے ہیں، اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ خطرناک کیمیکل بناتے ہیں جو اُس وقت بھی موجود رہتا ہے جب لوگ انہیں پھینک دیتے ہیں۔

    اُنہوں نے کہا کہ رواں سال آسٹریلیا دنیا کا پہلا ملک بن گیا تھا جس نے میڈیکل سٹورز کے علاوہ الیکٹرانک سگریٹس جنہیں ویپ بھی کہا جاتا ہے، کی فروخت پر پابندی لگادی تھی، اب بیلجیم اس پابندی میں یورپ کی قیادت کر رہا ہے۔

    اب کسی دوسری ڈیوائس کے لیے صارف کو نیا چارجر نہیں لینا پڑے گا

    وینڈن بروک کا کہنا تھا کہ ہم یورپ کا پہلا ملک ہیں جس کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، ہم یورپی کمیشن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اب تمباکو کے قانون کو اپ ڈیٹ کرنے، جدید بنانے کے لیے نئے اقدامات کے ساتھ آگے آئے۔

  • الیکٹرانک سگریٹ پینے سے لڑکی کا پھیپھڑا پھٹ گیا

    الیکٹرانک سگریٹ پینے سے لڑکی کا پھیپھڑا پھٹ گیا

    موجودہ دور میں نوجوان نسل نشے کی نئی لت میں مبتلا ہوگئی ہے، اب تمباکو نوشی کیلئے جدید ای سگریٹ کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

    برطانیہ میں الیکٹرانک سگریٹ پینے کے باعث 17 سالہ لڑکی کائلہ کا پھیپھڑہ پھٹ گیا، جس کے بعد ڈاکٹروں نے 5 گھنٹے کا طویل آپریشن کیا۔

    الیکٹرانک سگریٹ کو ای سگریٹ یا ویپر سگریٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ بیٹری سے چلنے والی ایک ایسی ڈیوائس ہے جسے بالکل سگریٹ کی شکل دی گئی ہے۔

    الیکٹرانک سگریٹ میں تمباکو نہیں ہوتا بلکہ نکوٹین اور دیگرلکوئیڈ کیمیکل موجود ہوتے ہیں جو کسی بھی طرح عام سگریٹ جیسی نہیں بلکہ اس کے نقصانات اور بھی زیادہ ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی شہری مارک بلیتھ اس وقت حیران رہ گیا جب اس نے اپنی 17 سالہ بیٹی کائلہ کو مرگی کے دورے میں درد میں مبتلا دیکھا جس کے بعد لڑکی کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تو پتہ چلا کہ اس کا پھیپھڑا الیکٹرانک سگریٹ کی وجہ سے پھٹ گیا ہے۔

    برطانوی اخبار کے مطابق ڈاکٹروں نے اس کے والد کو بتایا کہ ان کی بیٹی کا ساڑھے 5 گھنٹے تک جاری رہنے والا ریسکیو آپریشن ہوا ہے۔ الیکٹرانک سگریٹ کی شدید تمباکو نوشی کے باعث پھیپھڑوں کا کچھ حصہ پنکچر ہونے کے بعد نکال لیا گیا ہے۔

    ڈاکٹروں کے مطابق ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہوا کا ایک چھوٹا سا چھالا پھٹ جاتا ہے جسے پلمونری بلب کہا جاتا ہے، پلمونری بلب کے پھٹنے کی وجہ سے اسے تقریباً فالج کا دورہ پڑا تھا۔

    ڈاکٹروں کے اندازوں کے مطابق کائلہ ای سگریٹ کا استعمال کرتے ہوئے ایک ہفتے میں 400 سگریٹ کے برابر سگریٹ پیتی تھی۔

    لڑکی کے والد نے کہا کہ جو ہوا اس نے مجھے خوفزدہ کردیا۔ میں ایک چھوٹے بچے کی طرح رونے لگا۔ میز پر اس کی نظر نے مجھے پھاڑ دیا۔ آپریشن کے دوران اسے مرگی کا دورہ بھی پڑا۔ میں نے سوچا کہ میں نے اپنی بیٹی کھو دی ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہر کوئی تمباکو نوشی بند کردے گا۔ اس سگریٹ کا کوئی فائدہ نہیں۔

    ’’ایکشن آن سموکنگ اینڈ ہیلتھ‘‘ کے مطابق ای سگریٹ کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور ان لوگوں کی تعداد جو کہتے ہیں کہ انہوں نے انہیں آزمایا ہے 2023 میں تقریباً 20 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

  • ای سگریٹ سے کون سی بیماری لاحق ہو سکتی ہے؟ امریکا میں نئی تحقیق

    ای سگریٹ سے کون سی بیماری لاحق ہو سکتی ہے؟ امریکا میں نئی تحقیق

    کینٹکی: امریکی یونیورسٹی لوئس ویل کے محققین نے کہا ہے کہ ای سگریٹ کے دھوئیں میں موجود ٹھوس ذرات (کیمکلز) سے دل کی دھڑکن بے ترتیبی کا شکار ہو سکتی ہے۔

    سائنسی جریدے نیچر کمیونیکیشن میں شائع شدہ مقالے کے مطابق یہ تحقیق کرسٹینا لی براؤن انوائرمنٹ انسٹی ٹیوٹ میں کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ ای سگریٹ کے کیمیکل والے دھوئیں سے جانوروں میں دل کی دھڑکن میں واضح بے قاعدگی پائی گئی۔

    اس تحقیقی مطالعے کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ ای سگریٹ میں موجود مائع ذرات کے اندر مخصوص کیمیکلز سے اگر واسطہ پڑے تو اس سے اریتھمیا (دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جانا) اور کارڈیک الیکٹریکل ڈسفنکشن (دل کی دھڑکنوں کو مربوط رکھنے والے برقی سگنلز کی خرابی) کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔

    اس تحقیق کے مرکزی محقق، اور لوئس ویل یونیورسٹی میں فزیالوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر الیکس کارل نے بتایا کہ ہماری اس تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ ای سگریٹس میں جو ’ای لیکوئڈز‘ شامل ہیں، ان میں موجود کیمیائی مادوں کے ساتھ قلیل مدتی رابطہ بھی لوگوں کے دل کی دھڑکن کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ یہ نتائج بتاتے ہیں کہ ای سگریٹ، جس سے کچھ مخصوص فلیور یا سالوینٹ وہیکلز یعنی کیمیکلز کے ذرات کو منتقل کرنے والا دھواں خارج ہوتا ہے، یہ دل کے برقی ترسیل میں خلل ڈال سکتا ہے، اس ناقص سگنلگ کی وجہ سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہو جاتی ہے۔

    ای سگریٹ سے پیدا ہونے والے ان اثرات کی وجہ سے آرٹری (دل کی شریان) اور وینٹریکل (دل کا نچلا خانہ) متاثر ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے دو بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں؛ ایک، دل کی دھڑکن بہت تیز (ٹیکی کارڈیا) ہو جاتی ہے، اور دوم، دل کی دھڑکن بہت سست (بریڈی کارڈیا) یا بے قاعدہ ہو جاتی ہے۔ ان مسائل کی وجہ سے اچانک دل بند ہو سکتا ہے۔

  • ای سگریٹ کا بڑا نقصان سامنے آگیا

    ای سگریٹ کا بڑا نقصان سامنے آگیا

    الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں دس گنا خطرناک ہے، تاہم اس کے بارے میں یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ اس سے روایتی تمباکو نوشی کو ترک کیا جاسکتا ہے، کیا واقعی ایسا ہے؟ جانئے شاہ سعود یونیورسٹی کے ماہر پروفیسر کی اہم گفتگو۔

    سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے نمائندے سے گفتگو میں شاہ سعود یونیورسٹی میں سینے اور نظام تنفس کے امراض کے ماہر پروفیس ڈاکٹر احمد سالم نے بتایا کہ اس وقت تقریباً پانچ ہزار قسم کے ای سگریٹس رائج ہیں جبکہ ای سگریٹس کے سات ہزار سے زیادہ فلیورز بھی مارکیٹ میں موجود ہیں۔

    ڈاکٹر احمد سالم نے بتایا کہ ای سگریٹ تیار کرنے والے اپنے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے نوجوانوں کو یہ کہہ کر پیش کررہے ہیں کہ ان کے استعمال کا کوئی نقصان نہیں، ان کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ ای سگریٹ سے روایتی سگریٹ کی لت سے چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    ڈاکٹر احمد سالم نے توجہ دلائی کہ ای سگریٹ کے بارے میں یہ دعویٰ کہ اس کے استعمال سے روایتی سگریٹ ترک کرنے میں مدد ملتی ہے غلط ہے، کیونکہ ’اس حوالے سے کوئی علمی دلیل اس کے حق میں نہیں، جو لوگ یہ دعوے کرتے ہیں کہ وہ مشاہدے پر مبنی مطالعات کے بل پر اس قسم کی باتیں کررہے ہیں۔ اصل مقصد ای سگریٹ کو رائج کرکے بس پیسے کمانا ہے۔

    شاہ سعود یونیورسٹی میں سینے اور نظام تنفس کے امراض کے ماہر پروفیس ڈاکٹر احمد سالم نے بتایا کہ آسٹریلیا میں میڈیکل ریسرچ اینڈ نیشنل ہیلتھ کونسل اور عالمی ادارہ صحت کا متفقہ خیال ہے کہ ای سگریٹ استعمال کرنے والے تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہوجاتے ہیں وجہ یہ ہے کہ نکوٹین سے خالی ای سگریٹ نوشی اور اس میں موجود مصنوعی فلیورز سے دل اور تنفس کے نظام پر برا اثر پڑتا ہے

    اور ان سے مضر صحت زہریلے مادے پیدا ہونے لگتے ہیں جبکہ روایتی سگریٹ نوشی کے جو نقصانات ہیں ویسے ہی ای سگریٹ سے بھی نقصانات ہوتے ہیں۔

    واضح رہے کہ جاپان کے طبی ماہرین کے مطابق الیکٹرانک سگریٹ عام سگریٹ کے مقابلے میں دس گناہ زیادہ خطرناک ہوتی ہے کیونکہ اس میں شامل کارسینوجن نامی مادہ عام سگریٹ کے مقابلے میں دس گناہ زیادہ مقدار میں پایا جاتا ہے جو کہ سرطان جیسے موذی مرض کو انسانی جسم میں پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی جانب سے الیکٹرانک سگریٹ کو نوجوانوں کے لئے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

  • چین بھی ای سگریٹ پر پابندی لگانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا ہے

    چین بھی ای سگریٹ پر پابندی لگانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہونے والا ہے

    بیجنگ : چین بھی جلد ای سگریٹ پر پابندی لگانے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہوجائے گا، پھیپھڑوں کے مہلک عارضے ویپنگ کو ای سگریٹ پینے کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں بھی ای سیگریٹ پر پابندی لگانے کا امکان ہے ،اس مناسبت سے اکتوبر میں قواعد و ضوابط کا اعلان کیا جائے گا۔

    پھیپھڑوں کے مہلک عارضے ویپنگ کو ای سیگریٹ پینے کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے، ای سگریٹ اور ویپنگ بیماری کے تعلق کے تناظر میں امریکا میں تحقیق بھی جاری ہے اور اس کی وجہ چھ ہلاکتیں خیال کی گئی ہیں۔

    خیال رہے بھارت نے حال ہی میں ای سگریٹ کو ممنوع قرار دے دیا ہے، چین اور بھارت دنیا میں تمباکو کی سب سے بڑی منڈیاں ہیں، ای سیگریٹ بنانے والی کئی کمپنیوں نے چین میں ایک بلین امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں بھی برقی سگریٹ کے استعمال پر پابندی عائد

    یاد رہے بھارت نے الیکٹرونک سگریٹ کی تیاری، درآمد اور فروخت پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے صحت کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ مصنوعات پر پابندی کا اعلان کیا تھا ، امریکی حکام کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتوں میں مارکیٹوں سے ذائقے دار ای سگریٹ اٹھا لیے جائیں گے۔

    واضح رہے ویپنگ یا ای سگریٹ عام طور پر نکوٹین، پانی، فلیورز اور سولوینٹس کا مکسچر ہوتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ تمباکو نوشی چھوڑنے میں مددگار متبادل ہے مگر صحت پر اس کے اثرات مکمل طور پر ابھی تک سامنے نہیں آسکے ہیں۔

  • امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ  پر پابندی کا اعلان

    امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ پر پابندی کا اعلان

    واشنگٹن : امریکا میں ذائقے والی ای سگریٹ مصنوعات پر پابندی کا اعلان کردیا گیا ، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں مارکیٹوں سے ذائقے دار ای سگریٹ اٹھا لیے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد میں بیماریوں اور چند پراسرار ہلاکتوں کے بعد واقعات سامنے آنے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ امریکا میں ذائقے دار ای سگریٹس پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے۔

    امریکی حکام نے بتایا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ایک ہدایت نامہ جاری کیا جائے گا، جس کے تحت مارکیٹوں سے ذائقے دار ای سگریٹ اٹھالیے جائیں گے۔

    علاوہ ازیں سینکڑوں افراد میں پھیپھڑوں کی ایسی بیماریاں بھی سامنے آئیں جو امکاناً مصنوعی ذائقے والے ای سگریٹس کے استعمال سے ہوئیں۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے ہونے والی پر اسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں سے ایک دم توڑ گیا تھا ، اس واقعے کو ویپنگ سے پہلی موت قرار دیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پہلی موت

    خیال رہے ان دنوں ماہرینِ طب امریکہ میں پھیپھڑوں کی ایک پراسرار بیماری کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں جو ان کے مطابق الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پھیلتی ہے۔

    امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی سی کا کہنا تھا کہ امریکہ کی 22 ریاستوں میں پھیپھڑوں کی اس بیماری کے 193 ’ممکنہ کیسوں ‘ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    سی ڈے سی کے ماہرین نے کہا تھا کہ کثر کیسوں میں ٹی ایچ سی نامی مواد کی ویپنگ شامل ہے جو بھنگ کا ایک اہم اور فعال جزو ہے، پھیپھڑوں کی بیماری کے یہ کیسز 28 جون سے 20 اگست کے درمیان سامنے آئے ہیں۔

  • امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پہلی موت

    امریکہ میں الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پہلی موت

    واشنگٹن: امریکہ میں ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے ہونے والی پر اسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں سے ایک دم توڑ گیا، اس واقعے کو ویپنگ سے پہلی موت قرار دیا جارہا ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ویپنگ کے باعث سانس کی بیماری میں مبتلا ایک مریض دم توڑ گیا ہے۔ ان دنوں ماہرینِ طب امریکہ میں پھیپھڑوں کی ایک پراسرار بیماری کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں جو ان کے مطابق الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پھیلتی ہے۔

    امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ امریکہ کی 22 ریاستوں میں پھیپھڑوں کی اس بیماری کے 193 ’ممکنہ کیسوں ‘ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

    سی ڈے سی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر کیسوں میں ٹی ایچ سی نامی مواد کی ویپنگ شامل ہے جو بھنگ کا ایک اہم اور فعال جزو ہے۔پھیپھڑوں کی بیماری کے یہ کیسز 28 جون سے 20 اگست کے درمیان سامنے آئے ہیں۔

    ایلینوی میں چیف میڈیکل آفیسر جینیفر لیڈن نے بتایا کہ ‘مرنے والے شخص کو غیرتشخیص شدہ مرض کی وجہ سے ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔ وہ ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال کرتا تھا۔ ڈائریکٹر سی ڈی سی روبرٹ ریڈفیلڈ نے کہا کہ ‘ہمیں افسوس ہے کہ ای سیگریٹ یا ویپنگ سے جڑی پھیپھڑوں کی شدید بیماری میں مبتلا مریضوں میں سے پہلے مریض کی موت واقع ہو گئی ہے۔

    اس پراسرار مرض کی حتمی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے لیکن تمام کیسوں کا تعلق کسی نہ کسی طرح ویپنگ سے جڑا ہے۔

    سی ڈی سی کی ماہر الیانہ اریاز نے بتایا کہ ‘کئی کیسوں میں مریضوں نے تسلیم کیا کہ انھوں نے حالیہ عرصے میں ایسی مصنوعات استعمال کی ہیں جن میں ٹی ایچ سی ہوتا ہے۔ ‘

    متاثرہ افراد میں کھانسی، سانس پھولنے اور تھکاوٹ کی علامات شامل ہیں۔ کچھ کیسوں میں لوگوں کو قَے اور اِسہال جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ وائرس یا بیکٹیریا سے پھیلنے والی وبا ہے۔اس بارے میں مکمل معلومات اور تشخیص فی الحال ایک موجود نہیں ہے۔

  • سان فرانسسکو میں برقی سگریٹ پر پابندی عائد

    سان فرانسسکو میں برقی سگریٹ پر پابندی عائد

    واشنگٹن : سان فرانسسکو کی انتطامیہ نے شہر میں برقی سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائد کردی جس کے بعدسان فرانسسکو ای سگریٹ پر قدغن لگانے والا پہلا امریکی شہر بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سان فرانسسکو کی انتظامیہ نے منگلکے روز برقی سگریٹ کی فروخت پر پابندی عائدکرنے اورآن لائن فروخت کرنے کو غیر قانونی قرار دینے کےلیےووٹنگ کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ریاست کیلیفورنیا کےشہر سان فرانسسکو امریکا کی سب سے مشہور برقی سگریٹ تیار کرنے والی کمپنی جول لیبز کا گھر سمجھا جاتا ہے۔

    جول لیبز کا کہنا تھا کہ سٹی انتطامیہ کا یہ اقدام سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو واپس سگریٹ کی جانب مبذول کرے گا اور ’کالا بازاری کا باعث بھی بنے گا‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ سان فرانسسکو کی میئر لندن بریڈ کے پاس اس قانون پر دستخط کرنے کے لیے 10 دن ہیں۔ قانون دستخط کیے جانے کے 7 ماہ کے اندر نافذ العمل ہوجائے گا۔

    خدشہ ہے کہ مختلف فرمز اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکتی ہیں۔

    برقی سگریٹ کے مخالفین نے کہا ہے کہ کمپنیاں مختلف ذائقہ شدہ مصنوعات کےذریعے نوجوانوں کو نشانہ بناتی ہیں ۔ ناقدین کا کہنا تھا کہ ای سگریٹ کے باعث صحت پر پڑنے والے اثرات کی سائنسی تحقیقات ہونا ضروری ہیں، برقی سگریٹ نوجوانوں کو سگریٹ کی عادت سے بچانے کےلیے ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) قومی ریگولیٹری نے برقی سگریٹ تیار کرنے والی کمپنیوں سگریٹ کی قیمت کا تعین کرنے والے 2021 تک کی ڈیڈ لائن دی ہے جبکہ یہ ڈیڈ لائن پہلے اگست 2018 تک تھی جسے بڑھا2021 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

    امریکا کا بیماری کنٹرول اورجرایثم کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے مرکز کے مطابق امریکا میں نیکوٹین استعمال کرنے والے نوجوانوں کی تعداد گزشتہ برس 36 فیصدتھی جو برقی سگریٹ کے استعمال کے باعث بڑھ گئی ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا کے وفاقی قوانین کے تحت سگریٹ نوشی کی کم از کم عمر 18 برس ہےجبکہ کیلیفورنیا اور دیگر ریاستوں میں تمباکو نوشی کی عمر 21 برس معین ہے۔