Tag: Economic crisis

  • سنہری اثاثہ : سونے نے کس طرح اقتصادی بحرانوں کا مقابلہ کیا

    سنہری اثاثہ : سونے نے کس طرح اقتصادی بحرانوں کا مقابلہ کیا

    کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے ’سونا‘ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ممالک کی اقتصادی ترقی میں اس نے بطور "محفوظ اثاثہ” اہم کردار ادا کیا ہے۔

    ’سونا‘ جسے ’پیلی دھات‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، صدیوں سے دولت اور خوشحالی کی علامت رہا ہے اقتصادی و معاشی غیر یقینی صورتحال، جغرافیائی اور سیاسی کشیدگیوں اور مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کے موقع پر یہ سونا سرمایہ کاروں کو مالی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    حالیہ برسوں میں سونے کی حیثیت ایک محفوظ اثاثے کے طور پر مزید مضبوط ہوئی ہے کیونکہ سرمایہ کار عالمی اقتصادی اور سیاسی عدم استحکام کے بحرانوں سے بچنے کے لیے اس کی جانب متوجہ ہو رہے ہیں۔

    سونے کی اہمیت اور اس کے ’محفوظ اثاثہ‘ ہونے کا اندازہ 2008 کے عالمی مالیاتی بحران سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کیونکہ جب یہ بحران پیدا ہوا تھا تو سونے کی قیمتیں تیزی سے بڑھنے لگیں۔ 2007میں یہ قیمت 600 ڈالر فی اونس تھی جو 2011 تک 1ہزار 900 ڈالر سے تجاوز کرگئیں۔

    اس صورتحال کے بعد سرمایہ کاروں نے گرتی ہوئی عالمی معیشت کے پیش نظر تیزی سے سونے کا رخ کیا اور اس دوران سونے کی قدر میں 150 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا تھا۔

    سونے کی اہمیت

    کورونا وبا اور سونے کی اہمیت

    اس کے علاوہ سال 2020میں دنیا بھر میں شروع ہونے والی کورونا وبا نے سونے کو محفوظ اثاثہ بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    وبا کے پھیلنے کے ساتھ سرمایہ کاروں نے سونے کی طرف دوڑ لگائی، جس کی وجہ سے اس کی قیمت اگست 2020 میں 2 ہزار ڈالر فی اونس سے تجاوز کرگئی تھی۔

    مسلسل لاک ڈاؤن، سپلائی چین کی رکاوٹوں اور غیر مستحکم مارکیٹ جیسے معاشی اثرات نے سونے کو کرنسی کی قدر محفوظ رکھنے کے لیے ایک مستحکم انتخاب بنا دیا۔

    جغرافیائی اور سیاسی کشیدگیاں

    عالمی طاقتوں جیسے امریکہ، چین اور روس کے درمیان جاری تنازعات نے بھی سونے کی حیثیت کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔

    خاص طور پر 2022 میں روس یوکرین جنگ کے دوران سونے کی قیمت میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا کیونکہ سرمایہ کار اس کشیدگی کے دوران اپنے سرمایہ کو محفوظ رکھنے کے لیے اس کا انتخاب کر رہے تھے۔

    مرکزی بینکوں کا کردار

    موجودہ معاشی صورتحال میں ملکی معیشتوں کے نگران مرکزی بینک بھی سونے کی اہمیت کو تسلیم کرچکے ہیں۔

    حالیہ برسوں میں مرکزی بینک سونا خریدنے والوں کی صف میں شامل ہوئے ہیں تاکہ اپنے ذخائر کو متنوع بنائیں اور کرنسیوں پر انحصار کم سے کم کیا جائے۔

    پیپلز بینک آف چائنا، روسی سنٹرل بینک اور انڈین ریزرو بینک سمیت کئی ممالک کے مرکزی بینکوں نے اپنے سونے کے ذخائر میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

    انفرادی سرمایہ کاروں کا رجحان

    سونے کی طلب صرف ادارہ جاتی سرمایہ کاروں تک محدود نہیں رہی، انفرادی سرمایہ کار جو مارکیٹ کی غیر یقینی صورتحال میں اپنی دولت کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں وہ بھی سونے کا رخ کر رہے ہیں جس نے اس کی طلب میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

    یاد رہے کہ سونے کی بطور محفوظ اثاثہ حیثیت اس کی مستقل اہمیت کو ثابت کرتی ہے۔ چاہے 2008کا عالمی مالیاتی بحران ہو، کورونا وبا کے تباہ کن اقتصادی اثرات ہوں، یا جغرافیائی سیاسی تنازعات، سونا ہمیشہ سے سرمایہ کاروں کو مالی تحفظ فراہم کرتا رہا ہے۔

    دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے پیچیدہ اور غیر یقینی ماحول کے دوران سونے کی حیثیت بطور محفوظ پناہ گاہ غالب رہے گی اس کی اہمیت سے انکار کسی صورت نہیں کیا جاسکتا۔

  • کیا پاکستان میں 5 ہزار کے نوٹ ختم ہونے والے ہیں؟ جانیے!!

    کیا پاکستان میں 5 ہزار کے نوٹ ختم ہونے والے ہیں؟ جانیے!!

    موجودہ حالات میں ملکی معاشی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور آئے روز بڑھتی ہوئی مہنگائی اور گرتی ہوئی معیشت نے مزید بگاڑ پیدا کردیا ہے، معاشی بحران سنبھلنے کا نام نہیں لے رہا۔

    اکثر پریشان حال شہری یہ سوال پوچھتے نظر آتے ہیں کہ اس مسئلے کا مستقل حل کیا ہے؟ اور یہ کب اور کیسے حل ہوگا، تاہم اس کے روایتی حل ہی سامنے آتے ہیں جنہیں چند حلقوں کی جانب سے قلیل مدتی حل قرار دیا جاتا ہے۔ْ

    کچھ عرصہ قبل بھارت میں 1ہزار اور 500 سے کرنسی نوٹوں کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد  پاکستان میں بھی کالے دھن پر قابو پانے کے لیے بڑے کرنسی نوٹ ختم کرنے کی تجاویز سامنے آرہی ہیں۔

    اس حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں غیرقانونی لین دین کے استعمال کو روکنے کے لیے زیادہ تر توجہ ٹیکس اصلاحات پر دینی چاہیے۔ پاکستان میں ہر حکومت نے ٹیکس اصلاحات کی بات کی اور کسی حد ایسا کیا بھی لیکن اصل بات اس قانون پر عمل داری اور اصول پر قائم رہنے کی ہے۔

    اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں تحریک انصاف کے رہنما اور ماہر معیشت مزمل اسلم نے اس طرح کی تجاویز کو ناقابل عمل قرار دیا۔

    انہوں نے کہا کہ سال 2021 میں جب حکومت کی جانب سے 15000 اور 7500 روپے مالیت کے پرائز بانڈز کی فروخت بند کی گئی تھی میں نے اس وقت بھی کاہ تھا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں، 40 ہزار اور 254 ہزار والے پرائز بانڈز بند ہوگئے لیکن رشوت خوری کم ہونے کے بجائے بڑھ گئی۔

    مزمل اسلم نے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پانچ ہزار کا نوٹ منسوخ کردیا جائے تو اس سے رشوت خوری کا سدباب ہوگا وہ بھی غلطی پر ہیں۔ انہوں نے مختلف ممالک کی کرنسی اور سونے کے سکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مالیت اس سے کہیں زیادہ ہے جو لین دین میں استعمال کی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کیلئے ایف بی آر کو مزید مؤثر بنانے کی ضروت ہے جب تک یہ ادارہ مضبوط نہیں ہوگا رشوت کے سدباب کیلئے کیے گئے اقدامات کارگر ثابت نہیں ہوں گے۔

  • آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا

    ڈھاکا: آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش معاشی بحران سے نہ ابھر سکا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ کی جانب سے پروگرام ملنے کے باوجود بنگلادیش میں معاشی بحران جاری ہے۔

    فروری میں ہی آئی ایم ایف نے 4.7 ارب ڈالر کی منظوری دی ہے، لیکن بنگلادیش میں ڈالر بحران کے ساتھ ساتھ درآمدات میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    ڈالر کے مقابلے میں بنگلادیشی کرنسی ٹکا کی قدر میں ریکارڈ 27 فی صد کمی ہوئی ہے، غیر ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر بھی کم ہو کر 32 ارب ڈالر سے نیچے آ گئے ہیں۔

    گرتے زرِ مبادلہ ذخائر کو بچانے کے لیے بنگلادیش نے تمام غیر ضروری درآمدات روک دی ہیں، اور کمرشل بینکوں نے ڈالر کی قلت کی وجہ سے نئی ایل سیز کھولنا بند کر دی ہیں۔

  • پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں: مفتاح اسماعیل کا ایک بار پھر دعویٰ

    پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں: مفتاح اسماعیل کا ایک بار پھر دعویٰ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں، ایک دوست ملک نے زرمبادلہ بڑھانے میں ہماری مدد کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے متحدہ عرب امارات میں تھنک ٹینک سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو عالمی قرضوں کی واپسی کے حوالے سے دیوالیہ ہونے کا خدشہ نہیں۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئندہ چند ہفتے میں ملک میں ڈالرز کی ترسیل میں اضافہ ہوگا، گورنر اسٹیٹ بینک اور وزیر اعظم جانتے ہیں کہ ہم ڈیفالٹ نہیں کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ ادائیگی کے توازن کی صورتحال بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہیں، 2، 3 ماہ کے لیے اعتدال پسندی سے درآمدات کی کوشش کریں گے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 2 ہفتوں میں پاکستان میں ڈالرز کی آمد باہر سے زیادہ ہوگی، ایک بار ایسا ہو جائے گا تو روپے پر دباؤ ختم ہو جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ایک دوست ملک سے زرمبادلہ بڑھانے میں ہماری مدد کی درخواست مسترد کردی گئی، ملک کے زرمبادلہ ذخائر کم ہو کر محض 9.32 ارب ڈالرز رہ گئے ہیں۔

    وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر 45 دن کی درآمدات پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔

  • سری لنکا : معاشی بحران جاری، سرکاری دفاتر اور اسکول بھی بند

    سری لنکا : معاشی بحران جاری، سرکاری دفاتر اور اسکول بھی بند

    کولمبو : سری لنکا کے حکام نے سرکاری دفاتر اور سکولوں کو دو ہفتے کے لیے بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے کیونکہ ایندھن کی عدم دستیابی کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ بند ہوگئی ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق وزارت پبلک ایڈمنسٹریشن کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’کم پبلک ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ گاڑیوں کا بندوبست کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ملازمین کی تعداد میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘

    سری لنکا کو اس وقت بدترین معاشی بحران کا سامنا ہے اور گذشتہ سال کے آخر سے مناسب مالی وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اناج، ادویات اور ایندھن درآمد کرنے سے قاصر ہے۔

    ملک کو ریکارڈ مہنگائی اور بجلی کی طویل بندش کا بھی سامنا ہے جس کے خلاف مظاہروں میں شدت آئی ہے اور صدر گوتابایا راجا پاکسے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔

    رواں ہفتے کے شروع میں حکام نے ایندھن کو ذخیرہ کرنے کے لیے جمعے کو چھٹی کا اعلان کیا تھا تاہم اس کے باوجود جمعے کو پیٹرول پمپس کے باہر لمبی قطاریں دیکھی گئیں۔

    گاڑی چلانے والوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنے ٹینکوں میں پیٹرول ڈلوانے کے لیے کئی دنوں سے انتظار کر رہے تھے۔

    وزارت تعلیم کے مطابق سکولوں کی انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ پیر سے دو ہفتوں کے لیے (سکول) بند رکھیں اور اگر طلبہ اور اساتذہ کو بجلی کی سہولت میسر ہو تو آن لائن کلاسز کو یقینی بنائیں۔

    شٹ ڈاؤن کا یہ حکم اس وقت آیا ہے جب ایک دن قبل اقوام متحدہ نے اس جزیرے کے معاشی بحران پر ہنگامی ردعمل دیتے ہوئے ہزاروں حاملہ خواتین کو کھانا کھلایا جنہیں خوراک کی کمی کا سامنا تھا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں پانچ میں سے چار لوگوں نے کھانا چھوڑنا شروع کر دیا ہے کیونکہ وہ اس کے متحمل نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ سری لنکا کو سنگین انسانی بحران کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ اس نے جمعرات کو کولمبو کے ’غیر محفوظ‘ علاقوں میں تقریباً دو ہزار حاملہ خواتین کو فوڈ واؤچرز تقسیم کرنا شروع کر دیے ہیں۔

  • سری لنکا قرضوں کی ادائیگی کیوں نہ کرسکا ؟ بڑی وجہ سامنے آگئی

    سری لنکا قرضوں کی ادائیگی کیوں نہ کرسکا ؟ بڑی وجہ سامنے آگئی

    کولمبو : رواں صدی میں بین الاقوامی قرضوں کا ڈیفالٹر پہلا ایشیائی ملک سری لنکا کو اس وقت ایک شدید معاشی بحران کا سامنا ہے جس کی وجہ سے حکومت مسائل کے بھنور میں بری طرح پھنس چکی ہے۔

    سری لنکا میں عوام سیاسی اور معاشی بحران سے شدید متاثر ہیں اور مرکزی بینک نے بھی اعلان کردیا ہے کہ بدترین سیاسی اور معاشی صورتحال کی وجہ سے تاریخ میں پہلی بار ملک اپنے قرضوں پر ڈیفالٹ کر گیا ہے۔

    مرکزی بینک کے گورنر نندالال ویراسنگھے نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ ملک 6.3 کروڑ پاؤنڈ (7.8 کروڑ ڈالر) مالیت کے دو ساورن بانڈز پر سود کی ادائیگی کے لیے 30 دن کی مہلت کے باوجود بدھ تک ادائیگی نہیں کرسکا۔

    عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز کے مطابق سری لنکا موجودہ صدی میں ایشیاء کا پہلا ملک بن گیا ہے جو اس طرح کی ڈیڈ لائن پر پورا نہیں اتر سکا۔

    بین الاقوامی قرض دہندگان کو ادائیگیوں کی آخری تاریخ گزر جانے کے بعد بات کرتے ہوئے مرکزی بینک کے گورنر نے کہا کہ ہمارا مؤقف بہت واضح ہے، ہم نے کہا کہ جب تک وہ [ہمارے قرضوں] کی تشکیل نو نہیں کرتے ہم ادائیگی نہیں کرسکیں گے تو اسی کو آپ قبل از وقت ڈیفالٹ کہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ تکنیکی تعریفیں ہوسکتی ہیں، اپنی طرف سے وہ ہمیں ڈیفالٹ سمجھ سکتے ہیں، ہمارا مؤقف بہت واضح ہے، جب تک قرضوں کی تشکیل نو نہیں ہوتی، ہم ادائیگی نہیں کرسکتے۔‘

    تجزیہ کاروں کے لیے یہ کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ سری لنکا نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ معاشی بحران کے باعث اپنے غیرملکی کرنسی کے ذخائر قائم رکھنے کی کوششوں کی وجہ سے وہ اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی نہیں کرے گا۔

    موڈیز انویسٹرز سروس نے بھی جمعرات کو تصدیق کی کہ سری لنکا نے ’پہلی بار اپنے بین الاقوامی بانڈز پر ڈیفالٹ کیا ہے۔‘

    موڈیز کے مطابق اسے توقع ہے کہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے سری لنکا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدہ ہو جائے گا لیکن اس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔ موڈیز کے مطابق پاکستان آخری ایشیائی ملک تھا جو 1999 میں ڈیفالٹ کر گیا تھا۔

    000_32AG8FY.jpg

    ایک اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ ریٹنگز نے سری لنکا کے ڈیفالٹر ہونے کی تصدیق کی اور اپنی اسیسمنٹ کو ’محدود ڈیفالٹ‘ تک کم کر دیا۔

    سری لنکا پر بین الاقوامی قرض دہندگان کا تقریباً 41 ارب پاؤنڈ (51 ارب ڈالر) قرض ہے۔ اس میں دو طرفہ قرض دہندگان چین، جاپان اور بھارت بھی شامل ہیں۔

    30سال تک بدامنی اور خانہ جنگی کا شکار رہنے والے اس ملک نے 2009 میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے بھاری قرضے لینا شروع کیے تھے۔

    تاہم عالمی وبا اور اس کی 2019 کی ٹیکس کٹوتی کی پالیسی کی وجہ سے سیاح آنا کم ہوگئے جس کے نتیجے میں بالآخر غیرملکی کرنسی میں کمی اور قرضوں میں اضافہ ہوا۔

    یہ ملک اب کئی مہینوں سے70 برسوں میں پہلی بار بد ترین معاشی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ اس سے بڑھتی ہوئی افراط زر، غیرملکی کرنسی میں کمی، خوراک، ادویات، تیل اور دیگر ضروری اشیا کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی کرنسی کی کمی کی وجہ سے سری لنکا ان اجناس کی درآمد کرنے سے قاصر ہے جن پر وہ بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

    اس صورتحال پر عوام کا غصہ مسلسل پرتشدد مظاہروں کے سلسلے میں تبدیل ہوگیا جس کی وجہ سے وزیر اعظم مہندا راجاپاکسے کو مستعفی ہونا پڑا۔

    جھڑپوں میں تقریباً نو افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دارالحکومت کولمبو کی سڑکوں پر پرتشدد مظاہروں کے بعد 300 سے زائد افراد زخمی ہوئے جبکہ متعدد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    000_32AD4RT.jpg

    سری لنکا قرض دہندگان کے ساتھ بیل آؤٹ اور قرضوں کی تشکیل نو پر بات چیت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ جمعرات کو انہوں نے توقع ظاہر کی منگل تک ممکنہ قرض پروگرام پر معاہدہ ہوجائے گا۔

    سری لنکا نے پہلے کہا تھا کہ اسے جاری بحران سے نکلنے کے لیے کم از کم دو سے تین ارب پاؤنڈ کی ضرورت ہے۔ مرکزی بینک کے گورنر نندالال ویراسنگھے نے خبردار کیا کہ افراط زر جو پہلے ہی بہت زیادہ ہے، مزید بڑھنے والی ہے اور تقریباً 40 فیصد تک بڑھ جائے گی۔

    انہوں نے کہا: ’ظاہر ہے کہ افراط زر 30 فیصد کے قریب ہے۔ یہ اس سے بھی بڑھ جائے گی، اگلے ایک دو ماہ میں افراط زر 40 فیصد کے قریب ہو جائےگی۔

  • ملازمین کو نقد تنخواہ کے بجائے سونے کی اینٹیں

    ملازمین کو نقد تنخواہ کے بجائے سونے کی اینٹیں

    ایک غیر ملکی کمپنی نے سونے کی اینٹوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے ملازمین کو تنخواہ کی انوکھی ادا ئیگی کرکے نئی مثال قائم کردی۔

    دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کے سد باب کیلئے مختلف کمپنیاں بحران پر قابو پانے کیلئے حکمت عملی مرتب کررہی ہیں۔

    اسی تناظر میں کمپنی ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں نمایاں تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے، اس کیلئے اب ملازمین کی ان کی مجموعی تنخواہ کے طور پرفوڈ کوپنز، تفریحی الاؤنس اور دیگر ٹوکنز بڑے پیمانے پر ادا کیے جارہے ہیں۔

    ماہانہ تنخواہ سے منسلک مراعات ملازمین کی زندگی کو سہل بنا دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ ایسی کمپنیاں بھی ہیں جو اپنے ملازمین کو قیمتی اشیاء اور ایسی چیزوں کی صورت میں معاوضہ دیتی ہیں جن کو فروخت کرکے ان کی اچھی قیمت وصول ہوجاتی ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تنخواہ کی ادائیگی کا یہ نظام ایک نئے تجربے کا حصہ ہے، ٹیلی منی نامی کمپنی کے سی ای او نے اپنے ملازمین کو سونے میں ادائیگی کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

    اس حوالے سے سی ای او کیمرون پیری کا کہنا ہے کہ ان کے لیے اپنے عملے کو پاؤنڈز میں ادائیگی کرنا کوئی بڑی بات نہیں لیکن کوویڈ کی وجہ سے موجودہ مالیاتی بحران کے دوران اپنی ٹیم کی مدد کرنے کے لیے سونے کی ادائیگی کے طریقے پر عمل پیرا ہیں۔

  • سری لنکا کس طرح معاشی بحران کا شکار ہوا؟

    سری لنکا کس طرح معاشی بحران کا شکار ہوا؟

    سری لنکا کا معاشی بحران پرتشدد صورتحال میں تبدیل ہوگیا ہے، ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں میں گزشتہ روز آٹھ افراد ہلاک اور200 سے زائد زخمی ہوئے۔

    ملک کے طاقتور وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا اور ان کے بھائی جو ملک کے صدر بھی ہیں اس مشکل مرحلے سے بچ نکلنے کے راستے تلاش کر رہے ہیں۔

    بجلی کی بندش، بنیادی اشیاء کی قلت اور بڑھتی ہوئی قیمتوں پر ناراض حکومت مخالف مظاہرین صدر گوتابایا راجا پاکسے سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

    معاشی بدحالی، پر تشدد واقعات اور سیاسی افراتفری نے 22 ملین کی آبادی پر مشتمل جزیرے کی عوام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ جبکہ بھارت نے ضروری سامان کی ادائیگی میں مدد کے لیے سری لنکا کو دیے گئے اربوں ڈالر کے قرضوں میں توسیع کی منظوری دی ہے۔

    Sri Lanka PM Rajapaksa

    چین جس نے حالیہ برسوں میں انفرا اسٹرکچر کے منصوبوں میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے اس سلسلے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین نے ایشیا بھر میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کی ہے۔

    چین نے کہا ہے کہ سری لنکا کی عوام کے لیے  قرضے کی تنظیم نو کی کوششیں کی جارہی ہیں تاکہ ملک کو معاشی بحران سے نکالا جاسکے۔

    یہ کیسے ہوا؟

    تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی معاشی بدانتظامی نے سری لنکا کے عوامی مالی مفادات کو کمزور کیا، جس سے قومی اخراجات اس کی آمدنی سے زیادہ اور قابل تجارت سامان اور خدمات کی پیداوار ناکافی سطح تک رہ گئی۔

    کورونا وائرس کی وبا اور روس یوکرین جنگ نے بھی ملکی حالات کو بدتر بنا دیا تھا لیکن سری لنکا میں ممکنہ معاشی بحران کے حوالے سے بہت عرصہ پہلے سے کیا متنبہ جا رہا تھا۔

    سال2019میں اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد راجا پاکسے حکومت کی طرف سے ٹیکسوں میں کی گئی بھاری کٹوتیوں سے صورتحال مزید خراب ہوئی اور کچھ مہینوں بعد کوویڈ19 وبا نے حملہ کیا جس سے معاملات اور بھی گھمبیر ہوگئے۔

    Sri Lanka

    راجا پاکسے حکومت نے غلط اقدامات اٹھا کر سری لنکا کے بڑے ریونیو ذرائع کا خاتمہ کردیا، خاص طور پر منافع بخش سیاحت کی صنعت سے، اس کے علاوہ بیرون ملک کام کرنے والے سری لنکن شہریوں کی جانب سے بھی ترسیلات زر میں کمی آئی۔

    اس حوالے سے ملک کی مالی درجہ بندی کرنے والی ایجنسیوں نے حکومتی اور بڑے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی میں تاخیر اور اس کی نااہلی کے بارے میں فکرمندی کا اظہار کیا ہے۔

    سری لنکا کی کریڈٹ ریٹنگ کو سال 2020 سے بھی کم درجے لاکر کھڑا کردیا جس کے نتیجے میں بالآخر ملک کو بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں سے باہر کردیا گیا۔

    معیشت کو رواں دواں رکھنے کے لیے حکومت نے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر پر بہت زیادہ انحصار کیا، جس سے دو سالوں میں ان میں 70 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی۔

    گزشتہ سال اپریل میں راجا پکشے نے کسی مناسب منصوبہ بندی کے بغیر کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے کیمیائی کھادوں کی درآمد پر اچانک پابندی کا اعلان کر دیا۔

    اس اعلان نے کسانوں کو حیران اور چاول کی فصلوں کو تباہ کر دیا۔ جس کے بعد اجناس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔ روس اور یوکرین کی جنگ نے بھی عالمی مارکیٹ میں اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا، جس سے درآمد اور بہت مشکل ہوگئی۔

    اس کے علاوہ غیرملکی زرمبادلہ کے دخائز میں تیزی سے کمی کی وجہ سے حکومت نے غیرملکی قرضوں کی ادائیگی بھی روک لی۔

    حکومت نے کیا کیا؟

    ملک میں تیزی سے بگڑتے ہوئے معاشی حالات کے باوجود راجا پاکسے حکومت نے ابتدائی طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کو معطل کردیا۔

    کچھ مہینوں تک حزب اختلاف کے رہنماؤں اور کچھ مالیاتی ماہرین نے حکومت کو مؤثر اور مربوط پالیسی اختیار کرنے کی تاکید کی جس پر اس نے سیاحت کی واپسی اور ترسیلات زر کی بحالی کی امید کرتے ہوئے دیگر اقدامات کیے۔

    بحران کا شکار سری لنکا کے وزیر اعظم نے بحران بڑھنے پر مظاہرین کو مذاکرات کی پیشکش کی | کاروبار اور معیشت کی خبریں۔اپنی بات ٹی ویعلاقائی اور انٹرنیشنل خبریں

    بعد ازاں سری لنکن حکومت نے ہندوستان اور چین سمیت دیگر علاقائی سپر پاورز سے مدد طلب کی۔ اس حوالے سے بھارت کا کہنا ہے کہ اس نے اس سال 3.5 بلین ڈالر سے زیادہ کی امداد فراہم کی ہے۔

    اس سے پہلے سال2022 میں، صدر راجا پاکسے نے چین سے کہا تھا کہ وہ بیجنگ کے واجب الادا 3.5 بلین ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیوں کی مدت میں توسیع کرے۔ سری لنکا نے بالآخر آئی ایم ایف کے ساتھ بھی بات چیت کا آغاز کیا۔

    مختلف ممالک کی حمایت کے باوجود ملک میں ایندھن کی قلت فلنگ اسٹیشنوں پر عوام کی لمبی قطاروں کے ساتھ ساتھ بلیک آؤٹ ہونے کا سبب بنی ہے اور اس کے علاوہ ادویات کی شدید قلت کا بھی سامنا رہا۔

    اگے کیا ہوتا ہے؟

    صورتحال پر قابو پانے کیلئے صدر راجا پاکسے نے پارلیمان میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے قومی حکومت بنانے کے لیے حمایت طلب کی، اس پیشکش کو حکمران اتحاد کے اتحادیوں سمیت بہت سے رہنماؤں نے مسترد کردیا۔

    گزشتہ روز صدر کے بڑے بھائی وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے شدید عوامی مظاہروں کے بعد اپنا استعفیٰ پیش کردیا اور لکھا کہ وہ استعفیٰ دے رہے ہیں تاکہ ملک میں ایک عبوری اور کل جماعتی حکومت تشکیل دی جاسکے۔

    کابینہ کے ترجمان کے مطابق صدر چند دنوں میں نئی ​​حکومت کی تشکیل کی توقع کے ساتھ اپوزیشن کے سیاست دانوں سے ملاقات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    لیکن ہزاروں مظاہرین جنہوں نے "گوٹا (بیا) گھر جاؤ” کے نعروں کے لیے ہفتوں سے سڑکوں پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں وہ بھی چاہتے ہیں کہ وزیراعظم کے بعد صدر بھی عہدے سے استعفیٰ دیں۔

    دو روز قبل تجارتی دارالحکومت کولمبو میں حکومت کے حامی اور مخالف مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، تشدد میں اضافہ ہوا اور ملک کے دیگر حصوں میں گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا گیا۔

    سری لنکا کے کچھ کاروباری گروپ فوری طور پر حل تلاش کرنے کے لیے ملک کے سیاست دانوں پر انحصار کر رہے ہیں۔

  • کولمبو میں خونریز جھڑپیں: وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا

    کولمبو میں خونریز جھڑپیں: وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا

    کولمبو: سری لنکا میں حکومت کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کے بعد سری لنکن وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سری لنکن وزیراعظإ مہندا راجا پاکشے کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے استعفٰی صدر گوتبایا راجا پاکشے کو بھجوا دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز حکومت کے حامیوں نے کولمبو میں صدر کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے والوں پر لاٹھیوں سے حملہ کر دیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں کی تعداد میں مظاہرین زخمی ہوئے تھے، پرتشدد مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کرنے کے بعد اہم مقامات پر فوج بھی تعینات کردی گئی تھی۔Image

    میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز کولمبو میں مظاہرین اور حکومت کے حامیوں کے درمیان اس وقت بدترین جھڑپیں دیکھنے میں آئیں جب ملک کے صدر راجا پاکشے اور وزیراعظم مہندا راجہ پاکشے کے خاندان والے اس مقام پر پہنچے۔

    مظاہرین پر پولیس کی جانب آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے اور فوری طور پر کرفیو نافذ کیا گیا جس کا دائرہ کچھ ہی دیر میں پورے ملک تک پھیلا دیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق صدر راجا پاکشے کے حامیوں نے غیر مسلح مظاہرین پر اس وقت ہلہ بول دیا جب وہ صدارتی دفتر کے سامنے احتجاج کر رہے وہ نو اپریل وہاں کیمپ لگا کر بیٹھے تھے۔
    تشدد اس وقت دیکھنے میں آیا جب مستعفی ہونے والے وزیراعظم مہندا راجا پاکشے کے مزید حامی بسوں میں وہاں پہنچے،راجا پکسا نے اپنے گھر کے قریب حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔

    اس موقع پر حکومت کے حامیوں نے مظاہرین کے خیمے اکھاڑ دیے اور حکومت مخالف بینرز کو آگ لگا دی جس پر صورت حال بگڑ گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ایک اور ملک میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش

    واضح رہے کہ چھ مئی کو سری لنکا کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت یونائٹیڈ پیپلز فورس (یو پی ایف) نے وزیراعظم مہندا راجا پاکسے اور ان کی کابینہ کے خلاف پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا پایا ابی واردنا کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

    خیال رہے کہ سری لنکا میں اس وقت سنگین مالی بحران جاری ہے، اور ملک دیوالیہ ہوگیا ہے، سری لنکا کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ایک ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔

    زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے باعث ملک کو اشیائے ضروریہ خریدنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہے، جس کے باعث ملک میں تیل، گیس، ادویات اور خوراک کی شدید قلت ہے، جبکہ تیل کی قلت کے باعث ملک میں بدترین لوڈ سیڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

  • سری لنکا میں معاشی بحران جاری : عوام پیٹرول کیلئے دربدر

    سری لنکا میں معاشی بحران جاری : عوام پیٹرول کیلئے دربدر

    کولمبو: سری لنکا میں معاشی بحران بدترین شکل اختیار کرگیا ہے، ملک بھر میں پیٹرول کے ذخائر رواں ماہ کے آخر تک خشک ہوسکتے ہیں۔

    سری لنکا میں معاشی بحران اس قدر شدید ہوگیا ہے کہ عوامی غصہ اب سڑکوں پر نظر آرہا ہے، جس کی شدت کو دیکھتے ہوئے کابینہ کے تقریباً تمام وزراء مستعفی ہوگئے ہیں۔

    اس حوالے سے غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سری لنکا میں غیرملکی ذخائر کی غیر معمولی کمی کے درمیان تیزی سے ختم ہونے والے ایندھن کی کمی کو پورا کرنے کیلئے خریداری کے باوجود اس ماہ کے آخر تک ڈیزل ختم ہوسکتا ہے۔

    سری لنکا میں تیل کا بحران شدید، یومیہ طویل بجلی بندش کا اعلان - NEWS.com.pk

    سری لنکن حکام کے مطابق حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سری لنکا کو ایندھن کی ترسیل مارچ کے آخر میں آنا شروع ہوئی جبکہ یہ یکم اپریل سے شروع ہونا تھی۔

    واضح رہے کہ سری لنکا میں عوامی نقل و حمل اور تھرمل پاور جنریشن کے لیے ڈیزل کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے، ڈیزل کی کمی کی وجہ سے چند تھرمل پاور پلانٹس بند ہوگئے ہیں۔

    سری لنکا: معاشی بحران اور پرتشدد مظاہروں کے بعد ایمرجنسی نافذ - BBC News  اردو

    ملک کی واحد ریفائنری کو گزشتہ سال دو مرتبہ بند کرنا پڑا کیونکہ وہ درآمدات کی ادائیگی کے قابل نہیں تھی۔

    مذکورہ حالات کو دیکھتے ہوئے مشتعل عوام حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر آگئے اور صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ صدر کی رہائشگاہ کے باہر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

    سری لنکا: تیل کا بحران سنگین، بجلی کی طویل بندش کا اعلان - World - Dawn News

    سری لنکا میں پیٹرول کی قیمت میں 50 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 75 روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سری لنکا 1948 میں آزادی کے بعد سے بدترین معاشی بحران سے گزر رہا ہے جبکہ قرضوں کے جال میں پھنسا سری لنکا دیوالیہ ہونے کے قریب ہے۔

    سری لنکا میں چینی کی قیمت 290 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے جبکہ چاول 500 روپے فی کلو میں فروخت ہورہا ہے۔یہیں نہیں پائوڈر دودھ کا 400 گرام والا پیکٹ 790 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔