Tag: ECL

  • قبضہ کیس ، سپریم کورٹ کا افضل کھوکھراورسیف الملوک کانام ای سی ایل میں ڈالنےکاحکم

    قبضہ کیس ، سپریم کورٹ کا افضل کھوکھراورسیف الملوک کانام ای سی ایل میں ڈالنےکاحکم

    لاہور : سپریم کورٹ نے قبضہ کیس میں ن لیگی ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا اور دونوں بھائیوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاہورمیں قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت نے لیگی ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کو فوری طلب کرتے ہوئے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ لیگی ارکان کی جائیداد کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ان کو بلائیں، اگر نہیں آتے تو ایس ایس پی کو کہیں کہ انہیں پیش کریں، ٹان شپ میں بہت سی شکایات مل رہی ہیں، ہم نے وہاں پر کیمپ بھی لگوایا تھا، لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کون ہے افضل کھوکھر تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ وہ لیگی ایم این اے ہیں۔

    [bs-quote quote=”کسی بیوہ، یتیم اور اوورسیز کی جائیداد پر قبضہ قابل برداشت نہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    عدالت کی جانب سے فوری طلب کئے جانے پر ن لیگی ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر پیش ہوئے، افضل کھوکھر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی تمام جائیداد قانونی ہے، اس کے نقشے موجود ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ انہیں ان نقشوں کا پتہ ہے، منسوخ بھی کر سکتے ہیں، آپ جھوٹ بول کر اپنی ایم این اے شپ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کھوکھربرادران کے قبضے میں جائیدادیں دودن میں واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کسی بیوہ، یتیم اور اوورسیز کی جائیداد پر قبضہ قابل برداشت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ایس پی کینٹ کو ہدایت کی کہ وہ ٹاؤن شپ میں کھلی کچہری لگا کر لوگوں سے قبضوں کے خلاف درخواستیں لیں، عدالت نے افضل کھوکھر  اور  سیف الملوک کے نام ای سی ایل میَں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے دونوں بھائیوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

  • وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری کانام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا ، نیب کی درخواست پرزلفی بخاری کانام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اوورسیز پاکستانی کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے زلفی بخاری کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دے دیا۔

    فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سنایا۔

    یاد رہے 4 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فاضل بینچ نے 4 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    واضح زلفی بخاری نےنام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع کیاتھا اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کرنے کی استدعا کی تھی۔

    مزید پڑھیں : زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    رواں سال اگست میں نیب کی درخواست پرزلفی بخاری کانام ان کےمشیربننے سے پہلے ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا، نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

    خیال رہے وزراتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان نے 18 ستمبر کو زلفی بخاری کو معاونِ خصوصی برائے اووسیز پاکستانی مقرر کیا تھا تاکہ وہ سمندر پار بسنے والی پاکستانیوں کے مسائل اور معاملات میں وزیراعظم کی معاونت کریں۔

    بعد ازاں وزیراعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد زلفی بخاری نے اپنی تنخواہ سپریم کورٹ وزیراعظم ڈیم فنڈ میں دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک عہدہ ہے اُس وقت تک کی تنخواہ ڈیم فنڈ میں جمع کراؤں گا۔

  • نیب نے حمزہ اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی

    نیب نے حمزہ اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے حمزہ شہباز  اور سلمان شہباز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے وزارتِ داخلہ سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے دونوں صاحب زادوں  کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے، اس ضمن میں وزارت داخلہ کو  مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔

    گذشتہ ہفتے نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کو طلب کیا تھا، البتہ سلمان شہباز بیرون ملک ہونے کے باعث پیش نہیں ہوئے تھے۔

    ترجمان نیب کے مطابق سلمان شہباز کے حاضر نہ ہونے کے باعث تحقیقات میں تاخیر ہورہی ہے، جس کے پیش نظر حمزہ شہباز اور سلمان شہباز کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی گئی۔


    مزید پڑھیں: شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نیب آفس میں پیش

    واضح رہے کہ حمزہ شہباز اس وقت پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں، وہ 9 نومبر 2018 کو نیب ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر برا جمان شہباز شریف اس وقت مختلف کیسز میں نیب کے زیر حراست ہیں۔

  • ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے: قائمہ کمیٹی

    ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے: قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ای سی ایل معاملے پر سب کمیٹی بنائی گئی، جب عدالت کا حکم ہو تو نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ عدالت کہتی ہے تو نام فوری ای سی ایل میں ڈال دیتے ہیں، اس کا مطلب ہے دوسرے اداروں پر آپ کو اعتماد نہیں۔ ’یا تو سب کچھ عدالتوں پر ہی ڈال دیا جائے‘۔

    سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ میں بھی ایک کمیٹی ہے جو یہ معاملہ دیکھتی ہے، 3 سال میں 4 ہزار سے زائد افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی کا بھی نام 3 سال کے لیے ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے، 3 سال کے بعد اس معاملے کو دوبارہ دیکھا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیر داخلہ کو کہا فوری طور پر ایک اجلاس بلائیں، اجلاس میں ان کو بھی بلائیں جن کے نام ای سی ایل میں ہیں۔

    سیکریٹری نے کہا کہ ان کو ہدایت ک گئی کہ وہ بے قصور ہیں تو فوری طور پر ان کے نام ای سی ایل سے نکالے جائیں، ہر شہری کا یہ جاننے کا حق ہے اس کا نام ای سی ایل میں ہے یا نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ای سی ایل میں نام کی اطلاع 24 گھنٹے میں کردی جائے گی۔

    کمیٹی نے 3 سال سے زائد ای سی ایل میں موجود ناموں کی تفصیل مانگ لی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن کے نام نکال رہے ہیں ان کی تفصیلات بھی بتائیں۔ ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔

  • ای سی ایل میں نام شامل کرنے سے متعلق اہم تبدیلیاں لانے کا فیصلہ، سفارشات تیار

    ای سی ایل میں نام شامل کرنے سے متعلق اہم تبدیلیاں لانے کا فیصلہ، سفارشات تیار

    اسلام آباد: وزارتِ داخلہ نے ایگزیٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں کسی بھی شخص کا نام ڈالنے سے متعلق اہم تبدیلیاں لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے سفارشات تیار کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزارتِ داخلہ نے ای سی ایل میں نام ڈالنے سے متعلق سفارشات تیار کرلیں جن کا قائمہ کمیٹی کل جائزہ لے گی، سفارشات میں نئی تبدیلیاں شامل ہیں۔

    وزارتِ داخلہ کی جانب سے تیار کی جانے والے سفارشات میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کا نام ٹرائل کورٹ، عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر ای سی ایل میں شامل کیا جائے گا۔

    آئندہ ایگزیٹ کنڑول لسٹ میں کسی بھی شخص کا نام شامل کرنے کا اختیار سیکریٹری داخلہ کو دینے کی سفارش کی گئی جبکہ نئی سفارشات میں لفظ مجاز اتھارٹی کی جگہ سیکریٹری داخلہ لکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    وزارتِ داخلہ نے سفارش کی ہے کہ کسی بھی شخص کا نام چھان بین اور تحقیقات کے دوران ای سی ایل لسٹ میں شامل نہیں کیا جائے اور تین سال سے موجود اُن ناموں کو فہرست سے نکال دیا جائے جن کے لیے عدالتی حکم موجود نہیں ہے۔

    سفارش میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے سے 7 روز پہلے متعلقہ فرد کو آگاہ کرنا لازم ہوگا۔

  • میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    میرا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، مشیر وزیراعظم نے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا

    اسلام آباد : مشیر وزیراعظم زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا ، درخواست میں کہا گیا سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے مشیربرائےاوور سیز پاکستانی زلفی بخاری نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لیے اسلام آبادہائی کورٹ میں درحواست دائر کردی ، زلفی بخاری نے سکندر بشیرایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست دائرکی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سفری پابندیوں سے میرے انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں، استدعا ہے ای سی ایل میں نام ڈالنے کے غیر قانونی اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے اور سفری دستاویزات بشمول پاسپورٹ کی واپسی کا حکم دیاجائے۔

    دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے کے دوران متعلقہ اداروں کو مداخلت سے روکا جائے اور ای سی ایل کے 2003رول 3کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    درخواست میں سیکرٹری داخلہ،چیئرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے اوردیگر درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔

    خیال رہے زلفی بخاری وزیر اعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی ہیں اور ان کا نام  4 اگست کو  نیب کی درخواست پر ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں :  عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    نیب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات کررہا ہے، اس کے لیے ان کا نام ای سی ایل میں ڈال کر بیرون ملک جانے سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ جون میں زلفی بخاری عمران خان کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جا رہے تھے کہ امیگریشن حکام نے ان کا نام بلیک لسٹ میں ہونے کے باعث انہیں بیرون ملک سفر سے روک دیا تھا تاہم کچھ دیر بعد ہی ان کا نام بلیک لسٹ سے نکال دیا گیا تھا۔

    وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کوعمرے پر جانے کے لئے چھ دن کا استثنیٰ دیا تھا ۔

    جس کے بعد نگراں وزیراعظم ناصر الملک نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کے معاملے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔

    یہ قیاس کیا جارہا تھا کہ زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں شامل تھا جسے نکلوانے میں عمران خان نے کردار ادا کیا مگر وزارتِ داخلہ کے حکام نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وضاحت کی کہ اُن کا نام بلیک لسٹ میں شامل تھا اور نہ ہی تحریک انصاف کے چیئرمین نے اس ضمن میں کوئی کردار ادا کیا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ زلفی بخاری پر سفری پابندیاں بھی ختم کی جائے ۔

  • نوازشریف کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے وزارت داخلہ سے رابطہ

    نوازشریف کا ای سی ایل سے نام نکلوانے کیلئے وزارت داخلہ سے رابطہ

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے وزارت داخلہ سے ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست کردی،  تاہم وزارت داخلہ نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف نے وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے اور ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنا، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لیے  خط لکھا تھا ، خط ایک ہفتے قبل لکھا گیا تھا۔

    تاہم وزارت داخلہ نے ابھی کوئی جواب نہیں دیا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    وفاقی وزیراطلاعات نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار،حسن اور حسین نواز ملک سے فرار اور اشتہاری ہیں، تینوں فرار افراد کو واپس لانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے، وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا ہے کہ تینوں مفرور افراد کو واپس لایا جائے۔

    جس کے بعد 21 اگست کو سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا گیا تھا۔

    اس سے قبل نیب کی جانب سے نگران حکومت کو بھی شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے خط لکھا گیا تھا، جس کے بعد نگران حکومت نے حسن ،حسین نواز اور اسحاق ڈار کے نام بلیک لسٹ میں شامل کئے گئے تھے۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    بعد ازاں 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایوان فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز، کپیٹن(ر)صفدر کی سزائیں معطل کرتے ہوئے تینوں کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا اقدام سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔

    وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفر اللہ خان نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور لاہور رجسٹری میں درخواست دائر کی ہے۔

    درخواست گزار نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد پہلے ہی جیل میں ہیں، ایسی صورت میں ان کے نام ای سی ایل میں شامل کرنا انتقامی کارروائی ہے۔

    درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ نواز شریف عادی مجرم نہیں، آئین توڑنے والے جنرل پرویز مشرف کو ان کے گھر میں قید رکھا گیا، اس لیے اب نواز شریف، ان کی بیٹی اور داماد کو گھر منتقل کر کے اسے سب جیل قرار دیا جائے۔

    درخواست میں یہ استدعا کی گئی کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    جس کے بعد ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال  دیا گیا

    اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    اسلام آباد : عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کا نام ایگزیکٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کانام ای سی ایل میں ڈال دیاگیا، ای سی ایل میں نام نیب کی درخواست پر ڈالا گیا۔

    یاد رہے نیب کی جانب سے نگران حکومت کو بھی شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے خط لکھا گیا تھا، جس کے بعد نگران حکومت نے حسن ،حسین نواز اور اسحاق ڈار کے نام بلیک لسٹ میں شامل کئے۔

    گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نواز شریف اور ان کی بیٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید  پڑھیں : نوازشریف،مریم نوازکےنام ای سی ایل میں ڈالےجائیں گے، فواد چوہدری

    وفاقی وزیراطلاعات نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسحاق ڈار،حسن اور حسین نواز ملک سے فرار اور اشتہاری ہیں، تینوں فرار افراد کو واپس لانے کے لئے اقدامات کیے جائیں گے، وزارت داخلہ کو حکم دیا گیا ہے کہ تینوں مفرور افراد کو واپس لایا جائے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا ایون فیلڈ کی واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا، ایون فیلڈ پراپرٹیز پاکستان کا اثاثہ ہیں۔

    پی ٹی آئی حکومت نے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے گزشتہ روز وزارت داخلہ کو ہدایت کی تھی جبکہ وزارت داخلہ نے حسن اور حسین نواز کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کے لئے ایف آئی اے کو انٹرپول کودوبارہ خط لکھنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

    خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

    واضح احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواشریف کو 11، مریم نواز کو 8 اور کیپٹن صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

    نوازشریف اور ان کی بیٹی مریم نواز 13 جولائی کو جب لندن سے وطن واپس لوٹے تو دونوں کو لاہور ایئرپورٹ پر طیارے سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    لاہور :  چیف جسٹس نے پی کےایل آئی سربراہ ڈاکٹرسعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور کہا کہ میراوقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے، میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخود کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالتی حکم پرفرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

    عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں مالی بےضابطگیوں کاانکشاف ہوا ، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا 10 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں جا رہے ہیں، 20 لاکھ روپے ماہانہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کے گھر جا رہے ہیں اور جگر کا ایک ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا، تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی ہر معاملے میں گھسی معلوم ہوتی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میرا وقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے اور ان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کر دی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر سے استفسار کیا کہ عدالت نے آپ سے کس چیز کی معافی مانگی، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم بند کریں، سب کچھ عدالت کے علم میں ہے، تبہیہ کر رہا ہوں اگر مہم بند نہ ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے وکیل کی جانب سے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور قرار دیا کہ میڈیا شفاف رپورٹنگ کرتا ہے، آپ جس میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں اس کے حقائق جان لیں تو آپ اپنے موکل کی وکالت چھوڑ دیں گے۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر حکومت پنجاب اور پی کے ایل آئی سے 20 اگست کو جواب طلب کر لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔