Tag: EASA

  • یورپی ایئر لائنز کو کراچی اور لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے احتیاط کی نئی ہدایت

    یورپی ایئر لائنز کو کراچی اور لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے احتیاط کی نئی ہدایت

    کراچی: یورپی ایئر لائنز کو کراچی اور لاہور کی فضائی حدود سے گزرتے ہوئے احتیاط کی نئی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین سیفٹی ایجنسی ایاسا کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود سے متعلق نئی ہدایت جاری کی گئی ہے، ایاسا نے یورپین ایئر لائنز کو پاکستانی فضائی حدود سے متعلق ہدایت کی ہے کہ کراچی اور لاہور کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے احتیاط کریں۔

    ایاسا نے ہدایت کی ہے کہ یورپین ایئر لائنزکے طیارے 26 ہزار فٹ بلندی سے پرواز کریں، کشمیر تنازعہ کے سبب لاہور کی فضائی حدود میں بھی احتیاط کی جائے۔

    ترجمان سی اے اے نے مؤقف دیا ہے کہ ایاسا کی یہ ہدایت معمول کے مطابق ہے، ایاسا نے یورپین ایئر لائنز کو لاحق کسی خطرے سے آگاہ نہیں کیا، پاکستان کی فضائی حدود پروازوں کے لیے مکمل محفوظ ہے۔

     

  • یورپی ایوی ایشن ایجنسی ستمبر میں پی آئی اے اور سی اے اے کا فزیکل آڈٹ کرے گی

    یورپی ایوی ایشن ایجنسی ستمبر میں پی آئی اے اور سی اے اے کا فزیکل آڈٹ کرے گی

    کراچی: یورپی ایوی ایشن ایجنسی ستمبر میں پی آئی اے اور سی اے اے کا فزیکل آڈٹ کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے لیے اہم پیش رفت ہوئی ہے، یورپی ایوی ایشن ایجنسی ستمبر میں پی آئی اے اور سی اے اے کا فزیکل آڈٹ کرنے پاکستان آئے گی۔

    فائنل آڈٹ میں کامیابی کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے پروازیں بحال ہو جائیں گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کو ریموٹ آڈٹ میں کلیئر کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ پی آئی اے پر جون 2020 سے یورپی ممالک میں پروازوں پر پابندی عائد ہے، پروازوں کی بحالی سے قومی ایئرلائن کو اربوں روپے کی آمدنی ہوگی۔

  • پی آئی اے یورپی ایوی ایشن کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام

    پی آئی اے یورپی ایوی ایشن کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام

    کراچی: یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازیں بحال کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اعتماد بحال کرنے میں ناکام رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی یورپ کے لیے پروازیں بحال کرنے سے پھر انکار کردیا۔

    پاکستان سول ایوی ایشن حکام رجسٹریشن اور اوور سائٹ معاملات پر اعتماد بحال کرنے میں تاحال ناکام رہا۔

    یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے اعتماد بحال کرنے تک پاکستان کے آن سائٹ دورے سے بھی انکار کردیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ ایاسا نے کہا ہے کہ اوور سائٹ اور رجسٹریشن سے متعلق اقدامات کرنے تک پروازیں بحال نہیں کر سکتے۔

    ایاسا کا کہنا ہے کہ پاکستان سی اے اے کے ابتدائی اقدامات تک پی آئی اے کی یورپ پروازوں کی بحالی ناممکن ہے۔

    خیال رہے کہ جعلی لائسنس والے پائلٹس کے معاملے پر یورپی ایوی ایشن ایجنسی نے پی آئی اے پر جولائی 2020 سے پابندی عائد کر رکھی ہے، یورپی ممالک اور برطانیہ میں پابندی سے اب تک پی آئی اے کو 150 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

    پی آئی اے کی یورپ میں پروازیں بحال کرنے سے قبل، ایاسا، پاکستان سی اے اے اور پی آئی اے کا آن سائٹ آڈٹ کرے گا۔

    سی اے اے حکام نے پی آئی اے کے یورپ آپریشن کی بحالی کے لیے پہلے مارچ 2021، پھر نومبر 2021، پھر مارچ 2022 اور اب نئی تاریخ مارچ 2023 دی ہے۔

    یورپی سیفٹی ایجنسی نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اعتماد بحال کرنے میں ناکام ہے اور فی الحال ایاسا کا آڈٹ کے لیے پاکستان آنے کا بھی کوئی امکان نہیں۔

    ترجمان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ ایاسا کے دورے سے متعلق کام کیا جارہا ہے۔

  • روس یوکرین جنگ: یورپی یونین نے پروازوں پر بڑی پابندی لگا دی

    روس یوکرین جنگ: یورپی یونین نے پروازوں پر بڑی پابندی لگا دی

    برسلز: روس اور یوکرین کے مابین جنگ کی وجہ سے یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے نیا سیفٹی بلیٹن جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یورپی یونین نے روس اور یوکرین سمیت اطراف میں سویلین پروازوں پر 90 روز کے لیے پابندی عائد کر دی ہے، یورپی یونین کے ممالک سمیت تھرڈ کنٹری کی ایئر لائنز پروازوں پر بھی پابندی عائد ہوگی۔

    سیفٹی بلیٹن میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ ایئر اسپیس میں جاری جنگ میں راکٹ اور میزائل سے طیاروں کو خطرہ ہے، ایاسا کی پابندی کا اطلاق 24 فروری تا 24 مئی کے لیے ہوگا۔

    ایجنسی نے مزید کہا کہ آپریٹرز کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے، اور روس یوکرین سرحد کے 100 ناٹیکل میل کے اندر فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کریں۔

    واضح رہے کہ یوکرین نے بھی جمعرات کو اپنی فضائی حدود کو شہری پروازوں کے لیے بند کر دیا ہے، روس نے اپنے پڑوسی پر زمینی، سمندری اور فضائی حملے شروع کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے یورپ کے ایوی ایشن ریگولیٹر نے بھی سرحدی علاقوں میں پروازوں کے خطرات سے خبردار کر دیا ہے۔

  • یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے سمیت نجی ایئرلائنز پر پابندی کا خطرہ

    یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے سمیت نجی ایئرلائنز پر پابندی کا خطرہ

    کراچی : یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستان سے متعلق اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا ہے جس کے بعد پاکستان کی قومی ایئرلائن کے ساتھ تمام نجی ایئرلائنز پر بھی پابندی کا خطرہ منڈلارہا ہے۔

    پاکستان ائیرلائنز پائلٹس ایسوسی ایشن(پالپا) کے نائب صدر کیپٹن بجارانی کے مطابق ای اے ایس اے نے اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے کے ساتھ ہوابازی کے قومی ریگولیٹر پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو بھی تحقیقات میں شامل کرلیا ہے۔

    یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنس نے پاکستان کا درجہ کم کردیا ہے اور اب اگر پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ای اے ایس اے کو پائلٹس کے لائسنس سے متعلق معاملے پر مطمئن نہ کرسکی تو قومی ایئرلائن کے ساتھ تمام نجی ایئرلائنز کو بھی یورپ میں پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ای اے ایس اے پاکستان میں سیفٹی منجمنٹ سسٹم کے حوالے سے فکر مند ہے اور 2019سے متواتر کئی مرتبہ وارننگ بھی جاری کرتا رہا جن پر پی آئی اے عمل کرنے میں ناکام رہا۔

    اس حوالے سے کیپٹن بجارانی نے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن نے یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے ایس ایم ایس پر عمل درآمد کے بجائے لازمی سروس ایکٹ متعارف کرادیا جو نہ صرف یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کے ایس ایم ایس کے یکسر منافی ہے بلکہ یونین اور ایسوسی ایشن کو مسترد کرتا ہے جو یورپی ایجنسی کے ایس ایم ایس کا لازمی جز ہیں اور ملازمین کا ردعمل فراہم کرنے کا فریضہ انجام دیتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس طرز کا تادیبی کلچر یورپی ایجنسی کے ایس ایم ایس کے مقاصد کے بھی خلاف ہے جو ایس ایم ایس پر عمل درآمد کے لیے تمام متعلقہ یونینز اور ایسوسی ایشنز کی شرکت کولازمی قرار دیتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ ای اے ایس اے نے اپنی پابندی کا دورانیہ غیرمعینہ مدت تک وسیع کردیا ہے اور اب ایجنسی کے آڈٹ کے بعد ہی واضح ہوگا کہ پاکستان پر سے پابندی ہٹادی جائیگی یا اسے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

    پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے کسی ایئر نیوی گیشن آرڈر کے تحت استثنی کی حاصل پروازوں کی بھی اپنی صوابدید پر نگرانی کرے گا۔
    پالپا کے نائب صدر کیپٹن بجارانی نے کہا کہ یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی کو پاکستان میں پائلٹس کو لائسنس کے اجراء کے طریقہ کار پر بھی اعتراضات ہیں جو پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دور کرنا ہوں گے ورنہ پاکستان پر عائد پابندیوں کا خاتمہ تقریباً ناممکن ہوگا۔

    دوسری جانب انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) بھی جون2021میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا آڈٹ کریگی۔ آئی سی اے او رکن ممالک کا ہر دو سال بعد آڈٹ کرتی ہے اور پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا گزشتہ آڈٹ نو سال قبل 2011میں کیا گیا تھا.

    اس آڈٹ رپورٹ  میں پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی سے متعلق چشم کشاء حقائق سامنے آئے تھے اور ان کی بنیاد پر آئی سی اے او نے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو یلو کٹیگری میں شامل کرتے ہوئے راست اقدامات پر مبنی پلان طلب کیا تھا جن میں ڈپیوٹیشن کے مسئلے کے حل کا پلان بھی شامل تھا۔

    پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کو راست اقدامات اٹھانے اور ایکشن پلان پر مختلف دورانیوں میں عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم ایکشن پلان پر عمل درآمدکے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا اور معاملات گزرتے سالوں میں مزید بگڑتی چلی گئی اور اب نوبت اسٹیٹ سیفٹی پروگرام پر عمل درآمد نہ ہونے تک پہنچ گئی۔

    کیپٹن بجارانی نے کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی ان مسائل کو کس طرح اگلے چھ ماہ یعنی جون2021تک حل کرپائے گی جبکہ وہ ان مسائل کو گزشتہ کئی سال میں حل کرنے میں ناکام رہی۔ یہ مسائل اس وقت تک حل نہیں ہوسکتے جب تک متعلقہ عہدوں پر اہل اور باصلاحیت افراد کو تعینات نہ کردیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگناجزیشن کے ساتھ یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے بھی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے تقریباً تمام شعبہ جات اور سیکٹرز پر اعتراضات اٹھائے ہیں جن میں پائلٹس کے لائسنس اور ان کے امتحانات کا معاملہ بھی شامل ہے۔

    پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی جانب سے3نومبر کو وارننگ لیٹر جاری کیا گیا جس میں واضح کیا گیا ہے کہ 90روز میں پائلٹ کے لائسنس اور امتحانات کا معاملہ حل نہ کیا گیا تو پاکستان کو آئی سی اے او کی ویب سائٹ پر اہم سیفٹی خدشات (ایس ایس سی) کی فہرست میں شامل کردیا جائے گا۔