Tag: Economy

  • حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین مسائل پر جلد قابو پا لیا جائے گا: کریم عزیز

    حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین مسائل پر جلد قابو پا لیا جائے گا: کریم عزیز

    اسلام آباد: فیڈریشن آف پا کستا ن چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈ سٹر ی(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر کریم عزیز ملک نے کہا ہے کہ حکومت کو ورثے میں ملنے والے سنگین مسائل پر جلد قابو پا لیا جائے گا۔

    کریم عزیز ملک کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے تمام اہم اقتصادی معاملات میں کاروباری برادری سے بھرپور مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ، جس سے پالیسی سازی کے عمل میں نئی جان پڑ جائے گی۔

    انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپنی حالیہ تفصیلی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ملکی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہو گا جبکہ کاروباری برادری کا اعتماد بھی بڑھے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے ملاقات کے دوران اہم اقتصادی امور، غیر ملکی منڈیوں تک رسائی، ٹریڈ پروموشن، کاروباری لاگت میں کمی اور برامدات کے راستہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر بات ہوئی۔

    ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ حکومت، عوام اور کاروباری برادری کی اکثریت غیر ضروری درامدات پر پابندی چاہتی ہے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بچایا جا سکے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ برآمدکنندگان کے مسائل حل کرنے، انھیں ترغیبات دینے اور ریفنڈ کی فوری ادائیگی یقینی بنانے سے اس شعبہ میں ترقی ہو گی جس کے بغیر ملکی مسائل کا خاتمہ ناممکن ہے۔

  • پاکستان کی اقتصادی سمت درست تاہم رفتار سست ہے: امریکی سرمایہ کاروں کا موقف

    پاکستان کی اقتصادی سمت درست تاہم رفتار سست ہے: امریکی سرمایہ کاروں کا موقف

    اسلام آباد: امریکی سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی سمت درست ہے مگر اصلاحات کی رفتار بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق یو ایس پاکستان بزنس کونسل کی صدر ایسپررینزا جیلالین اور دیگر امریکی سرمایہ کاروں نے یہ بات ایف پی سی سی آئی کے صدر غضنفر بلور سے ایک حالیہ ملاقات کے دوران کہی۔

    سرمایہ کاروں نے موقف اختیار کیا کہ سرمایہ کاری کی فضاء خطے کے دیگر ممالک سے بہت بہتر ہے مگر اس میں مزید بہتری کی گنجائش ہے۔

    انہوں نے زور دیا کہ دونوں ملکوں کے مابین تجارتی روابط میں استحکام سے مسائل اور کشیدگی حل کرنے میں مدد ملے گی، سرمایہ کاری کی فضاء کو مزید بہتر بنانا ضروری ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کی فضا کو بہتر بنانا اس لیے بھی ضروری ہے کیونکہ بہت سی امریکی کمپنیاں پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں۔

    سرمایہ کاروں کے مطابق حقوق دانش کے تحفظ اور اسکی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کاروائی سے بھی غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو گا۔

    اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدرغضنفر بلورنے کہا ہے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے شمار مواقع موجود ہیں،دونوں ممالک کا نجی شعبہ اپنا کردار ادا کرے جبکہ کاروباری معاہدوں میں شفافیت کا اہتمام کیا جائے۔

  • معاشی صورتحال کے پیش نظر مشکل فیصلے لینے جا رہے ہیں: وزیراعظم

    معاشی صورتحال کے پیش نظر مشکل فیصلے لینے جا رہے ہیں: وزیراعظم

    اسلام آباد: آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ملک کے ماہرین معاشیات کا غیرمعمولی اجلاس منعقد ہوا.

    تفصیلات کے مطابق اس اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیرخزانہ اسد عمر، مشیر رزاق داؤد اور ملک کے ماہرین معاشیات نے شرکت کی.

    اجلاس میں‌ ملکی معیشت کی صورتحال، درپیش چیلنجز اور مسائل پر مشاورت کی گئی اور معیشت کی بہتری، کاروباری افراد کا اعتماد بحال کرنے کے لئے مختلف اقدامات پرغور کیا گیا.

    وزیراعظم نے اس موقع پر ماہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر مشکل فیصلے لینے جا رہے ہیں.

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہرممکن کوشش ہوگی کہ غریب عوام پران فیصلوں کا اثرکم سے کم ہو، بزنس کمیونٹی کی تجاویزملکی انڈسٹری کےفروغ میں مدد دیں گی.


    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا حکومتی اقتصادی پالیسی پر مختلف طبقات کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ


    اس موقع پرماہرین معاشیات نے وزیراعظم کے 50 لاکھ گھروں کے منصوبے کو سراہا. ماہرین کا کہنا تھا کہ منصوبے سے روزگار میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا اور معیشت کو استحکام ملے گا، ماہرین معاشیات نے مقامی انڈسٹری کے فروغ کے لئے تجاویز دیں.

    ارکان کی رائے تھی کہ حکومت معیشت کی بہتری کے لئے اپنےایجنڈے پرعمل درآمد کرے، تاجر برادری حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرے گی.

    اس موقع پر زراعت، تجارت اور مقامی انڈسٹری کے فروغ کے لئے لائحہ عمل پرمشاورت کی گئی، ملکی معیشت کی مضبوطی کےلئےلانگ ٹرم،شارٹ ٹرم منصوبہ بندی پر اتفاق کیا گیا.

  • رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ

    رواں مالی سال معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ

    اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری ہی ملکی معاشی مسائل کا حل ثابت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی بینک نے اپنی جائزہ رپورٹ اور بجٹ کرنچ جاری کردیا ہے جس کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 4.8 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 سال سے اوسط شرح نمو 5.5 فیصد تک ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال ترسیلات زر میں استحکام متوقع ہے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ جون 2018 کے اختتام پر قرضوں کا بوجھ 73.5 فیصد ہوگیا، پاکستانی معیشت کو قرضوں میں اضافے سے متعلق خدشات لاحق ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 2020 میں معاشی شرح نمو ایک بار پھر ساڑھے 5 فیصد ہو جائے گی جس سے مہنگائی میں اضافے اور شرح نمو میں کمی سے غربت مٹانے کے اقدامات اثر انداز ہوں گے۔

    عالمی بینک کا کہنا ہے کہ بیرونی سرمایہ کاری ہی ملکی معاشی مسائل کا حل ثابت ہوگی۔

  • پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    پاکستان نے آئی ایم ایف سے کب کتنا قرضہ لیا؟

    آئی ایم ایف کے وفد نے پاکستان کے دورے کے اختتام پر کہا ہے کہ نئی حکومت درست سمت میں گامزن ہے، پاکستان کو مالی مسائل کا سدباب کرنے کے لیے کم از کم12 ارب ڈالر کی رقم کی ضرورت ہے۔

    دورہ کے اختتام پر آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر تھا۔آئی ایم ایف نے شرح سود میں مزید اضافے کی بھی تجویز دی ہے۔

    آئی ایم ایف نے ٹیکس نیٹ میں اضافے ،اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو مزید مستحکم بنانے کا بھی مشورہ دیتے ہوئے ماضی کی اوور ویلیو کرنسی، کم شرح سود اور نرم مالیاتی پالیسی کو مسائل کی وجہ قرار دیا۔

    آئی ایم ایف کے دورے کے ساتھ ہی ملک میں یہ اطلاعات بھی گردش کررہی تھیں کہ گزشتہ پچاس سال میں بننے والی سول اور آمرانہ حکومتوں کی طرح پاکستان کی موجودہ حکومت بھی معاشی مسائل کے حل کے لیے آئی ایم ایف سے رجو ع کرنے جارہی ہے۔

    دوسری جانب ایک ماہ قبل پاکستان کی نئی حکومت کے وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے ، لیکن فی الحال وفاقی حکومت کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    آئیے اس سارے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ ماضی میں کون سی حکومت آئی ایم ایف سے کتنے کتنے قرضے لیتی رہی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے ادوارمیں حاصل کیا گیا قرضہ


    نواز شریف کے دوسرے دور ِاقتدار میں 20 اکتوبر 1997 کو آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ اور ایکسٹنڈڈ کریٹ کی مد میں 1.13 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا ۔

    مسلم لیگ ن کے تیسرے دورِ اقتدار میں 4 ستمبر 2014 کو ایکسٹنڈڈ فنڈ کی مد میں 4.3 ملین ڈالر قرضہ حاصل کیا گیا۔ جو تمام کا تمام استعمال کیا گیا ہے۔

    پیپلزپارٹی کے ادوار میں حاصل کیا گیا قرضہ


    ذوالفقارعلی بھٹو کا دور

    ذوالفقارعلی بھٹو کے دور اقتدار میں 11 اگست 1973 کو 75ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔11 نومبر 1974 کو 75 ملین ڈالر کا ایک
    اور قرضہ حاصل کیا گیا۔ اسی دور حکومت میں 9 مارچ 1977 کو 80 ملین ڈالر کا ایک اور قرضہ حاصل کیا گیا تھا۔

    بے نظیربھٹو کا دور

    پیپلز پارٹی کے دوسرے دور ِ اقتدار میں جب ملک پر بے نظیر بھٹو حکمران تھیں ، کو اسٹینڈ بائی کی مد میں28دسمبر 1988 کو 273.1 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔

    بے نظیر بھٹو کے دوسرے دورِ اقتدار میں 22 فروری 1994 کو آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ اور ایکسٹنڈڈ کریٹ کی مد میں 985.7 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا گیا۔

    آصف زرداری کادور

    پرویز مشرف کی آمریت کےبعد جب پیپلز پارٹی ایک بار پھر اقتدار میں آئی تو 24 نومبر 2008کو آئی ایم ایف نے ایک بار پھر7.2 بلین ڈالر قرض کی صورت میں دیے۔

    آمریت کے ادوار میں لیے گئے قرضے


    جنرل ایوب خان کادور

    جنرل ایوب خان کےدور میں پہلی بار16 مارچ 1965 کو آئی ایم ایف سے اسٹینڈ بائی لون کا معاہدہ کیا گیا، اس قرض کی رقم 37.5 ملین امریکی ڈالر تھی۔ جنرل ایوب ہی کے دور ِ حکومت میں17 اکتوبر 1968 میں 75 ملین ڈالر کا قرضے کیے گئے۔

    جنرل ضیاالحق کا دور

    جنرل ضیا الحق کے دور اقتدار میں پاکستان نے 24 نومبر 1980 کو ایکسٹنڈ سپورٹ فیسیلٹی کے تحت1.2 بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا تھا۔2 دسمبر 1981 کو پاکستان ایک بار پھر آئی ایم ایف میں گیا اور 919 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا ۔

    جنرل پرویز مشرف کا دور

    جنرل پرویز مشرف کے دوراقتدار میں 29 نومبر 2000 کو پاکستان نے اسٹینڈ بائی کی مد میں 465 ملین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا۔ اگلے ہی سال یعنی 6 دسمبر 2001 میں ایکسٹنڈڈ کریڈٹ کے تحت پاکستان نے ایک بلین ڈالر کا قرضہ حاصل کیا

  • ملک جادو سے نہیں چلتا، دھرنے اورحکومت کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے، بلاول بھٹو

    ملک جادو سے نہیں چلتا، دھرنے اورحکومت کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے، بلاول بھٹو

    اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ملکی معیشت چندے، سیاست، گالی اور نہ ہی ملک جادو سے چل سکتا ہے، دھرنا دینے اور حکومت کرنے میں بہت فرق ہوتاہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کےاجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، بلاول بھٹو زرداری نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سو دن کا پلان دیا تھا مگر بجٹ میں کہیں نظر نہیں آیا۔

    ضمنی بجٹ میں حکومت کا سو روزہ ترقیاتی پلان کہاں ہے؟ نئے پاکستان کے خواب دکھا کر پرانا بجٹ پیش کیا گیا، نئے پاکستان کے نئے بجٹ سے بہت سی امیدیں تھی، بجٹ پیش کرنا کسی بھی حکومت کے لیے آسان نہیں۔

    بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ غریب کسان پس رہا ہے مگر بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا، گیس اور بجلی کی قیمتوں کو بڑھا دیا گیا صرف غریب متاثر ہوا، بجٹ میں حکومت کے اپنوں وعدوں سے متعلق ایک لائن بھی نہیں، ملکی معیشت چندے، سیاست گالی اورملک جادو سےنہیں چل سکتا۔

    چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ دھرنا دینے اور حکومت کرنے میں بہت فرق ہوتاہے، یہ پارلیمان ہے کنٹینر نہیں، آپ نے سنجیدہ سیاست کرنی ہے، سنجیدہ پالیسی میکنگ کرنی ہے، مشکل فیصلے لینے اور ان پر قائم بھی رہنا ہے۔

    ہم ایک کروڑ نوکریاں اور50لاکھ گھر چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب سے وزارت ملی ہے جنوبی پنجاب والے نے نئے صوبے کا نام تک نہ لیا۔

  • ماہرین کی تجاویز سے اتفاق ہے کہ ٹیکس پالیسی میں تسلسل ہونا چاہیے: فروغ نسیم

    ماہرین کی تجاویز سے اتفاق ہے کہ ٹیکس پالیسی میں تسلسل ہونا چاہیے: فروغ نسیم

    کراچی: وفاقی وزیر قانون وانصاف ڈاکٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ماہرین کی تجاویز سے اتفاق ہے کہ ٹیکس پالیسی میں تسلسل ہونا چاہیے، پاکستان کو اپنے اکاؤنٹنٹسی پروفیشنلز پر فخر ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیسرے فنانشل ریفارم فار اکنامک ڈیویلپمنٹ فورم کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب میں وفاقی وزیرقانون و انصاف ڈاکٹر فروغ نسیم نے خصوصی شرکت کی۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے محفوظ ہے، ہمیں اپنے فروفیشنلز پر فخر ہے، ملک کی ترقی کے لیے ہرممکن اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک اور اس جیسے دیگر اداروں کا کام قابل تعریف ہے، ماہرین کی تجاویز ہے کہ ٹیکس پالیسی میں تسلسل ہونا چاہیے۔

    چالیس اب ڈالر کے غیرملکی قرضے کے بعد وفاقی حکومت کی مزید قرضے لینے کی پلاننگ

    خیال رہے کہ 2013 میں موجودہ حکومت نے اقتدار میں آتے ہی آئی ایم ایف سے چھ ار ب چھ کروڑ ڈالر کا قرضہ لیا تھا۔

    خیال رہے کہ پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف کے مقرر کردہ اہداف حاصل کرنےکے بعد قرضہ اقساط میں ملا تھا، پروگرام کی تکمیل پر بھی آئی ایم ایف پاکستان کی پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کر رہا ہے۔

    واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں معاشی ماہرین نے کہا تھا کہ پاکستان کوایک اورآئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت پڑسکتی ہے، ملک کے بیرونی کھاتے شدید دباؤکا شکار غیر ملکی قرضوں کی ادائیگیاں کرنی ہیں ، ملک کو آئندہ مالی سال میں تیرہ ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کی ضرورت پڑے گی۔

  • معیشت کی بہتری کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، سراج الحق

    معیشت کی بہتری کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، سراج الحق

    اسلام آباد : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے 12 ستمبر کو پارلیمانی کمیشن بنانے کا وعدہ کیا تھا، افسوس ہے کہ حکومت نے اب تک وعدہ پورا نہیں کیا۔

    ان خیالات کا اظہار مزکری امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نےپارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے بعد میڈیا سے کیا، ان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست بنانے کے لیے سودی نظام کا خاتمہ ضروری ہے۔

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ معیشت کی بہتری کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا، کشمیر کی آزادی کے لئے کوئی روڈ میپ نہیں دیا گیا۔

    امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سینیٹ اور پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سے کچھ لوگوں نے واک آؤٹ کیا، صدر نے جو خطاب کیا اس پر عمل در آمد ہونا چاہیے، اللہ کرے صدر کے خطاب پر موجودہ حکومت عمل در آمد کرے۔

    جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ کرپشن، سود کا خاتمہ، کشمیر کی آزادی کے لیے حکومت روڈ میپ دے، ملک میں عام آدمی اور طاقتور کے لیے الگ الگ قانون ہے۔

    سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت نے 12 ستمبر کو پارلیمانی کمیشن کا وعدہ دیا تھا لیکن افسوس ہے حکومت نے اب تک وعدہ پورا نہیں کیا۔


    مزید پڑھیں : بجلی، گیس، کھاد کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا، توعام آدمی پس جائے گا: سراج الحق


    یاد رہے کہ تین روز قبل امیر جماعت اسلامی کا کہنا کہ حکومت کاایک کروڑنوجوانوں کوملازمتیں دینے کا اعلان خوش آئند ہے، 50 لاکھ لوگوں کو چھت مہیاکرنےکا اعلان قابل تعریف ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کے اعلانات پر جلد از جلد عمل درآمد کیا جائے۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ عالمی بینکوں سےقرضہ نہ لینے کا حکومت کا اعلان قابل ستائش ہے، اس کی حمایت کرتے ہیں، البتہ اگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں‌ میں‌ اضافہ کیا گیا تو عام  آدمی پس جائے گا۔

  • ایرانی معیشت ابتر صورتحال کا شکار، حسن روحانی پارلیمنٹ طلب

    ایرانی معیشت ابتر صورتحال کا شکار، حسن روحانی پارلیمنٹ طلب

    تہران: ایرانی پارلیمان کے ارکان نے ملکی معیشت کی ابتر صورت حال پر ایرانی صدر حسن روحانی کو جواب دہی کے لیے ایوان میں طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران پر اقتصادی پابندیوں کے بعد ملک کی معیشت بری صورت حال سے گزر ہی ہے، اسی تناظر میں ایران صدر کو پارلیمنٹ میں طلب کیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی پارلیمان کے ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر حسن روحانی ایک ماہ کے اندر ایوان میں پیش ہوکر ملک کی روز بروز ابتر ہوتی اقتصادی صورت حال پر جواب دیں، اور حکمت عملی واضح کریں۔

    قبل ازیں اسپیکر علی لاری جانی نے سرکاری ٹی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ حسن روحانی کو ایک ماہ میں پارلیمان کے اجلاس میں شرکت کرنا ہو گی اور مختلف معاشی ایشوز کے بارے میں وضاحت کرنا ہوگی۔


    ایرانی قوم اپنی پسند کی قیادت کا انتخاب کرے، امریکی وزیر خارجہ


    پارلیمان کے ارکان ایرانی ریال کی قدر سمیت مختلف موضوعات کے بارے میں حسن روحانی سے پوچھ تاچھ کرسکتے ہیں، جب کہ رواں سال اپریل کے بعد سے ایرانی کرنسی کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں نصف تک کمی واقع ہوچکی ہے۔

    خیال رہے کہ ملکی معیشت کی بدترین صورت حال پر ایرانی صدر پر شدید تنقید بھی جاری ہے، جبکہ اسی سال کے اوائل سے مہنگائی، پانی کی کمی، بجلی کی کٹوتی اور مبینہ بدعنوانیوں کے خلاف مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران جوہری معاہدے سے دست بردار ہوکر ایران پر دوبارہ عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کردی ہیں جس کے باعث ایرانی معیشت شدید دباؤ کا شکار ہے۔

  • پاکستانی معیشت کی شرح نمو میں کمی متوقع

    پاکستانی معیشت کی شرح نمو میں کمی متوقع

    اسلام آباد: امریکی ادارے بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو آئندہ سال نصف فیصد کم ہوسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ادارے بلومبرگ نے پاکستانی معاشی شرح نمو میں کمی کی پیش گوئی کی ہے۔

    بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو آئندہ سال نصف فیصد کم ہوسکتی ہے۔ سنہ 2020 تک پاکستانی معاشی شرح نمو 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہوسکتی۔

    بلومبرگ کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک مہنگائی میں 4.98 فیصد رہے گی۔

    بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2019 میں مہنگائی کی شرح 6.89 فیصد تک ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ستمبر 2018 تک پاکستان میں شرح سود ساڑھے 7 فیصد ہونے کا خدشہ ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔