Tag: ECL

  • چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں اربوں کے خسارے کی انکوائری کا حکم دےدیا اورگزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کوہدایت کی کہ جب تک انکوائری ہورہی ہے وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے جبکہ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں پی آئی اے کے9 برس کے آڈٹ اکاؤنٹس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا96 فیصد حصہ حکومت کی ملکیت ہے، اپریل 2016 سے پی آئی اے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، پی آئی اے کو کارپوریٹ طرز پر چلایا جارہا ہے، 11ارکان کےبورڈ میں اکثریت حکومت کی ہے، سیکریٹری ایوی ایشن بورڈ کے ممبراور چیئرمین ہیں، عرفان الہی منتخب ڈائریکٹر ہیں، سیکریٹری ای این ڈی بھی بورڈ کےممبر ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا گزشتہ 9 برس میں پی آئی اے نے کاخسارہ کتناہے، ہر برس کاالگ خسارہ بتائیں، اور ہر برس ایم ڈی کون تھا ، جس پر وکیل پی آئی اے نے بتایا کہ جرمنی کا شہری سابق ایم ڈی پی آئی اے مفرور ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ ایم ڈی آ جائیں جن جن کے ادوار میں نقصان ہوا، اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت کیا ہے، وکیل نے بتایا کہاس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت 5روپے ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں، عدالت کو بتایا گیا کہ سنہ 2000 سےاب تک پی آئی اے کو تین سوساٹھ ارب روپے کا نقصان ہوچکاہے اور عدالت میں ایم ڈیز کے ادوارکی تفصیلات جمع کرادی گئیں۔

    وکیل نے بتایا کہ 2009 میں پی آئی اے کو4.94ارب کانقصان ہوا، تیل کی قیمتیں کم ہونے پر بھی پی آئی اے نفع میں نہ آسکی، 2010 میں20ارب، 2011میں 26ارب کانقصان ہوا ، اس دوران اعجاز ہارون ایم ڈی پی آئی اے تھے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 2011کے بعد ایم ڈی کون تھا؟ وکیل نے کہا کہ 2012کے وسط تک ندیم خان یوسف زئی ایم ڈی تھے، 2012میں 30ارب کانقصان ہوا، راؤ قمر سلمان کچھ عرصہ ایم ڈی رہے ، 2013 میں 43ارب کانقصان ہوا ،جنید یونس ایم ڈی تھے، 2014 میں 37ارب اور2015میں 32ارب کانقصان ہوا ، 2015میں شاہنواز اور ناصرجعفر ایم ڈی رہے، 2016میں 45ارب کانقصان ہوا ، میں ناصرجعفر،عرفان الہی،اورجرمن شہری ایم ڈی رہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ظالم ہیں،دشمن ہیں،غدار ہیں وہ جنہوں نے ملکی اثاثے برباد کیے،ایم ڈیز نے پی آئی اے کابیڑا غرق کردیا، تمام ایم ڈیزکے ناموں کوای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، سب کی تحقیقات کرائیں گے۔ جن کےادوارمیں نقصان ہوا اُن کو نہیں چھوڑیں گے، ذمہ داران سےنقصان کی سے وصولیاں کریں گے۔

    پی آئی اےکے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا لیز پر لیا گیا جہازنوماہ سے گراؤنڈ ہے اور اس کاماہانہ کرایہ ساڑھے آٹھ کروڑروپےہے، ادارے کے پانچ سو سے زیادہ کیس جعلی ڈگریوں کے ہیں اور نو سو سولہ مقدمات زیرالتوا ہیں۔

    وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے پاس 10 اے ٹی آر اور بارہ 777طیارے اور 10ایئربس طیارےہیں، پی آئی اےکے پاس بتیس جہاز ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بتیس جہاز کافی ہیں، حالات ہیں پی آئی اے کے ،ادارےکوبرباد کرکے رکھ دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا سارے جہاز پی آئی اےکی ملکیت ہیں، جس پر وکیل نے کہا کچھ جہاز لیز پر لیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا وفاق کاپی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ہے؟ پی آئی اے کے وکیل نے جواب دیا ہمارا نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا نجکاری پر پی آئی اے کا موقف آگیا ہے، حکومت سے بھی پوچھ لیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر نجکاری پروفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے کےمعاملے پرہدایت نہیں لی ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کوہدایت لے کرآناچاہیے تھا، حکومت سے فوری ہدایات کےکرآئیں، پی آئی اے کوروٹس کوآؤٹ سورس کیوں کیاگیا ؟ پی آئی اے کے پاس کتنے طیارےہیں ؟

    عدالتی استفسارپراٹارنی جنرل نے بتایا فی الوقت حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی تو عدالت کو اعتمادمیں لیاجائیگا، اگرہوئی تو51فیصد حصص حکومت کے پاس رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا موجودہ حکومت نجکاری کیسے کرسکتی ہے،اٹارنی جنرل نجکاری سے متعلق حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کوآگاہ کریں۔

    چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کو ہدایت کی کہ انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائےگا، ایم ڈیزکےنام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے۔

    چیف جسٹس نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سےاجازت لیناہوگی۔

    پابندی گزشتہ 10سال کےدوران ایم ڈیزرہنے والوں پرہوگی۔

    عدالت نے فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقررکردیا اور پی آئی اے کے خسارے کی انکوائری پر فرخ سلیم کو دو ہفتے میں ٹی اوآرز بنانے کی ہدایت کی گئی۔ جبکہ دو ہفتے میں آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لے کر رپورٹ جمع کرانے کاحکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ شیر افگن نیازی کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری

    ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ شیر افگن نیازی کا تبادلہ، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: وزارت داخلہ میں بطور ایڈیشنل سیکرٹری کام کرنے والے افسر شیر افگن نیازی کا تبادلہ کردیا گیا، حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شریف خاندان کے نام کو ڈالنے کی سفارش وزارت داخلہ کے افسر کو مہنگی پڑی جس کے بعد حکومت نے ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ شیر افگن نیازی کا تبادلہ کیا۔

    اے آر وائی نیوز کو موصول ہونے والی نوٹیفکیشن کے مطابق شیر افگن نیازی کو وزارت داخلہ سے اقتصادی امور ڈویژن میں بھیج دیا گیا، تبادلے کی وجوہات ان کی جانب سے شریف خاندان کا نام ای سی ایل فہرست میں ڈالنے کی سفارش تھی۔

    شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ، فائل پیش کرنے پر وزیر داخلہ برہم

    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز نے چند روز قبل شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں نہ ڈالنے اور پالیسی تبدیل کرنے سے متعلق معاملہ اٹھایا تھا جس پر وزیر داخلہ احسان اقبال نے پہلے تو ای سی ایل پالیسی سے متعلق تردید کی بعد ازاں وہ پالیسی سے متعلق مان گئے تھے۔

    خیال رہے کہ شیر افگن نیازی کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے کیا گیا جبکہ ان کی جگہ فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ ڈویژن سے گریڈ اکیس کے عمران احمد کو ایڈیشنل سیکرٹری وزات داخلہ تعینات کر دیا گیا، تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیاگیا۔

    نیب کی نوازشریف، مریم نوازاورکیپٹن صفدرکا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش

    یاد رہے کہ شیرافگن نیازی کی جانب سے مذکورہ اقدام پر حکومت ان کے مخالف آگئی جس پر ان کا وزارت داخلہ سے اقتصادی امور ڈویژن میں اچانک تبادلہ کر دیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت سرگرم

    شریف خاندان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے حکومت سرگرم

    اسلام آباد: شریف خاندان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر حکومت شریف خاندان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سرگرم ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر حکومت شریف خاندان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے سرگرم ہوگئی۔

    ذرائع کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار دور میں بنائی گئی کمیٹی سے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی سمری تیار کرلی گئی ہے۔ سمری منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھیجی جائے گی۔

    سمری میں سفارش کی گئی ہے کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کا اختیار وزیر داخلہ یا سیکریٹری کو دیا جائے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے شریف خاندان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے سے متعلق وزارت داخلہ کو جواب پیش کردیا تھا۔

    نیب ذرائع کے مطابق مذکورہ معاملے کے لیے وزارت داخلہ نے نیب کو خط لکھا تھا جس کا نیب نے جواب دے دیا۔ وزارت داخلہ نے جو چیزیں مانگی تھیں وہ نیب کی جانب سے فراہم کردی گئیں جس کے بعد وزارت داخلہ نے فائل تیار کر کے وزیر داخلہ کو پیش کردی۔

    تاہم وزیر داخلہ احسن اقبال شریف خاندان سے متعلق فائل پیش کرنے پر سخت برہم ہوگئے تھے۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے حکم دیا تھا کہ فائل کو میری میز سے ہٹا دیا جائے۔

    اس سے قبل نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ، فائل پیش کرنے پر وزیر داخلہ برہم

    شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا معاملہ، فائل پیش کرنے پر وزیر داخلہ برہم

    اسلام آباد: شریف خاندان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے معاملے پر نیب نے اپنا جواب وزارت داخلہ کو پیش کردیا۔ وزیر داخلہ احسن اقبال فائل دیکھ کر برہم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) ذرائع کا کہنا ہے کہ شریف خاندان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے سے متعلق وزارت داخلہ کو جواب پیش کردیا گیا ہے۔

    ان کے مطابق مذکورہ معاملے کے لیے وزارت داخلہ نے نیب کو خط لکھا تھا جس کا نیب نے جواب دے دیا۔ وزارت داخلہ نے جو چیزیں مانگی تھیں وہ نیب کی جانب سے فراہم کردی گئیں جس کے بعد وزارت داخلہ نے فائل تیار کر کے وزیر داخلہ کو پیش کردی۔

    تاہم وزیر داخلہ احسن اقبال شریف خاندان سے متعلق فائل پیش کرنے پر سخت برہم ہوئے۔

    ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ نے حکم دیا کہ فائل کو میری میز سے ہٹا دیا جائے۔

    یاد رہے کہ نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی ودیگرملزمان کےنام ای سی ایل میں شامل

    کراچی : وزارت داخلہ نے شاہ زیب قتل کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کی رہائی کے خلاف سول سوسائٹی کی اپیل سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے گزشتہ روز ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    ذرائع وزرات داخلہ کا کہنا ہے کہ شاہ زیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیے گئے ہیں۔


    شاہ زیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ، ملزمان کےوارنٹ جاری


    خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس میں چار صفحات پر مبنی تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے ملزمان کو اگلی سماعت پر گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے تحریری فیصلے میں کہا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے مزید احکامات آنے تک سیشن کورٹ میں صلح نامے سے متعلق جاری رہنے والی کارروائی معطل رہے گی اور کیس کی سماعت آئندہ 29 جنوری کو اسلام آباد میں ہوگی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے تحریری فیصلے میں ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو تعمیل کرنے کا حکم دیتے یوئےاحکامات دیے تھے کہ آئندہ سماعت پرملزمان کو گرفتار کرکےلازمی پیش کیا جائے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل شاہ زیب قتل کیس کی اپیلوں پرسپریم کورٹ نے سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجربینچ تشکیل دیا تھا۔


    شاہ زیب قتل کیس: شاہ رخ جتوئی سمیت دیگرملزمان کی ضمانتیں منظور


    واضح رہے کہ 23 دسمبر 2017 کوکراچی ضلع جنوبی کی سیشن عدالت نے شاہ زیب قتل کیس میں ملزم شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر ملزمان کی 5 لاکھ فی کس مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت نے ڈاکٹرعاصم کی ای سی ایل سےنام نکالے جانےسےمتعلق درخواست نمٹادی

    عدالت نے ڈاکٹرعاصم کی ای سی ایل سےنام نکالے جانےسےمتعلق درخواست نمٹادی

    کراچی : ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے نہ ہٹائے جانے پر عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عدالتی حکم کو ہی نوٹی فکیکشن سمجھا جائے اور ڈاکٹر عاصم کا نام مستقل طور پر ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرعاصم کی سیکریٹری داخلہ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت جسٹس مشیرعالم ،جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔

    ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سےہٹانے کےحکم کے باوجود نہ ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ نے اظہار برہمی کیا۔

    جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ آپ کو نام ای سی ایل سے نکالنے کاحکم دیا تھا، آپ نے اپنے طور پر اجازت نامہ جاری کردیا، لگتاہےایڈیشنل اٹارنی جنرل جواب دینے کی پوزیشن میں نہیں۔ صحت مند ہونے پر نام دوبارہ ای سی ایل میں شامل ہوسکتا ہے، عدالت آپ کو بااختیار بنانا چاہتی ہے مگرآپ ایسانہیں چاہتے۔

    جس پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ نے جواب دیا کہ نام ای سی ایل سےفوری ہٹایا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : ڈاکٹر عاصم حسین کا لندن جانے کا امکان، این او سی جاری


    جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ ڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل سے مستقل طورپرنکالنے کاحکم دیا ہے، ڈاکٹرعاصم کا نام ای سی ایل میں نہ ڈالا جائے۔

    سپریم کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے آگاہ کرنے کے بعد توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی۔

    گذشتہ سماعت میں ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے پر عدالت نےسیکریٹری داخلہ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

    ل رہے اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) سے نکال دیا گیا تھا جس کے بعد وہ علاج کے سلسلے میں بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے اوراکتوبر کی چھ تاریخ کو وطن لوٹ آئے تھے۔

    ڈاکٹر عاصم نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا جو لوگ کہتے تھے میں نہیں آؤں گا دیکھ لو میں آگیا ہوں، بے بنیاد مقدمات کا سامنا کیا ہے اور کروں گا، جنہوں نے جھوٹے کیسز کرائے آج خود کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔


    مزید پڑھیں : بھاگنے والوں میں سے نہیں، ڈاکٹر عاصم


    انکا کہنا تھا کہ ہم پاکستان سے بھاگنےوالوں میں سے نہیں ہیں، نوازشریف یہ غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان اس کا ہے، شریف خاندان پہلے بھی 10سال ملک سے باہر تھا، شریف خاندان اب بھی ملک سے بھاگ سکتا ہے، ن لیگ ملک کو 200سال پیچھے لےجانا چاہتی ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال 29 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25،25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شریف خاندان کے پانچ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    شریف خاندان کے پانچ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    اسلام آباد : نیب لاہور نے شریف خاندان کے پانچ افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئےنیب ہیڈ کوارٹر اسلام آباد سے سفارش کردی،درخواست میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف، مریم، حسن، حسین نواز اور کیپٹن صفدر کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق شریف خاندان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، کرپشن کیسز میں پیشیوں کا سامنا کرنے والے شریف خاندان کو ایک اور دھچکا لگ گیا۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) لاہورنے پاناما کیس میں نامزد ملزمان نواز شریف،  مریم نواز، حسن، حسین نواز اور کیپٹن صفدر کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کردی، جس کیلئے وزارت داخلہ سے بھی رابطہ کر لیا گیا ہے، شریف خاندان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش ایون فیلڈ ریفرنس میں کی گئی ہے۔

    نیب لاہور کی جانب سے نیب ہیڈ کوارٹراسلام آباد کو جاری خط موصول ہوگیا ہے، خط میں کہا گیا ہے کہ پانچوں افراد کے خلاف عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں لہٰذا ان کے نام ای سی ایل میں ڈال کر ملزمان کو بیرون ملک نہ جانے دیا جائے۔

    چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال شریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کی حتمی منظوری دیں گے، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد یہ نام ای سی ایل میں ڈالنے کیلئےوزارت داخلہ کوخط لکھاجائےگا۔

    یاد رہے کہ پانامہ لیکس کے بعد شریف خاندان مسلسل مشکلات کا شکار ہے، پہلے نواز شریف پر نااہلی کی تلوار چلی اور اب وہ احتساب عدالت میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔

    عدالتوں پرتنقید کرنے والی مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو بھی غیر قانونی طریقے سے مال بنانے کے چکر میں عدالتوں کا سامنا ہے، نااہل وزیر اعظم کے بیٹے حسن اور حسین نوازکہتے ہیں کہ ان پر پاکستان کا قانون لاگو ہی نہیں ہوتا۔

    دونوں ملزمان بار بار بلانے کے باوجود احتساب عدالت میں پیش نہیں ہو رہے، شریف خاندان کے خلاف لندن اپارٹمنٹس، سعودی عرب میں اسٹیل ملز، فلیگ شپ انویسمنٹ، برٹش ورجن آئی لینڈ میں آف شور کمپنی کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔


    مزید پڑھیں: نیب کا اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش 


    یاد رہے کہ اس سے قبل چیئر مین نیب کی منظوری کے بعد نیب حکام نے وزارت داخلہ سے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم کے سمدھی وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی، اسحاق ڈار ان دنوں علاج کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم ہیں۔

  • نیب کا اقدام : اسحاق ڈارکی مزید دوجائیدادیں منجمد کرنے کی تیاری

    نیب کا اقدام : اسحاق ڈارکی مزید دوجائیدادیں منجمد کرنے کی تیاری

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی منظوری کے بعد ان کی مزید دو پراپرٹیز منجمد کرنے کی تیاری کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف قانون کا شکنجہ مزید سخت ہوتا جارہا ہے، وزیرخزانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے مزید اقدامات کا فیصلہ کرلیا۔

    لاہور میں اسحاق ڈار کی مزید دو پراپرٹیز ہجویری ٹرسٹ اور ہجویری فاؤنڈیشن بھی منجمد کرنے کی تیاری کرلی گئی، اسحاق ڈارکی مزید جائیدادیں منجمد کرنے کے احکامات پر پیشرفت کرتے ہوئے نیب نے رپورٹ جمع کرادی۔

    مذکورہ رپورٹ نیب پراسیکیوشن ونگ کی جانب سے چیئرمین نیب کو جمع کرائی گئی ہے، یاد رہے کہ چیئرمین نیب نے لاہور میں ان کی مزید دو پراپرٹیز منجمد کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    اس حوالے سے نیب اسپیشل پراسیکیوٹر کے ذریعے احتساب عدالت میں بھی درخواست دائر کر دی گئی ہے، عدالت مذکورہ درخواست پر دو پراپرٹیز منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق 21 نومبر کو کرے گی۔


    مزید پڑھیں: حدیبیہ پیپر ملز، اسحاق ڈار کیخلاف بحثیت ملزم تحقیقات کا آغاز


    ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کی ایک پراپرٹی لاہور کے رائے ونڈ روڈ پر ہجویری ٹرسٹ کے نام سے اور دوسری پراپرٹی گلبرگ میں ہجویری فاؤنڈیشن کے نام سے قائم ہے، واضح رہے کہ اس سے قبل نیب وزیرخزانہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کرچکا ہے۔

  • اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے

    اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے

    اسلام آباد: چیئرمین نیب نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی منظور ی دے دی ہے‘ جس کے بعد وزارتِ داخلہ کو خط لکھ دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئر مین نیب کی منظوری کے بعد مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم کے سمدھی اسحاق ڈار کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے درخواست کردی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا کہ ہے کہ عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری ہیں ‘ لہذا ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے۔

     اسحاق ڈار کے خلاف بحثیت ملزم تحقیقات کا آغاز*

    یاد رہے کہ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار ان دنوں علاج کے لئے ملک سے باہرہیں اور نیب حکام کا کہنا ہے کہ وہ جیسے ہی وطن واپس آئیں گے ‘ انہیں گرفتارکیاجائےگا۔

    یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بحیثیت ملزم حدیبیہ پیپر ملز کی تحقیقات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حدیبیہ پیپرملز کی تحقیقات کا فیصلہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا گیا اور اب وفاقی وزیرخزانہ سے بحثیت ملزم تحقیقات شروع کی جارہی ہیں۔

    اسحاق ڈار اس سے قبل حدیبیہ پیپر کیس میں وعدہ معاف گواہ تھے، عدالت کی جانب سے ریفرنس منسوخ ہونے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ گواہ سے ملزم بن گئے ہیں۔

    اسحاق ڈار کو وطن واپسی پر گرفتار کرلیا جائے گا ؟*

    اے آر وائی نیوز لاہور کے بیورو چیف عارف حمید بھٹی نےگزشتہ ماہ انکشاف کیا کہ وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو لندن سے واپسی پر اسلام آباد ایئر پورٹ پر گرفتار کیا جاسکتا ہے جیسا کہ اس سے قبل (کیپٹن) صفدر کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • منی لانڈرنگ کیس، ایم کیو ایم کی 13اہم شخصیات  کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی تیاری

    منی لانڈرنگ کیس، ایم کیو ایم کی 13اہم شخصیات کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی تیاری

    کراچی : منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والی تیرہ اہم شخصیات کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی تیاری، منی لانڈرنگ کے زریعے بھارت سے خریدے جانے والے اسلحے کا پتہ بھی چل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کیس میں تفتیش کا دائرہ وسیع کر دیا گیا، تحقیقاتی اداروں کی جانب سے ایم کیوایم کی 13اہم شخصیات کےنام ای سی ایل میں ڈالنے کی تیاریاں کرلی گئی ہے۔

    ایم کیو ایم کے ان رہنماؤں میں بابرغوری،ارشد وہرہ،رؤف صدیقی، سہیل منصور،جمال ناصر ،طارق میر،احمدعلی کے نام شامل ہیں جبکہ اس فہرست میں دانش لطیف،ریحان منصور،کونین حیدر، زاہد انوربیگ،عبدالوہاب داؤدی،فرخ روشن کے نام بھی شامل ہیں۔

    منی لانڈرنگ کے زریعے بھارت سےخریدے جانے والے اسلحے کا پتہ بھی چل گیا، بھارت سے خریدا گیا اسلحہ رینجرز اور سی ٹی ڈی کراچی برآمد کرچکے ہیں، تفتیش کاروں نے اسلحہ برآمدگی بھی منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    اس سے قبل بانی ایم کیو ایم کیخلاف منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں تیرہ جوائنٹ بینک اکاؤنٹس کی مجازاتھارٹی میں بڑےنام سامنے آئے تھے جبکہ انسداد دہشت گردی عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی تھی۔


    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس: فاروق ستار اورمصطفیٰ کمال سمیت بڑے ناموں کا انکشاف


    تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق منی لانڈرنگ کیلئے13جوائنٹ بینک اکاؤنٹس استعمال ہوئے جو عزیز آباد کے نجی بینکوں کی مختلف برانچوں میں کھولے گئے تھے، جس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار پی ایس پی چیئرمین مصطفیٰ کمال، ڈپٹی میئر کراچی ارشدوہرا سمیت اعلیٰ قیادت کےنام شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں بانی ایم کیو ایم اور دیگرملزمان کیخلاف تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار بینکوں کی فراہم کردہ ابتدائی ٹریل کے مطابق 55 کروڑ روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ کی گئی، منی لانڈرنگ کیلئے خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کے اکاؤنٹس استعمال ہوئے، یہ رقم مختلف بینکوںسے ہوتی ہوئی برطانیہ پہنچی۔

    غیرقانونی ٹرانزیکشن میں ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ، بابرغوری، خواجہ سہیل منصور، خواجہ ریحان منصور اور سینیٹراحمد علی ملوث ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔