Tag: earthquakes

  • دنیا میں رونما ہونے والی 6 سب سے بڑی ہلاکت خیز قدرتی آفات، تصاویر

    دنیا میں رونما ہونے والی 6 سب سے بڑی ہلاکت خیز قدرتی آفات، تصاویر

    تاریخ کا مطالعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ زمانہ قدیم سے آج تک انسان کو جن قدرتی آفات سے گزرنا پڑا ہے ان میں سب سے زیادہ طوفان، زلزلے سیلاب اور خشک سالی وغیرہ نمایاں ہیں۔

    یہ فہرست دنیا کی چھ سب سے خوفناک قدرتی آفات کو بیان کرتی ہے، جنہوں نے پورے شہر تباہ کر دیے اور لاکھوں لوگوں کی جان لے لی۔ ان میں طوفان، زلزلے، سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے جیسے سانحات شامل ہیں۔

    زیر نظر مضمون میں گزشتہ اور حالیہ صدی میں پیش آنے والی 6 قدرتی آفات کا ذکر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے پورے شہر تباہ و برباد اور لاکھوں لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھوبیٹھے ان میں سر فیرست طوفان، زلزلے، سیلاب اور ڈیم ٹوٹنے جیسے سانحات شامل ہیں۔

    چین میں سیلاب : 1931

    چین کے یانگتسی نامی دریا (چانگ جیانگ) میں اکثر بڑے سیلاب آتے رہے ہیں لیکن 1931 کے تباہ کن سیلاب نے سب کچھ ملیا میٹ کردیا کیونکہ یہ چینی تاریخ کا سب سے زیادہ خوفناک سیلاب تھا۔

    اس سیلاب سے لاکھوں ایکڑ زرعی زمین اور بڑے شہر جیسے نانجنگ اور ووہان ڈوب گئے، ایک اندازے کے مطابق 5 کروڑ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے اور تقریباً 37 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی آبی آفت سمجھی جاتی ہے۔

    earthquake

    ہیٹی کا زلزلہ : 2010

    12جنوری 2010 کو ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کے قریب 7.0 شدت کا خوفناک زلزلہ آیا۔ جس کے بعد شدید آفٹر شاکس بھی آئے۔ زلزلے کی وجہ لیوگانے فالٹ نامی پوشیدہ فالٹ لائن تھی، جو شہر کے نیچے پائی گئی۔ اس زلزلے میں اندازاً 2 سے 3 لاکھ لوگ جاں بحق ہوئے اور لاکھوں بےگھر ہوئے۔

    نینا طوفان اور بانکیاؤ ڈیم کی تباہی : 1975

    اگست 1975 میں چین کے مغربی صوبے ہینان میں نینا نامی طوفان نے خوفناک تباہی مچائی، اس شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جس کی وجہ سے بانکیاؤ ڈیم ٹوٹ گیا جو 1950 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔

    ڈیم کے ٹوٹنے سے شدید سیلاب آئے۔ اس میں کم از کم 26ہزار افراد ڈوب کر ہلاک ہوئے اور بعد میں پانی کی آلودگی اور قحط کی وجہ سے 1لاکھ 45ہزار مزید اموات ہوئیں، اس آفت سے ایک کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔

    Tokyo earthquake

    جاپان کا یوکوہاما زلزلہ : 1923

    یکم ستمبر 1923 کو دوپہر کے وقت 7.9 شدت کا زلزلہ ٹوکیو اور یوکوہاما کے علاقے میں آیا تھا۔ اس زلزلے کے نتیجے میں 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد لوگ موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ زیادہ تر اموات زلزلے کے بعد پھیلنے والی آگ سے ہوئیں۔

    اس زلزلے کے باعث لاکھوں مکانات گرگئے یا جل گئے اور ایک 12 میٹر اونچی سونامی کی لہر نے ساحلی علاقوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس زلزلے نے جاپان کے سب سے بڑے تجارتی مرکز کو تباہ کر دیا تھا۔

    Kashmir

    آزاد کشمیر زلزلہ : 2005

    8اکتوبر 2005 کو پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور بھارت و افغانستان کے کچھ حصے شدید زلزلے سے لرز اٹھے۔

    زلزلے کی شدت 7.6 تھی، مسلسل آفٹر شاکس، لینڈ سلائیڈنگ اور پتھر گرنے کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ ناقص تعمیرات کی وجہ سے نقصان اور ہلاکتیں زیادہ ہوئیں، اس سانحے میں کم از کم 79ہزار افراد جاں بحق ہوئے اور 32ہزار عمارتیں زمیں بوس ہوئیں۔

     hurricane

    گریٹ گیلویسٹن طوفان : 1900

    8ستمبر 1900 کو امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر گیلویسٹن میں کیٹیگری 4 کا سمندری طوفان آیا جو آج تک کی امریکہ کی سب سے ہلاکت خیز قدرتی آفت تھی۔ اس میں 8ہزار سے زائد لوگ مارے گئے اور 10ہزارسے زائد افراد بے گھر ہوئے۔

    طوفان کے وقت سمندری لہریں 15 فٹ بلند تھیں، جبکہ گیلویسٹن جزیرہ سمندر سے صرف 5 فٹ بلند تھا۔ اس وقت موسم کی پیش گوئی کی ٹیکنالوجی اتنی ترقی یافتہ نہیں تھی، اس لیے لوگ تیاری نہ کر سکے اور شہر پوری طرح تباہ ہوگیا۔

    یہ سانحات ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ قدرتی آفات کتنی تباہ کن ہوسکتی ہیں اور ہمیں قدرت کے مقابلے میں کتنی تیاری کی ضرورت ہے۔

  • ماہرین ارضیات نے کراچی میں زلزلوں کی وجہ بتا دی، ویڈیو رپورٹ

    ماہرین ارضیات نے کراچی میں زلزلوں کی وجہ بتا دی، ویڈیو رپورٹ

    کراچی میں ماہِ جون کے آغاز سے اب تک زلزلے کے 45 جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صرف قدرتی عوامل نہیں بلکہ انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ بھی ہیں۔ ان زلزلوں کے حوالے سے اس ویڈیو رپورٹ میں مزید جانتے ہیں۔

    ماہر ارضیات عدنان خان کا کہنا ہے کہ زیرِ زمین پانی کے بے تحاشا استعمال سے قدرتی توازن بگڑ رہا ہے۔ جس سے زمین کی اندرونی ساخت کم زور ہو رہی ہے اور زلزلے آنے لگے ہیں۔

    سربراہ سونامی وارننگ سیل امیر حیدر کہتے ہیں لانڈھی فالٹ لائن کے صحیح ہونے سے زیرِ زمین جمع ہونے والی گیس آہستہ آہستہ خارج ہو رہی ہے، جس سے چھوٹے زلزلے آ رہے ہیں۔


    تعلیمی بجٹ کے لیے مختص رقم استعمال نہ ہونے پر واپس خزانے میں چلا جاتا ہے، ویڈیو رپورٹ


    ماہرین ارضیات کے مطابق زمین کی غیر معمولی حرکت کو صرف قدرتی عمل نہیں مان سکتے۔ شہر میں گزشتہ 19 دنوں کے دوران کراچی میں 45 زلزلے ریکارڈ ہوئے ہیں۔ جن میں کم سے کم 1.5 جب کہ زیادہ سے زیادہ 3.6 شدت ریکارڈ ہوئی ہے۔

  • سوات و گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    سوات و گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے

    سوات : خیبرپختونخوا کے شہر سوات، مینگورہ اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، زلزلے سے شہریوں میں خوف وہراس پھیل گیا۔

    اس سے قبل اتوار کو افغانستان اور بھارت میں بھی زلزلہ آیا تھا، امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق آج (اتوار) افغانستان کے مقامی وقت 8 بجکر 6 منٹ پر آیا۔

    گزشتہ 9 روز کے دوران یہ تیسرا زلزلہ ہے جبکہ بھارت کے شہر نئی دلی میں زلزلے کے جو جھٹکے محسوس کیے گئے، ان کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.1 ریکارڈ کی گئی۔

  • زلزلے کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں، سعودی ماہرین

    زلزلے کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں، سعودی ماہرین

    ریاض : سعودی جیولوجیکل سروے (ایس سی ایس) کے سرکاری ترجمان طارق ابا الخیل نے کہا ہے زلزلے کی پیش گوئی ممکن نہیں اور اس حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

    ایک جاری بیان میں ابا الخیل نے کہا کہ کسی مقام پر کسی مخصوص وقت کے لیے زلزلے کی پیش گوئی کرنا ممکن نہیں ہے تاہم ایس جی ایس کا جیولوجک ہیزڈز سینٹر چوبیس گھنٹے مسلسل مرکزی بحیرہ احمر کے علاقے میں واقع پلیٹونک پلیٹ میں سیسمک سرگرمی کی نگرانی کرتا ہے۔

    People sit and stand near a collapsed building, in the aftermath of the deadly earthquake, in Adiyaman, Turkey, on February 12, 2023. (Reuters)

    انہوں نے بتایا کہ جس خطے میں افریقی ٹیکٹونک پلیٹ کے عربی ٹیکٹونک پلیٹ سے ہٹ جانے کی وجہ سے تناؤ پیدا ہوتا وہاں زلزلے کی شدت کمزور سے درمیانے درجے تک ہوتی ہے۔

    العربیہ نیوز کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ بحیرہ احمر میں محسوس ہونے والے زلزلوں کی تعداد ہر ہفتہ درجن سے زیادہ نہیں ہے، تاہم یہ خطرناک نہیں ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی جیولوجیکل سروے سرکاری عملداری میں واحد متعلقہ اتھارٹی ہے جو خطےمیں سیسمک سرگرمی کی درست معلومات کے لیے معتبر ذریعہ مانی جاتی ہے۔

  • زلزلوں کا سبب زمین کی حرکت نہیں، چاند کی کشش ہے: نئی تحقیق

    زلزلوں کا سبب زمین کی حرکت نہیں، چاند کی کشش ہے: نئی تحقیق

    اب تک سمجھا جاتا رہا تھا کہ زمین کے اندر موجود ٹیکٹونک پلیٹس جن کی حرکت زلزلوں کا سبب بنتی ہے، زمین کی حرکت کی وجہ سے ہلتی ہیں، تاہم اب اس حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق زمین کے اندر موجود ٹیکٹونک پلیٹس کا سخت خول ہمیشہ حرکت میں رہتا ہے اور زمین اور اس کے اوپر بسنے والی زندگی کو متعدد طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔

    یہ بڑی پلیٹیں شاید آہستہ حرکت کرتی ہیں لیکن یہ زمین کے منظر پر منفرد چیزوں کی تخلیق کا سبب ہوتی ہیں جیسے کہ پہاڑ، کھائیاں، انفرادی جزیرے، آرکیپیلیگو (سمندر میں جزیروں کا سلسلہ) اور سمندری خندقیں۔ یہ سب برِ اعظموں کے پیمانے پر ہوتا ہے۔

    تاہم، زلزلے، آتش فشاں اور سونامی بھی زمین کے مرکز کی بیرونی چٹانی پرت، جس کو لیتھو سفیئر کہتے ہیں، کی مستقل حرکت کے نتیجے میں آتے ہیں۔

    ٹیکٹونک پلیٹ فی سال اوسطاً 40 ملی میٹر حرکت کرتی ہے، یہ رفتار ناخن بڑھنے کی رفتار کے برابر ہی ہے۔

    جنوبی امریکا کی مغرب میں نازکا پلیٹ سب سے تیزی سے یعنی 160 ملی میٹر فی سال کی رفتار سے حرکت کرتی ہے، یہ رفتار بال کے بڑھنے کی رفتارکے قریب ہے۔

    پلیٹوں کی حرکت کے متعلق اتفاق رائے کے مطابق زمین کے مرکز میں موجود بڑے پیمانے پر گرم توانائی پلیٹوں کا حرکت کا سبب ہوتی ہے۔

    لیکن سینٹ لوئس میں موجود واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی نئی تحقیق کے مطابق زمین کے اندر اتنی توانائی موجود نہیں کہ وہ ٹیکٹونک پلیٹوں کو ہلا سکیں، اس کے بجائے زمین، چاند اور سورج کے درمیان غیر متوازی کششِ ثقل ایک ساتھ پورے مرکز کی گردش کا سبب بنتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ زمین کی پلیٹیں شاید اس لیے ہلتی ہوں کہ سورج چاند پر طاقتور کششِ ثقل کا کھنچاؤ ڈالتا ہو جو زمین کے گرد چاند کے مدار کو طویل کرتا ہو۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ بیری سینٹر کی پوزیشن زمین کی سطح سے قریب ہوئی ہے، بیری سینٹر زمین اور چاند کے سینٹر آف ماس کو کہا جاتا ہے۔ یہ اب زمین کے مرکز کی نسبت 600 کلو میٹر فی ماہ آگے پیچھے حرکت کرتا ہے۔

    زمین کے گردش جاری رکھنے پر یہ عمل اندرونی دباؤ کو بھی بڑھاتا ہے۔

  • ایک ماہ کے دوران 40 ہزار زلزلے، شہریوں کا سونا محال ہوگیا

    ایک ماہ کے دوران 40 ہزار زلزلے، شہریوں کا سونا محال ہوگیا

    آئس لینڈ میں گزشتہ 1 ماہ کے دوران 40 ہزار زلزلے ریکارڈ کیے جاچکے ہیں، ان زلزلوں کی وجہ ایک بڑی پگھلی ہوئی چٹان میگما ہے جو اس خطے کے نیچے ایک کلومیٹر تک کھسک چکی ہے اور سطح پر آنے کے لیے زور لگا رہی ہے۔

    آئس لینڈ میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران زلزلے کے ہزاروں جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، جس کو سائنسدانوں نے غیر معمولی ارضیاتی ایونٹ قرار دیا ہے۔

    آئس لینٖڈ کے علاقے گرینڈوک کی رہائشی ریننویگ گیوڈمنسڈوٹر کا کہنا ہے کہ اس وقت ہم مسلسل زلزلے کے جھٹکے محسوس کررہے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے ہم کسی رسیوں سے بنے کمزور پل پر چل رہے ہیں۔

    یہ علاقے آتش فشانی ہاٹ اسپاٹ کے جنوبی حصے میں واقع ہے جہاں 24 فروری سے اب تک 40 ہزار سے زائد زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے جاچکے ہیں، یہ تعداد گزشتہ پورے سال میں ریکارڈ ہونے والے زلزلوں سے زیادہ ہے۔

    یورشین اور شمالی امریکی ٹیکٹونیک پلیٹوں کے درمیان واقع آئس لینڈ کو اکثر زلزلوں کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ یہ پلیٹیں ہر سال 2 سینٹی میٹر کی رفتار سے آہستگی سے متضاد سمت میں سرکتی رہتی ہیں۔

    حالیہ ہفتوں میں زلزلوں کی وجہ ایک بڑی پگھلی ہوئی چٹان میگما ہے جو اس خطے کے نیچے ایک کلومیٹر تک کھسک چکی ہے اور سطح پر آنے کے لیے زور لگا رہی ہے۔

    آئس لینڈ کے محکمہ موسمیات کی ماہر سارا بارسوٹی نے بتایا کہ ہم نے اتنی زیادہ زلزلے کی سرگرمیاں کبھی نہیں دیکھیں، کچھ زلزلوں کی شدت 5.7 تک ریکارڈ کی گئی ہے۔

    مارچ کے شروع میں آئس لینڈ کے حکام نے اس peninsula میں آتش فشاں پھٹنے کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ توقع ہے کہ اس سے بین الاقوامی فضائی سفر متاثر نہیں ہوگا یا قریبی علاقوں کو بہت زیادہ نقصان نہیں ہوگا۔

    ماہرین کو توقع ہے کہ آتش فشاں سے خارج ہونے والا لاوا ممکنہ طور پر ہوا میں 20 سے 100 میٹر تک اچھلے گا۔

  • کینیڈا میں 6.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، سونامی کی وارننگ جاری

    کینیڈا میں 6.8 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، سونامی کی وارننگ جاری

    اوٹاوا : کینیڈا میں 40 منٹ کے دوران یگے بعد دیگرے تین زلزلے جھٹکے محسوس کیے گئے جس کے بعد حکام نے سونامی کی وارننگ جاری کردی۔

    تفصیلات کے مطابق براعظم امریکا میں واقع ملک کینیڈا میں یکے بعد دیگرے زلزلے کے تین شدید نوعیت کے زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں تاہم ریسکیو حکام کی جانب سے کسی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

    امریکی جیالوجیکل سروے کی رپورٹ کے مطابق زلزلے کا پہلا جھٹکا ریاست برٹش کولمبیا میں 10 بج کر 39 منٹ پر محسوس کیا گیا تھا جس کی شدت 6.6 اور گہرائی 11 کلومیٹر تھی۔

    امریکی جیالوجیکل سروے کا کہنا تھا کہ 40 منٹ کے دوران ہی 6.8 نوعیت کا زلزلے کا جھٹکا پورٹ ہارڈی کے قریب محسوس کیا گیا جس کی گہرائی تقریباً 10 کلومیٹر تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں زلزلے کا تیسرا جھٹکا 11 بج کر 22 منٹ پر محسوس کیا گیا تھا جس کی شدت 6.5 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ اس کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تاحال زلزلوں کے پے در پے جھٹکوں سے کسی نقصان یا ہلاکت کی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں ہیں جبکہ حکام کی جانب سے سونامی کی وارننگ جاری کردی ہے۔