Tag: East India Company

  • چمن کے سنگلاخ پہاڑوں پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی یادگاریں، ویڈیو دیکھیں

    چمن کے سنگلاخ پہاڑوں پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی یادگاریں، ویڈیو دیکھیں

    چمن : دوسری جنگ عظیم کے دوران ایسٹ انڈیا کمپنی نے جرمن نازی فوج کو گرم پانی سے روکنے کیلئے دریائے کوژک کے پہاڑوں پر بنکر نما مورچے تعمیر کیے تھے جو آج بھی قائم ہیں۔

    اے آر وائی نیوز چمن کے نمائندے اختر گلفام کی رپورٹ کے مطابق چمن میں کوژک کا یہ پہاڑی سلسلہ جغرافیائی طور پر اہم ترین دفاعی مقام کی حیثیت رکھتا ہے، یہ سطح سمندر سے 8880 فٹ بلند ہے جو ایک خوبصورت سیاحتی مقام بھی ہے۔

    اس وقت کے انجنیئروں نے 8 ہزار فٹ بلند وبالا پہاڑی سلسلوں پر200سے زائد بنکرز بنائے، جس کیلئے تعمیراتی سامان خچروں کے ذریعے اوپر پہنچایا گیا۔ اس وقت اس منصوبے میں مزدوری کرنے والے مقامی مزدوروں کی اولادوں نے بتایا کہ جس طرح ان بنکرز کو تعمیر کیا گیا وہ بھی ایک یادگار ہے۔

    یہ مورچے مضبوطی کے اعتبار سے اپنی مثال آپ ہیں جبکہ ان میں سے بہت سے آج بھی اپنی اصل حالت میں برقرار ہیں جن میں توپ خانے، مشین گن، بم پروف مورچے اور بنکر نما حفاظتی برج شامل ہیں۔

    ایک مورچے کی پختہ دیوار 3 فٹ موٹی ہے جبکہ اس میں چار سے پانچ انچ کے فاصلے پر 2، 2 انچ لوہے کی موٹی سی سلاخیں بھی نصب ہیں تاکہ مورچے طیارہ شکن ہتھیاروں سے متاثر نہ ہو سکیں۔

    یہ بنکر نما مورچے بلوچستان کے شہر چمن میں 1940ء میں برطانیہ نے تعمیر کرائے تھے جو آج بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔

  • برصغیر میں 166 سال قبل آج پہلی بار ٹرین چلی تھی

    برصغیر میں 166 سال قبل آج پہلی بار ٹرین چلی تھی

    ریلوے آج برصغیر پاک و ہند میں سفر کا سب سے اہم اور سستا ذریعہ ہے ، کیا آ پ جانتے ہیں کہ اس خطے میں پہلی بار ٹرین 166 سال قبل آج کے دن چلی تھی۔

    سنہ 1857 کی جنگ آزادی تک برصغیر پر ایسٹ انڈیا کمپنی کی حکومت تھی اور حکومتِ برطانیہ اس کے معاملات کمپنی کے ذریعے ہی طے کیا کرتی تھی۔1849 میں برطانوی پارلیمنٹ میں ایک ایکٹ منظور کیا گیا جس کے ذریعے برصغیر میں ریلوے کا نظام قائم کرنے ایک کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

    گریٹ انڈین پینن سیولا  ریلوے (عظیم جزیرہ نما ہند ریلوے) کے نام سے یہ کمپنی 50 ہزار پاؤنڈ کے شراکتی سرمائے سے شروع کی گئی تھی۔ اس نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے ساتھ معاہد ہ کیا اور ریلوے لائن کی تعمیر شروع کردی۔

    ابتدائی طور پر 1300 میل لمبائی کی ریلوے لائن بچھانے کا منصوبہ تیار کیا گیا  جس کا مقصد بمبئی ( ممبئی) کو مدراس کے شہر چنائے سے جوڑنا تھا۔ بمبئی کی طرح ہندوستان کے مشرقی علاقوں میں چنائے بھی ایک اہم پورٹ کا حامل تھا۔ ابتدائی روٹ میں  پونا، ناسک، اورنگ آباد، احمد نگر، شعلہ پور، ناگ پور، امراوتی اور حیدر آباد شامل تھے۔

    اس منصوبے سے عوام کو تو ایک اہم سفری ذریعہ میسر آیا لیکن اس کے قیام  کا اصل مقصد کاٹن ،  سلک ، افیون، شکر اور مصالحوں کی تجارت کو فروغ دینا تھا۔

     لائن بچھنا شروع ہوئی اوربالاخر بمبئی سے تھانے شہرتک کا کام مکمل ہوا تو آج سے 166 سال قبل آج کے دن یعنی 16 اپریل 1853 کو برصغیر میں پہلی مسافر ٹرین بمبئی کے بوری بندر اسٹیشن سے روانہ ہوکرتھانے کے اسٹیشن پہنچی۔ یہ ایک تاریخ ساز دن تھا۔ اس سفر میں کل 57 منٹ لگے اور ٹرین نے 21 میل کا فاصلہ طے کیا تھا۔

    اس سفر میں کل 400 مسافر تھے اور تین لوکو موٹو انجن جن کے نام سلطان ، سندھ اور صاحب تھے ، 14 بوگیوں پر مشتمل ریل گاڑی کو کھینچ کر لے گئے تھے ۔

    اگلے مرحلے میں سنہ 1954 میں تھانے سے کلیانہ  تک لائن بچھائی گئی۔سنہ 1856 میں یہ لائن کیمپولی تک پہنچی اور اس کے بعد 1858 میں ریلوے سے پونے تک کا سفر بھی ممکن ہوگیا۔ جہاں یہ لائن تجارتی بنیادوں پر استعمال ہورہی تھی، وہیں مسافر بھی اس سے مستفید ہورہے تھے۔

    سنہ 1961 میں یہ لائن  تھل گھاٹ تک جا پہنچی اور اس کے ساتھ ہی ایک اور لائن کلیانہ سے بھور گھاٹ ،شعلہ پقور اور رائے چور سے ہوتی ہوئی سنہ 1868 میں مدراس تک جا پہنچی جو کہ اس کا مرکزی اسٹیشن تھا۔

    اسی اثنا میں سندھ ریلوے کا کام بھی شروع ہوچکا تھا اور سنہ 1858 میں کراچی سے کوٹری  کام شروع کیا گی اور 108 میل کے اس فاصلے پر تین سال میں کام مکمل کرکے سنہ 1861 میں دونوں شہروں کو  براستہ ریلوے لائن منسلک کردیا گیا۔ کراچی کا سٹی ریلوے اسٹیشن اس شہر کا سب سے قدیم اسٹیشن ہے اور برطانوی ہندوستان کا آخری اسٹیشن بھی اسی کو تصور کیا جاتا  تھا۔

    بے شک ریلوے کی آمد  کے ساتھ ہی برصغیر میں انقلابی تبدیلیوں کا دور شروع ہوگیا۔ جہاں ایک جانب تجارت کو سرعت ملی وہیں عوام کو بھی سفری سہولیات میسر آئیں اور پورا خطہ آنے والی چند دہائیوں میں ریلوے لائن کے ذریعے آپس میں منسلک ہوگیا۔

    اس زمانے میں استعمال ہونے والے اسٹیم لوکو موٹو انجن آج پوری دنیا میں صرف نیل گری پہاڑی سلسلے کی مقامی ریلوے لائن پر چل رہے ہیں، اس کے علاوہ باقی تمام انجن ریلوے میوزمز کا حصہ بن چکے  ہیں۔

  • ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح لوٹا، پاکستان اکانومی واچ

    ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح لوٹا، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈیئر ریٹائرڈ محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومتوں نے ملک کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح لوٹا۔

    مہنگائی کا بڑھانا موجودہ حکومت کی مجبوری ہے جس کا سبب سابق حکومتوں کے کارنامے ہیں ، جس نے جاتے ہوئے خزانے کو دیمک کی طرح چاٹ لیا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک کو بچانے کے لئے عوام قربانی دیں، ملک قرضوں کے سہارے زیادہ عرصہ نہیں چلتے اور نہ ہی راتوں رات تبدیلی آ سکتی ہے، معاشی استحکام سے ڈالر کی قدر اور توانائی و اشیائے ضروریہ کی قیمتیں معتدل ہو جائیں گی۔

    برگیڈئیر محمد اسلم خان نے مزید کہا کہ پاکستان کو سیاستدانوں بیوروکریسی اور دیگر با اثر شخصیات اور اہم شعبوں نے طویل عرصہ تک اتنا لوٹا ہے کہ عوام کو کسی پر اعتماد نہیں رہا مگر اب صورت حال بدل گئی ہے اور موجودہ حکومت کو دوسری بار غیر ملکی قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

  • آج شیرِمیسور ٹیپو سلطان کا 219 واں یوم شہادت ہے

    آج شیرِمیسور ٹیپو سلطان کا 219 واں یوم شہادت ہے

    آج برصغیر کے دلیرحکمران اور ایسٹ انڈٰیا کمپنی کے بڑھتے ہوئے سیلِ رواں کے سامنے آخری دیوار ’’شیر میسور‘‘ ٹیپو سلطان کی شہادت کو 219 برس بیت گئے۔

    ‘ٹیپو سلطان کا پورا نام فتح علی ٹیپو تھا، آپ ہندوستان کے شہربنگلور میں 20 نومبر 1750ء کو اس وقت کے حکمران حیدر علی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سلطان حیدرعلی نے جنوبی ہند میں 50 سال تک انگریزوں کو بزورِ طاقت روکے رکھا اور کئی بارانگریزافواج  کو شکست فاش بھی دی۔

    tipu-post-5

    آپ نے برطانوی سامراج کے خلاف ہندوستان میں ایک مضبوط مزاحمت کاسلسلہ جاری رکھا اور برصغیر کے لوگوں کو غیر ملکی تسلط سے آزاد کرنے کیلئے سنجیدہ و عملی اقدامات کیے۔ سلطان نے انتہائی دوررس اثرات کی حامل فوجی اصلاحات نافذ کیں، صنعت و تجارت کو فروغ دیا اور انتظامیہ کو ازسرنو منظم کیا۔ سلطان کو اس بات سے اتفاق تھا کہ برصغیر کے لوگوں کا پہلا مسئلہ برطانوی اخراج ہے۔ برصغیر کی بدقسمتی کہ نظام اور مرہٹوں نے ٹیپو کی طاقت کو اپنی بقا کیلئے خطرہ سمجھا اور انگریزوں سے اتحاد کرلیا۔


    ٹیپو سلطان کے والد امریکا کی آزادی کے ’ہیرو‘ قرار


    tipu-post-3

    برصغیر کی شان فتح علی عرف ٹیپو سلطان کا قول ہے کہ ’’شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے‘‘ اور وہ تادمِ شہادت اپنے اسی قول پرعمل پیرا رہے۔


    مزید پڑھیں: ٹیپو سلطان کے زیراستعمال اسلحہ لندن میں نیلام


    ٹیپو سلطان کی زندگی ایک سچے مسلمان کی زندگی تھی اور وہ مذہبی تعصب سے پاک تھے یہی وجہ تھی کہ غیر مسلم ان کی فوج اور ریاست میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے۔ ٹیپو سلطان نے اپنی مملکت کو مملکت خداداد کا نام دیا، حکمران ہونے کے باوجود خود کو عام آدمی سمجھتے۔

    ٹیپو سلطان ہفت زبان حکمران کہے جاتے ہیں آپ کو عربی، فارسی، اردو، فرانسیسی، انگریزی سمیت کئی زبانوں پر دسترس حاصل تھی۔ آپ مطالعے کے بہت شوقین تھے اور ذاتی کتب خانے کے مالک تھے جس میں کتابوں کی تعداد کم و بیش 2000 بیان کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ سائنسی علوم میں خاصی دلچسپی رکھتے تھے۔ آپ کو برصغیر میں راکٹ سازی کا موجد کہا جاتا ہے۔

    Tipu-post-1

    ہر جنگ میں اپنی افواج کے شانہ بشانہ رہنے والے ٹیپو سلطان اپنے زمانے کے تمام فنون سپہ گری سے واقف تھے۔ اپنی افواج کو پیادہ فوج کے بجائے سواروں اور توپ خانے کی شکل میں زیادہ منظّم کیا ۔ اسلحہ سازی، فوجی نظم و نسق اور فوجی اصلاحات میں تاریخ ساز کام کیا۔

    میسور کی چوتھی جنگ سرنگاپٹم میں لڑی گئی جس میں سلطان نے کئی روز قلعہ بند ہوکر مقابلہ کیا مگر سلطان کی فوج کے دو غداروں میر صادق اور پورنیا نے اندورن خانہ انگریزوں سے ساز باز کرلی تھی۔ میر صادق نے انگریزوں کو سرنگاپٹم کے قلعے کا نقشہ فراہم کیا اور پورنیا اپنے دستوں کو تنخواہ دینے کے بہانے پیچھے لے گيا۔ شیر میسور کہلانے والے ٹیپو سلطان نے داد شجاعت دیتے ہوئے کئی انگریزوں کو جہنم واصل کیا اور سرنگاپٹم کے قلعے کے دروازے پر جامِ شہادت نوش فرمایا۔


     ٹیپوسلطان کا یوم پیدائش منانے پر انتہاپسندوں کی ہنگامہ آرائی


    2014ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے بھارت برسراقتدار آنے کے بعد سے دیگر کئی مسلم حکمرانوں کی طرح ٹیپو سلطان اور ان کے والد حیدر علی پر مذہبی عدم رواداری اور بڑے پیمانے پر ہندوؤں کے قتل کاالزام عائد کیا جانے لگا۔

    TIPU 4

    نومبر 2015ء میں کرناٹک کی برسراقتدار سدارمیا کی زیرقیادت کانگریس حکومت نے حسب سابق ٹیپوسلطان کے یوم پیدائش کا جشن منایا تو ریاست کے مَدِیْکیرِی علاقے میں ایک مسلم تنظیم اور وشوا ہندو پریشد کے بیچ پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں ایک ہندو اورایک مسلم شخص ہلاک ہوا۔