Tag: Economic Survey

  • کورونا کے باوجود قومی ایئرلائن کی کارکردگی بہتر،  آپریٹنگ خسارہ صرف68 کروڑ رہ گیا

    کورونا کے باوجود قومی ایئرلائن کی کارکردگی بہتر، آپریٹنگ خسارہ صرف68 کروڑ رہ گیا

    کراچی : اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی ایئرلائن کی کارکردگی کورونا کے باوجود مجموعی طور پر بہتررہی اور آپریٹنگ خسارہ 7 ارب روپے سے کم ہوکر صرف68 کروڑ رہ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی سروے رپورٹ میں پی آئی اےکی کارکردگی سامنےآگئی ، سروے رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی ایئرلائن کی کارکردگی کوروناکےباوجودمجموعی طورپربہتررہی ، سال 2020-21 میں پی آئی اےکی مجموعی آمدن 97ارب8کروڑرہی اور آپریٹنگ خسارہ 7 ارب روپے سے کم ہوکر صرف68 کروڑ رہ گیا۔

    اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ کورونا کے باعث تمام ایئرلائنزکی طرح پی آئی اے کا بھی فضائی آپریشن متاثرہوا ، کورونا کی ابتداسےلیکر بڑےپیمانےپر فلائٹس آپریشن معطل رہا۔

    رپورٹ کے مطابق بیرون ممالک پھنسے پاکستانیوں کےلئےخصوصی پروازیں چلائی گئیں، 2020 میں جہازوں کی تعدادمیں کمی ہوئی لیکن روٹس میں اضافہ ہوا۔

    سروے میں بتایا گیا کہ پی آئی اےکاسیٹ فیکٹر رواں سال81 فیصد سے کم ہوکر 74 فیصد رہا، قومی ایئرلائن میں انتظامی امورکےساتھ ڈسپلن کو بھی کافی بہتر کیا۔

    پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے آپریٹنگ لاگت میں کٹوتی کے علاوہ آپریٹنگ لاگت میں بھی کمی لانے کے لئے رضاکارانہ علیحدگی رضاکارانہ اسکیم متعارف کرائی ، جس کے نتیجے میں 770 ملین روپے کی بچت ہوگی۔

  • کورونا وائرس ، پاکستان میں ایک کروڑافراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا خدشہ

    کورونا وائرس ، پاکستان میں ایک کروڑافراد کے خطِ غربت سے نیچے جانے کا خدشہ

    اسلام آباد : پاکستان میں کورونا کے باعث ایک کروڑافراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا خدشہ ہے، پلاننگ کمیشن کے مطابق غربت کا تخمینہ ماہانہ 3ہزار250روپے آمدن کے تحت لگایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کیلئےکوروناسے بڑھتے مسائل اور غربت میں تیزی سے اضافہ ہوتا جارہا ہے، اقتصادی سروے میں ملک میں ایک کروڑ افراد کے خط غربت سے نیچے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

    سروے میں بتایا گیا کہ خط غربت سےنیچےرہنےوالےافرادکی تعداد5کروڑسےبڑھ کر 6کروڑہو سکتی ہے، پلاننگ کمیشن کےمطابق غربت کاتخمینہ ماہانہ 3ہزار250روپے آمدن کے تحت لگایا گیا۔

    اقتصادی سروے کے مطابق ملکی آبادی کا24.3 فیصدحصہ خط غربت سےنیچےزندگی گزاررہاہے اور کوروناکےباعث یہ تعدادبڑھ کر 29سے33فیصدتک ہوسکتی ہے جبکہ جزوی لاک ڈاؤن رہنےسےایک کروڑ26لاکھ افرادبیروزگارہوسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : کرونا بحران، تیس لاکھ پاکستانیوں کے بے روزگار ہونے اور غربت میں مزید اضافہ کا خدشہ

    سروے میں کہا گیا ہے کہ احساس پروگرام کےتحت 1کروڑ20لاکھ خاندانوں کی مددکی جائےگی، احساس پروگرام کوایک کروڑ60لاکھ خاندانوں تک بڑھایا جارہا ہے جبکہ اب تک ایک کروڑخاندانوں میں121ارب روپے کیش تقسیم کئےجاچکےہیں۔

    یاد رہے مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں انہوں نے بتایا تھا کہ کرونا بحران کے ابتدائی مرحلے میں تیس لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

    عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ صنعتی شعبے سے دس لاکھ اور خدمات کے شعبے سے بیس لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ملک میں غربت کی شرح 24.3 فیصد سے بڑھ کر 33.5 فیصد تک پہنچ سکتی ہے، کرونا کی وجہ سے صرف مارچ کے مہینے میں ہی روپے کی قدر میں ساڑھے 7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

  • پاکستان میں گدھوں کی تعداد 55لاکھ ہوگئی

    پاکستان میں گدھوں کی تعداد 55لاکھ ہوگئی

    اسلام آباد : پاکستان کے اقتصادی جائزے کے مطابق سال 2020-2019 میں ملک میں گدھوں کی آبادی میں ایک لاکھ کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جانوروں کی آبادی میں مجموعی طور 55 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مالی سال 2019-20 میں جہاں حکومت کو بجٹ اہداف میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مجموعی طور پر شرح نمو میں کمی آئی ہے، وہیں لائیو اسٹاک کے شعبے میں دو اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقتصادی سروے برائے مالی سال 2020-2019 کی رپورٹ میں ملک کے اندر مویشیوں کی تعداد سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں جانوروں کی آبادی میں 55 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے، لائیو اسٹاک کے زمرے میں آنے والے جانوروں کی تعداد 20 کروڑ 74 لاکھ ہو چکی ہے۔ گذشتہ سال تک یہ تعداد 20 کروڑ 19 لاکھ تھی۔

    اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گدھوں کی تعداد میں ایک لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 54 سے بڑھ کر 55 لاکھ ہوگئی جبکہ ایک سال میں بھینسوں کی تعداد میں 12 لاکھ کا اضافہ ہوا، بھینسوں کی تعداد 4 کروڑ سے بڑھ کر 4 کروڑ 12 لاکھ ہو گئی۔

    رپورٹ کے مطابق بھیڑوں کی تعداد میں 3 لاکھ کا اضافہ ہوا اور 3 کروڑ 9 لاکھ سے بڑھ 3 کروڑ 12 لاکھ ہوگئی۔ 21 لاکھ کے اضافے کے ساتھ بکریوں کی تعداد 7 کروڑ 61 لاکھ سے بڑھ کر 7 کروڑ 82 لاکھ ہوگئی۔

    اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں مویشیوں کی مجموعی تعداد میں 18 لاکھ کا اضافہ ہوا۔مویشیوں کی تعداد 4 کروڑ 78لاکھ سے بڑھ کر 4 کروڑ 96 لاکھ ہوگئی۔

  • رواں مالی سال شرح نمو 5.28 فیصد رہی: اقتصادی جائزہ پیش

    رواں مالی سال شرح نمو 5.28 فیصد رہی: اقتصادی جائزہ پیش

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالی سال 17-2016 کا اقتصادی جائزہ پیش کردیا۔ اسحٰق ڈار کے مطابق رواں مالی سال شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے مالی سال 17-2016 کا اقتصادی جائزہ پیش کردیا۔ حکومت ایک بار پھر شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی جو 5.7 تھا۔

    اسحٰق ڈار کے مطابق رواں مالی سال کی شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ عالمی بینک پاکستان کی غیر جانب دار اسٹڈی کرے گا۔ پاکستان کی شرح نمو 20 فیصد انڈر اسٹیٹ ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار شرح نمو 5.28 فیصد کی سطح پر آئی ہے۔

    مزید پڑھیں: 4 سالوں کے بجٹ میں عوام کو کیا ملا؟

    انہوں نے کہا کہ پہلی بار پاکستان کی معیشت کا حجم 300 ارب ڈالر رہا۔ جی ڈی پی میں اضافے کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔

    اسحٰق ڈار کے مطابق بڑی صنعتوں کی ترقی میں بہتری کا رجحان دیکھا گیا اور شرح 5.06 رہی۔ گیس ڈسٹری بیوشن، بجلی کی پیداوار میں ترقی کی شرح میں 3.4 فیصد اضافہ ہوا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ سال زراعت کی شرح نمو منفی جو 0.25 فیصد رہی۔

    انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے لیے شرح نمو کا ہدف 6 فیصد سے اوپر رکھا ہے۔ اہم فصلوں کی ترقی کی شرح 4.1 فیصد رہی۔ گندم کی پیداوار 25.75 ملین ٹن رہی۔ مکئی کی پیداوار 6.13 ملین ٹن رہی۔ کپاس کی پیداوار 10.7 ملین بیلز رہی۔

    ان کے مطابق ملک میں گنے کی پیداوار 73.61 ملین ٹن رہی۔ کاٹن جیننگ کی ترقی 5.59 فیصد رہی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی قرضوں کا 700 ارب کا ہدف جلد حاصل کر لیا جائے گا۔ زرعی قرضوں کی مد میں 473 ارب روپے جاری کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ پیکچز دینے کی وجہ سے زراعت کے شعبے میں ترقی ہوئی۔

    مزید پڑھیں: بجٹ 18-2017، صحت کے شعبے میں جدید اقدامات کی ضرورت

    وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو مراعات دی جاتی رہیں گی۔ رواں برس شرح سود 5.75 فیصد ہے۔ رواں سال برآمدات کا حجم 45 ارب ڈالر تک ہوجائے گا۔ 40 فیصد درآمدات پلانٹ اور مشینری کی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ گزشتہ سال 2.5 ارب ڈالر تھا۔ اس سال جاری کھاتوں کا خسارہ 7.25 ارب ڈالر رہا۔ رواں سال کے اختتام تک جاری کھاتوں کا خسارہ 8.15 ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    وزیر خزانہ کے مطابق مئی تک اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 16.15 ارب ڈالرز ہیں۔ جون میں 2 بانڈز کی ایک ارب ڈالر سے زائد کی ادائیگی کرنی ہے۔

    اسحٰق ڈار نے بتایا کہ افراط زر کی شرح 4.6 فیصد رہی۔ سروسز سیکٹر کی شرح نمو میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔ 5 سال کے اختتام پر ٹیکس ریونیو دگنا ہوجائیں گے۔

    رواں سال مالی خسارہ 4.2 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ بینکنگ کے شعبہ میں 16.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ٹیوب ویل کی بجلی کا فکسڈ ریٹ دیا گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتی قرضوں کا حجم جی ڈی پی کے 59.3 فیصد ہوگیا ہے۔ زیادہ تر قرضوں کی ادائیگیاں طویل مدت میں کرنی ہے۔ رواں سال ٹیکس ریونیو 13.1 فیصد رہا۔ اس سال مارچ تک بیرونی قرضوں کا حجم 41.9 ارب ڈالر ہے۔

    مزید پڑھیں: رواں سال 950 ارب کا دفاعی بجٹ

    وزیر خزانہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمیں بہت زیادہ نقصان ہوا۔ نقصانات کا حجم تین سال میں 100 ارب روپے سالانہ رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔