Tag: economic reforms

  • سعودی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے

    سعودی کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے

    ریاض : سعودی کابینہ نے مملکت کی اقتصادی ترقی و خوشحالی کیلئے مزید اقدامات کے عزم کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے اقتصادی تعاون بڑھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    اس حوالے سے سعودی کابینہ نے کہا ہے کہ مملکت میں پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے عالمی برادری کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا۔ وژن 2030 کے مطابق اقتصادی اصلاحات سے سعودی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔

    سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق کابینہ کا اجلاس گزشتہ روز جدہ کے قصرالسلام میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں متعدد منصوبے زیر غور آئے۔

    سعودی کابینہ نے گزشتہ دنوں جی 20، عرب لیگ اور جی سی سی ممالک کی سطح پر کثیر فریقی اور دوطرفہ اجلاسوں میں زیر بحث آنے والے امورکا جائزہ لیا ہے۔

    اجلاس کے آغاز میں کابینہ کے ارکان کو تاجکستان اور بارکینا فاسو کے صدور سے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو ملنے والے پیغامات، انڈین وزیراعظم کی طرف سے ولی عہد نائب وزیراعظم کو مکتوب اور جاپانی وزیراعظم کی طرف سے ولی عہد کو ٹیلیفون میں زیربحث آنے والے امور سے آگاہ کیا گیا۔

    قائم مقام وزیراطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے اجلاس کے بعد ایس پی اے کو بتایا کہ کابینہ نے سعودی وژن 2030 کے تحت ہونے والی اقتصادی اصلاحات اور ریاستی اداروں کے ڈھانچوں میں کی جانے والی اصلاحات کے نتائج کا جائزہ لیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اجلاس میں اس حوالے سے اس اعتماد کا اظہار کیا گیا کہ اصلاحات سے گزشتہ دو برسوں کے دوران دنیا بھر کو درپیش بہت سے چیلنجوں سے نمٹنے اور سعودی معیشت کے استحکام میں مدد ملی۔

    سعودی کابینہ نے جازان شہر کی بندرگاہ کے افتتاح کے حوالے سے کہا کہ اس کی بدولت مملکت میں نئے لاجسٹک پلیٹ فارم کا اضافہ ہوا ہے۔

    اس سے وژن 2030 کے اہداف کی تکمیل کے حوالے سے سعودی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک مزید رسائی ملے گی اور صنعتی استعداد کو بہتر بنانے میں آسانی ہوگی۔

    کابینہ کے ارکان نے اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل، سیاسی و سلامتی امور کونسل، منسٹرز کونسل کے ماتحت جنرل باڈی اور کابینہ کے ماتحت ماہرین بورڈ کے جائزوں اور سفارشات پر مشتمل رپورٹ کا بھی جائزہ لیا۔

    کابینہ نے وزیر توانائی کو چاڈ کے ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون کی یادداشت کے لیے مذاکرات اور دستخط، وزیر ثقافت کو چین کے ساتھ ثقافت کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت کے لیے مذاکرات و دستخط، جدہ یونیورسٹی کے سربراہ کو کیلیفورنیا یونیورسٹی کے مارشل سینٹر کے ساتھ مفاہمتی یادداشت کے لیے بات چیت و دستخط کے اختیارات تفویض کیے ہیں۔

    ریاست بلیز کے ساتھ سفارتی تعلقات کے قیام، فرانس کے ساتھ سیاحت کے شعبے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت، جبیل اینڈ ینبع رائل کمیشن کی مجلس انتظامیہ کو جازان سٹی میں مسابقتی ضوابط وضع کرنے کے اختیارات کی منظوری دی گئی ہے۔

  • پنجاب میں معاشی اصلاحات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں، عثمان بزدار

    پنجاب میں معاشی اصلاحات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں، عثمان بزدار

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ صوبے میں معاشی اصلاحات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں، کاروبار میں آسانیاں لانے سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔

    یہ بات انہوں نے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب سے اراکین اسمبلی نے ملاقات کرکے ان کو اپنے حلقوں کے مسائل سے آگاہ کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے اراکین اسمبلی کو ان کے مسائل جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی، عثمان بزدار نے کہا کہ کاروبار میں28درجے بہتری روشن معاشی مستقبل کی دلیل ہے۔

    عالمی بینک نے بزنس رپورٹ میں اصلاحات کا اعتراف کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان2020میں سرمایہ کاری کیلئے موزوں ممالک میں سرفہرست ہوگا۔

    پنجاب میں معاشی اصلاحات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آرہے ہیں، کاروبار میں آسانیاں لانے سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا۔

    غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، عثمان بزدار

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں کی زندگی میں بہتری لانا حکومتی ترجیحات کا حصہ ہے، غریبوں کی فلاح وبہبود کے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے معاشرے کا ہر فرد اپنا موثر کردار ادا کرے، غریبوں کی فلاح وبہبود کے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

  • ریاض: 25 سرکاری اسکولوں کو نجی اداروں کے حوالے کردیا گیا

    ریاض: 25 سرکاری اسکولوں کو نجی اداروں کے حوالے کردیا گیا

    ریاض : سعودی حکومت نے ملک کا تیل پر سے انحصار کم کرنے کے لیے قومی اداروں‌ کی نجکاری کا سلسلہ شروع کردیا، حکام نے پہلے مرحلے میں سرکار کے زیر انتظام چلنے والے 25 اسکولوں کو نجی اداروں کے حوالے کردیا.

    تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے گذشتہ روز اعلان کیا ہے کہ وہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام چلنے والے -25 اسکولوں کو نجی اداروں کے حوالے کر رہی ہے۔ سعودی عرب میں اداروں کی نجکاری کے منصوبے میں اسکولوں کا نمبر پہلا تھا۔

    سعودی حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ منصوبے کا مقصد سعودی مملکت کے خزانے پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث آنے والے پریشر کو کم کرنے کے لیے سنہ 2020 تک 11 ارب ڈالر کی خطیر رقم جمع کرنا ہے۔

    سعودی حکام کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کی نجکاری منصوبوں کے تحت مستقبل میں صحت، نقل و حمل سمیت کئی شعبوں کو نجی اداروں کے حوالے کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ سعودی وزارت تعلیم نے رواں برس جنوری میں مکہ اور جدہ کے 60 سے زائد تعلیمی اداروں کے نقشے، اور تعمیرات کی بحالی کے لیے ٹینڈر کھولے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ سعودی حکومت نے قومی دھارے میں آنے والے اسکولوں سے متعلق ایک نقشہ بنا رکھا تھا جو مکمل طور پر حکومتی خزانے پر چلتا تھا۔

    سنہ 2014 میں عالمی منڈی میں تیلوں کی قیمتوں میں کمی کے باعث قومی خزانے پر زور پڑنے کی وجہ سے حکومت نے قومی اداروں کو نجی سرمایہ کاروں کے حوالے کرنے کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔

    سعودی عرب کے موجودہ حاکم سعودی کو متحدہ عرب امارات کی طرح تیل پر سے ملک کا انحصار کم کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ ان کو خدشہ ہے کہ آئندہ برسوں میں سرکاری نوکریوں کی کوئی ضمانت نہیں ہوگی۔

    سعودی عوام کا کہنا تھاکہ سعودی عرب میں رہائشی پلاٹوں اور عمارتوں کی قیمتوں مسلسل اضافہ پہلے ہی عوام کی پریشانی کا باعث تھا، اب تعلیم اور صحت کے شعبوں میں نجکاری کی وجہ سے ان کی بھی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیرِاعظم کا خطاب: دھاندلی کے خلاف اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

    وزیرِاعظم کا خطاب: دھاندلی کے خلاف اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

     اسلام آباد: اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نےقوم سے خطاب کیا اورانہوں نے2013 کے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات لگنے پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے تحقیقات کے لئے تین رکنی کمیشن قائم کرنے کی درخواست کردی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کی معاشی ترقی کے لئے سیاسی استحکام بے حد ضروری ہے لیکن بد قسمتی سے پاکستان میں ایسے ادوار آتے رہتے ہیں کہ جب جمہوریت پامال ہوتی رہی۔

    انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال ایک بھر پور مینڈیٹ کے ساتھ عوام نے ہمیں منتخب کیا اور آج عدلیہ اور تمام آئینی ادارے جمہوریت کی پشت پر ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ ایک جمہوری حکومت نے دوسری حکومت کو اقتدار منتقل کیا اور ایک جمہوری صدر جمہوری طریقے سے رخصت ہوا اور دوسرا صدربھی جمہوری طریقہ سے آیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ جون 2013 میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تھی اس وقت ملک بے پناہ مصائب کا شکار تھا، معیشت کی حالت دگردگوں تھی۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ مسائل حل ہوگئے لیکن گزشتہ چودہ ماہ میں ملک کی معاشی حالت میں استحکام آیا ہے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب ملک معاشی استحکام کی راہ پر گامزن ہوا تھا ملک میں سیاسی انتشار پیدا کیا جانے لگا ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ آخر اس احتجاج کی وجہ کیا ہے؟ کیا یہ احتجاج اس لئے ہورہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار شرح نمو چار فیصد تک پہنچ گئی ، نوجوانوں کو آسان اقساط پر قرضے فراہم کئے جانے لگے عوامی فلاح کے منصوبے عملی طور پر ہوتے ہوئے نظر آنے لگے، کراچی سے لاہور موٹر وے کے لئے 55 ارب رپے ریلیز کردئے گئے۔ 10 ہزار میگا واٹ بجلی کے معاہدے کئے گئے۔ تربیلا اور ،منگلا ڈیم کی توسیع کی جارہی ہے، آخر ایسا کیا ہواہےجو احتجاج کیا جارہا ہے۔

    کیوں ملک کو دوبارہ غربت اور اندھیروں میں واپس دھکیلنے کی سازش کی جارہی ہے؟

    میاں نواز شریف نے 2002 اور 2008 کے الیکشن پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ وہ الیکشن کتنے شفاف تھے ہماری پارٹی کو ڈیڑھ درجن نشستوں تک محدود کیا گیا، 2008 میں ان کے اور میاں شہباز شریف کے کاغذات مسترد کئے گئے اور وہ الیکشن میں حصہ نہ لے سکے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 2013 کا الیکشن پہلا الیکشن تھا کہ جس میں پہلی بار وسیع پیمانے پر ووٹوں کی تصدیق ہوئی ، مبصرین تعینات ہوئے، ملکی اور غیر ملکی میڈیا نے الیکشن پر نظر رکھی اور دو سو سے زائد مبصرین نے الیکشن کا جائزہ لے کر فیصلہ دیا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے شفاف ترین الیکشن تھے۔

    میاں نواز شریف نے کہا کہ آج ایک مظبوط پارلیمنٹ موجود ہے جو کہ آئین سازی کے لئے ہے اور نظام میں موجود خرابیوں کو دور کرنے پر تیار بھی ہے اوراس کے لئے ایوانِ بالا اور ایوانِ زیریں کے منتخب ارکان پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی جاچکی ہے اور اسکی موجودگی میں سڑکوں پر کسی بھی قسم کی اصلاحات کی گنجائش نہیں ہے۔ نہ ہی کسی کو یہ اجازت دی جائے گی کہ ایک ترقی کا عمل جو شروع ہوچکا ہے اس کو برباد کردیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بادشاہت نہیں ہے اورنہ ہی آمریت ہے، بادشاہت سے ہم سرسٹھ سال پہلے نجات حاصل کرچکے اوراب کسی کو اجازت نہیں کہ وہ جتھہ بندی کرکے مذہب کے نام پرلوگوں کی گردنیں کاٹے۔

    انہوں نے صحافیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ اس ملک کے صحافیوں نے جمہوریت کے لئے بے پناہ قربانیاں دیں ہیں اور جمہوریت کی بحالی میں ان کا لازوال کردار ہے لیکن موجودہ صورتحال میں میڈیا کو چاہئے کہ وہ ایک بار پھر اپنی پالیسیوں کا جائزہ لے تاکہ وہ حقیقی معنوں میں ملک کاچوتھا ستون بن سکے۔

    انہوں نے انتہائی تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک مخصوص جماعت کی جانب سے مسلسل ان پر دھاندلی کا الزامات لگائے جاتے رہے اور اس سلسلے میں ان پر اور ان کی جماعت پر مسلسل الزامات کی بوچھارکی گئی۔ انہوں نے ملک میں جاری سیاسی انتشار کے خاتمے اور دھاندلی کے الزامات کے جواب میں سپریم کورٹ سے تحقیقات کی درخواست کرتے ہوئے تین رکنی کمیشن قائم کرنے کی استدعا کی ہے۔

    وزیر اعظم نے خطاب کےآخر میں قوم کو ایک بارپھر جشن آزادی کی مبارک باد دیتے ہوئے وطن ِعزیز کے لئے اپنی نیک تمناوؐں کا اظہار کیا۔