Tag: ebola virus

  • اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت صوبوں کا معاملہ ہے، سائرہ افضل تارڑ

    اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت صوبوں کا معاملہ ہے، سائرہ افضل تارڑ

    اسلام آباد: وزیر مملکت قومی صحت سائرہ افضل تارڑنے کہا ہے اٹھارویں ترمیم کے بعد صحت صوبوں کا معاملہ ہے، تھر کا مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا ۔

    اسلام آباد میں تھر کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس کے دوران سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا تھر کا مسئلہ راتوں رات حل ہونے والا نہیں ہے تھر کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پانچ سالہ جامع منصوبہ بنانا ہو گا، وزیر اعظم نے تھر کے حوالے سے جامع رپورٹ طلب کی ہے ۔

    ان کا کہنا تھا تھر کے مسئلے پر پاک فوج سے نہیں بلکہ این ڈی ایم اے سے تعاون لیں گے، ان کا کہنا تھا اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا معاملہ صوبوں کا ہے لیکن وفاق تھر کے معاملے پر سندھ کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

  • ایبولاوائرس پتہ چلانے کیلئے سوفٹ ویئر متعارف

    ایبولاوائرس پتہ چلانے کیلئے سوفٹ ویئر متعارف

    ایبولا کی تباہ کاریوں سے پوری دنیا پریشان ہے اور اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جب کہ مریض تک فوری پہنچنا بھی ایک مسئلہ ہے تاہم اب اس مسئلے کا حل نکال لیا گیا ہے۔

    موبائل فون میں ایسا سوفٹ وئیر متعارف کرادیا گیا ہے جو اس بیماری سے متاثرہ شخص کےکے بارے میں نہ صرف آگاہ کرے گا بلکہ اس کی درست لوکیشن بھی واضح کرے گا۔

    موبائل فون کمپنیوں کے تعاون سے ایبولا سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو یہ سہولت فراہم کی جارہی ہے کہ وہ ایبولا سے متاثرہ شخص کے بارے میں مفت پیغامات ارسال کریں، جس سے اس سوفٹ ویئر کی مدد سے نقشہ یہ بتائے گا کہ یہ متاثرہ مریض کس علاقے میں موجود ہے، اس سہولت کی بدولت مریض کو زیادہ تیزرفتاری ادویات کی فراہمی ممکن ہوسکے گی جبکہ اگر کوئی شخص اس بیماری سے انتقال کرگیا ہے تو اس کی لاش کو فوری طور پر اسپتال پہنچانے کے ساتھ آخری رسومات کی ادائیگی بھی بروقت کی جاسکے گی۔

    موبائل کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس سسٹم میں موجود نقشوں کی بدولت ایبولا سے متاثرہ علاقے کی نہ صرف لوکیشن پتہ چلتی ہے بلکہ وہاں کی ضرورت کا بھی پتہ چلتا ہے، جو ہیلتھ ورکرز اور حکومت کو اس بیماری کے خلاف اقدامات کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

    کمپنی کے افریقا میں ریسرچ چیف کا کہنا تھا کہ اس بات کی اشد ضرورت تھی کہ ایک ایسا سسٹم بنایا جائے، جو فوری ایبولا سے متاثرہ افراد سے براہ راست رابطہ ممکن بنائے لہذا اس سسٹم کی بدولت اس بیماری کا شکار لوگوں تک براہ راست رابطہ ممکن ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اس بیماری سے مغربی افریقا میں اب تک 10 ہزار سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں اور اس نے دنیا کے کئی دوسرے ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔

  • ایبولا وائرس، چاکلیٹ کی سپلائی کے لئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے

    ایبولا وائرس، چاکلیٹ کی سپلائی کے لئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے

    جوہانسبرگ : ایبولا وائرس آنے سے دنیا بھر میں چاکلیٹ کی سپلائی کے لئے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

    آ ئیوری کوسٹ جو دنیا میں سب سے بڑا کوکا پیدا کرنے والا ملک ہے ، لائبیریا اور گِنی کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کرلی ہیں، مغربی افریقی قوم جو تقریباً بیس ملین کے لگ بھگ ہے، پہلے ہی اس بات سے آگاہ ہے کہ اب تک صرف ایبولا وائرس کا ایک ہی کیس سامنے آیا ہے جبکہ اس کی وباء سے پہلے ہی اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

    دنیا بھر کے چاکلیٹ بنانے والوں نے اس امر کا نوٹس لے لیا ہے، اس ضمن میں ورلڈ کوکا فاونڈیشن اب نیسلے، مارس اور دیگر ممبران سے اس کی کوکا انڈسٹری کے لئے فنڈ اکٹھا کر رہی ہے تاکہ ایبولا کے خلاف پہلا قدم اٹھایا جاسکے، جس کو عوامی سطح پر بے نقاب کر دیا گیا ہے۔

    اس سلسلے میں  ایبولا وائرس سے متاثرہ افراد کی حدود اور اس کے پھیلاکی روک تھام کے بارے میں ڈبلیو ایف سی نے اپنی سالانہ میٹنگ میں اپنی تفصیلات کا اعلان کرے گی ، ڈبلیو ایف سی کا ممبر ہونے کے ناطے اس صنعت کو ایبولا کی روک تھام کے سلسلے میں اکٹھے کام کرتے دیکھ کر مارس کمپنی نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔

  • ایبولا وائرس مزید ممالک میں پھیلنے کا خطرہ

    ایبولا وائرس مزید ممالک میں پھیلنے کا خطرہ

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مغربی افریقہ میں ایبولا کے کیسز کی تعداد 10141 ہو چکی ہیں، جن میں سے 4922 انتقال کر چکے ہیں، یہ وائرس افریقہ کے دیگر ممالک میں پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔

    عالمی میڈیا کے مطابق ماہرین کے خیال میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، ایبولا کے مہلک وائرس نے مغربی افریقہ کے ملکوں گنی، لائبیریا اور سیرا لیون کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے، اگرچہ یہ بیماری بڑی حد تک مغربی افریقی ممالک تک محدود ہے تاہم ایبولا کے تصدیق شدہ انفرادی کیسز ریاست ہائے ، امریکا، اسپین اور مالی میں بھی سامنے آئے ہیں۔

    مالی میں وائرس ایک دو سالہ لڑکی کے ذریعے پہنچا تھا، جو جمعے کے روز انتقال کر گئی چونکہ اس لڑکی کو ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک لے جایا گیا، اس لیے خطرہ ہے کہ وائرس اس لڑکی سے کئی اور لوگوں تک بھی پہنچا ہوگا یہ لڑکی مجموعی طور پر 43 افراد کیساتھ رابطے میں آئی، جن میں دَس ہیلتھ ورکرز بھی شامل تھے اب ان تمام افراد کو نگرانی میں رکھا جا رہا ہے اور دیکھا جا رہا ہے کہ کہیں ان میں اس مرض کی علامات مثلاً بخار وغیرہ تو نظر نہیں آ رہا۔

      خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ یہ وائرس آئیوری کوسٹ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، جو کہ دنیا بھر میں کوکو کی پیداوار کے اعتبار سے پہلے نمبر پر ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے مطابق آئیوری کوسٹ سمیت پندرہ مغربی افریقی ممالک کو ایبولا سے شدید خطرات لاحق ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مغربی افریقہ کے متاثرہ ممالک میں بتدریج خوشحالی دیکھنے میں آ رہی تھی تاہم ایبولا نے وہاں کی اقتصادی نمو کو بری طرح سے دھچکا پہنچایا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ایبولا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین کی تیاری کا کام تیزی سے جاری ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے سال کے وسط تک ایبولا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کر لی جائے گی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایبولا کے حوالے سے دو ویکسینز انسانوں پر تجربات کے لیے تیار ہیں، جبکہ ایبولا کے حوالے سے دیگر پانچ تجرباتی ویکسینز پر بھی کام جاری ہے جو اگلے سال تک تیار ہو جائیں گی۔-

  • ایبولا وائرس : ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزارکے قریب ہوگئی

    ایبولا وائرس : ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہزارکے قریب ہوگئی

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھرمیں ایبولا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد چارہزارنوسوبائیس ہوگئی، عالمی ادارہ صحت سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے آٹھ ملکوں میں ایبولا وائرس سے دس ہزار سے زائد افراد متاثرہوئے ہیں جبکہ وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد پانچ ہزار کے قریب ہوگئی ہے۔

    دوسری جانب ایبولا کا علاج کرنے والے امریکی ڈاکٹرکے ایبولا سے متاثرہونے کی تصدیق کے بعد امریکا میں ایبولا سے بچاؤ کے انتظامات مزید سخت کردئیے گئے ہیں۔

    نیویارک اورنیوجرسی میں مغربی افریقہ کے ممالک سے آنے والے مسافروں کواکیس روزالگ تھلگ رکھنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ایبولا کا مرض گنی، سیرالیون اور لائبریا سے پھیلا ہے۔

  • ایبولا وائرس پاکستان منتقل ہونے کا امکان کم ہیں،سائرہ افضل

    ایبولا وائرس پاکستان منتقل ہونے کا امکان کم ہیں،سائرہ افضل

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ مملکت برائے صحت سائرہ افضل نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ میں تیزی سے پھیلنے والی بیماری ایبولا کی پاکستان منتقلی کے امکانات بہت کم ہیں تاہم حکومت ہرقسم کے حفاظتی اقدامات کررہی ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں وفاقی وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایبولا وائرس پھیلنے کے امکانات بہت کم ہیں ۔ مغربی افریقہ کے ایبولا سے متاثرہ ملک لائبیریا میں پاکستانی فوج کی دو بٹالین موجود ہیں جنھوں نے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر رکھی ہیں۔

    وزیرِمملکت نے کہا کہ ایبولا کی روک تھام کے لئے خارجی اور داخلی پوائنٹس پرعملہ تعینات کردیا گیا ہے، ایبولا سے متاثرہ ممالک سے آنے والے تمام افراد کی اور خصوصاً مشتبہ مریضوں کی تفصیلی طبی ہسٹری لی جائے گی اور ضروری ہوا تو ایسے مسافروں کو اکیس دن تک زیرِ مشاہدہ رکھا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت نےخبردارکیا ہے کہ ایبولا کے پاکستان میں پھیلنے کی صورت میں اس پرقابو پانا مشکل ہوگا۔

  • ابیولا وائرس کی علامات

    ابیولا وائرس کی علامات

    دنیا بھرمیں خوف ودہشت پھیلانے والا ابیولا وائرس جان لیوا ثابت ہوتا ہے, ابیولا سے بچاؤ کی اب تک کوئی ویکیسین تیارنہیں کی جا سکی ہے۔

    عالمی طبی ماہرین کے مطابق ایبولا وائرس کی علامات میں مریض کا غنودگی میں چلنے جانا، بخار، گلے میں اور سرمیں درد، ڈائریا، ناک اور کان سے خون بہنا، ، معدے اورسینے میں درد، کھانسی اوروزن کا تیزی سے گرنا شامل ہیں۔

    احتیاط اختیارکرکے ابیولا سے بچا جا سکتا ہے۔

    ابیولا وائرس سے بچاؤ کی ویکیسن کی تیاری کا عمل جاری ہے، تاہم ویکسین تیارہونے میں ایک سال کا عرصہ لگنے کا امکان ہے۔

  • ابیولا وائرس جلد بَدیر پاکستان پہنچ جائے گا،عالمی ادارہ صحت

    ابیولا وائرس جلد بَدیر پاکستان پہنچ جائے گا،عالمی ادارہ صحت

    نیو یارک : عالمی ادارہ صحت کے پاکستان کے لئے نمائندے مشیل تھیرن نے خبردار کیا ہے ابیولا وائرس جلد یا بَدیر پاکستان پہنچ جائے گا، جس کے بعد وائرس پر قابو پانا مشکل ہوگا۔

    عالمی ادارہ صحت کے نمائندے مشیل تھیرن نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ابیولا وائرس تیزی سے مختلف ملکوں میں پھیل رہا ہے اورجلد یا بدیرپاکستان میں بھی ابیولا وائرس پہنچ سکتا ہے، اگر وائرس پھیل گیا تواس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ابیولا سے نمٹنے کے لئے زیادہ وقت نہیں، پاکستان کو حفاظتی اقدامات ایک مہینے میں مکمل کرنا ہوں گے، اس مرض کے بارے میں ایئرپورٹس پر تعینات عملے اور عوام کو آگاہی دینا مرض سے بچاؤ کے لئے سب بڑا ہتھیار ہے۔

    ایبولا کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی مہم فوری طور پر شروع کرنا چاہئیے۔

    ایبولا نامی بیماری خون کے ذریعے ، جسمانی رطوبت اور بالواسطہ طور پر آلودہ فضا سے پھیلتی ہے، دنیا بھر میں اب تک ایبولا وائرس سے چار ہزارسے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن کی بڑی تعداد کا تعلق مغربی افریقہ سے ہے۔

    ایبولا وائرس فروری میں گنی سے پھیلنا شروع ہوا تھا، ابیولا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں گنی، سیرالیون اورلائبریا شامل ہیں۔

  • ایبولا وائرس،حفاظی انتظامات مکمل کر لئےگئے ہیں ، سائرہ افضل

    ایبولا وائرس،حفاظی انتظامات مکمل کر لئےگئے ہیں ، سائرہ افضل

    اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ ابیولا وائرس کی جانچ پڑتال کے لئے ہوائی اڈوں پرانتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    اسلام آباد میں وزارتِ قومی صحت کے اجلاس میں وزیرِمملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ ابیولا وائرس سے متعلق صوبائی حکومتوں کو احکامات جاری کردئیے گئے ہیں، پمز اسپتال میں ابیولا وائرس کا آئسولیشن وارڈ قائم کیا جائے گا۔

    اجلاس میں عالمی ادارہ صحت، پاک فوج اورصوبائی حکومتوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی، صدر ممنون حسین نے ملک میں ایبولا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے تمام انٹری پوائنٹس پر حفاظتی اقدامات سخت کرنے اور ہوائی اڈوں، بندرگاہوں اور باڈر انٹری پوائنٹس پراسکریننگ اور قرنطینہ کا نظام متعارف کرانےکی بھی ہدایت کی تھی۔

    ایبولا نامی بیماری خون کے ذریعے ، جسمانی رطوبت اور بالواسطہ طور پر آلودہ فضاء سے پھیلتی ہے، دنیا بھر میں اب تک ایبولا وائرس سے چار ہزار چار سو افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن کی بڑی تعداد کا تعلق مغربی افریقہ سے ہے۔

    ایبولا وائرس فروری میں گنی سے پھیلنا شروع ہوا تھا، ابیولا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں گنی، سیرالیون اور لائبریا شامل ہیں۔

  • ایبولا وائرس امریکا جا پہنچا

    ایبولا وائرس امریکا جا پہنچا

    ٹیکساس : امریکا میں ایبولا وائرس کا پہلا کیس منظر عام پر آگیا ہے، وائرس سے متاثرہ شخص ریاست ٹیکساس کا رہائشی ہے۔

    مغربی افریقا کے کئی ممالک میں تین ہزار سے زائد افرد کو موت کے منہ میں دھکیلنے والاخطرناک وائرس ایبولا امریکا جا پہنچا، امریکی محکمہ صحت کا تصدیق کرتے ہوئےکہنا تھا کہ متاثرہ شخص امریکی ہے اوراسے ڈیلاس کے اسپتال میں رکھا گیا ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرہ شخص افریقی ملک لائیبیریا سے ریاست ٹیکساس پہنچا تھا، ایبولاوائرس کا پہلا کیس ہے، جوافریقا سے باہر منظر عام پر آیا ہے۔