Tag: Economic Review Report

  • اقتصادی سروے  رپورٹ جاری، ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ، زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے

    اقتصادی سروے رپورٹ جاری، ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ، زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے

    اسلام آباد : رواں مالی سال 21-2020 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کردی گئی،وزیرخزانہ  نے کہا  ترسیلات زرمیں ریکارڈ قائم ہوا،  زرمبادلہ کےذخائر16ارب ڈالرتک پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی اقتصادی صورتحال سے متعلق اقتصادی سروے جاری کردیا گیا ، شوکت ترین کی سربراہی میں حکومتی معاشی ٹیم نےاقتصادی سروےجاری کیا۔

    وزیرخزانہ شوکت ترین نے پری بجٹ کانفرنس کرتے ہوئے کہا رواں مالی سال کا آغاز کورونا کے شدید بحران میں ہوا، حکومت نے کورونا کے اثرات پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات کئے گئے اور وزیراعظم کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کامیاب رہی۔

    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ معیشت پراثرات قابوکرنے کےٹھوس اور منظم اقدامات کئےگئے، فروری مارچ سے کورونا کی دوبارہ صورت حال ابتر ہوئی، بروقت اقدامات سے تیسری لہر کا پھیلاؤروک لیا گیا۔

    کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث 2 کروڑ افراد بیروزگار ہوئے


    بیروزگاری کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کے باعث 2 کروڑ افراد بیروزگار ہوئے، اکتوبر 2020 میں معاشی سرگرمیاں بحال ہونے سے5.3 کروڑ افراد برسر روزگار ہوئے ، جس کے بعد بیروزگارافراد کی تعداد کم ہوکر 2سے 2.5 ملین تک رہ گئی۔

    ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں، جو 29 ارب تک جائیں گی


    وزیرخزانہ نے مزید بتایا کہ زراعت،صنعت ،ایس ایم ایز اور بڑے صنعتی شعبے کیلئے اقدامات ہوئے، لارج اسکیل 9 اور زراعت میں 2 فیصد اضافہ ہوا، ترسیلات زر 26 ارب ڈالر سے بڑھ گئیں، جو 29 ارب تک جائیں گی جبکہ ہم نے ایف بی آر ٹیکس کلیکشن کا ہدف 5.8 ٹریلین رکھا ہے۔

    چینی،گندم کی درآمد،پیٹرول قیمتیں بڑھنے سے کرنٹ خسارےپر اثرات آئے


    ان کا کہنا تھا کہ چینی،گندم کی درآمد،پیٹرول قیمتیں بڑھنے سے کرنٹ خسارےپر اثرات آئے جبکہ برآمدات اور ترسیلات سے اچھے اثرات مرتب ہوئے، عالمی سطح پر گندم،چینی ،دالیں مہنگی ہوں گی تو پاکستان میں بھی اثرات آئیں گے، عالمی سطح پر کروڈ آئل کی قیمت میں 119فیصد بڑھا ہے ، کروڈ آئل کی قیمت میں ہم نے 86فیصد اضافہ کیا۔

    شوکت ترین نے کہا چینی 58فیصد بڑھی ہم نے صرف 19فیصد بڑھائی ، سویا بین 119 اضافہ اورہم نے 22فیصد اضافہ کیا، گندم میں 29 فیصد اضافہ ہواہمیں بھی مجبورا اتنا ہی اضافہ کرنا پڑا، چائے پتی کی قیمت میں ساڑھے8فیصد اضافہ ہوامگر ہم نے نہیں بڑھایا۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اجناس کی قیمتوں کو کم کرنے کیلئے زرعی پیداوار میں اضافہ ضروری ہے، کسان سے سستاخرید کرہول سیلز 400سے500فیصد منافع میں فرخت کرتے ہیں، قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے انتظامی انفرااسٹرکچر ٹھیک کرنا پڑے گا۔

    مارچ 2021تک ہمارا 38ہزار ارب سرکلر ڈیٹ ہے


    سرکلر ڈیٹ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ مارچ 2021تک ہمارا 38ہزار ارب سرکلر ڈیٹ ہے ، جس میں 12.5 ٹریلین غیر ملکی قرضہ ہے ، اس سال صرف 1.6 ٹریلین قرضہ بڑھا، گزشتہ سال 3.7 ٹریلین قرضہ بڑھا تھا، سرکلر ڈیٹ میں پچھلےسال کے مقابلے50فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا، بیرونی قرضے پچھلے سال کے مقابلے 700ارب روپے کم ہوئے جبکہ قرضوں پر انٹرسٹ کو بھی کم کیا گیا ہے تاکہ صنعتی سرگرمیاں بڑھیں۔

    قرضہ لیکر مصنوعی گروتھ دکھاتے رہے


    شوکت ترین کا کہنا تھا کہ 74سال خواب دکھائے گئے ،اب ہم نے صرف غریب کا خیال رکھنا ہے ، 10سے20سال مستحکم ترقی ہوتو غریب کو فائدہ ہوگا، قرضہ لیکر مصنوعی گروتھ دکھاتے رہے 5سال بعد واپس وہی کھڑے ہوتے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ روا‌ں مالی سال لارج اسکیل مینوفیکچرنگ نے ترقی کی ہے ، چھوٹی اوردرمیانی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، وزارت تجارت بتائے گا کس صنعت کو مراعات دینی ہیں ، مستقبل کو دیکھتے ہوئے ضروری اشیائے خورنی کیلئے وئیر ہاؤسز بنائیں گے۔

     نئے بجٹ میں نوجوانوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے


    احساس پروگرام سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کو عالمی بینک سمیت کئی اداروں نے سراہا، احساس پروگرام 15 ملین خاندانوں تک پہنچایا گیا، کامیاب نوجوان پروگرام سے 9 ہزار افراد مستفید ہوچکے ہیں، نئے بجٹ میں نوجوانوں کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔

    بجٹ میں غریب عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی جائیں گی


    آئندہ مالی بجٹ کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا کہ بجٹ میں غریب عام آدمی کی فلاح و بہبود کیلئے کوششیں کی جائیں گی، نئے بجٹ میں عام آدمی کی حالت بہتر بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

    آئی ٹی اس وقت 40سے 50فیصد کی نسبت سے گروتھ کررہی ہے


    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اس وقت 40سے 50فیصد کی نسبت سے گروتھ کررہی ہے ، آئندہ سال چاہتے ہیں آئی ٹی سیکٹر میں 100 فیصد گروتھ ہو، ہمیں ایکسپورٹ ، بیرونی سرمایہ کاری ،ترسیلات زر میں اضافہ کرنا ہے، ایگریکلچر ،مینوفیکچرنگ میں اضافہ چاہتے ہیں مگر ہاؤسنگ میں اضافہ ضروری ہے۔

    آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ ٹیرف بڑھائیں وزیراعظم نے منع کردیا


    انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا دباؤ ہے کہ ٹیرف بڑھائیں وزیراعظم نے منع کردیا، سال کے وسط میں 450ارب کا سرکلر ڈیٹ اب 200ارب ہوگیاہے، پاور سیکٹر کا سرکلرڈیٹ چیلنج ے کوشش ہے کہ ہم اس کو پوراکریں۔

    بیرونی سرمایہ کاری آئے گی تو ہم ڈالر کمائیں گے


    چین کی ترقی کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ چین 85ملین روزگارکےمواقع آؤٹ سورس کررہا ہے، ہم چاہ رہےہیں چین کی جانب سے ہمیں بھی اس میں حصہ ملے، بیرونی سرمایہ کاری آئے گی تو ہم ڈالر کمائیں گے، ہمیں اپنی سوسائٹی کو سوشل سیفٹی نیٹ فراہم کرنا ہوگا، سی پیک کے تحت ایم ایل ون ریل نظام کی بہتری کا باعث ہوگا۔

    بینکنگ سیکٹر کے فٹ پرنٹ کو بڑھانا ہے


    بینکنگ سیکٹر سے متعلق وزیر خزانہ نے کہا مبینکنگ سیکٹر کے فٹ پرنٹ کو بڑھانا ہے ، ہمارا بینکنگ فٹ پرنٹ صرف 33فیصد ہے جو دنیا میں سب سے کم ہے، بنگلادیش کا بینکنگ فٹ پرنٹ بھی 50فیصد ہے۔

    نجکاری کا عمل بہتر بنانے کیلئے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا


    اداروں کی نجکاری کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے نجکاری کی کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں، نجکاری کا عمل بہتر بنانے کیلئے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا جائے گا، ایک بورڈ بناکر سیاسی اور بیوروکریسی کا عمل دخل ختم کردیاجائے گا اور سرکاری اداروں کو26 فیصد اسٹریٹجک فروخت پر کام کیا جائے گا، بینکنگ سیکٹر کی ری اسٹرکچرنگ کی جائے گی۔

  • اسٹیٹ بینک کی گزشتہ مالی سال کی معاشی جائزہ رپورٹ جاری

    اسٹیٹ بینک کی گزشتہ مالی سال کی معاشی جائزہ رپورٹ جاری

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے30جون2018کو ختم ہونے والے مالی سال کی معاشی جائزہ رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق گزشتہ مالی سال ترقی کا ہدف6.2فیصد کے مقابلے میں3.3 فیصد رہا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے گزشتہ مالی سال کی معاشی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال ترقی کا ہدف6.2فیصد کے مقابلے میں3.3 فیصد رہا۔

    زراعت کے شعبے میں شرح نمو اعشاریہ8فیصد رہی جبکہ صنعتی شرح نمو 1اعشاریہ4فیصد رہی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال مہنگائی کی شرح7اعشاریہ3فیصد رہی۔

    جاری کھاتوں کا خسارہ4اعشاریہ8فیصد رہا جبکہ مالیاتی خسارہ8اعشاریہ9فیصد رہا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو9سال کی کم ترین سطح پر رہی۔

    گزشتہ مالی سال کے دوران شرح سود میں اضافہ ہوا، بجلی، گیس مہنگی ہوئی جس کے باعث گزشتہ سال مہنگائی چار سال بعد اپنے ہدف سے زائد رہی۔

    اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال معاشی سست روی سے گھریلو اخراجات میں کٹوتی دیکھی گئی اور دیہی اور شہری آمدنی میں کمی واقع ہوئی۔