Tag: e-court-system

  • ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے20 سے25 لاکھ بچ گئے، چیف جسٹس

    ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے20 سے25 لاکھ بچ گئے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم کے تحت اقدام قتل کیس میں ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں اور کرپشن کےملزم کی سزا کیخلاف نظر ثانی درخواست مسترد کردی، چیف جسٹس نے کہا قتل کی نیت کرنا بھی جرم ہے، ای کورٹ سسٹم سےآج کےدن سائلین کے بیس پچیس لاکھ بچ گئے، ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ای کورٹ سسٹم کے تحت مختلف کیسز کی سماعت کی ، عدالت نے اقدام قتل کے 2ملزمان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں، جس کے بعد سندھ پولیس نے کراچی رجسٹری سے ملزمان  ارباب اور مشتاق کو گرفتارکر لیا۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا قتل کی نیت کرنا بھی جرم ہے، دفعہ 324 میں ارادہ قتل سے حملے کی سزا 10سال ہے، حملے کے نتیجہ میں  اگر زخم آئے تو اس کی سزا الگ ہوگی، اقدام قتل کاکیس قتل سے زیادہ سخت ہوتاہے، زخمی حملہ آور کی نشاندہی کر سکتاہے مقتول نہیں۔

    ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیں گے، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ای کورٹ سسٹم سے آج کے دن سائلین کے20 سے25 لاکھ بچ گئے، وکلا بزنس کلاس میں سفرکرتے اور فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہتے ہیں، سائلین کے خرچ پر وکلا اسلام آباد میں کھانے بھی کھاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا سستااورفوری انصاف فراہم کرناآئینی ذمےداری ہے، اپنی ذمےداری پوری کرنےکی کوشش کر رہےہیں، ای کورٹ سسٹم کو پورے پاکستان تک پھیلائیں گے اور آئندہ مرحلے میں ای کورٹ سسٹم کوئٹہ رجسٹری میں شروع کریں گے۔

    مزید پڑھیں : ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کےملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    دوسری جانب سپریم کورٹ نے کرپشن کے ملزم سعیداللہ سومرو کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست بھی خارج کردی ، سعید اللہ سومرو نے کہا سزا بھگت چکا لیکن کرپشن کا داغ ہٹوانا چاہتا ہوں، کرپشن پرسزا دینے کافیصلہ غلط تھا، پی ٹی سی ایل میں بطور ڈویژنل انجینئر کام کرتا تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ نے 32 ایکٹر زمین اور تین فلیٹ خریدے، 2 گاڑیاں اور اسٹاک ایکس چینج میں شیئرز بھی خریدے، سرکاری افسر ہو کر کونسا خزانہ تھا جو اتنے اثاثے بنالیے۔

    سعید اللہ سومرو نے بتایا ملازمت کےساتھ کاروبار بھی کرتاتھا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے 2کروڑ جرمانہ ادا نہ کرنےکی سزا بھی بھگت لی، اضافی سزا بھگتنے سے جرمانہ معاف نہیں ہو جاتا، کیوں نہ 2کروڑجرمانےکی رقم وصولی کےلیےنوٹس جاری کریں؟

  • ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کےملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ، قتل کےملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نےپہلی ای کورٹ سماعت کا فیصلہ سناتے ہوئے  ملزم کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی، چیف جسٹس نے ملزم کی اپیل پرتین سال میں فیصلہ نہ ہونےپربرہمی کااظہارکیااور سندھ ہائی کورٹ کے متعلقہ جج کے خلاف کارروائی کاعندیہ دےدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پہلی ای کورٹ سسٹم کے تحت چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، ضمانت قبل از گرفتاری کی اپیل پر 3سال میں فیصلہ نہ ہونے پر سپریم کورٹ نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سال ملزم کی ضمانت کی درخواست پرفیصلہ کیوں نہ کیاگیا؟ 3 سال ضمانت کی درخواست پر فیصلہ نہ کرناججز ضابطہ اخلاق کےخلاف ہے۔

    چیف جسٹس نے سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد رجسٹری کے متعلقہ جج کیخلاف کارروائی کاعندیہ دے دیا سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کوہائی کورٹ کےحکم کی نقل حاصل کرنے اور متعلقہ جج کاتاخیر سے فیصلے پرمؤقف لیکر کونسل کورپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے کہا چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کافیصلہ کریں گے جبکہ سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل سے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ نے ای کورٹ سسٹم کے تحت پہلا فیصلہ سناتے ہوئے قتل کےملزم نورمحمد کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظورکرلی، ملزم کے خلاف تھانہ شہداد پور میں 2014 میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ آف پاکستان ای کورٹ رکھنےوالی کی پہلی سپریم کورٹ بن گئی

    یاد رہے اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان ای کورٹ رکھنےوالی کی پہلی سپریم کورٹ بن گئی ، سماعت سے قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ نےسب کو مبارک باد پیش کی۔

    چیف جسٹس نے اپنے پیغام میں کہا وکلاکےتعاون سےنئی چیز کرنے جا رہے ہیں، دنیاکی کسی سپریم کورٹ میں ای کورٹ سسٹم موجودنہیں، سستےاورفوری انصاف کی آئینی ذمہ داری کی طرف قدم اٹھا رہےہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا دنیا میں سپریم کورٹ کی سطح پر سب سے پہلے ہم نے یہ اقدام اٹھایا، ای کورٹ سسٹم سےسائلین کے وقت اورپیسےکی بچت ہوگی، آئی ٹی کمیٹی کے انچارج جسٹس مشیر اور جسٹس منصور علی کومبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا وکلاآئی ٹی کمیٹی کے تعاون سے تاریخی اقدام ممکن ہو سکا ، نادرا کےچیئرمین کا بھی شکریہ جنہوں نے دن رات محنت کی، آج عدالتی تاریخ میں نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں، ویڈیولنک سماعت سےسائلین کے مالی بوجھ میں کمی آئے گی۔