Tag: Economy

  • تنخواہ دار طبقے کا احساس ہے آنیوالے بجٹ میں جائزہ لیں گے، محمد اورنگزیب

    تنخواہ دار طبقے کا احساس ہے آنیوالے بجٹ میں جائزہ لیں گے، محمد اورنگزیب

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آنے والے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرنے کا سوچیں گے۔

    وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احساس ہے تنخواہ دار طبقے اور پیداواری سیکٹر پر ٹیکسوں کو بوجھ پڑا ہے، آنے والے بجٹ میں اس کا جائزہ لیں گے، بجٹ سے پہلے ہی کاروباری حضرات سے ملاقاتیں شروع کردی ہیں۔

    وزیر خزانہ کا کہنا ہے اوورسیز پاکستانیوں کی ناراضی کی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے ریکارڈ ترسیلات زر آرہی ہیں، دبئی، واشنگٹن میں سب سے ملاقاتیں ہوئیں، ترسیلاتِ زر 35 ارب ڈالر کے قریب ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال 30.2 ارب ڈالر تھیں اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں بھی بتدریج اضافہ ہورہا ہے، اوور سیز پاکستانی ملک کی مدد کررہے ہیں، اس پر شکر گزار ہیں۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام اور سارے اہداف سامنے ہیں، ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں قیاس آرائیاں اور سٹے بازی نہیں چلے گی، اس ملک کو پرائیوٹ سیکٹر کو ہی آگے لے کر جانا ہے۔

    وزیرخزانہ محمداورنگزیب نے مزید کہا کہ ہم نےگروتھ کو تسلسل کے ساتھ آگے لے کر جانا ہے، بجٹ کا پراسس ہم نے ٹیک آف کردیا ہے، ایف بی آر کی اصلاحات پر بھی کام کیا جارہا ہے۔

  • کتنے فیصد پاکستانی ٹیکس ادا کرنے کے حامی ہیں؟

    کتنے فیصد پاکستانی ٹیکس ادا کرنے کے حامی ہیں؟

    اسلام آباد : پاکستانیوں کی بڑی تعداد ٹیکس چوری کی مخالف ہے ان کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری کو ملکی معیشت کےلیے نقصان دہ ہے۔

    اس حوالے سے گیلپ پاکستان نے عوامی آرا پر مبنی نیا سروے جاری کیا ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی آبادی کے 84 فیصد شہریوں نے ٹیکس چوری کی شدید مخالفت کی جبکہ 11فیصد نے اس کے خلاف بیان دیا۔

    گیلپ پاکستان سروے میں ملک بھر سے 1 ہزار سے زائد شہریوں نے حصہ لیا، یہ سروے 29فروری سے 15مارچ 2024 کےدرمیان کیا گیا تھا۔

    مذکورہ سروے میں شامل 84 فیصد پاکستانیوں نے ٹیکس دینے کی حمایت کی اور ٹیکس چوری کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس چوری سے ملکی معیشت کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے البتہ 11فیصد افراد ٹیکس دینے کے مخالف نظر آئے۔

    سروے میں 2 فیصد پاکستانیوں نے موقع ملنے کے باوجود ٹیکس نہ دینے پر درمیانہ مؤقف اختیار کیا، انہوں نے نہ تو ٹیکس دینے کی کھل کر حمایت کی اور نہ ہی مخالفت میں رائے دی۔

  • پاکستان میں 70 ارب کی غیرملکی سرمایہ کاری متوقع

    پاکستان میں 70 ارب کی غیرملکی سرمایہ کاری متوقع

    کراچی : آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاروباری شخصیات سے ملاقاتوں اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کے بعد پاکستان میں 70 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

    کاروباری طبقے نے اس امکان کو ملک کیلئے مثبت اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف سے کاروباری طبقے کی ملاقاتوں اور اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل قائم ہونے کے بعد پاکستان میں جلد ہی 70 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری متوقع ہے جس سے معیشت ٹریک پر چڑھ جائے گی۔

    کاروباری برادری کے مطابق ڈالر کی قیمت میں کمی کی طرح بجلی اور پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔

    کاروباری طبقے نے کہا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے تحت بڑے پیمانے پر غیر ملکی سرمایہ کاری آنے سے ملک میں لاکھوں افراد کو نہ صرف روزگار ملے گا بلکہ زرمبادلہ ذخائر میں بھی اضافہ ہوگا۔

  • اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر مبنی اہم رپورٹ جاری کردی

    اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر مبنی اہم رپورٹ جاری کردی

    اسٹیٹ بینک نے پاکستانی معیشت پر رواں مالی سال کی ششماہی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے تحت مہنگائی کئی دہائیوں کی بلند سطح تک پہنچ گئی۔

    اسٹیٹ بینک کی مذکورہ رپورٹ جولائی تا دسمبر مالی سال2023کے ڈیٹا کے نتائج پر مبنی ہے، پہلے6ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ، بنیادی مالیاتی توازن میں پالیسی پر مبنی بہتری ہوئی، بہتری کے باوجود ششماہی میں پاکستان کے معاشی حالات میں بگاڑ دیکھا گیا۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اہم خدشات میں عالمی معاشی حالات نے بھی منفی اثرات مرتب کئے، آئی ایم ایف پروگرام کے نویں جائزے کی تکمیل پر بےیقینی کے منفی اثرات ہوئے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ناکافی بیرونی فنانسنگ اور کم ہوتے زرمبادلہ کے ذخائر کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہوا جس میں سیلاب کے نقصانات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے بھی مزید شدت آگئی۔

    رپورٹ کے مطابق اس دوران زرعی پیداوار اور بڑے پیمانے کی اشیاء سازی دونوں کی پیداوار شدید متاثر ہوئی اور ملک میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر کئی دہائیوں کی بلند سطح تک پہنچ گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے پہلی ششماہی میں پالیسی ریٹ میں مزید 2.50 فیصد اضافہ کیا گیا، حکومت نے گرانٹس، زر اعانت اور ترقیاتی شعبوں میں وفاقی اخراجات کم کیے۔

    اس کے علاوہ مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران کئی عوامل مہنگائی کو 25 فیصد تک لے گئے سیلاب سے سپلائی چین متاثر ہونے سے اشیائے ضروریہ کے نرخ بڑھ گئے، روپے کی قدر میں نمایاں کمی، بجلی کی قیمت میں اضافے سے مہنگائی کی رفتار مزید بڑھی۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023 کی پہلی ششماہی میں کارکنوں کی ترسیلات زر میں بھی کمی آئی، پہلی ششماہی کے دوران درآمدات میں نمایاں کمی ہوئی۔

  • ملک بھر میں احتجاج، انٹرنیٹ کی بندش، کاروبار زندگی معطل: 3 روز میں معیشت کو اربوں کا نقصان

    ملک بھر میں احتجاج، انٹرنیٹ کی بندش، کاروبار زندگی معطل: 3 روز میں معیشت کو اربوں کا نقصان

    اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 روز سے ملک بھر میں جاری احتجاج، انٹرنیٹ کی بندش اور کاروبار زندگی معطل ہونے سے معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 روز سے ملک بھر میں جاری احتجاج کے باعث معیشت کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ گیا۔

    ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام سیکٹر کو پونے 2 ارب کے قریب نقصان کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش سے تقریباً 60 کروڑ روپے ٹیکس ریونیو کا نقصان ہوا۔

    ایف بی آر کے مطابق آئی ٹی اور فری لانس انڈسٹری کو یومیہ 20 لاکھ ڈالر نقصان کا سامنا ہے۔

    احتجاج سے ملک بھر میں لاکھوں کا دیہاڑی دار مزدور طبقہ روزگار سے محروم ہوا، ٹرانسپورٹ بند ہونے سے ٹرانسپورٹرز کا کاروبار بھی متاثر ہوا۔

    راستے بند ہونے سے مارکیٹوں اور دکانداروں کو بھی کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے۔

  • عمران خان سے بات ہی نہیں کرنی، آصف زرداری

    عمران خان سے بات ہی نہیں کرنی، آصف زرداری

    وہاڑی : پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ملک کی معاشی تباہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس سے بات چیت نہیں کرسکتے۔

    آصف زرداری نے وہاڑی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عمران خان سے بات چیت نہیں کرسکتے، سیاسی جماعتوں اور سیاستدانوں سے بات ہوسکتی ہے، عمران خان غیر سیاسی شخص ہے، سیاست میں جفاکشی کرنا پڑتی ہے اور عمران خان جفاکشی کا عادی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر مزید اقتدار میں رہ جاتا تو ملک کا ستیاناس ہوجاتا وہ ملک کے تمام ادارے فروخت کرنا چاہتا تھا لیکن ہم نے اقتدار میں آکر ملک کو بچالیا ہے، پاکستان کوئی پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی نہیں جو دیوالیہ ہوجائے، جاپان، امریکہ اور دبئی دیوالیہ ہوئے لیکن انہوں نے کم بیک کیا۔

    آصف زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ کسی کو گرفتار کرنا یا نہ کرنا وزرات داخلہ کا مسئلہ ہے میں ان معاملات میں مداخلت نہیں کرتا اقتدار میں آنے سے قبل ہمیں ملکی حالات اور معیشت کا معلوم تھا لیکن ملک بچانا زیادہ اہم تھا۔

    سابق صدر نے کہا کہ کوئی بھی سیاست دان جب تک جیل نہ جائے سنجیدہ سیاست دان نہیں بنتا، ہم غصہ پینے کے عادی ہیں،67 سال سے تکالیف برداشت کر رہے ہیں، عمران خان عدالتوں کا سامنا کرتے ہوئے ڈرتا ہے جبکہ سیاست دان نہ عدالتوں سے گھبراتا ہے نہ ہی جیلوں سے۔

    پی ڈی ایم اور مردم شماری کے حوالے سے کیے جانے والے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومتی اتحاد پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر چل رہے ہیں لیکن پیپلز پارٹی اس کا حصہ نہیں ہے، ڈیجیٹل مردم شماری پر سندھ کو شدید تحفظات ہیں۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ راجن پور کا الیکشن پی ٹی آئی نے مقبولیت کی بنیاد پرنہیں جیتا بلکہ مہنگائی کے اثرات ہیں لیکن ہماری حکومت کے دور میں مہنگائی نہیں تھی، ہمارے دور حکومت میں ملازمین، پنشنر اور ججز کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا۔

    بلاول بھٹو سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ بلاول جوان اور جذباتی انسان ہے آکسفورڈ کا پڑھا ہوا ہے اس لیے سیلاب کے فنڈز نہ ملنے پر وزارت سے علیحدگی کی وارننگ دی، اسے غصہ زیادہ آتا ہے، وہ چاہتا ہے کہ جو وعدے عوام سے کیے گئے ہیں وہ پورے کیے جائیں۔

    آصف زرداری نے مزید کہا کہ اگر میں معیشت سنبھال لیتا ہوں تو پنجاب سمیت پورے ملک میں پیپلزپارٹی دوبارہ آسکتی ہے، آئندہ انتخابات میں وہاڑی سے الیکشن میں حصہ لوں گا، پیپلزپارٹی انہوں نے کہا کہ قربانیاں دینے والے کارکنوں کی قدر کرتی ہے، یوسف رضا گیلانی نے جیل کاٹی اس لیے ان کو وزیر اعظم بنایا، پوری قوم کی طرح عدلیہ کو بھی درست کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

  • دپیکا پڈوکون کو فلائٹ کی اکانومی کلاس میں دیکھ کر لوگ حیران

    دپیکا پڈوکون کو فلائٹ کی اکانومی کلاس میں دیکھ کر لوگ حیران

    معروف بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون کو طیارے کی اکانومی کلاس میں سفر کرتے دیکھا گیا جس پر ان کے مداح حیران رہ گئے۔

    سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ریڈ اٹ پر ایک صارف نے طیارے کی ایک ویڈیو شیئر کی۔

    ویڈیو میں معروف بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون دکھائی دے رہی ہیں جو کیپ پہنے چہرہ چھپائے تیزی سے جہاز کے اگلے حصے کی طرف بڑھ رہی ہیں۔

    دپیکا کو اکانومی کلاس میں دیکھ کر لوگ حیران رہ گئے اور پوسٹ پر مختلف کمنٹس شروع کردیے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ میں کبھی ایسی کسی فلائٹ پر کیوں نہیں ہوتا۔

    ایک اور صارف کا کہنا تھا، بیچاری، سب لوگ اسے گھور رہے ہیں اسے یقیناً اینگزائٹی کا دورہ پڑ رہا ہوگا۔

    ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ یقیناً آخری وقت میں کروائی گئی بکنگ ہے تبھی اکانومی کلاس میں آنا پڑا جس پر دوسرے صارف نے لکھا کہ نہیں یہ کسی اسپانسر کے بجائے اپنے پیسوں سے خریدا گیا ٹکٹ ہے۔

  • سعودی معیشت ترقی کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ گئی

    سعودی معیشت ترقی کی دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ گئی

    ریاض: گزشتہ برس سعودی عرب کی معیشت جی 20 ممالک میں سرفہرست رہی اور اس کی شرح نمو سب سے زیادہ رہی، حکام کا کہنا ہے کہ مملکت نے ہر سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی قائم مقام وزیر اطلاعات ڈاکٹر ماجد القصبی نے مملکت میں نئی تبدیلیوں اور قومی کارکردگی کے حوالے سے وزیر بلدیات و دیہی و آباد کاری امور کے ساتھ مشترکہ کانفرنس کی ہے۔

    ماجد القصبی نے کہا کہ 2022 کرونا وبا کے مسائل اور یوکرینی بحران کے باعث دنیا کے کئی ممالک کے لیے مشکل ثابت ہوا، تاہم مملکت نے ہر سطح پر کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم تجارت کے شعبے اور انسانیت نواز امداد کی فراہمی میں سرفہرست رہے، علاوہ ازیں سیاسی، اقتصادی، ٹیکنالوجی، ثقافتی اور کھیلوں کے شعبوں میں عالمی مرکز کی حیثیت بنائی۔

    قائم مقام وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے 2022 کے دوران 21 منصوبے اور اسٹریٹیجک پالیسیاں شروع کیں، ان کا فائدہ مستقبل قریب میں ملے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ وبا کے مسائل اور روس یوکرین بحران کے باعث کاروں کی برآمد میں کمی ریکارڈ کی گئی، انٹرنیشنل سپلائی لائن کو مشکلات پیش آئیں تاہم یہ بات درست نہیں کہ گاڑیوں کی درآمد رجسٹرڈ ڈیلرز تک محدود کردی گئی ہے۔

    حقیقت یہ ہے کہ عام لوگ بھی گاڑیاں درآمد کر سکتے ہیں، شورومز بھی گاڑیاں درآمد کرنے کے مجاز ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مملکت کےاندر اور باہر سے عمرہ زائرین اور نمازی معمول کے مطابق حرمین شریفین کا رخ کرنے لگے ہیں، عمرہ زائرین کی تعداد 10 ملین تک پہنچ چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دانشمند قیادت کے وژن کی بدولت مملکت کی معیشت جی 20 میں شامل ممالک میں سرفہرست رہی، 2022 میں سعودی عرب کی شرح نمو سب سے زیادہ رہی ہے۔

    اس موقع پر وزیر بلدیات و دیہی آباد کاری امور ماجد الحقیل نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے ریاض اور گنجان آباد شہروں کے لیے 100 ملین مربع میٹر کی زمین رہائشی پروگرام کے لیے مختص کی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت گزشتہ 4 برسوں کے دوران 14 لاکھ سے زیادہ خاندانوں کو رہائش کی سہولت فراہم کر چکی ہے، یہ اعداد و شمار گزشتہ 40 برس کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔

    وزیر بلدیات و دیہی آباد کاری امور کا کہنا ہے کہ ایک ماہ سے بھی کم مدت میں ریاض میں بس سروس شروع کی گئی ہے۔

    علاوہ ازیں جدہ شہر کے باشندوں کو سیلاب کے مسائل سے نجات دلانے کے لیے ڈیڑھ ارب ریال کا بجٹ مختص ہے۔

  • پاکستان بزنس فورم نے ڈالر کی قدر میں  اضافے کو معیشت کی تباہی قرار دیدیا

    اسلام آباد: پاکستان بزنس فورم نے ڈالر کی قدر میں  اضافے کو معیشت کی تباہی قرار دیا ہے۔

    پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہاہے کہ ڈالر کی قدر میں  اضافہ معیشت کی تباہی ہے، ڈالر کے اضافے سے افراد زر کی شرح 30 فیصد کو چھوئےگی۔

    چوہدری احمد جواد نے کہا کہ 2 سب میں ایک ڈالر کے مقابلے میں 30 روپے کی گراؤٹ ہوچکی ہے، جس سے ملکی قرضوں میں ڈھائی کھرب کا اضافہ ہوگیا ہے۔

    پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہاہے کہ ڈالر کی قیمت میں ہوشربا اضافے سے پٹرولیم مصنوعات میں 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آئےگا۔

    پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر نے کہا کہ یہ اقدام اسٹیٹ بینک نے کس معیار پر کیا، یہ چند ڈالر کیلئے پالیسی ساز ملکی معیشت کو تباہ کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔

  • خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال کیسی رہیں گی؟

    حال ہی میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق خلیجی ممالک کی معیشتیں اس سال سست روی کا شکار رہیں گی جس کی وجہ تیل سے ہونے والی سست آمدنی ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق خلیج تعاون کونسل کی معیشتیں اس سال 2022 کی نصف شرح سے بڑھیں گی کیونکہ تیل کی آمدنی متوقع ہلکی عالمی سست روی سے متاثر ہوگی۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی قیمتیں جو خلیجی معیشتوں کے لیے ایک اہم محرک ہیں، گزشتہ سال کی بلندیوں سے ایک تہائی سے زیادہ نیچے ہیں اور توقع کی جا رہی تھی کہ اس سال بڑی معیشتوں میں کساد بازاری کے خدشے کی وجہ سے ان پر دباؤ رہے گا۔

    خلیج تعاون کونسل کی چھ معیشتوں میں مجموعی ترقی کی پیش گوئی اس سال اور اگلے سال بالترتیب 3.3 فیصد اور 2.8 فیصد تک کی گئی تھی جو پچھلے سروے میں 4.2 فیصد اور 3.3 فیصد سے کم تھا۔

    ایمریٹس این بی ڈی ریسرچ کی سربراہ اور چیف اکانومسٹ خدیجہ حق کا کہنا ہے کہ کمزور بیرونی ماحول کے پیش نظر 2023 کا نقطہ نظر زیادہ محتاط ہے، اگرچہ جی سی سی نمو کے لحاظ سے بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں کو پیچھے چھوڑنا جاری رکھے گا۔

    انہوں نے مزید لکھا کہ اس سال تیل اور گیس کی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے، خطے میں پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری کو 2023 میں دوبارہ جی ڈی پی کی سرخی میں سیکٹر کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیئے۔

    2023 میں برینٹ کروڈ کی اوسطاً 89.37 ڈالر فی بیرل کی توقع ہے جو نومبر کے سروے میں 93.65 ڈالر کے اتفاق رائے سے تقریباً 4.6 فیصد کم ہے۔

    سعودی عرب جو خطے کی سب سے بڑی معیشت اور خام تیل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، اس سال 3.4 فیصد اور 2024 میں 3.1 فیصد بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی تھی، جو مجموعی طور پر خطے سے قدرے بہتر ہے۔

    متحدہ عرب امارات میں اس سال اقتصادی ترقی کی توقع 3.3 فیصد رہی جو گزشتہ سال 6.4 فیصد تھی۔

    دیگر خلیجی ممالک میں قطر، عمان اور بحرین کی شرح نمو 2.4 فیصد متوقع تھی جو 2023 کے لیے 2.7 تھی، کویت کی شرح نمو 1.7 فیصد تھی۔

    سروے میں ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ تیل کی کم جی ڈی پی نمو کے باوجود 2023 میں غیر تیل کی نمو لچکدار رہنے کی امید تھی۔

    تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ تیل کی نسبتاً زیادہ قیمتوں کی بنیاد پر خلیج کی اہم معیشتوں کے لیے جاری اکاؤنٹس میں سرپلسز جاری رہیں گے۔

    سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت کی پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023 میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلسز میں دہرے ہندسوں میں اضافہ ہوگا جبکہ عمان اور بحرین سنگل ہندسوں میں ہیں۔

    افراط زر کا نقطہ نظر معمولی لیکن مختلف تھا، عمان میں سب سے کم 1.9 فیصد اور متحدہ عرب امارات میں سب سے زیادہ 3.1 فیصد تھا۔