Tag: Economic Report

  • وزارت خزانہ نے جولائی تا اکتوبر معاشی رپورٹ جاری کردی

    وزارت خزانہ نے جولائی تا اکتوبر معاشی رپورٹ جاری کردی

    اسلام آباد : وزارت خزانہ کی جانب سے چار ماہ کی معاشی اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے تحت مالیاتی خسارہ 804ارب روپے تک پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی خسارہ84فیصد اضافے کے ساتھ 804ارب روپے تک پہنچ گیا، گزشتہ مالی سال مالیاتی خسارہ 438ارب روپے تھا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ترقیاتی بجٹ میں کی فنڈنگ میں48فیصد کمی ہوئی،رواں مالی سال جولائی سے اکتوبر ترسیلات زر، بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی۔

    وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال جولائی سے اکتوبر ترسیلات زر8.6 فیصد کم ہوئیں، گزشتہ جولائی سے اکتوبر ترسیلات زر10.8ارب، رواں سال 9.8ارب ڈالر رہیں۔

    جولائی سے اکتوبر کی برآمدات میں2.6فیصد اضافہ جبکہ درآمدات میں11.6فیصد کمی واقع ہوئی، ایف بی آر محصولات میں جولائی سے اکتوبر16.6فیصد کا اضافہ ہوا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نان ٹیکس آمدن میں گزشتہ مالی سال اسی عرصے کی نسبت15.5فیصد کمی ہوئی، رواں مالی سال اکتوبر تک زرعی شعبے کو قرضوں میں31.5فیصد کا اضافہ ہوا۔

    وزارت خزانہ کے مطابق جولائی سے اکتوبر افراط زر کی شرح25.5فیصد اضافہ ہوا، اکتوبر2022میں مہنگائی کے بڑھنے کی شرح26.6 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

  • موجودہ حکومت کے ابتدائی7ماہ پچھلے ادوار سے بہتر ثابت ہوئے، اقتصادی رپورٹ

    موجودہ حکومت کے ابتدائی7ماہ پچھلے ادوار سے بہتر ثابت ہوئے، اقتصادی رپورٹ

    اسلام آباد : حکومت کی اقتصادی حکمت عملی پر اپوزیشن کا پروپیگنڈا اپنی جگہ لیکن آزاد معاشی ادارے کچھ اچھی خبریں بھی سنا رہے ہیں، اے کے ڈی سیکورٹیز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صورتحال اتنی بھی خراب نہیں جتنی کہ ظاہر کی جارہی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق کئی پہلوؤں سے موجودہ حکومت کےسات ماہ پچھلی حکومتوں کے ابتدائی چند ماہ سے بہترہیں،ملک میں اس وقت معاشی بدحالی کا شور برپا ہے جس میں اپوزیشن جماعتیں پیش پیش ہیں لیکن حقیقت کیا ہے؟

    https://www.facebook.com/arynewsasia/videos/317160202286830/

    اس حوالے سے ملکی اسٹاک مارکیٹ کے ایک بڑے اور معتبر نام  اے کے ڈی   سیکورٹیز لمیٹیڈ کی رپورٹ میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا۔

    رپورٹ کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پیپلزپارٹی دور حکومت کے پہلے سات ماہ میں شرح سود تیرہ جبکہ ن لیگ کے دور میں دس فیصد تھی۔ پی ٹی آئی کے پہلے سات ماہ میں بھی یہ شرح ن لیگ کے قریب قریب ہے۔

    اچھی بات یہ ہے کہ پہلے ادوار میں درآمدات بڑھیں اور اب کم ہوئی ہیں۔ جہاں تک برآمدات کا تعلق ہے تو دونوں ادوار کے پہلے سات ماہ میں کمی ہوئی ن لیگ کے پہلے سات ماہ میں تجارتی خسارے میں اضافہ دیکھا گیا۔

    پی ٹی آئی دور میں اس میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، پیپلزپارٹی نے مہنگائی کی شرح بائیس فیصد پر پہنچائی۔ ن لیگ کے دور میں آٹھ اعشاریہ آٹھ فیصد پر آئی،اب محض سات فیصد ہے یہ نتیجہ بھی باتوں نہیں اعداد و شمار کی بنیاد پر نکالا گیا ہے۔

    پچھلے دور میں روپے کی قدر مصنوعی طور پرمستحکم رکھی گئی جس سے روپیہ تیس فیصد اوور ویلیوڈ ہوگیا،جس سے تجارتی اور جاری کھاتوں کے خسارے میں ہوشربا اضافہ ہوگیا۔

    اب روپیہ اصل شرح پر لایا جارہا ہے جس کا اسٹیٹ بنک نے بھی اعتراف کیا ہے،  رپورٹ میں مہنگے خام تیل اور روپے کی بےقدری کے باعث گیس اور بجلی مزید مہنگی ہونے کا اشارہ بھی دیا گیا ہے۔