Tag: Economic Affairs Division

  • تحریکِ انصاف کی حکومت نے رواں مالی سال کے 10 ماہ  میں کتنا  بیرونی قرضہ لیا؟

    تحریکِ انصاف کی حکومت نے رواں مالی سال کے 10 ماہ میں کتنا بیرونی قرضہ لیا؟

    اسلام آباد: اقتصادی امورڈویژن نے 10 ماہ میں لیے گئے بیرونی قرض کی تفصیلات جاری کردیں، رواں مالی سال میں پاکستان نے 10 ارب 19کروڑ6 لاکھ  ڈالر کا بیرونی قرض لیا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے 10ماہ میں لیے گئے بیرونی قرض کی تفصیلات جاری کردیں گئیں ، قرض سے متعلق تفصیلات اقتصادی امورڈویژن نےجاری کیں۔

    جس میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں پاکستان نے 10 ارب 19 کروڑ6 لاکھ ڈالر کا بیرونی قرض لیا ، جولائی سے اپریل کےدوران باہمی معاہدوں کے تحت 3 ارب1 کروڑ ڈالر موصول ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سب سے زیادہ قرض اے ڈی بی کیجانب سے ایک ارب26کروڑڈالرجاری کیاگیا اور دوطرفہ معاہدوں کے تحت مختلف ممالک سے 37کروڑ 60 لاکھ ڈالر موصول ہوئے۔

    اقتصادی امورڈویژن کا کہنا ہے کہ جولائی سےاپریل کےدوران اڑھائی ارب ڈالر کے بانڈزفروخت کیےگئے جبکہ پاکستان نےکمرشل بینکوں سے بھی 3ارب25کروڑ ڈالر کا قرض لیا۔

    خیال رہے آئی ایم ایف پروگرام کےتحت حکومت کو ہرماہ عوام کو قرض کی تفصیلات فراہم کرنا لازم ہے۔

  • نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    اسلام آباد : اکنامک افیئرڈویژن کا کہنا ہے کہ نئی حکومت نے تین ماہ میں صرف چہھترکروڑچالیس لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا جبکہ رواں مالی سال میں 9ارب 69 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کردیئے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    اکنامک افیئرڈویژن کا کہنا ہے نئی حکومت نےچین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے گزشتہ حکومت کی تباہ کن پالیسوں کےباعث ملک مالی مسائل کے گرداب میں تھا، فوری طور پر اربوں ڈالر درکار تھے، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے دوست ممالک کے کامیاب دورے کئے اور سعودی عرب نے پاکستان کے لئے چھ ارب ڈالر کا پیکج دیا، جس میں سے تین ارب ڈالر نقد بھی شامل ہیں۔

    متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے بھی کامیاب رہے، دونوں ممالک سے سعودی طرز کا پیکج متوقع ہے، چین نے پاکستانی مصنوعات کی اپنی مارکیٹس تک رسائی آسان بنائی۔

    دوسرے مرحلےمیں آئی ایم ایف سےمذاکرات کئےگئے۔ تاہم بہتر معاشی پلاننگ کے باعث عجلت میں فنڈ سے قرضہ لینےکی ضرورت نہیں پڑی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی نہیں مانی۔

    بہتر معاشی پالیسوں کے باعث جاری کھاتوں کے خسارے او ر درآمدات میں کمی جبکہ برآمدات میں اضافہ ہوا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کااعتماد جیتنے میں کامیاب ہوئے، جس سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا، رواں سال ترسیلات زر بائیس ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔