Tag: ECO meeting

  • پوری دنیا کو اسلامو فوبیا کے خلاف مقابلے میں شامل ہونا ہوگا ،وزیراعظم

    پوری دنیا کو اسلامو فوبیا کے خلاف مقابلے میں شامل ہونا ہوگا ،وزیراعظم

     

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، پوری دنیا کو اسلامو فوبیا کے خلاف مقابلے میں شامل ہونا ہوگا۔

    ترک صدر کی زیرصدارت اقتصادی تعاون تنظیم کے14ویں سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا مسلمانوں کے ساتھ سب سے بڑی زیادتی ہے۔

    اپنے خطاب میں عمران خان نے پوری دنیا کو واضح پیغام دیا کہ اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنا بند کیا جائے، کیونکہ اسلام اور دہشت گردی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو اسلامو فوبیا کے خلاف مقابلے میں شامل ہونا ہوگا، دہشت گردی کو اسلام سے جوڑنا مسلمانوں کے ساتھ بڑی زیادتی ہے، اسلامو فوبیا کے تدارک کیلئے پاکستان اور ترکی مل کر کام کررہے ہیں۔

    کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کورونا وبا سے بچاؤ کیلئےعالمی سطح پر ویکسین کی مساویانہ فراہمی ضروری ہے، امیر ممالک نے کورونا وبا سے بچاؤ کیلئے تمام وسائل کا استعمال کیا، کورونا کے ساتھ لوگوں کو غربت سے بچانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کی زندگیوں کو بچانے کے ساتھ ساتھ معیشت کی بحالی بھی ضروری ہے، یہ کام کہنے میں آسان مگر کرنے میں اتنا آسان نہیں ہے، کورونا ویکسین کی دنیا بھر میں فراہمی آسان بنائی جائے۔

    کورونا وائرس کے سد باب کیلئے پاکستان میں کیے گئے اقدامات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ معاشی مشکلات کے باوجود ہماری حکومت نے غیرمعمولی اقدامات کئے ہماری حکومت نے حساس پروگرام کے تحت لوگوں کو نقد رقوم فراہم کیں، ہم نے عوام کو وبا سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ انہیں بھوک سے بھی بچایا۔

  • ای سی او اجلاس ،  ممالک کے سربراہان نے علاقائی تعاون کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا

    ای سی او اجلاس ، ممالک کے سربراہان نے علاقائی تعاون کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا

    اسلام آباد : اقتصادی تعاون کی تنظیم میں شریک ممالک کے سربراہان نے علاقائی تعاون کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والے ای سی او کے اجلاس میں شریک ملکوں کے سربراہان نے خطے میں اقتصادی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رکن ممالک کو باہمی تجربات اور افرادی قوت سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

    اکیس ویں صدی ایشیا کی ابھرتی ہوئی معیشت کا دور ہے،ایرانی صدر

    ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اکیس ویں صدی ایشیا کی ابھرتی ہوئی معیشت کا دور ہے، اقتصادی سرگرمیاں مغرب سے مشرق کی طرف منتقل ہورہی ہیں، مواصلات میں ایران کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، برادر ملک پاکستان میں سربراہ اجلاس کا انعقاد خوش آئند ہے، روابط کا فروغ ایشائی ممالک کی ترقی اورخوشحالی کی ضمانت ہے۔

    عالمی مسائل کےحل کے لئے او آئی سی اور دیگر فورمز بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں، ترک صدر

    اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ خطے کی افرادی قوت اور مہارت سے فائدہ اٹھانا چاہئے اور اس کیلئے ممالک کے درمیان سیاسی ہم آہنگی ضروری ہے، عالمی مسائل کےحل کے لئے او آئی سی اور دیگر فورمز بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں۔

    علاقائی تعاون کے فروغ میں پاکستان کا کردار اہم ہے، صدرتاجکستان

    صدرتاجکستان امام علی رحمان نے علاقائی تعاون کے فروغ میں پاکستان کے کردار کو اہم قرار دیا، انکا کہنا تھا کہ کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کے شکر گزار ہیں، ای سی اوتنظیم کا بڑھنا رکن ممالک کے لیے اہم ہے، رکن ممالک کا تعاون تجارتی، علاقائی روابط کے لیے اہم ہے، تجارتی تعاون علاقائی روابط کے لیے نہایت اہم ہے۔

    وژن 2025سے علاقائی تجارت کو فروغ حاصل ہوگا، نائب ازبک وزیراعظم

    نائب ازبک وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ازبکستان ترقی اورخوشحالی کے وژن میں شریک ہے، جی ڈی پی میں اضافہ اور مغربی ممالک پر انحصار کم ہوا، زراعت کے شعبے میں رکن ممالک میں تعاون اہم ہے، خطے کے ممالک سے مختلف شعبوں میں تعاون کررہےہیں، ازبکستان خطے کی معاشی سرگرمیوں میں بھر پور حصہ لے رہاہے۔

    الغ بیگ روزوکلوف نے کہا کہ ای سی او مشرق اور مغرب کو ملانے کیلئے مختصر ترین روٹ ہے، خطے میں پائیدار ترقی کیلئے امن ناگزیر ہے،ای سی او ممالک اپنی مصنوعات کی برآمد سے علاقائی ترقی میں حصہ لے رہے ہیں، وژن 2025سے علاقائی تجارت کو فروغ حاصل ہوگا، ہمسایہ ملکوں سےمشترکہ منصوبوں پر کام کررہے ہیں، تجارت کو فروغ دینے کیلئے مراعات اور استثنیٰ دے رہےہیں، مراعات دے کر ہی تجارت کو بڑھایا جاسکتا ہے، ٹرانسپورٹ شعبے میں ازبکستان بہتر صلاحیتوں کامالک ہے۔

    ای سی او ممالک چین کے دوست ہیں، چینی مبصر

    چینی مبصر نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ای سی او ممالک چین کے دوست ہیں، علاقائی ترقی میں باہمی تجارت، سرمایہ کاری ، رابطے کا اہم کردار ہے، چین ای سی او کے تمام ممالک میں ترقی اور خوشحالی کا خواہاں ہے، چین حکومت اور عوامی سطح پر روابط کا فروغ چاہتا ہے۔

    رکن ممالک کو موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرور ت ہے، قبرص مبصر

    قبرص مبصر مصطفیٰ اکینی نے ای سی او سربراہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ رکن ممالک کو موجودہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرور ت ہے، رکن ملکوں کو باہمی مفاد کے شعبوں میں تعاون کرنا چاہیے، ای سی او کےتحت مختلف شعبوں میں ورک شاپس منعقد کی ہیں، سیاحت،خدمات کے شعبے میں ورکشاپس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔

    افغان سفیرعمر ذخیلوال نے ای سی او اجلاس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی طرف سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں، ای سی او خطے کی سب سے پرانی اور منفرد تعاون تنظیم ہے، وزیراعظم نوازشریف کو چیئرمین منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتےہیں، اجلاس میں رکن ممالک کی تجاویز مفید ہیں، خطے کے تمام وسائل کو مشترکہ مفادات کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔


    مزید پڑھیں : ہم پرامن ہمسائیگی پریقین رکھتےہیں، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم


    یاد  رہے اس سے قبل بھی اجلاس کے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل سے مالامال ہے،علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے ای سی او اہم فورم ہے، ای سی او علاقائی تعاون کی ایک بہترین مثال بن سکتا ہے

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ  اب وقت آگیا ہے کہ ہم خطےکی ترقی اور خوشحالی کا سوچیں، خطے کے ممالک پہلے سے ہی یہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، دنیا کی 52فیصد تجارت ای سی او خطے سے ہوتی ہے، وقت آگیا ہے ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔

    نوازشریف نے کہا ہم پُرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتےہیں، ایک  دوسرے سےتعاون کرکے مشترکہ ترقی کا ہدف حاصل کرسکتےہیں، پاکستان کی اہمیت وسط ایشیا اور ای سی او خطے کے لیے اہم ہے، اپنےاداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان خطے کے ملکوں کو مصنوعات کی آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔

  • ہم پرامن ہمسائیگی پریقین رکھتےہیں، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم

    ہم پرامن ہمسائیگی پریقین رکھتےہیں، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: اقتصادی تعاون تنظیم کا تیرہواں سربراہ اجلاس جاری ہے ، وزیراعظم نوازشریف اجلاس کی صدارت اورمیزبانی کررہےہیں، سربراہ اجلاس میں اقتصادی تعاون اور علاقائی رابطے بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے، اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھاکہ تنظیم علاقائی تعاون کی ایک بہترین مثال بن سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی تعاون تنظیم کا تیرہواں سربراہ اسلام آباد میں شروع ہوگیا ، 13 ویں اجلاس کا موضوع ” علاقائی خوشحالی کیلئے رابطے” ہے جسکی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت ہے، رکن ممالک توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور تجارت کے شعبوں میں علاقے کے اندر اور مختلف خطوں کے درمیان رابطے بڑھانے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

    سربراہ اجلاس میں افغانستان، آذربائیجان، قازخستان، کرغزستان، ایران، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان اور میزبان ملک پاکستان سمیت دس رکن ممالک شریک ہیں، جبکہ چین خصوصی نمائندے کی حیثیت سے شرکت کر رہا ہے۔

    ترکی، ایران،تاجکستان اور آذربائیجان کے صدور سمیت زیادہ تر سربراہ مملکت اور حکومت جبکہ کرغزستان کے وزیراعظم اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

    سربراہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف ، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر حسن روحانی، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف، کرغزستان کے وزیراعظم سورن بے شری پووچ جین بی کوف اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم اوگبک روزی کولوف شریک ہیں۔

    سربراہ اجلاس میں اسلام آباد اعلامیہ اور اقتصادی تعاون تنظیم کے وژن 2025 کی منظوری دی جائے گی، جسے وزراء کی کونسل منظور کرچکی ہے، جو اقتصادی تعاون اور روابط بڑھانے کیلئے ایک لائحہ عمل پر مشتمل ہے۔

    اجلاس کے اختتام پر اعلان اسلام آباد جاری کیا جائے گا۔

    ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل سے مالامال ہے، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم

    اجلاس کے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل سے مالامال ہے،علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے ای سی او اہم فورم ہے، ای سی او علاقائی تعاون کی ایک بہترین مثال بن سکتا ہے

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ  اب وقت آگیا ہے کہ ہم خطےکی ترقی اور خوشحالی کا سوچیں، خطے کے ممالک پہلے سے ہی یہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، دنیا کی 52فیصد تجارت ای سی او خطے سے ہوتی ہے، وقت آگیا ہے ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔

    نوازشریف نے کہا ہم پُرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتےہیں، ایک  دوسرے سےتعاون کرکے مشترکہ ترقی کا ہدف حاصل کرسکتےہیں، پاکستان کی اہمیت وسط ایشیا اور ای سی او خطے کے لیے اہم ہے، اپنےاداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان خطے کے ملکوں کو مصنوعات کی آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔

    سی پیک سے توانائی،زراعت کے شعبوں میں ترقی ہوگی، ہم سب خطے کےعوام کی خوشحالی چاہتے ہیں، تجارت ، توانائی، علاقائی روابط ترجیحات میں شامل ہیں، مشترکہ خوشحالی کے لیے روابط کا فروغ بہت ضروری ہے، ریلوے، سڑکیں اور گیس لائنز خطے کے ممالک کو قریب لارہی ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مشترکہ فوائد اور ای سی او کو فعال بنانے کیلئے پاکستان کے سیاسی و معاشی استحکام اور اب بہتر انفراسٹرکچر بھی ہے ساٹ وزیر اعظم نے ای سی او سیکریٹریٹ کو اس کامیاب اجلاس کے انعقاد پر مبارک باد دی۔

    اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او سربراہ کانفرنس، سکیورٹی اور ٹریفک پلان

    حکومت نے اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او سربراہ کانفرنس کیلئے سکیورٹی اور ٹریفک پلان کی باضابطہ منظوری دیدی، راولپنڈی اور اسلام آباد میں یکم مارچ کو مقامی تعطیل جبکہ 28 فروری کو ایک بجے کے بعد تعلیمی اداروں اور دفاتر میں چھٹی کردی جائے گی، 28 فروری سہ پہر سے یکم مارچ رات تک کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ سے سرینا چوک تک عام ٹریفک کیلئے بند رہے گی۔

    گزشتہ روز ای سی او سمٹ سکیورٹی کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیرصدارت راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا، دوران سمٹ پاکستان آنے والے سربراہان مملکت ، سربراہان حکومت اور غیر ملکی وفود کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی، ای سی او اجلاس کی اہمیت کے پیش نظر وزارت داخلہ نے جڑواں شہروں کے رہائشیوں سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ وی آئی پی سکیورٹی کو یقینی بنانے اور ٹریفک کو متبادل راستوں سے رواں رکھنے کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے شہریوں کو کم سے کم پریشانی کا سامنا کرنا پڑے، ای سی او سمٹ کی سکیورٹی محض انتظامی معاملہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے امیج کا سوال ہے۔

    اقتصادی تعاون کی تنظیم کیا ہے ؟

    اقتصادی تعاون کی تنظیم ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں دس ممالک شامل ہیں۔ یہ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع ترتیب دے کر انہیں ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔

    اس کے رکن ممالک میں افغانستان، آذربائیجان، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ ای سی او کا صدر دفتر ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ اس تنظیم کا مقصد یورپی اقتصادی اتحاد کی طرح اشیاء اور خدمات کے لئے واحد مارکیٹ تشکیل دینا ہے۔

    ای سی او کے رکن ممالک

    یہ تنظیم 1985ء میں ایران، پاکستان اور ترکی نے مل کر قائم کی تھی۔ اس تنظیم نے علاقائی تعاون برائے ترقی  Regional Cooperation for Development یعنی آر سی ڈی کی جگہ لی جو 1962ء میں قائم ہوئی اور 1979ء میں اس کی سرگرمیاں ختم ہوگئیں۔ 1992ء کے موسم خزاں میں افغانستان سمیت وسط ایشیا کے 7 ممالک آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی تنظیم کی رکنیت دی گئی۔
    رکن ممالک کے درمیان 17 جولائی 2003ء کو اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم تجارتی معاہدہ (ECOTA) پر دستخط کئے گئے۔
    اس تنظیم کے تمام رکن ممالک موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) کے بھی رکن ہیں جبکہ 1995ء سے ای سی او کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ بھی حاصل ہے۔

    آرسی ڈی کے تحت تینوں ممالک میں راابطہ قائم کرنے کے لیے  شاہراہ ٔ آرسی ڈی بھی قائم کی گئی تھی جو کہ  پاکستان میں این-25 کہلاتی ہے اورسندھ کوبلوچستان سے منسلک کرتی ہے اوراس سے آگے پاکستان کو ایران اور ترکی سے بھی جوڑتی ہے۔حال ہی میں اس شاہراہ کو گوادر سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔