Tag: economic survey 2014-15

  • اقتصادی سروے: موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 13کروڑ 49 لاکھ تک پہنچ گئی

    اقتصادی سروے: موبائل فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 13کروڑ 49 لاکھ تک پہنچ گئی

    اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اقتصادی سروے  2014 -2015 پیش کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کام سیکٹر سے متعلق مندرجہ ذیل معلومات پیش کیں ۔

    جولائی سے دسمبر 2014  مدت کے دوران ٹیلی کام کمپنیز نے 299 ارب کی آمدنی حاصل کی۔

    آبادی کی ٹیلی ڈینسٹی میں 75.2 فیصد بہتری آئی ہے۔

    تھری جی اور فور جی کی نیلامی سے 1،790 ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی ہے ۔

    جولائی سے دسمبر 2014 کے دوران ٹیلی کام سیکٹر نے قومی خزانے میں 73.22 ارب کا حصہ ڈالا ہے۔

    مارچ 2015 کے اختتام تک سیلولر موبائل صارفین کی تعداد 13 کروڑ 49 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

  • حکومت معاشی ترقی کا5.1 فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، اسحاق ڈار

    حکومت معاشی ترقی کا5.1 فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، اسحاق ڈار

    اسلام آباد : وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نےاعتراف کیا ہے کہ حکومت معاشی ترقی کا5.1فیصد ہدف حاصل نہ کر سکی، اسحاق ڈار نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے سے مہنگائی میں کمی آئی ہے۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی، تفصیلات کے مطابق اقتصادی شرح نمو کا ہدف 5.1 فیصد تھا، جو محض 4.24 فیصد رہی جبکہ زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف بھی حاصل نہ کیا جا سکا۔

    زویر خزانہ نے کہا کہ عالمی منڈی میں تمام اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، اور پاکستان میں مہنگائی کم ہوکر سنگل عدد  تک آگئی ہے.

    وزیر خزانہ نے نئے مالی سال کے لئے جی ڈی پی کا ہدف سات فیصد رکھنے کا اعلان کیا ہے، انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ میں کمی نہیں کی جائے گی۔

    ، ان کا کہنا تھا کہ بیس ماہ میں بیس ارب اٹھارہ کروڑ ڈالر کی اشیاء برآمد کی گئیں، پہلے دس ماہ کے دوران بیرونی سرمایہ کاری میں دس فیصد کمی آئی۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ اس وقت اسٹیٹ بینک کے پاس گیارہ ارب 65 کروڑ ڈالر کے اثاثے ریزرو ہیں، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور حکومت میں دو سال کے دوران اسٹاک ایکسچینج میں 70 فیصد اضافہ ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک معاشی طور پر جون 2013 کی نسبت بہتری کی جانب گامزن ہے، فی کس آمدنی 1384 سے بڑھ کر 1514 ڈالر تک ہوگئی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کے بعد معاشی صورتحال میں بیتری آئی ہے۔ اقتصادی جائزے کے مطابق صنعتی شعبے میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ8 فی صد کی بجائے 3اعشاریہ6 فی صد ریکارڈ کی گئی۔

    مینوفیکچرنگ کے شعبے میں ترقی کی شرح 6اعشاریہ9 فی صد کی بجائے 3اعشاریہ2فی صد رہی۔ بڑی صنعتوں کی شرح افزائش 7 فی صد ہدف کے مقابلے میں2اعشاریہ4فی صد رہی۔

    بجلی کی پیداوار اور گیس کی تقسیم کی شرح ترقی 1اعشاریہ9فی صد رہی جبکہ ہدف5اعشاریہ5فی صد تھا۔قومی بچت اور سرمایہ کاری واحد شعبہ ہے جس میں شرح نمو جی ڈی پی کا 14اعشاریہ5 فی صد رہی۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ درآمدات کی شرح میں تین فیصد اور برآمدات کی شرح میں 1.6 فیصد کمی ہوئی، بڑی صنعتوں کی ترقی کی شرح 3.28 فیصد رہی، جبکہ تعمیرات  کے شعبے میں ترقی کی شرح سات فیصد رہی۔

  • حکومت رواں مالی سال میں ملکی معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام

    حکومت رواں مالی سال میں ملکی معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام

    اسلام آباد:  رواں مالی سال دوہزار چودہ پندرہ کا اقتصادی سروے کے مطابق رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو 4 اعشاریہ دوچار فیصد رہی، معاشی شرح نمو کا ہدف 5 اعشاریہ صفر ایک فیصد رکھا گیا تھا۔

    مینوفیکچرنگ کےشعبےکی شرح ترقی 3 اعشاریہ ایک سات فیصد رہی۔

      بڑی صعنتوں کی شرح ترقی2 اعشاریہ تین آٹھ فیصد رہی ،صنعتی شعبے کی ترقی کی شرح 3 اعشاریہ چھ دو فیصد رہی صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 6 اعشاریہ آٹھ فیصد رکھا گیا تھا۔

    خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 5فیصد رہی، سروسز سیکٹر کی شرح ترقی کا ہدف 5 اعشاریہ دو فیصد رکھا گیا تھا۔

    زراعت کے شعبے کی ترقی کی شرح 2 اعشاریہ آٹھ آٹھ فیصد رہی، زراعت کے شعبے کی ترقی کا ہدف 3 اعشاریہ تین فیصد رکھا گیا تھا۔

    فنانس اور انشورنس سیکٹر میں ترقی کی شرح 6.18فیصد رہی۔

    لائیواسٹاک کےشعبے میں ترقی کی شرح 4 اعشاریہ ایک دو فیصد رہی۔

    تعمیرات کے شعبے میں ترقی کی شرح 7 فیصد رہی۔

    ماہی گیری کے شعبے میں ترقی کی شرح 5 اعشاریہ سات پانچ فیصد رہی۔

    اہم فصلوں کی کی پیداوار میں اضافے کی شرح صفر اعشاریہ دو آٹھ فیصد رہی۔

    ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر میں ترقی کی شرح 3 اعشاریہ تین آٹھ فیصد رہی۔

    کان کنی کے شعبے میں ترقی کی شرح3 اعشاریہ آٹھ چار فیصد رہی۔ کان کنی کے شعبے کی ترقی کا ہدف ساڑھے چھے فیصد رکھا گیا تھا۔

    چھوٹی صنعتوں کی ترقی کی شرح 8 اعشاریہ دوچار فیصد رہی، چھوٹی صنعتوں کی ترقی کا ہدف 8 اعشاریہ چار فیصد رکھا گیا تھا۔

    جولائی تا اپریل ٹیکس وصولیاں 1975ارب ریکارڈ کی گئیں جولائی تا اپریل غیر ملکی سرمایا کاری کا حجم 89کروڑ70 لاکھ ڈالر رہا۔

    رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ غیر ملکی سرمایا کاری میں 8 فیصد کی کمی آئی، جولائی تا اپریل جاری کھاتوں کا خسارہ 1ارب 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالررہا۔

    افراطِ زر کی شرح جولائی تا اپریل کے دوران 4 اعشاریہ آٹھ ایک فیصد رہی، رواں مالی سال افراطِ زر کی شرح11 سال کی کم ترین سطح پر ہے، جولائی تا اپریل ترسیلات زر کا حجم 14ارب 96 لاکھ ڈالر رہا۔

    رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں تجارتی خسارہ 17 ارب 92 کروڑ ڈالررہا جولائی تا اپریل ملکی برآمدات کا حجم 19ارب 92 کروڑ ڈالر رہا۔ جولائی تا اپریل ملکی درآمدات کا حجم 37ارب 85 کروڑ ڈالر رہا۔

    جولائی تا اپریل میں نجی شعبے کو دیئے گئے قرضے میں 37 فیصد کمی ہوئی، نجی شعبے کو دیئے گئے قرض کا حجم195 ارب 20 کروڑ روپے رہا۔