Tag: Earth Hour 2019

  • وزیر اعظم ہاؤس کی روشنیاں بجھا دی گئیں

    وزیر اعظم ہاؤس کی روشنیاں بجھا دی گئیں

    اسلام آباد: پاکستان میں ارتھ آور شروع ہو گیا، وزیر اعظم ہاؤس سمیت ملک کے مختلف مقامات پر اضافی لائٹس بند کر دی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج دنیا بھر میں ارتھ آور منایا جا رہا ہے، پاکستان میں بھی ایک گھنٹے کے لیے اضافی روشنیاں بند کر دی گئی ہیں۔

    ارتھ آور کی مناسبت سے لائٹس ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے تک بند رہیں گی، وزیر اعظم کی ہدایت پر پرائم منسٹر ہاؤس کی لائٹس بھی ایک گھنٹے کے لیے بجھا دی گئیں۔

    تاہم ارتھ آور کے دوران سیکیورٹی نکتہ نظر سے ملک کے مختلف مقامات پر اہم لائٹس جلتی رہیں گی۔

    وزیر اعظم عمران خان نے آج اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ماحولیاتی بہتری موجودہ حکومت کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے، انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ صاف اور آلودگی سے پاک ماحول کے لیے حکومت کا بھرپور ساتھ دیں۔

    دنیا بھر میں آج شب روشنیاں کیوں بجھائی جا رہی ہیں؟

    واضح رہے کہ زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشا بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج دنیا بھر میں ارتھ آور منایا جا رہا ہے، ارتھ آور پہلی بار 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاؤس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا، جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

    ارتھ آور کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے، کیوں کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرّہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

  • ارتھ آور، ایک گھنٹے تک غیر ضروری لائٹس بند، پاکستانیوں کا بھی کرہ ارض سے اظہارِ محبت

    ارتھ آور، ایک گھنٹے تک غیر ضروری لائٹس بند، پاکستانیوں کا بھی کرہ ارض سے اظہارِ محبت

    کراچی / اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں زمین سے محبت اور ماحولیاتی اثرات سے کرہ ارض کو محفوظ رکھنے کے لیے ارتھ آور منایا گیا، جس کے تحت ملک کے مختلف شہروں میں ساڑھے  آٹھ بجتے ہی ایک گھنٹے کے لیے بیشتر روشنیاں گل کر دی گئیں، مرکزی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زمین کو لاحق خطرات سے آگاہی کے لیے شہریوں نے ارتھ آور منایا، جس کے تحت زمین پر بسنے والے لاکھوں افراد نے زمین سے محبت کا اظہار کیا، دنیا بھر کی طرح پاکستان کے بھی تمام چھوٹے بڑے شہروں میں رات ساڑھے آٹھ بجے اضافی لائٹیں ایک گھنٹے کے لیے بند کی گئیں۔

    دار الحکومت اسلام آباد میں ارتھ آور کی خصوصی تقریب پارلیمنٹ ہاؤس کے پارکنگ ایریا میں منعقد ہوئی ہوئی، ارتھ آور پر ملک بھر کے سرکاری اور نجی عمارتوں سمیت ایئرپورٹس پر بھی بیشتر بتیاں بجھا ئی گئیں۔

    مزید پڑھیں: جرمن سفیر ارتھ آور مناتے ہوئے کس اردو کتاب کا مطالعہ کر رہے ہیں؟

    اے آر وائی نیوز کے اسٹوڈیو میں بھی مقررہ وقت شروع ہوتے ہی غیر ضروری بتیاں بند کر کے زمین سے محبت کا ثبوت دیا گیا جبکہ اس دوران ملازمین تن دہی سے اپنی ذمہ داریاں بھی انجام دیتے رہے۔

    خیال رہے کہ 61 برس قبل دنیا میں سب سے پہلے ارتھ آور کا آغاز ہانگ کانگ میں ہوا جہاں زمین سے محبت کرنے والوں نے بلند وبالا عمارتوں کی رضا کارانہ طور پر بتیاں بجھا دیں، انٹرنیشنل ارتھ آور منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: آج کے دن ایک گھنٹہ زمین کے نام کریں

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ارتھ آور کا اہم مقصد ہے۔

  • آج کے دن ایک گھنٹہ زمین کے نام کریں

    آج کے دن ایک گھنٹہ زمین کے نام کریں

    زمین کو ماحولیاتی خطرات سے بچانے اور اس پر توانائی کے بے تحاشہ بوجھ کو کم کرنے کے لیے آج ارتھ آور منایا جائے گا۔ آج شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بند کر کے زمین کی چندھیائی ہوئی آنکھوں کو آرام دیا جائے گا۔

    ارتھ آور پہلی بار 2007 میں سڈنی کے اوپیرا ہاوس کی روشنیوں کو بجھا کر منایا گیا تھا جس میں ایک کروڑ سے زائد شہریوں نے شرکت کر کے عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متحد ہونے کا پیغام دیا تھا۔

    اسے منانے کا مقصد ماحولیاتی تبدیلی (کلائمٹ چینج) کے حوالے سے عوامی شعور اجاگر کرنا ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جس کے سبب ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

    درجہ حرارت بڑھنے کا ایک سبب بجلی کا بہت زیادہ استعمال بھی ہے۔ بجلی مختلف ذرائع جیسے تیل، گیس یا کوئلے سے بنتی ہے، اور ان چیزوں کو ہم جتنا زیادہ جلائیں گے اتنا ہی ان کا دھواں فضا میں جا کر آلودگی پھیلائے گا اور درجہ حرارت میں اضافہ کرے گا۔

    اگر ہم خلا سے زمین کی طرف دیکھیں تو ہمیں زمین روشنی کے ایک جگمگاتے گولے کی طرح نظر آئے گی۔ یہ منظر دیکھنے میں تو بہت خوبصورت لگتا ہے، مگر اصل میں روشنیوں کا یہ طوفان زمین کو بیمار کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

    ان روشنیوں کو برقی یا روشنی کی آلودگی کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق مصنوعی روشنیوں کے باعث ہماری زمین کے گرد ایک دبیز دھند لپٹ چکی ہے جس کے باعث زمین سے کہکشاؤں اور چھوٹے ستاروں کا نظارہ ہم سے چھن رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری سڑکوں کے کنارے لگی اسٹریٹ لائٹس، ہمارے گھروں اور عمارتوں کی روشنیاں آسمان کی طرف جا کر واپس پلٹتی ہیں جس کے بعد یہ فضا میں موجود ذروں اور پانی کے قطروں سے ٹکراتی ہے۔ ان کے ساتھ مل کر یہ روشنیاں ہمارے سروں پر روشنی کی تہہ سی بنا دیتی ہیں جس کی وجہ سے حقیقی آسمان ہم سے چھپ سا جاتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق دیہاتوں اور ترقی پذیر علاقوں سے ترقی یافتہ شہروں کی طرف ہجرت کے رجحان یعنی اربنائزیشن میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث مصنوعی روشنیوں کی آلودگی میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور یہ فطرت اور فطری حیات کو متاثر کر رہی ہے۔

    تو پھر آئیں آج شب ساڑھے 8 سے ساڑھے 9 بجے کے درمیان غیر ضروری روشنیوں کو بجھا دیں اور زمین سے اپنی محبت کا ثبوت دیں۔