Tag: Earth hour

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ آور‘ منایا جائے گا

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ آور‘ منایا جائے گا

    زمین سے محبت کے اظہار کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور منایا جائے گا۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج رات مقامی وقت کے مطابق رات ساڑھے 8 بجے سے رات ساڑھے 9 بجے تک ارتھ آور منایا جائے گا۔

    ارتھ آور کے دوران تمام اضافی، فالتو لائٹس اور برقی آلات بند کر دیئے گئے تاکہ کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جا سکے۔

    ارتھ آور کو ورلڈ وائڈ فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے 2007 میں متعارف کروایا گیا تھا جس کے بعد اسے ہر سال مارچ کے آخر میں ایک مخصوص دن پر منایا جاتا ہے۔

  • ارتھ آور: روشنی کے طوفان سے زمین کی چندھیائی آنکھوں کو آرام دینے کا وقت

    ارتھ آور: روشنی کے طوفان سے زمین کی چندھیائی آنکھوں کو آرام دینے کا وقت

    زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج ارتھ آور منایا جائے گا جس کے دوران شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 کے درمیان تمام غیر ضروری روشنیاں گل کردی جائیں گی۔

    ارتھ آور پہلی بار 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاؤس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

    اسے منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے، دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    درجہ حرارت بڑھنے کا ایک سبب بجلی کا بہت زیادہ استعمال بھی ہے۔ بجلی مختلف ذرائع جیسے تیل، گیس یا کوئلے سے بنتی ہے، اور ان چیزوں کو ہم جتنا زیادہ جلائیں گے اتنا ہی ان کا دھواں فضا میں جا کر آلودگی پھیلائے گا اور درجہ حرارت میں اضافہ کرے گا۔

    اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔ یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاؤں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔ ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    ان سب نقصانات کو مدنظر رکھتے ہوئے سال میں ایک بار ایک گھنٹے کے لیے غیر ضروری روشنیاں گل کر کے روشنیوں کے بوجھ کو علامتی طور پر کم کیا جاتا ہے اور اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

    تو پھر آئیں آج شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بجھا کر زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیں اور زمین سے اپنی محبت کا ثبوت دیں۔

  • آرتھ آور ، وزیراعظم ہاؤس کی روشنیاں آج  ایک گھنٹے کیلئے بجھا دی جائیں گی

    آرتھ آور ، وزیراعظم ہاؤس کی روشنیاں آج ایک گھنٹے کیلئے بجھا دی جائیں گی

    اسلام آباد : آرتھ آور کی مناسبت سے آج وزیراعظم ہاؤس کی روشنیوں کوایک گھنٹے کیلئے بجھا دیا جائے گا، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ صاف اور آلودگی سے پاک ماحول کےلیےحکومت کابھرپور ساتھ دیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج آرتھ آور منایا جائے گا ، آرتھ آور کی مناسبت سے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر آج وزیراعظم آفس کی روشنیوں کو ایک گھنٹے بجھا دیا جائے گا۔

    اس حوالے سے وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہا ماحولیاتی بہتری موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، صاف اور آلودگی سے پاک ماحول کےلیےحکومت کابھرپور ساتھ دیں۔

    دوسری جانب گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعظم کے فیصلے کے مطابق وزیراعظم ہاؤس کی طرح گورنرہاؤس کی روشنیاں بھی بند رہیں گی ، گورنرہاؤس کی روشنیاں ایک گھنٹے رات ساڑھے 8سے ساڑھے 9بجے تک بند کی جائیں گی، اس اقدام سے ماحولیاتی آلودگی کے ساتھ ساتھ بجلی کی بھی بچت ہوگی۔

    خیال رہے زمين سے محبت اور بڑھتے ہوئے عالمی رجہ حرارت کو کم کرنے کیلئے دنیا بھرمیں آج ارتھ آور منایا جائے گا۔

    آج زمین سے محبت کے اظہار کیلئے ارتھ آور کے تحت رات ساڑھے آٹھ سے ساڑھے نو بجے تک پاکستان سميت دنيا بھر ميں لائٹس بند کردی جائیں گی، اس سال ارتھ آور منانے کی تھیم کلائمیٹ چینج ٹو سیو ارتھ ” رکھی گئی ہے ۔

  • دنیا بھر میں آج شب روشنیاں کیوں بجھائی جائیں گی؟

    دنیا بھر میں آج شب روشنیاں کیوں بجھائی جائیں گی؟

    زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج ارتھ آور منایا جائے گا، آج وزیر اعظم آفس میں بھی ایک گھنٹے کے لیے روشنیاں گل کردی جائیں گی۔

    ارتھ آور پہلی بار 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

    اسے منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    درجہ حرارت بڑھنے کا ایک سبب بجلی کا بہت زیادہ استعمال بھی ہے۔ بجلی مختلف ذرائع جیسے تیل، گیس یا کوئلے سے بنتی ہے، اور ان چیزوں کو ہم جتنا زیادہ جلائیں گے اتنا ہی ان کا دھواں فضا میں جا کر آلودگی پھیلائے گا اور درجہ حرارت میں اضافہ کرے گا۔

    اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔ یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاؤں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔ ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    وزیر اعظم آفس میں بھی ارتھ آور منایا جائے گا

    ارتھ آور کی مناسبت سے آج وزیر اعظم آفس کی روشنیوں کو بھی ایک گھنٹے کے لیے گل کردیا جائے گا، وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی بہتری موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔

    وزیر اعظم نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صاف اور آلودگی سے پاک ماحول کے لیے حکومت کا بھرپور ساتھ دیں۔

    تو پھر آئیں آج شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بجھا کر زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیں اور زمین سے اپنی محبت کا ثبوت دیں۔

  • ارتھ آور، ایک گھنٹے تک غیر ضروری لائٹس بند، پاکستانیوں کا بھی کرہ ارض سے اظہارِ محبت

    ارتھ آور، ایک گھنٹے تک غیر ضروری لائٹس بند، پاکستانیوں کا بھی کرہ ارض سے اظہارِ محبت

    کراچی / اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں زمین سے محبت اور ماحولیاتی اثرات سے کرہ ارض کو محفوظ رکھنے کے لیے ارتھ آور منایا گیا، جس کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں ساڑھے  آٹھ بجتے ہی ایک گھنٹے کے لیے بیشتر روشنیاں گل کر دی گئیں، مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین کو لاحق خطرات سے آگاہی کے لیے شہریوں نے ارتھ آور منایا، جس کے تحت زمین پر بسنے والے لاکھوں افراد نے زمین سے محبت کا اظہار کیا، دنیا بھر کی طرح پاکستان کے بھی تمام چھوٹے بڑے شہروں میں رات ساڑھے آٹھ بجے اضافی لائٹیں ایک گھنٹے کے لیے بند کی گئیں۔

    دار الحکومت اسلام آباد میں ارتھ آور کی خصوصی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس کے پارکنگ ایریا میں منعقد ہوئی ہوئی، ارتھ آور پر ملک بھر کے سرکاری اور نجی عمارتوں سمیت ایئرپورٹس پر بھی بیشتر بتیاں بجھا ئی گئیں۔

    مزید پڑھیں: جرمن سفیر ارتھ آور مناتے ہوئے کس اردو کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں؟

    اے آر وائی نیوز کے اسٹوڈیو میں بھی مقررہ وقت شروع ہوتے ہی غیر ضروری بتیاں بند کر کے زمین سے محبت کا ثبوت دیا گیا جبکہ اس دوران ملازمین تن دہی سے اپنی ذمہ داریاں بھی انجام دیتے رہے۔

    خیال رہے کہ 61 برس قبل دنیا میں سب سے پہلے ارتھ آور کا آغاز ہانگ کانگ میں ہوا جہاں زمین سے محبت کرنے والوں نے بلند وبالا عمارتوں کی رضا کارانہ طور پر بتیاں بجھا دیں، انٹرنیشنل ارتھ آور منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: آج کے دن ایک گھنٹہ زمین کے نام کریں

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ارتھ آور کا اہم مقصد ہے۔

  • ارتھ آور 2019، آج برج خلیفہ کی روشنیاں بجھا دی جائیں‌ گی

    ارتھ آور 2019، آج برج خلیفہ کی روشنیاں بجھا دی جائیں‌ گی

    دبئی : زمین کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لیے آج شب دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ کی لائٹیں گل کر کے ارتھ آور منایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج علامتی طور پر ارتھ آور منایا جائے گا۔ آج شب 8 سے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بند کر کے زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیا جائے گا۔

    زمین کے لیے ایک گھنٹہ یا ارتھ آور کو منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دینے کیلئے آج رات مقامی وقت سارٹھے 8 بجے برج خلیفہ کی روشنیاں ایک گھنٹے کےلیے بند کی جائیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاکھوں افراد عالمی ارتھ آور مناتے ہوئے زمین ہو بچانے کے عزم کا اظہار کریں گے۔

    آج شب پیرس کے ایفل ٹاور لیکر سڈنی کے اوپیرا ہاؤس اور  نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ سے لیکر برج خلیفہ تک ہزاروں بلند ترین عمارتوں کی روشنیاں بجھائی جائیں گی اور تقریباً دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا۔

    دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    ارتھ آور منانے کا مقصد اس طرف بھی توجہ دلانا ہے کہ دنیا میں آبادی میں تیزی سے اضافہ اور توانائی کے وسائل میں کمی آرہی ہے اور اس توازن کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی کی بے تحاشہ پیداوار سے ماحول اور زمین پر شدید منفی نقصانات مرتب ہورہے ہیں۔

    اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔ یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    ماہرین ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام دیتے ہیں۔

    ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاؤں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دنیا کے 188 ممالک میں 24 مارچ کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے ارتھ آور منایا تھا۔

    گذشتہ برس اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس، پیرس کا ایفل ٹاور، لندن کا ہاؤس آف کامنز، برلن، اسکوٹ لینڈ، ماسکو، نئی دہلی، کوالالمپور، سڈنی کے اوپیرا ہاؤس ٹوکیو کے ٹوکیو اسکائی ٹری، نیویارک کی ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ مصر کے اہرام مصر ابوظبی کی شیخ زید مسجد سمیت دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر آج 30 مارچ کو منایا جانے والا ارتھ آور 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کرکے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

  • زمین سے محبت اور کرۂ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہا ماحولیاتی آلودگی،موسمی تبدیلی بڑے چیلنج کے طور پر سامنے آئیں، زمین سے محبت اور کرۂ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے بچاناہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ارتھ آور کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا زمین سےمحبت اورکرۂ ارض کوماحولیاتی آلودگی سےبچاناہے، زمین کو ماحولیا تی آلودگی سے بچانے کیلئےکردار ادا کرناہوگا۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا ماحولیاتی آلودگی،موسمی تبدیلی بڑےچیلنج کےطورپرسامنے آئیں، منصوبوں کےنام پردرختوں کی کٹائی کےعمل کوروکاہے۔

    مزید پڑھیں : دنیا بھرمیں آج ارتھ آور منایا جائے گا

    خیال رہے پاکستان سمیت دنیا بھرمیں زمین پر ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لئے ارتھ آور ڈے آج منایا جا رہا ہے، آرتھ آور ڈے منانے کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے زمین کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں آگہی پھیلانا ہے۔

    ہرسال مارچ کے آخری ہفتہ کو منایا جاتا ہے، اس دن لوگ رات ساڑھے آٹھ بجے سے ساڑھے نو بجے تک ایک گھنٹہ اضافی لائٹس بند کرکے دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

  • آج کے دن ایک گھنٹہ زمین کے نام کریں

    آج کے دن ایک گھنٹہ زمین کے نام کریں

    زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج ارتھ آور منایا جائے گا۔ آج شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بند کر کے زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیا جائے گا۔

    ارتھ آور پہلی بار 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

    اسے منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    درجہ حرارت بڑھنے کا ایک سبب بجلی کا بہت زیادہ استعمال بھی ہے۔ بجلی مختلف ذرائع جیسے تیل، گیس یا کوئلے سے بنتی ہے، اور ان چیزوں کو ہم جتنا زیادہ جلائیں گے اتنا ہی ان کا دھواں فضا میں جا کر آلودگی پھیلائے گا اور درجہ حرارت میں اضافہ کرے گا۔

    اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔ یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاؤں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔ ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    تو پھر آئیں آج شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بجھا دیں اور زمین سے اپنی محبت کا ثبوت دیں۔

  • ارتھ آور: دنیا کی ہزاروں اہم عمارتوں کی روشنیا ں گل کردی گئیں

    ارتھ آور: دنیا کی ہزاروں اہم عمارتوں کی روشنیا ں گل کردی گئیں

    زمین کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کے لیے گذشتہ شب پیرس کے ایفل ٹاور، لندن میں بگ بین اور پیکّاڈلی سرکس کی لائٹیں گل کر کے ارتھ آور ٓمنایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے گذشتہ شب اسلام آباد،پیرس، لندن، برلن، اسکوٹ لینڈ، ماسکو، نئی دہلی، کوالالمپور، سڈنی سمیت دنیا کے 5000 سے زائد شہروں میں علامتی طور پر ارتھ آور منایا گیا۔

    ارتھ آور کے موقع پر پاکستانی پارلیمنٹ کی برقی روشنیاں گل کرنے شمعیں جلائی گئی

    دنیا کے 180 ممالک میں 24 مارچ کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے منایا جانے والا ارتھ آور 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کرکے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

    ارتھ آور کے موقع پر پیرس کے ایفل ٹاور لائٹس بند ہیں

    فرانس کے دارالحکومت پیرس کے ناظم اینی ہیڈالگو کہتے ہیں کہ ایفل ٹاور سمیت شہر کی 300عمارتوں میں اندھیرا کر کے فرانس کی عوام نے ’عالمگیر پیغام‘ دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب بھارت کے وزیر ماحولیات ہرش وردہان کا کہنا تھا کہ ارتھ آور کہ یہ ساٹھ منٹ ہمارے لیے رویوں اور ثقافت میں تبدیلی کا بہترین موقع ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی دہلی میں واقع پہلی عالمی جنگ کی یادگار پر ہزاروں کی تعداد میں شہری کھانے پینے کی اشیاء لے کر جمع تھے لیکن ارتھ آور کے ایک گھنٹے میں تمام شہریوں نے مکمل اندھیرا کرکے ماحولیاتی تبدیلی کا پیغام دیا۔

    جبکہ اردن کی رائل سوسائٹی نے عمان کے پہاڑوں پر 11،440 موم بتیاں جلا کر ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ اردن کی انتظامیہ نے موم بتیوں سے ارتھ آور کا نشان بنایا تاہم تیزہواؤں کے باعث کچھ ہی دیرمیں بیشتر شمعیں گل ہوگئیں۔

    دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھتا ہی جارہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ارتھ آور کا اہم مقصد ہے۔

    خیال رہے کہ دنیا میں سب سے پہلے ارتھ آور کا آغاز سڈنی میں ہوا تھا جہاں زمین سے محبت کرنے والے ایک کروڑ سے زائد افراد نے اوپیرا ہاوس کی رضا کارانہ طور پر بتیاں بجھا دیں، انٹرنیشنل ارتھ آور منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زمین سے محبت کا اظہار، پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور منایا گیا

    زمین سے محبت کا اظہار، پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور منایا گیا

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں زمین سے محبت اور ماحولیاتی اثرات سے بچنے کے لیے ارتھ آور منایا گیا، ملک کے مختلف شہروں میں ساڑھے  آٹھ بجتے ہی بیشتر روشنیاں گل کر دی گئیں، مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین کو لاحق خطرات سے آگاہی کے لیے شہریوں نے ارتھ آور منایا، جس کے تحت زمین پر بسنے والے لاکھوں افراد نے زمین سے محبت کا اظہار کیا جبکہ پاکستان کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں رات ساڑھے آٹھ بجے بیشتر روشنیاں گُل کردی گئیں۔

    غیر ضروری روشنیاں بجھا کر زمین کو آرام دیں

    دار الحکومت اسلام آباد میں ارتھ آور کی خصوصی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس کے پارکنگ ایریا میں منعقد ہوئی ہوئی، ارتھ آور پر ملک بھر کے سرکاری اور نجی عمارتوں سمیت ایئرپورٹس پر بھی بیشتر بتیاں بجھا دی گئیں، اے آر وائی نیوز کے اسٹوڈیو میں بھی غیر ضروری بتیاں بند کردی گئیں۔

    خیال رہے کہ دنیا میں سب سے پہلے ارتھ آور کا آغاز ہانگ کانگ میں ہوا جہاں زمین سے محبت کرنے والوں نے بلند وبالا عمارتوں کی رضا کارانہ طور پر بتیاں بجھا دیں، انٹرنیشنل ارتھ آور منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں ارتھ آور ڈے آج منایا جا رہا ہے

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ارتھ آور کا اہم مقصد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔