Tag: Economy

  • یونان میں دیوالئے سے بچنے کے لئے ریفرنڈم کافیصلہ

    یونان میں دیوالئے سے بچنے کے لئے ریفرنڈم کافیصلہ

    ایتھنز: یونان کی پارلیمینٹ نےغیرملکی سرمایہ کاروں کی شرائط کے مطابق بیل آؤٹ ماننے کے لیے ریفرنڈم کروانے کے متنازع منصوبے کی حمایت کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطباق یوروزون ممالک نےیونان کی جانب معاشی بحران سے نکلنے کے لیے دیےگئے بیل آؤٹ پیکج کی مدت میں توسیع کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    یونانی وزیراعظم ایلکسس تسیپراس نےدیوالیے سے بچنے کے لیے یورپی یونین کی شرائط کو ماننے کے بارے میں ملک میں پانچ جولائی کو ریفرنڈم ریفرنڈم کا اعلان کیا ہے۔

    یونان کوعالمی مالیاتی اداروں اوریورو کے رکن ملکوں سے سوا سات ارب یورو کے ہنگامی قرض کی ضرورت ہے

  • ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ماہرین

    ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، ماہرین

    کراچی :ماہرین کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کے مختلف شعبے جن میں زراعت، ماہی گیری اور مویشیوں پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔

    تربیتی ورکشاپ سے خطاب میں ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل کا کہنا تھا کہ پیداواری زمین غیر پیداواری زمین میں تبدیل ہورہی ہے، جبکہ درجہ حرارت میں سخت تبدیلیاں ہونے کی وجہ سے زمین بنجر اور سمندری مداخلت کے بنا بارشوں میں بھی تبدیلی آئی ہیں۔

    انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یہ ایک وسیع مسلہ ہے جس کے لئے کثر ردعمل حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور مختلف محکموں کو اس کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

    موسمیاتی تبدیلی ڈویژن پاکستان کے سربراہ سید امجد حسین کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

    ورکشاپ میں ماہرین نے کہا کہ پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کئی زاویوں سے مرتب ہورہے ہیں، جن میں قدرتی آفات کے آنے میں تیزی، گرم و سرد موسموں میں انتہائی شدت، زرعی پیداوار میں کمی گلیشئرز کا پگھلنا، موسمیاتی نقل مکانی اور آبی وسائل کا ضیاع شامل ہیں۔

  • کارگل ایک عظیم فتح تھی جسے شکست میں تبدیل کردیا، پرویزمشرف

    کارگل ایک عظیم فتح تھی جسے شکست میں تبدیل کردیا، پرویزمشرف

    کراچی: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ کارگل کا معرکہ ایک عظیم فوجی فتح تھی جسے سیاسی شکست میں تبدیل کردیا گیا۔

    آل پاکستان مسلم لیگ کے یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جنرل (ر) پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی صورتحال آج ویسی ہی ہے جیسا میں بحیثیت صدر اپنے آخری خطاب میں کہا تھا لیکن میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ حالات اس قدر خراب ہوجائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ ملک کو کبھی قابل اور مخلص سیاسی قیادت نہیں ملی ، آج ملک میں جو کچھ ہورہا ہے قوم کے سامنے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ معیشت کا برا حال ہے بجلی اور گیس تو دور آج پانی بھی میسرنہیں ہے۔

    معرکہ کارگل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کارگل میں ہم نے پانچ اہم اسٹریٹجک جگہوں پربھارتی علاقوں میں کافی اندر تک قبضہ کرلیا تھا جن میں سے صرف ایک علاقے میں وہ 50 فیصد علاقہ واپس لے پائے تھے باقی چار کی انہیں خبر بھی نہیں تھی۔

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ساتھ دیتی تو کارگل کی جنگ دنیا کی تاریخ ایک بڑی فوجی فتح تھی جسے سیاسی میدان میں شکست میں تبدیل کردیا گیا۔

    انہوں نے تقریر کے دوران نوجوانوں کے جذبات کو مہمیز کرنے کے لئے شعر پڑھا

    بھنور سے لڑو ، تند لہروں سے الجھو
    کہاں تک چلو گے کنارے کنارے

    سابق صدر نے کراچی میں اسماعیلی کمیونٹی پر ہونے والے حملے شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو کہ تمام تر وسائل سے مالامال جوہری قوت ہے افسوس ناک امر یہ ہے کہ ہماری انڈسٹریاں بند ہورہی ہیں اور ہم زوال کی طرف جارہے ہیں۔

    انہوںنے کہا کہ معاشی، سماجی اورسیاسی مسائل کے حل کے لئے قیادت میں جذبہ ہونا چاہیے۔

  • حکومت کی ایل این جی پالیسی کو ناکام بنانے کی سازش بے نقاب

    حکومت کی ایل این جی پالیسی کو ناکام بنانے کی سازش بے نقاب

    اسلام آباد: مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ توانائی بحران حل کرنے کیلئے بنائی گئی حکومت کی ایل این جی پالیسی کو غیر فعال اور غیر شفاف بنانے کی سازش کامیاب ہو رہی ہے۔

     پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹرمرتضیٰ مغل کہا ہے کہ حکومت کی ایل این جی پالیسی کو غیر فعال اور غیر شفاف بنانے کی سازش کامیاب ہو رہی ہے جس کی وجہ سے گیس استعمال کرنے والے شعبوں کی ایل این جی میں دلچسپی ختم ہو رہی ہے جبکہ قیمت کے ابہام رازداری اور کرپشن کے الزامات کی وجہ سے مختلف فورمز پر اسکی مخالفت بھی شروع ہو گئی ہے جو ملک اور حکومت کی بدنامی کا سبب ہے۔

     اپنے ایک بیان میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایک بروکر اور ایک بینکار کی ایما پر ایل این جی کی امپورٹ کے خلاف کئی اداروں اور گیس کمپنیوں نے ایکا کر کے مرکزی حکومت اور پٹرولیم کی وزارت کو مکمل بے بس کر دیا ہے،سارے کھیل کی نگرانی ایک اعلیٰ افسر کر رہے ہیں جنھیں سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف چار بار مدت ملازمت میں توسیع دی جا چکی ہے۔

     ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ جن شعبوں نے26 مارچ کو تین ارب روپے خرچ کر کے ایل این جی کی درامد یقینی بنائی انھیں محروم کر کے پاور سیکٹر کو نوازا کیا جبکہ بلنگ جان بوجھ کر روک دی گئی ہے، جس سے گیس کے شعبہ بھی گردشی قرضہ کی ابتداء ہو گئی ہے جسکا ابتدائی حجم 250 ارب روپے ہے، اس معاشی دہشت گردی سے جہاں حکومت اربوں کے محاصل سے محروم ہو گی وہیں ملک کی شرح نمو، روزگار کی صورتحال اور سرمایہ کاری کے ماحول پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہونگے جبکہ مہنگے ایندھن کی کھپت بڑھ جائے گی۔

  • حکومتی منصوبوں کے با وجود ملکی معیشت مشکلات کا شکار

    حکومتی منصوبوں کے با وجود ملکی معیشت مشکلات کا شکار

    اسلام آباد : حکومت کے پرعزم منصوبوں کے باجود رواں مالی سال 2014-15ء کے دوران پاکستان کی معیشت مشکلات کا شکار ہے۔

    یہ بات انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر حفیظ پاشا نے مالی سال 2014-15کے پہلے چھ ماہ پر مشتمل جائزہ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہی ، اس سے قبل آئی پی آر کے چیئر مین ہمایوں اختر خان نے آئی پی آر کی جائزہ رپورٹ کے بارے میں کہا کہ سب سے بڑامسئلہ عرصے سے بڑے پیمانے پر مینو فیکچرنگ کا نہ ہونا ہے۔

    نیز ملک کے اندر صنعتی ترقی پچھلے مالی سال کے مقابلے میں مزید چار فیصد کم ہو گئی ہے ، جس کی ایک اہم وجہ بجلی کی مسلسل عدم دستیابی ہے جبکہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے لاسزز بہت زیادہ ہو گئے ہیں۔

    اس موقع پر اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ملک کی معیشت کا جائزہ پیش کیا،انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے ہی مقرر کردہ معاشی اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

    لہذا معاشی ترقی مقرر کردہ ہدف 5.1فیصد سے بھی بہت نیچے رہے گی، تمام شعبوں کی ترقی جن میں زراعت اور صنعت وغیرہ شامل ہیں ان کی پیداوارپچھلے مالی سال سے بہت کم رہی جیسا کہ صنعتی ترقی جولائی ۔نومبر 2013میں چھ فیصد تھی جو کہ جولائی ۔نومبر 2014میں صرف 2.5فیصدرہ گئی ۔

    صنعتی ترقی کا ہدف سات فیصد تھا جبکہ بڑے پیمانے کی مینو فیکچرنگ نے صرف 1.5فیصد ترقی کی ،اسی طرح اہم فصلوں کی پیداوار میں ترقی بھی نفی میں رہی جیسا کہ جولائی ۔دسمبر 2013میں یہ ترقی 3.7فیصد تھی جبکہ جولائی ۔دسمبر2014میں یہ صرف 2.5فیصدرہ گئی۔

    بیلنس آف پے منٹ کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر حفیظ پاشا نے بتایا کہ ملک میں تجارتی خسارہ 36فیصد تک پہنچ چکا ہے بیرون ملک سے بھیجی ہوئی رقوم اور کولیشین سپورٹ فنڈ کی وجہ سے حالت کچھ بہتر ہے۔

  • پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک

    پاکستانی معیشت میں بہتری آئی ہے،ایشیائی ترقیاتی بینک

    اسلام آباد: ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے شروع کردہ اقتصادی اصلاحات کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران اقتصادی معیشت میں بہتری آئی ہے، شرح نمو میں اضافہ، بجٹ خسارہ میں کمی، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام آیا ہے۔

    ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی حالیہ ایک رپورٹ ایشین ڈویلپمنٹ آﺅٹ لک اپ ڈیٹ 2014ءمیں کہا ہے کہ بجلی کے بحران کو ختم کرنے اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کیلئے کئی سالوں پر مشتمل قومی کوششوں کی ضرورت ہوگی تاکہ مجموعی ترقی کے مقاصد حاصل کئے جاسکیں۔

    مالی سال 2014ءمیں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.1 فیصد رہی ، جو اس سے پچھلے سال 3.7 فیصد تھی جبکہ 30 جون 2014ءکو اختتام پذیر ہونے والے سال کے دوران اس کا اندازہ 3.4 فیصد لگایا گیا تھا، اس دوران لارج سکیل مینو فیکچرنگ 4.0 فیصد اور بجلی کی سپلائی میں 3.7 فیصد بہتری آئی ۔

     رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت کی کوششوں سے بجٹ خسارہ 5.5 فیصد تک لایا گیا جو گزشتہ تین سال کے دوران اوسطاً 8 فیصد تھا، مالی سال 2014ءکے دوران کل اخراجات میں 19.8 فیصد تک کمی آئی جو اس سے پچھلے سال 21.4 فیصد تھے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2015ءمیں حکومت پاکستان اپنے اقتصادی ایجنڈے پر اطمینان بخش پیشرفت کرے گی ، جس میں توانائی کے ۔شعبہ میں اصلاحات ، سرکاری کاروباری اداروں کی نجکاری، ایمپورٹ ٹیرف کو متناسب بنانا اور کاروباری ماحول کو سازگار بنانا شامل ہیں۔

  • ملک میں سیاسی کشیدگی :ڈالرایک پھرسراٹھانے لگا

    ملک میں سیاسی کشیدگی :ڈالرایک پھرسراٹھانے لگا

    اسلام آباد :ملک میں جاری سیاسی ہلچل سے نے ڈالر کو ایک بار پھر پر لگا دیئے ہیں۔ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک سو تین سے زائد کا ہوگیا۔ روپے کی قدر میں کمی سے ملکی قرضوں میں ایک سو تراسی ارب روپے سے زائدکا اضافہ ہوا۔

    سیاسی حالات سے پیدا ہونے والی صورت حال کے باعث روپے کی قدر مسلسل دباؤ کا شکار ہے ۔ملک میں ڈالر کی قیمت ایک مرتبہ پھر بڑھ کر ایک سو تین روپے کے لگ بھگ ہوگئی ہے۔

    اس وقت پاکستان کے ذمے واجب الادا قرض ساٹھ ارب ڈالر ہے جس میں ڈالر مہنگا ہونے سے ایک سو تراسی ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوگیا ہے اور اگر ڈالر مزید مہنگا ہوتا ہے تو اس سے پاکستان کے ذمے قرض کا حجم مزید بڑھ جائے گا۔

    ملکی معیشت کو اب تک مجموعی طور پر سات کھرب روپے کے لگ بھگ نقصان ہوچکا ہے۔ٹیکس وصولیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ آرڈرز منسوخ ہونے سے صنعتیں اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

  • بیروزگاری: ایک فتنہ

    بیروزگاری: ایک فتنہ

     

    بے روزگاری وہ فتنہ ہے جو کسی بھی معاشرے میں فساد برپا کرنے کے لئے کافی ہے کیونکہ جب انسان بھوکا ہو اس کے پاس کھانے کے لئے کچھ نہ ہو تو وہ کھانے کے حصول کے لئے اچھے اور برے کی تمیز کھو بیٹھتا ہے۔اس وقت اس کی سوچ صرف پیٹھ کی دوزخ بھرنے تک محدود ہو جاتی ہے اوراسے غلط کام بھی صحیح لگ رہا ہوتا ہے۔ آج کل پاکستان کے جو حالات ہیں اور جرائم بڑھنے کی بنیادی وجہ بے روزگاری ہے۔ اس فتنے نے اتنی تیزی سے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے کہ اب اس سے پیچھا چھڑانا مشکل ہو گیا ہے۔

    ملک کے بگڑتے ہوئےحالات کے پیش نظر سرمایہ تیزی سے منتقل ہو رہا ہے جس کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے اورمسائل کا ایک انبار ہے جسے حل کرنے کے لئے عوام سر دھڑ کی بازی لگا رہی ہے۔ایک مسئلہ حل ہونے کو آتا نہیں ہے کہ دوسرا سر اٹھا لیتا ہے۔ مہنگائی نے الگ عوام کا حال برا کیا ہے۔ کبھی بجلی مہنگی ہو جاتی ہے کبھی اشیائے خوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔

    اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان نسل اپنا مستقبل سنوارنے بیرون ِ ملک جا رہی ہے یہاں وہ ہی رہ جاتے ہیں جن کے پاس وسائل کی کمی ہوتی ہے اب ایسے حالات میں ملک کیسے ترقی کرے گا کیونکہ آگے بڑھنے کے تمام راستے تو مسدود کردئے گئے ہیں صرف مسائل ہی ہیں جو ہر طرف نظر آرہے ہیں۔

    ایسے حالات میں ملک اور معاشرے کو مثالی بنانے کے لئے ضروری ہے کہ ملک میں روزگار کے مواقع زیادہ سے زیادہ فراہم کئے جائیں اور عوام کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے۔ سرمایہ کاروں کو ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب کیا جائے۔ ملک کے ٹیلنٹ باہر جانے سے روکنے کے لئے ضروری ہے کہ انھیں یہاں وہ تمام مواقع اور سہولیات فراہم کی جائیں جو انھیں باہر جانے کی طرف راغب کرتی ہیں اور یہ سب صرف اس وقت یہ ممکن ہو سکتا ہے جب ملک کے حالات کو بہتر بنانے کے لئے حکومتی ادارے اور عوام دونوں مل کر کام کریں۔

    یہی وہ واحد طریقہ ہے کہ جس سے سو فی صد نہ سہی لیکن کم سے کم پچاس فی صد نتائج ضرور حاصل ہونگے جو ملک کی ترقی میں یقیناًمعاون ثابت ہونگے اور ہمارا ملک بھی ترقی کی راہوں پر گامزن ہو جائے گا۔